1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاکستان کا کل آج اور آنے والا کل

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از غوری, ‏25 جون 2021۔

  1. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    غوریات

    قائدِاعظم کی کرشمہ ساز شخصیت سیاسی بصیرت اور قانونی قابلیت کے باعث ملکِ پاکستان مل گیا.

    اس ملک کا قیام دنیائے اسلام کے وقار اور نشاہ الثانیہ کی طرف سفر کا نقطۂ آغاز تھا.

    پاکستان کی بنیاد دین اسلام کے جذبہ سے سرشار تھی. اس کیلئے لاکھوں گھر اجڑ گئے. ہزاروں شہید ہوگئے.

    اس ملک نے آنے والے وقتوں میں اہم اور مرکزی کردار ادا کرنا ہے.

    اگرچہ قائدِاعظم جلد ہمیں داغِ مفارقت دے گئے اور ان کے جانے کے بعد کشمیر کو چھین لیا گیا.

    اس کے بعد آدھا ملک ہم سے جدا کردیا گیا.

    ہمیں چین سے جینے نہ دیا گیا. ہمارے وجود اور ہماری بقاء پہ انگلیاں اٹھائی گئیں.
    کبھی جہادِ افغانستان میں مرکزی کردار ادا کروا کر ہمیں نظرانداز کی گیا.

    کبھی انسداد دہشت گردی کی جنگ میں الجھا کر ہماری شکست و ریخت کا سامان کیا گیا.

    کبھی معاشی پابندیاں کبھی عالمی سازشیں اور کبھی ہمیں ہمارے دوست ممالک کے ذریعے ہمیں مجبور کیا گیا.

    الحمد للہ ہم نے ہر حملے اور ہر وار کا مردانگی سے سامنا کیا.

    دشمن کی ہر چال ہم نے الٹ دی. ہمیں نیست و نابود کرنے کے تمام عزائم ہم نے خاک میں ملا دیئے.

    ہر محاذ پر ہم نے اجتماعی دشمنوں کا مردانہ وار سامنا کیا.

    ایک ایک کرکے سب توپیں خاموش کروا دیں.

    پاکستان دشمنی کیلئے تیار کردہ داخلی و خارجی کئی کردار عیاں ہوئے بہت سے پنہاں رہے.

    ہر دور میں ہمیں ختم کرنے کی کوششیں کی گئیں.

    ماضی اور آج 2021 میں یہ فرق ہے کہ پہلے انڈیا ہمیں کچھ نہیں سمجھتا تھا کہ تمام طاقتور اور شہ زور ممالک انڈیا سے جڑے ہوئے تھے.

    پہلے امریکہ بہادر ہم سے ہر قسم کے تعاون کو اپنا حق اور ہماری مجبوری سمجھتا تھا.

    برطانیہ کی ہمدردیاں اور پالیسیاں انڈیا نواز اور امریکہ کو خوش کرنے اور مطمئن رکھنے والی تھیں.

    عرب لوگ ہمیں صدا لگا کر بھیک مانگنے والا اور ضرورت مند گردانتے تھے اور اپنی مرضی اور دھونس ہم پہ مسلط کرنا اپنا حق سمجھتے تھے.

    افغانستان ہمارے رحم و کرم پہ رہتے ہوئے عالمی قوتوں سے ساز باز کرکے ہمیں آنکھیں دیکھاتا رہا ہے اور دشمنوں کا آلۂ کار بنا رہا ہے.

    روس کو ہم سلام تک نہیں کرتے تھے. یہ ڈر ہمیں ستاتا تھا کہ انڈیا ہمیں روس کی بڑھنے میں غیظ و غضب دکھائے گا اور یورپ و امریکہ ہمیں بے توقیر کردے گا.
    ایران سے ہم نے عربوں کی وجہ سے بے اعتنائی برتی اور خود کو حقیقی اور قدرتی پڑوسی سے محروم رکھا جس نے اقوامِ عالم میں ہمیں تنہا رکھا.

    ہماری عسکری قیادت, بہترین پالیسیوں, دفاعی مہارت اور حملہ کرنے کی صلاحیت کے حصول تک اور خود کو دہشت گردی کے عذاب سے چھٹکارا حاصل کرنے کے سفر تک اور داخلی سیاسی غیر استحکام اور دشمن کے پروردہ عناصر کے قلع قمع ہونے اور ان کے اثراتِ بد کو زائل کرنے کے صبر آزما اور تکلیف دہ حالات سے کامیابی سے گزرنے اور ربِ کائنات کی نادیدہ امداد اور رحم و کرم سے بھرپور عالمی سیاسی اور معاشی شکست و ریخت اور مالکِ کل جہان کے فضل و کرم سے ہمارا ہر سیاسی معاشی مالی اور قدرتی آفات سے کامیابی سے نبٹنا اور سرخروئی حاصل کرنا اور دفاعی پوزیشن سے حملہ کرنے کی پوزیشن حاصل کرنا ہمارے بہترین مستقبل غیرت مند ریاست خود دار قوم اور طاقت ور ملک بننے کی طرف بڑھنے کا پیش خیمہ ہے.

    یاد رکھیئے ہم بہادر اور غیور قوم ہیں اور آنے والا وقت ہمارے استقبال کیلئے بے قرار ہے.

    آیئے موجودہ عارضی اور مصنوعی مشکلات کا صبر و استقامت سے مقابلہ کریں تاکہ سنہری دور کے آغاز تک ہم باہمی اخوت اور محبت سے رہیں اور ملک و قوم کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں.

    پاکستان زندہ باد

    غوری
    10 مئی 21
     

اس صفحے کو مشتہر کریں