1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

وفا ہو کر، جفا ہو کر، حیا ہو کر، ادا ہو کر

'اشعار اور گانوں کے کھیل' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏28 اگست 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر


    وفا ہو کر، جفا ہو کر، حیا ہو کر، ادا ہو کر
    سمائے وہ میرے دل میں نہیں معلوم کیا ہو کر

    میرا کہنا یہی ہے تو نہ رُخصت ہو خفا ہو کر
    اب آگے تیری مرضی، جو بھی تیرا مُدعا ہو، کر

    نہ وہ محفل، نہ وہ ساقی، نہ وہ ساگر، نہ وہ بادہ
    ہماری زندگی اب رہ گئی ہے بے مزہ ہو کر

    معاذاللّه! یہ عالم بتوں کی خود نمائی کا
    کہ جیسے چھا ہی جائیں گے خدائی پر، خدا ہو کر

    بہر صورت وہ دل والوں سے دل کو چھین لیتے ہیں
    مچل کر، مسکرا کر، روٹھ کر، تن کر، خفا ہو کر

    نہ چھوڑو ساتھ میرا ہجر کی شب ڈوبتے تارو
    نہ پھیرو مجھ سے یوں آنکھیں، مرے غم آشنا ہو کر

    اِنھیں پھر کون جانچے، کون تولے گا نگاہوں میں
    اگر کانٹے رہیں گُلشن میں پھولوں سے جدا ہو کر

    مرے دل نے حسینوں سے مزے لوٹے محبت کے
    کبھی اِس پر فدا ہو کر، کبھی اُس پر فدا ہو کر

    جہاں سے وہ ہمیں ہلکی سی اک آواز دیتے ہیں
    وہاں ہم جا پہنچتے ہیں محبت میں ہوا ہو کر

    سنبھالیں اپنے دل کو ہم کہ روئیں اپنی قسمت کو
    چلے ہیں اے نصیرِ زار، وہ ہم سے خفا ہو کر

    پیر سید نصیر الدین نصیر



    [​IMG]
    Like

    Like
    Love
    Haha
    Wow
    Sad
    Angry

    CommentShare
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    سبحان اللہ ۔ ۔ ۔ پیر صاحب کو کیا قادر کلامی تھی ۔ ۔ ۔ بہت عمدہ ۔ ۔ ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں