1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاکستانی راہنماؤں کے حقیقی لطیفے

Discussion in 'قہقہے، ہنسی اور مسکراہٹیں' started by نعیم, Nov 22, 2008.

  1. آزاد
    Offline

    آزاد ممبر

    اب باتھ روم جانے کیلئے بھی بیرونی طاقتوں سے اجازت درکار ہوتی ہے:وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف

    لاہور روزنامہ جنگ 2009-04-20 :- وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ طالبان کا نافذ کردہ شرعی نظام عدل صرف سوات اور مالاکنڈ تک محدود نہیں رہے گا بلکہ پاکستان کے دوسرے حصوں تک پھیلے گا کیونکہ ان کے بقول 62برس کے دوران پاکستان میں عدل و انصاف کا اپنا نظام غیر موثر ہو چکا ہے ۔ یہ بات انہوں نے ایوان وزیر اعلیٰ میں لاہور کے سینئر صحافیوں ، مدیروں اور کالم نویسوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جتنی غیر ملکی مداخلت اب ہو رہی ہے اس کی اس سے پہلے مثال نہیں ملتی۔ان کے بقول پاکستان کے انتہائی چھوٹے چھوٹے فیصلے تک بیرونی طاقتیں کر رہی ہیں حتیٰ کہ اگر باتھ روم جانا ہو تب بھی بیرونی طاقتوں سے اجازت درکار ہوتی ہے۔ شہباز شریف نے الزام لگایا کہ پاکستان میں حالات بگاڑنے میں بھارت کا بڑا ہاتھ ہے لیکن ہم ثبوت ہونے کے با وجود اس کے خلاف بات نہیں کر سکتے کیونکہ اس وقت جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا معاملہ ہے اور ان دنوں ان (بھارت) کی چل رہی ہے ۔
     
  2. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    :takar: :takar: :takar: :takar:
     
  3. آزاد
    Offline

    آزاد ممبر

    :takar: :takar: :takar: :takar:[/quote:h3shv471]
    یہاں یہ بات یاد رہے راشد بھائی کے یہ شہباز شریف پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے کے وزیراعلٰی ہیں۔ اور پاکستان کی دوسری بڑی جماعت کے صدر بھی ہیں۔ اب اِن کا یہ حال ہے تو باقی حکمرانوں کیا ہو گا۔۔۔ وہ آپ خود سوچ سکتے ہیں
     
  4. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    حبیب جالب کی سیاسی پارٹی اور مقدمہ قتل

    ایوب خان کے زمانے میں حبیب جالب نے اپنی ایک سیاسی پارٹی بنائی۔ اس کا نام یاد نہیں رہا۔ جب ان سے ممبر سازی پر سوال کیا جاتا یا دفتر کا پتہ پوچھا جاتا تو اس کا جواب وہ یہ دیتے …نہ دفتر نہ بندہ، نہ پرچی نہ چندہ ۔ اسی دور میں الیکشن آیا تو حبیب جالب صوبائی اسمبلی کے امیدوار بن گئے۔ سب جانتے تھے کہ ووٹ کیسے لیے جاتے ہیں؟ ووٹروں کے بغیر امیدوار بننے کا سبب پوچھا گیا تو جالب کا جواب تھا ”مجھے معلوم ہے کہ ووٹ نہیں ملیں گے لیکن ووٹروں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا موقع تو مل جائے گا“۔ جالب نے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی مہم چلائی تو علاقے کے ایک بدمعاش نے ان کے خلاف ارادئہ قتل کا پرچہ درج کرا دیا۔ یار لوگ بہت خوش تھے کہ حبیب جالب نے بھی کسی پر قاتلانہ حملہ کیا۔ جلد ہی یہ خوشی مایوسی میں بدل گئی۔ جب پتہ چلا کہ بدمعاش نے خود ہی اپنے آپ کو چاقو سے زخم لگایا اور قاتلانہ حملے کا الزام حبیب جالب پر لگا دیا۔ جالب الیکشن میں تو کامیاب کیا ہوتے؟ اپنے خلاف قتل کا پرچہ کرانے میں کامیاب ہو گئے۔

    نذیرناجی کے ایک کالم سے اقتباس
     
  5. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    اب تو خیر اچھے خاصے ”مرد“ بھی حکمرانوں کے اشارہ اَبرو پر رقص کرتے نہیں شرماتے اور کئی تو ایسے ہیں کہ کئی حکومتیں گزر گئیں ان کا پیشہ نہیں بدلا لیکن ایک وقت تھا کہ عورتیں اور وہ بھی ڈانسر‘ جنہیں ہمارے ہاں بڑی تحقیر کی نظر سے دیکھا جاتا ہے‘ اپنی تمام تر کمزوریوں کے باوجود حکمرانوں کی محفلوں میں ناچنے سے انکار کردیتی تھیں۔ ایوب خان کا اقتدار عروج پر تھا‘ شاید شاہ ایران کو خوش کرنے کیلئے محفل سجائی گئی۔ اس وقت کی نامور ایکٹریس اور ڈانسر نیلو کو بلایا گیا اس نے انکار کردیا جس پر اسے گرفتار کرلیا گیا حبیب جالب نے لکھا

