1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاکستان آرمی کابہیمانہ اورظالمنہ تفتیشی انداز

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از آزاد, ‏30 ستمبر 2009۔

  1. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    پاکستان آرمی کابہیمانہ اورظالمنہ تفتیشی انداز
    یہ کیا ہو رہا ہے پاکستان میں؟
    اتنا ظلم !!!!!!!!!!!!
    کمزور دل حضرات نہ دیکھیں
    نوٹ:- اس ویڈیو میں 3، 4 بار آرمی آفیسر گالیاں بھی دے رہا ہے۔ اور کافی جسمانی تشدت بھی دیکھایا گیا ہے۔اگر انتظامیہ کو اعتراض ہو تو وہ یہ ویڈیو ہٹا بھی سکتی ہے


     
  2. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    میرا خیال ہے یہ کلپ یوٹیوب والوں‌کی طرف سے ہی بین کردیا گیا ۔
     
  3. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    یہ ہے اس ویڈیو کا نیا لنک
     
  4. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    پتہ نہیں یہ ویڈیو کہاں تک درست ہے
     
  5. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    تفتیشی وڈیو، تحقیقات کا حکم
    بیورو رپورٹ
    بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لندن


    پاکستان فوج نے انٹرنیٹ پر چلنے والی اس ویڈیو کو تحقیقات کا حکم دیا ہے جس میں فوج کی وردی میں ملبوس افراد کو متعدد مشتبہ اشخاص پر دوران تفتیش تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    تقریبا دس منٹ کی یہ ویڈیو بظاہر کسی تھانے کے اندر فلمائی گئی ہے جہاں حوالات میں کئی دیگر قیدی اور پولیس اہلکار بھی ان افراد کی پٹائی کا منظر دیکھ رہے ہوتے ہیں۔

    یہ واقعہ کہاں پیش آیا اس بارے میں ویڈیو سے معلوم نہیں ہوتا اور نہ ہی فلم بنانے کے صحیح وقت کا تعین کیا جا سکتا ہے۔

    اس حوالے سے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے اور قصوروار افراد سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ میجر جنرل اطہر عباس نے کہا کہ ’ پاکستانی فوج میں نظم و ضبط کا سخت نظام موجود ہے۔ ہم نے انکوائری کا حکم دیا ہے اور اگر یہ سامنے آیا کہ کسی نے غلطی کی ہے تو اسے سخت انضباطی کارروائی کا سامنا کرنا ہو گا‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’فوج اس قسم کے رویے کی حمایت نہیں کرتی اور اس رویے کی فوج میں کوئی جگہ نہیں‘۔
    فیس بک ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جانے والی اس ویڈیو میں پہلے فوجی وردی میں ملبوث ایک مبینہ اہلکار ایک داڑھی والے شخص سے مختصر پوچھ گچھ کرتا ہے۔ نیلی شلوار قمیض میں یہ شخص انکار میں جواب دیتا ہے تو مبینہ فوجی اپنے ساتھیوں کو اشارہ کرتا ہے جس چار مزید فوجی دکھائی دینے والے افراد اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں، اسے زمین پر گراتے ہیں اور ٹھڈے مارتے ہیں۔

    ایسے میں ایک اور فوجی اپنے ساتھی کو پلاسٹک کی رسی دیتا ہے جس سے وہ اس شخص کو مزید پیٹتا ہے۔ پیٹنے والا شخص ان فوجیوں کو بدعائیں دیتا ہے جس دوران اس کی پٹائی جاری رہتی ہے۔ یہ ویڈیو بظاہر فوجیوں کے ساتھ کھڑا کوئی شخص بنا رہا تھا۔ وہاں موجود لوگ اس شخص کو پشتو میں مشورہ دیتے ہیں کہ کیوں اپنے آپ کو مارتے ہو بتا دو نا ان کو۔ اس پر وہ کھڑا ہو جاتا ہے اور سپاہی اس کی پٹائی بند کر دیتے ہیں۔

    وہ فوجی افسر پھر اس کے پاس آ کر اس سے اردو میں کچھ پوچھتا ہے جس پر وہ شخص اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہے کہ اسے کچھ نہیں معلوم۔ اس پر دوبارہ اس کی پٹائی کا نیا دور شروع ہوجاتا ہے۔ وہ چیختا رہتا ہے کہ ’اللہ کے لیے رحم فرماؤ، مر رہا ہوں میں اچھا‘، لیکن اس پر تشدد جاری رہتا ہے۔ ایک جگہ جب فوجی رک جاتے ہیں اور شخص چپ ہو جاتا ہے تو ان فوجیوں کا مبینہ افسر انہیں حکم دیتا ہے کہ یہ نہیں بول رہا اسے مارو اور ساتھ میں گالی بھی دیتا ہے۔ ایک جگہ وہ اسے اس کے ہاتھ پاؤں کاٹنے کی دھمکی بھی دیتا ہے۔

    پاکستان میں شدت پسندی کے خلاف جاری جنگ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اس قسم کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں پاکستان فوج کے یونیفارم میں ملبوس افراد کو تشدد کرتے دکھایا گیا ہے۔ یہ ویڈیو ایک ایسے وقت منظر عام پر آئی ہے جب سوات میں فوجی کاروائی میں مصروف پاکستانی فوج پر پاکستان کی انسانی حقوق کی تنظیم ایچ آر سی پی نے مشتبہ عسکریت پسندوں کے ماورائے عدالت قتل اور ان پر تشدد کا الزام عائد کیا ہے تاہم فوج نے کئی بار ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
     
  6. انجم رشید
    آف لائن

    انجم رشید ممبر

    شمولیت:
    ‏27 فروری 2009
    پیغامات:
    1,681
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اسلام علیکم :
    آزاد بھای دونوں ویڈو بین ہیں
    بات یہ ہے کہ کافی عرصہ پہلے سے پاک فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی اور یہ ویڈیو بھی پاک فوج کو بدنام کرنے کے لیے شاید بنای گی ہے یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تفشیش ہو رہی ہو اور ایک بندے کو کیمرہ دے دیا جاے کہ ویڈیو بناؤ اور یو ٹیوب پر لگا دو راشد بھاٰی نے ٹھیک کہا ہے کہ ویڈیو کہاں تک درست ہے مجھے انکار ہے اس ویڈیو کی اصلیت سے یہ پاک فوج کو بدنام کرنے کی ایک سازش ہے
     
  7. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جی ہاں
    کل پاک فوج کا موقف آگیا تھا کہ یہ فوج کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ اس ویڈیو کے کرداروں کو تلاش کیا جارہا ہے۔
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ تعالی معاف کرے۔ آج کے دور میں سچ کو جھوٹ‌سے جدا کرنا اور سمجھنا کس قدر مشکل ہوگیا ہے۔
     
  9. معاویہ
    آف لائن

    معاویہ ممبر

    شمولیت:
    ‏30 ستمبر 2009
    پیغامات:
    2
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    یہ تو ہوتا رہتا ہے اس ملک میں یہاں جس کسی کو طاقت ملتی ہے غریب عوام پر دادا گیری کرنے لگتا ہے ۔۔۔۔
    امریکی ڈالر مفت کھانے کو تو نہیں ملتے نا ۔۔۔۔۔
     
  10. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    کافر تو صرف ہم ٹھہرے

    حامد میر

    پوری قوم کو مبارک ہو۔ ایک قومی مجرم گرفتار کر لیا گیا۔ یہ وہ شخص ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا میں صرف پاکستان نہیں بلکہ مسلمان بھی بدنام ہوئے۔ اس شخص نے سوات میں ایک لڑکی پر سرعام کوڑے برسا کر انسانیت کی تذلیل کی۔ لڑکی کو کوڑے مارنے کی ویڈیو فلم کو پاکستانی میڈیا نے کئی دن تک ٹیلیویژن اسکرینوں اور اخبارات کی زینت بنائے رکھا۔ اس ویڈیو فلم نے سوات میں مولانا صوفی محمد اور حکومت کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کی اہمیت بھی ختم کر دی اور صرف چند دنوں کے اندر اندر نہ صرف امن معاہدہ ختم ہو گیا بلکہ سوات میں ایک بڑا فوجی آپریشن بھی شروع ہوگیا۔ ایک لڑکی کو کوڑے مارنے کی فلم مارچ 2009ء میں منظر عام پر آئی تو سپریم کورٹ نے بھی اس کا از خود نوٹس لیا تھا۔ چھ ماہ کے بعد حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ سوات میں ایک لڑکی کو کوڑے مارنے والا الیاس نامی شخص ڈیرہ اسماعیل خان سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس شخص پر جلد از جلد مقدمہ درج کر کے عدالتی کارروائی شروع کی جانی چاہئے اور جرم ثابت ہونے پر اسے سخت سزا دی جانی چاہئے۔ مجھے یاد ہے کہ جب پاکستانی ٹی وی چینلز لڑکی کو کوڑے مارنے کے مناظر دن رات دکھاتے تھے اور مجبور لڑکی چیخیں بار بار سنواتے تھے تو کئی سیاسی رہنماؤں نے باقاعدہ اپنی آنکھوں میں آنسو لا کر اس وحشیانہ عمل مذمت کی تھی لیکن نجانے اب یہ رہنما ایک ایسی ویڈیو فلم پر کیوں خاموش ہیں جس میں سفید داڑھیوں والے بزرگوں پر صرف کوڑے نہیں برسائے جاتے بلکہ انہیں بھاری بھر کم بوٹوں سے زوردار ٹھڈے بھی مارے جاتے ہیں۔ یہ بزرگ کوڑے کھا کر صرف ایک ہی لفظ زبان سے نکالتے ہیں اور وہ ہے ”یا اللہ“۔
    اس خاکسار نے یہ ویڈیو فلم لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم کو دکھائی اور پوچھا کہ کیا کسی تھانے کے اندر درجنوں حوالاتیوں کے سامنے سفید داڑھیوں والے بزرگوں کو کوڑے مارنے سے سوات میں دہشت گردی کم ہوگی یا مزید پھیلے گی؟ قیوم صاحب خاموش رہے۔ ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور وہ انتہائی ندامت کے ساتھ آٹھ منٹ کی یہ فلم دیکھتے رہے جو بی بی سی اور یوٹیوب کے ذریعہ پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔ اس فلم میں سوات کے ایک تھانے میں چار پانچ فوجی جوان اپنے ایک افسر کی موجودگی میں گرفتار حوالاتیوں پر تشدد کرتے نظر آتے ہیں۔ حوالاتیوں کی چیخ و پکار اور آہ و بکا پشتو زبان میں ہے کوڑے مارنے والے انہیں پنجابی زبان میں گالیوں سے نواز رہے ہیں اور ایک افسر انتہائی شستہ اردو میں حوالاتیوں کو دھمکیاں دیتا ہے۔ یہ فلم ختم ہوئی تو لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم نے کہا کہ گرفتار قیدیوں اور بالخصوص بزرگوں پر وحشیانہ انداز میں تشدد کرنے والے فوجی جوانوں اور افسر کا کورٹ مارشل ہونا چاہئے کیونکہ اس ویڈیو فلم سے صرف فوج اور پاکستان نہیں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچے گا۔ اس ویڈیو فلم میں فوجی جوانوں کی طرف سے بزرگ قیدیوں پر جو تشدد نظر آتا ہے وہ طالبان کی طرف سے ایک لڑکی پر کئے جانے والے تشدد سے کئی گنا زیادہ ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق افواج پاکستان کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ بی بی سی اور یوٹیوب پر موجود فلم میں نظر آنے والے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی ہوگی۔ یہ کارروائی جتنی جلد کی جائے اتنا بہتر ہوگا۔ چند دن قبل مولانا فضل الرحمن نے ایک محفل میں ایسے ہی کئی واقعات سنائے جو ڈیرہ اسماعیل خان کے آس پاس پیش آئے۔ اس محفل میں مولانا عبدالمجید ندیم شاہ، مولانا ظہور احمد علوی، مولانا نذیر فاروقی، مولانا عبدالجبار، پیپلز پارٹی کے رہنما زمرد خان، مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے انجم عقیل خان، حمید گل، سلیم صافی اور یہ خاکسار بھی موجود تھا۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ فوج اور طالبان کی لڑائی میں سب سے زیادہ نقصان عام لوگوں کا ہو رہا ہے۔ انہوں نے ایک دلچسپ واقعہ بھی سنایا۔ انہوں نے بتایا کہ فوج نے طالبان کی تلاش میں ایک گاؤں کو گھیرا ڈالا اور ایک بزرگ سے پوچھ گچھ شروع کی۔ فوجیوں کو شک تھا کہ گاؤں کے لوگ طالبان کے حامی ہیں ایک فوجی افسر نے بزرگ سے پوچھا کہ پاکستان آرمی کے بارے میں تمہارا کیاخیال ہے؟ بزرگ نے کہا کہ پاکستان آرمی ہماری محافظ ہے اور ہم اپنی آرمی کی بہت قدر کرتے ہیں۔ فوجی نے کہا کہ کیا تم ہمیں کافر سمجھتے ہو؟ بزرگ نے جواب میں کہا کہ استغفراللہ ہم تو ایسا سوچ بھی نہیں سکتے۔ فوجی افسر نے پوچھا کہ تم طالبان کے بارے میں کیا سوچ رکھتے ہو؟ بزرگ نے ڈرتے ڈرتے کہا کہ طالبان نفاذ شریعت چاہتے ہیں، امریکا کے مخالف ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ اللہ کے سپاہی ہیں۔ فوجی افسر نے پوچھا کہ کیا تم طالبان کو کافر نہیں سمجھتے؟ بزرگ نے کہا کہ حضور نہ ہم آپ کو کافر سمجھتے ہیں نہ طالبان کو کافر سمجھتے ہیں۔ یہ سن کر فوجی افسر جھنجھلا اٹھا اور اس نے غصے سے بزرگ کو پوچھا کہ اگر طالبان بھی مسلمان اور ہم بھی مسلمان ہیں تو پھر کافر کون ہے؟ بزرگ نے بڑی عاجزی سے اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ جناب کافر توہم عام لوگ ہیں جنہیں آپ دونوں سے مار پڑتی ہے۔
    یہ قصہ سنا کر مولانا فضل الرحمن اپنی اگلی منزل کی طرف روانہ ہوگئے جبکہ محفل میں موجود بزرگوں نے کیری لوگر بل، این آر او اور توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی کی خبروں کے حوالے سے اپنے تمام سوالوں کا رخ میری طرف موڑ دیا۔ سوالوں میں شدت اور حدت اتنی زیادہ تھی کہ میرے پسینے چھوٹ گئے اور میں نے برادرم سلیم صافی کے ہمراہ یہاں سے فرار میں عافیت سمجھی۔ خبر یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے جنوبی وزیرستان میں مجوزہ فوجی آپریشن کے بارے میں حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے نواز شریف اور آصف علی زرداری بھی مسلسل ٹیلی فون پر ایک دوسرے کے رابطے میں ہیں۔ نواز شریف کیری لوگر بل اور این آر او پر رائے عامہ کی مخالف سمت میں نہیں چلیں گے۔ تیزی سے بدلتے ہوئے حالات پاکستان کو ایک ایسے موڑ ہر لے آئے ہیں جہاں کیری لوگر بل اور این آر او پر پارلیمینٹ کو وہ فیصلہ کرنا پڑے گا جو عوام کی خواہشات کے مطابق ہو۔ پارلیمینٹ کے فیصلے سے پاکستان بھی مضبوط ہوگا اور جمہوریت بھی مضبوط ہوگی۔ اگر ان معاملات پر پارلیمینٹ نے فیصلہ نہ کیا تو پھر معاملات نہ تو آصف زرداری اور نواز شریف کے کنٹرول میں رہیں گے اور نہ ہی فوج کنٹرول کر سکے گی۔ پھر تمام فیصلے سڑکوں پر ہوں گے اس لئے ہوش کے ناخن لئے جائیں اور قوم کی تقدیر کے فیصلے صرف پارلیمینٹ میں کئے جائیں۔

    حوالہ روزنامہ جنگ
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کیا تبصرہ کیا جائے کہ جب سچ اور جھوٹ‌میں امتیاز کرنا ہی دشوار ہوجائے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں