1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاکستان سے محبت ضروری ہے

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏6 جنوری 2020۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    موت زندگی کے اختتام کا نہیں بلکہ لامحدود زندگی کے آغاز کا نام ہے۔ ہر ذی روح نے انتقال کرنا ہے اِس دنیا سے اُس دنیا کی طرف جہاں راحت یا تکلیف کا انحصار ہمارے اعمال پر ہے۔ جو لوگ زندگی جیسی نعمت کو کسی عظیم مقصد کی خاطر قربان کر دیتے ہیں‘ وہ حیاتِ جاوداں پا لیتے ہیں۔ دینِ اسلام میں اللہ کی راہ میں اپنی زندگی قربان کر دینے والوں کو شہید کہا جاتا ہے یعنی وہ اپنی جان قربان کر کے دراصل اس امر کی شہادت دیتے ہیں کہ یہ زندگی رب العزت ہی کی امانت تھی‘ لہٰذا اسی کو یہ امانت لوٹا رہے ہیں۔ پاکستان چونکہ قائم ہی دینِ اسلام کے نام پر ہوا ہے‘ اس لیےنا صرف پاک سرزمین کی حفاظت پر مامور افواج پاکستان کے ہر شیر دل سپاہی بلکہ ہر پاکستانی کے دل میں یہ تمنا بے تاب رہتی ہے کہ کسی بھی طرح اسے مادرِ وطن پر جان قربان کر دینے کی سعادت نصیب ہو جائے۔

    پاکستان اسلام کے نام پر آزاد ہوا ہے اس لیے مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کی حفاظت کرے پاک سر زمین کے لیے اپنی زندگی داؤ پر لگائے اور کروڑوں پاکستانیوں کو اپنے دین کے مطابق آزادی سے زندگی بسر کرنے کا موقع دینے کی خاطر اپنی جان قربان کرنےوالے شہید کا خون ضایع کیسے جا سکتا ہے. کروڑوں پاکستانیوں کو امن و سکون سے زندگی بسر کرنے کا موقع دینے کی خاطر اپنی جان قربان کرنےوالے شہید کا خون ضایع کیسے جا سکتا ہے. لاکھوں مساجد کو محفوظ کرنے کے لیے جان کا نظرانہ دینے والے کا خون رائیگاں کیسے جا سکتا ہے. وطن کے لیے جان قربان کرنا ایک فطری عمل بھی ہے وطن سے محبت کے اس فطری جذبہ کا اسلام نہ صرف احترام کرتا ہے بلکہ ایسا پرامن ماحول فراہم کرتا ہے جس میں رہ کر انسان اپنے وطن کی اچھی خدمت کر سکے۔

    1948ء میں کشمیر کے محاذ پر لڑی جانے والی جنگ‘ 1965ء اور 1971ء کی پاک بھارت جنگوں میں نیز سیاچن اور کارگل کے معرکوں میں پاک فوج کے افسروں اور جوانوں نے جس بہادری سے اپنی جانیں وطن پر نثار کیں‘ عصر حاضر میں ان کی مثال ملنی مشکل ہے۔ وہ والدین جن کے یہ جگر گوشے تھے‘ وہ بہن بھائی جن کا یہ مان اور ان کی امیدوں اور آرزوئوں کا مرکز تھے‘ وہ یار دوست جن کے ساتھ یہ بچپن میں کھیلے تھے‘ ان سب کے لیے یہ باعث فخر تھے۔ اس دھرتی کا تحفظ کرتے ہوئے ہمارے یہ بھائی بھری جوانی میں مٹی کی رِدا اوڑھ کر سو گئے مگر قرآن مجید کی سورہ آل عمران میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ’’جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں‘ ان کو مردہ نہ کہو بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور انہیں رزق دیا جا رہا ہے۔‘‘

    شہادت کے رتبے پر فائز ہونے والے ان مجاہدوں کو جس سج دھج اور اکرام سے خدائے بزرگ و برتر کے دربار اور بارگاہِ رسالت مآبؐ میں پیش کیا جاتا ہو گا‘ اس شان کا اندازہ لگانا ہمارے لیے کسی طور ممکن نہیں کہ جس طرح اُس جہاں کے حالات‘ وہاں کی کیفیت ہم سے اوجھل ہے‘ اسی طرح وہاں کے انعام و اکرام بھی ہمارے احاطۂ ادراک سے ماورا ہیں۔ ہمیں بس اللہ رب العزت سے دعا کرنی چاہیے کہ اپنے حبیب کریم حضرت محمد مصطفیٰؐ کے صدقے ہمیں اُخروی زندگی میں ان شہدائے کرام کی رفاقت عطا فرما دے۔ پاکستان کی تو بنیادیں ہی شہدائے کرام کے خونِ پاک سے سیراب ہوئی ہیں۔ تقریباً دس لاکھ مسلمانوں نے اس مملکت خداداد سے اپنی محبت کی قیمت چکائی ہے۔ ان میں سے کچھ کو تو راستے میں ہی شہید کر دیا گیا تھا اور پاک سرزمین کو بوسہ دینے کی آرزو میں ان کے بڑھتے قدم ہمیشہ کے لیے تھم گئے تھے۔ ان گنت شیر خوار بچے بھی ان شہدا ء میں شامل تھے۔ یہ تمام شہدائے کرام چاہے تحریکِ پاکستان کے دوران شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے ہوں یا انہوں نے دفاع وطن کا مقدس فرض نبھاتے جام شہادت نوش کیا ہو‘ وہ سب قابلِ تکریم ہیں کہ انہی کی قربانیوں کے صدقے ہمیں آزادی نصیب ہوئی اور ان ہی کی قربانیوں کی بدولت ہماری یہ آزادی برقرار ہے۔ ہمارے ازلی دشمن بھارت نے پاکستان کے دشمن چند دیگر ممالک کی خفیہ ایجنسیوں سے گٹھ جوڑ کر کے دہشت گردی کے جس عفریت کو ہم پر مسلط کیا ہے‘ ہماری بہادر افواج اور دیگر سکیورٹی اداروں نے اس کی کمر توڑ دی ہے مگر جاں بلب ہونے کے باوجود یہ وقتاً فوقتاً بے گناہ پاکستانیوں کے خون سے ہولی کھیلتا رہتا ہے۔ بلوچستان اور قبائلی علاقے اس کا خصوصی ہدف ہیں۔

    پاکستان بنانے کی جدوجہد کے دوران یہ نعرہ زباں زدِ عام تھا: ’’پاکستان کا مطلب کیا… لاالٰہ الااللہ‘‘ یعنی یہ ملک تو بنا ہی اس لئے ہے کہ دنیا میں اس کائنات کے خالق و مالک کی عظمت اور بڑائی کا پرچم بلند کرے چاہے کفر و شرک کی قوتوں کو کتنا ہی ناگوار کیوں نہ محسوس ہو۔

    قائداعظم محمد علی جناحؒ کا یہ وژن کہ برصغیر میں مسلمان اور ہندو کسی صورت اکٹھے نہیں رہ سکتے‘ سچ ثابت ہو چکا ہے۔ بھارت کے مسلمانوں کی حالت زار پر نگاہ ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ دو قومی نظریہ روز مرہ کی ایک حقیقت ہے۔ شہیدوں کا ہم پر یہ قرض ہے کہ اس مملکت خداداد کو مضبوط و مستحکم بنایا جائے کیونکہ ایک مضبوط پاکستان ہی بھارت میں بسنے والے 35 کروڑ مسلمانوں کیلئے باعزت اور محفوظ زندگی کا ضامن ہے

    اسلام میں اپنے وطن سے محبت رکھنا جائز ہے اور اگر وطن یا کوئی بھی اسلامی سلطنت ان حالات میں ہو کہ وہاں دشمن کا قبضہ ہو، وہاں مسلمانوں پر ظلم ہو، وہاں دشمن قدم جما رہا ہو، دشمن کی سازشیں ہوں تو ان حالات میں وطن سے محبت رکھنا واجب ہے اور نہ رکھنے والا گناہ گار ہے۔

    ایک بار پھر کہوں گی جو ایک بحث میں کہہ چکی ہوں کہ عالم ِ اسلام کے حالات کچھ ایسے ہیں، فلسطین، کشمیر، برما، شام، یمن، افغانستان کا رونا کیا روئیں، وطن ِ عزیز پاکستان ایٹمی طاقت ہو کر بھی پچھلے دو عشروں سے دہشت گردی کی پراکسی وار لڑ رہا ہے۔ دشمن کسی صورت ہمیں سکون سے بیٹھنے نہیں دیتا۔ پاکستان کے خلاف سازشوں کا ایک لامحدود سلسلہ جاری ہے۔ ان حالات میں اپنے وطن سے محبت رکھنا اور مسلمان ممالک سے محبت رکھنا کہ انہیں دشمن سے آزاد کروا کر ریاست مدینہ قائم کی جائے، یہ واجب ہے۔ اس کے لیے لازم ہے کہ ہم پہلے پاکستان کو دشمن کے چنگل اور سازشوں سے پاک کریں اور اپنے وطن کی محبت میں اس کو امن کا گہوارہ بنانے میں جان کی بازی لگا دیں۔ یہاں ضمناً یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ووٹ کاسٹ کر کے کسی کے حوالے اپنا ملک کرنا بھی ایک اہم ذمہ داری ہے، اس ذمہ داری کو احسن طریقے سے نبھائیں۔ آج وطن عزیز کے ساتھ یہ عہد کریں کہ آئندہ کسی کو صرف علاقہ، زبان، برادری دیکھ کر ملک کی بھاگ دوڑ نہیں دیں گے۔ آپ تنہائی میں بیٹھ کر سامنے قرآن کریم رکھ کر اپنے ضمیر سے سوال کر لیں کہ آپ کے اہم ترین ووٹ کا حقدار کون ہے؟ پھر آپ کا ضمیر جو فیصلہ کرے اسے ووٹ دیں۔ اپنے وطن کی محبت کو کسی خاص مذہبی، سیاسی، سماجی پارٹی کے ساتھ مت جوڑیں۔ ہم سب سے پہلے مسلمان اور پھر پاکستانی ہیں باقی مذہبی و سیاسی پارٹیاں بعد کی بات ہیں۔ آج تجدید ِ عہد کریں کہ آئندہ قدم اٹھاتے وقت سب سے پہلے پاکستان کو مدِنظر رکھیں گے۔ جس دن ہم قوم بن کر پارٹیوں، برادریوں، اپنے فائدوں سے آزاد ہو کر پاکستانی بن گئے اور پاکستان کا فائدہ سامنے رکھ لیا، یقین کریں ہم دنیا کی بہترین قوم بن جائیں گے اور پاکستان کو بہترین ملک بنا دیں گے۔ آئیں مل کر عہد کریں کہ آج سے ہر سیاسی و مذہبی پارٹی کی حمایت بعد میں پہلے پاکستان کی حمایت کریں گے۔

    اللہ کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ کریم عالم اسلام کی، مسلمانوں کی، وطن عزیز پاکستان کی حفاظت فرمائے، پاکستان کی افواج کی حفاظت فرمائے، پاکستان کے عشق میں سرشار گمنام سپاہیوں کی حفاظت فرمائے، پاکستان کی حفاظت پر معمور تمام اداروں کی حفاظت فرمائے، اللہ کریم ہم سب کو سب سے پہلے پاکستانی بن کر ایک قوم بنائے اور پاکستان کو امن کا گہوارہ بنائے، پاکستان کو ترقی، خوشحالی عطا فرمائے۔ آمین!
     
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جو اپنے ملک سے کرتے ہیں محبت اے گلؔ
    وہ اپنے عزم سے اک انقلاب لاتے ہیں
    زنیرہ گلؔ

    [​IMG]
     

اس صفحے کو مشتہر کریں