    تو کہ ناواقفِ آدابِ غلامی ہے ابھی
    رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے

    چار مصرعے تھے جو بعد میں فلم ”زرقا“ کا ٹائٹل سانگ بنے‘ گانا مہدی حسن نے گایا۔ فلم نے بزنس کے ریکارڈ توڑ دیئے۔ ریاض شاہد جن کی نیلو سے شادی ہوچکی تھی فلم کے ہدایتکار تھے۔ اس شادی کا ایک نشان آج کا ہیرو شان ہے جو ایک تقریب میں جنرل پرویزمشرف کے سامنے اس طرح رقص کررہا تھا کہ اس کی والدہ بھی کیا کرتی ہوں گی….؟
    ذوالفقار علی بھٹو نے بھی ایک ایسی ہی محفل لاڑکانہ میں سجائی۔ اس وقت کی خوبرو ترین اداکارہ ممتاز کی طلبی ہوئی‘ انکار پر تھانے لے جانے کی دھمکی دی گئی‘ جالب نے جو بھٹو کا معروف عاشق تھا لکھا

    قصر شاہی سے یہ حکم صادر ہوا
    لاڑکانے چلو ورنہ تھانے چلو

    اطہر مسعود کے کالم صحافی یا بھانڈ سے اقتباس
     
  6. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    خوب شئیرنگ ہے۔
     
  7. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    :hasna: بہت خوب :hasna:
     
  8. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    :hasna: بہت خوب :hasna:
     
  9. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر



    واہ کیا شئیرنگ ھے
     
  10. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر


    بہت خوب راشد جی بہت خوب شکریہ اس شئیرنگ کے لئے
     
  11. بےمثال
    Offline

    بےمثال ممبر

    ھاھاھاھا بہت زبردست لڑی ہیں
     
  12. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    کچھ دن پہلے میں‌جاوید چوہدری کا ایک پرانا کالم پڑھ رہا تھا جو انہوں نے 6 جنوری 2004 میں لکھا تھا۔ اس میں اس نے ایک وفاقی وزیر کے متعلق حقیقی لطیفہ لکھا تھا۔

    ہمارے ایک وفاقی وزیر محترم کچھ ماہ پہلے راولپنڈی کی مری روڈ سے گزر رہے تھے۔ انہوں نے فوری طور پر گاڑی رکوائی اور سوگواروں میں شامل ہوگئے، جب لوگوں نے انہوں نے پہچان لیا تو وہ آگے بڑھے، کلمہ شہادت بلند کیا اور میت کو اپنا کندھا پیش کیا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ ایک تو چارپائی ہلکی پھلکی ہے اور دوسرا لوگ انہیں حیران وپریشان نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ وزیر صاحب فورا گڑبڑ پہچان گئے۔ انہوں نے قریب کھڑے نوجوان سے پوچھا کہ چارپائی اتنی ہلکی کیوں ہے تو نوجوان نے جواب دیا کہ ہم میت دفن کرکے آرہے ہیں، یہ چارپائی خالی ہے۔

    وزیر صاحب شرمندہ ہوگئے، کندھا واپس کھینچا اور اپنی گاڑی میں‌بیٹھ کرواپس چلے گئے۔
     
  13. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    :serious: :serious: :serious: کوئی حال نہیں
     
  14. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    یہ لطیفہ دوبارہ شئیر کررہا ہوں اس میں ایک فقرہ مس ہوگیا ہے۔


    ہمارے ایک وفاقی وزیر محترم کچھ ماہ پہلے راولپنڈی کی مری روڈ سے گزر رہے تھے۔ انہوں نےراستے میں ایک جنازہ دیکھا تو انہوں نے فوری طور پر گاڑی رکوائی اور سوگواروں میں شامل ہوگئے، جب لوگوں نے انہوں نے پہچان لیا تو وہ آگے بڑھے، کلمہ شہادت بلند کیا اور میت کو اپنا کندھا پیش کیا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ ایک تو چارپائی ہلکی پھلکی ہے اور دوسرا لوگ انہیں حیران وپریشان نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ وزیر صاحب فورا گڑبڑ پہچان گئے۔ انہوں نے قریب کھڑے نوجوان سے پوچھا کہ چارپائی اتنی ہلکی کیوں ہے تو نوجوان نے جواب دیا کہ ہم میت دفن کرکے آرہے ہیں، یہ چارپائی خالی ہے۔

    وزیر صاحب شرمندہ ہوگئے، کندھا واپس کھینچا اور اپنی گاڑی میں‌بیٹھ کرچلے گئے۔
     
  15. بےباک
    Offline

    بےباک ممبر

    :hasna: :hasna: :hasna:
     
  16. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    کھوتے دا کھر
     
  17. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    :201: بہت اچھے وزیر صاحب
    آخر مسلمانی بھی کوئی چیز ہے ۔ :201:
     
  18. آزاد
    Offline

    آزاد ممبر

    ایک بار بے نظیر بھٹو نے اپنے بیٹے کی سالگرہ بحری جہاز میں منانے کا فیصلہ کیا۔ سالگرہ کے انتظامات مکمل ہوگئے تو کیک کاٹا گیا ۔اُسی دوران بچے نے اپنی اِس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ بندر کا تماشا دیکھنا چاہتا ہے۔ بچے کی ضد بڑھی تو بے نظیر بھٹو نے اُسے پورا کرنے کا حکم دیا ۔ آخر سرکاری کارندے ایک ہیلی کاپڑ میں‌کراچی کی دُور دراز بستی سے ایک مداری کو مع بندر ڈھونڈ لائے۔ تب بچے سمیت تمام مہانوں نے بندر کا تماشا دیکھا اور پھر بندر والے کو ہیلی کاپڑ کے ذریعے واپس چھوڑا گیا۔

    بحوالہ : حکمرانوں نے گل کھلائے کیسے کیسے ۔۔ (غریب اللہ غازی )
     
  19. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    واہ گل ہوئی ناں ، ابھی ملک غریب ھے
     
  20. مسز مرزا
    Offline

    مسز مرزا ممبر

    کیا بات ہے!!! بڑے لوگوں کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :neu:
     
  21. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    واہ جی واہ بندروں نے بندر کا تماشہ دیکھا :201: :201:
     
  22. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    یہ بلاول ہی ہوگا آئندہ کا وزیراعظم :takar: :takar: :takar: :takar:
     
  23. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    آپ کو لگتا ھے اس میں تمام خوبیاں موجود ھیں ایک حکمران والی میرا مطلب ھے پاکستان کے حکمران والی
     
  24. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    بالکل تربیت اس کی اچھی ہوگئی ہے۔اب زرداری‌صاحب نے ان کی تربیت کا بیڑہ اٹھایا ہے ۔
     
  25. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    معذرت غلط جگہ شئیرنگ ہوگئی
     
  26. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    ضیاء الحق کابینہ کے ایک وزیر کے پاس اس وقت کے برطانوی سفیر آئے اور انہوں نے کہا ہے کہ جناب میں نے اٹک قلعہ کی حالت زار دیکھی ہے اوراس کی بہتری کیلئے برطانیہ حکومت سے بات کی ہے آپ مجھے ایک پرپوزل بنا دیں اور بتائیں کہ برطانیہ اٹک قلعے کی تزئین و آرائش کیلئے کیا کر سکتا ہے ۔اس پر وزیر صاحب نے کہا چھوڑیں جی اٹک قلعے کو آپ یہ بتائیں آپ کی ایمبیسی نے میرے چھوٹے بھائی کا ویزہ کیوں نہیں لگایا
     
  27. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    جی ہاں خوشی صاحبہ ۔
    بلاول بھٹو میں پاکستانی قوم پر حکومت کرنے کی تمام خوبیاں موجود ہیں۔

    1۔۔۔ وہ بھٹو خاندان کا ہے جو (اپنی ذہنیت کے مطابق) پیدا ہی پاکستان پر حکومت کرنے کےلیے ہوئے ہیں
    2۔۔۔ برطانیہ میں پلا بڑھا ہے۔ ہماری قوم انگریزی بولنے والے پر مر مٹتی ہے
    3۔۔۔ اسکی ماں (قوم کے لیے) جان کی قربانی دے چکی ہے۔ پس وہ مظلوم ہے اور پاکستانی قوم ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ ہے
    4۔۔۔ زرداری کا خون اسکی رگوں میں ہے جو جیل سے نکل کر صدارتی محل تک جانے کے سارے طریقے جانتا ہے

    اور بھی کئی خوبیاں ہیں۔ لیکن فی الحال یہ چار ہی کافی ہیں۔ :neu:
     
  28. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    کچھ دن پہلے امریکہ میں شاہ محمود قریشی پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کررہے تھے۔ فرمانے لگے کہ ہم نے جمہوریت کا ڈٹ کرمقابلہ کیا ہے، بڑی مشکل سے ہم نے آمریت حاصل کی ہے اور محترمہ کو اس کے لئے شہید ہونا پڑا۔اس کا تمام تر کریڈٹ محترمہ بے نظیر بھٹو کو جاتا ہے۔

    جس پر ہال میں شاہ محمود قریشی پر ہوٹنگ ہونا شروع ہوگئی۔ شاہ محمود قریشی کو ان کے ساتھی نے بتایاکہ غلط الفاظ بول رہے ہیں پھر شاہ محمود قریشی نے الفاظ دوبارہ دوہرائے

    ہم نے آمریت کا ڈٹ کرمقابلہ کیا ہے، بڑی مشکل سے ہم نے جمہوریت حاصل کی ہے اور محترمہ کو اس کے لئے شہید ہونا پڑا۔اس کا تمام تر کریڈٹ محترمہ بے نظیر بھٹو کو جاتا ہے۔
     
  29. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    اچھا لطیفہ ھے
     
  30. این آر بی
    Offline

    این آر بی ممبر

    :hpy:
    معصوم بلاول کو اندازہ تھا کہ بعد میں اُس نے مداری بن کر پوری قوم کو بندر کی طرح نچانا ہے۔

    :rona:
     

Share This Page