1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ٹانکس کی جگہ شکر قندی اور انڈے ۔۔۔ ڈاکٹر فیصل عثمان

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏17 نومبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ٹانکس کی جگہ شکر قندی اور انڈے ۔۔۔ ڈاکٹر فیصل عثمان

    میں نے آج چند حیاتین کا انتخاب کیا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ جاننا لازمی ہے کہ انسان کو جن مرکبات کی ضرورت ہے ، اللہ تعالیٰ نے انہیں ہمارے ارد گردوافر مقدار میں پیدا کر دیا ہے، لہٰذا کسی قسم کے ٹانک کے پیچھے بھاگنا ضروری نہیں ۔پروٹین کی کمی گولی سے پوری کرنے کی بجائے بہتر ہے کہ اس سے کہیں سستا انڈہ کھا لیا جائے۔ مہنگی ادویات کے پیچھے بھاگنے سے اچھا ہے کہ دودھ ، انڈے اور پھلوں سے اپنی تواضع کی جائے، صحت بھی قائم رہے گی اور مزہ بھی آئے گا۔ حیاتین دماغی اور جسمانی صحت کے لئے ضروری ہیں ۔
    حیاتین اے: حیاتین اے کے بغیر صحت مندی کا سوچئے بھی مت۔ اسے ''حیاتین فیملی‘‘ کا سردار کہا جا سکتا ہے۔یہ آنکھوں اور مدافعتی نظام کی صحت کے لئے بھی اہمیت کا حامل ہے۔ اس میں پایا جانے والا ''بیٹا کیروٹین‘‘ نامی کیمیکل بینائی اور آنکھ کی پتلی کے لئے مفید ہے۔ لیکن اس کی کمی کو پورا کرنے کے لئے بیش قیمت ادویات لینے کی بجائے ایک کلو شکر قندی منگوائیں اور دو دن تک کھاتے رہئے۔انہیں اپنی خوراک کا حصہ بنا لیجئے، یہ حیاتین اے کی کمی کو پورا کر دے گی۔جن بچوں کوشکر قندی پسند نہیں،ان کے لئے دودھ، گاجر، مچھلی،پالک اور انڈوں کی کمی ہے کیا؟انہیں بھی اپنی خوراک میں شامل کیجئے اور دور دور تک دیکھنے اور مدافعتی نظام کو طاقتور بنانے کی صلاحیت پیدا کیجئے ۔
    حیاتین بی 6 :یہ کسی ایک کیمیکل کا نام نہیں ہے ایک جیسے کام کرنے والے کئی مرکبات کو حیاتین بی 6کا نام دے دیا گیا ہے۔ یہ مرکبات خون میں ہیومو گلوبن پیدا کرنے میں معاون بنتے ہیں ۔حیاتین بی 6خوراک کو ہضم کرنے ، اینٹی باڈیز کی تشکیل اور خون میں شوگر کی مقدار کو متوازن رکھنے میں بھی معاون ہیں۔ان کی کمی سے پیدا شدہ بیماری ''سکل سیل انیمیا ‘‘(Sickle Cell Anemi)زیادہ عام ہے۔یہ جینیاتی طور پر بھی منتقل ہو سکتی ہے ۔ جنوب مشرقی ایشیاء ، افریقہ اور عرب ممالک میں نسبتاََ زیادہ پائی جاتی ہے ۔یہ بیماری ہمارے قریب ہے لہٰذا ہمیں چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ ہیومو گلوبن کی بہت زیادہ کمی جان لیوا ہے، گھبرائیے نہیں،قدرت نے ان کی کمی کو پورا کرنے کا بندوبست کررکھا ہے۔مرغی کے شوقین بچوں میں اس کی کمی نہیں ہوسکتی، کیونکہ یہ مرکبات مرغیوں میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ گوشت سے پرہیز کرنے والوں کے لئے خوشخبری ہے کہ ان مرکبات کا ایک اور اہم ترین ماخذچنے ہیں،چنے سے بھرے ہوئے ایک کپ سے دن بھرکی ضروریات کے 56 فیصد (1.1ملی گرام)کے برابر یہ مرکبات حاصل ہو سکتے ہیں ۔
    حیاتین بی 12 : حیاتین کی یہ قسم خون کے سفید خلیوں اور مدافعتی نظام کی تشکیل میں بنیادی حیثیت کی حامل ہے۔اس کے بغیر آپ کا ڈی این اے بھی نہیں بن سکتا۔یہ تھکن اور کمزوری کو بھی دور کرتی ہے۔اس کی کمی سے چہرہ مرجھایا ہوا نظر آتا ہے۔اور سب سے اہم، یہ مرکب اعصابی نظام کے لئے بھی مفید ہے ، اس کی شدیدکمی دماغی صلاحیت پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔یہ مرکب گائے کے جگر اور مچھلیوں میں پایا جاتا ہے ۔
    حیاتین سی :جب سے کورونا آیا ہے ،حیاتین سی کی کارکردگی کے قصے ہم سب بہت سن چکے ہیں۔یہ انتہائی اہم آکسیڈنٹ ہے۔ پروٹین کو ہضم کرنے کے علاوہ نیوروٹرانسمیٹرز کے کام میں بھی مددگار ہے، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ شائد یہ مرکب مالٹوں اور میٹھوں میں ہی پایا جاتا ہے ۔ نہیں جناب! اس حیاتین کے ایک اور ماخذ کی دنیا بھر میں کوئی کمی نہیں۔ یہ ہے سرخ مرچ۔ اس میں سٹرس سے بھی زیادہ مقدار میں حیاتین سی پائی جاتی ہے جبھی تو آپ ''سی سی ‘‘ کرتے ہیں!سرخ مرچوں میں حیاتین سی کی مقدار 96گرام ( سٹرس میں 93 گرام )فی سرونگ ہوتی ہے۔گوبھی، کیوی پھل اورگرما اس کے دوسرے اہم ذرائع ہیں۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں