1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

وہ تیری طرح کوئی تھی

Discussion in 'اردو شاعری' started by وقاص, Nov 2, 2007.

  1. وقاص
    Offline

    وقاص ممبر

    یونہی دوش پہ سنبھالے
    گھنی زلف کے دوشالے
    وہی سانولی سی رنگت
    وہی نین نیند والے


    وہی من پسند قامت
    وہی خوشنما سراپا
    جو بدن میں نیم خوابی
    تو لہو میں رتجگا سا


    کسی اور ہی سفر میں
    سرِ راہ مل گئی تھی
    تجھے اور کیا بتاؤں
    وہ تیری طرح کوئی تھی


    مجھے دل سے اس نے پوجا
    اسے جاں سے میں نے چاہا
    اسی ہمر ہی میں آخر
    کہیں آگیا دوراہا


    پھر اک ایسی شام آئی
    کہ وہ شام آخری تھی
    کوئی زلزلہ سا آیا
    کوئی برق سی گری تھی


    عجب آندھیاں چلیں پھر
    کہ بکھر گئے دل و جاں
    کہ کہیں گلِ وفا تھا
    نہ چراغ عہدوپیماں


    وہ جہاز اتر گیا تھا
    یہ جہاز اتر رہا ہے
    تیری آنکھ میں ہیں آنسو
    میرا دل بکھر رہا ہے


    تو جہاں مجھے ملی ہے
    وہ یہیں جدا ہوئی تھی
    تجھے اور کیا بتاؤں
    وہ تیری طرح کوئی تھی

    احمد فراز
     
  2. عقرب
    Offline

    عقرب ممبر

    واہ وقاص بھائی واہ۔
    بہت زبردست انتخاب ہے۔ بہت خوب
     
  3. وقاص
    Offline

    وقاص ممبر

    شکریہ
     
  4. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    بہت خوب وقاص بھائی ۔

    ایک لمبے عرصے کے بعد آپ کا ارسال کردہ کلام پڑھ کر بہت اچھا لگا۔

    امید ہے ہماری اردو میں آپ سے ملاقات ہوتی رہے گی
     

Share This Page