1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

وضو کے فوائد میڈیکل سائنس کی روشنی میں

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از آزاد, ‏2 دسمبر 2008۔

  1. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ ۔ آزاد بھائی ۔
    بہتر ہوتا کہ تصویری عکس کی بجائے تحریرشدہ عبارت بھیجتے ۔

    لیکن مفید تحریر ہے۔ ماشاءاللہ
     
  3. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ماشاءاللہ آزاد بھائی بہت معلوماتی مضمون شیئر کیا ہے آپ نے۔ بہت شکریہ اور جزاک اللہ :happy:
     
  4. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:
    وضو سائنس کی روشنی میں

    جدید تحقیق کے مطابق وضو بیماریوں سے محفوظ رہنے میں معاون ثابت ہوتا ہے
    ایس ایم نور انڈیا

    تجربات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ نباتات، جمادات، حیوانات اور انسانی زندگی ایک برقی نظام کے تحت رواں دواں ہے۔ انسانی جسم سے حاصل ہونے والی بجلی ایک ٹارچ یا جیبی ریڈیو چلانے کے لیے کافی ہے۔ قدرت کا یہ عجیب سربستہ راز ہے کہ انسان کے اندر بجلی پیدا ہوتی رہتی ہے اور پورے جسم میں دورہ کرکے پیروں کے ذریعے ارتھ ہوجاتی ہے۔ وضو کے بغیر نماز نہیں ہوتی "لا صلوت الاطہور" نماز کے لیے جو بندہ وضو کرتا ہے تو روشنیوں کا بہاو عام ڈگر سے ہٹ کر اپنی راہ تبدیل کرلیتا ہے۔ وضو کے ساتھ ہمارے اعضا سے برقی روئیں نکلنے لگتی ہیں اور اس عمل سے جسمانی اعضا کو ایک نئی طاقت اور قوت حاصل ہوتی ہے۔

    ہاتھ دھونا:
    ۱۔ ہاتھ دھونے سے ہاتھوں پر موجود جراثیم اور گندگی دور ہوتی ہے۔
    ۲۔ انسان بہت سی پیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے کیونکہ ظاہر ہے کہ انسان ہر چیز اپنے ہاتھوں سے ہی کھاتا ہے۔لہزا ہاتھوں کی صفائی ہر قسم کے جراثیم سے چھٹکارہ دلاتی ہے۔
    ۳۔ مسلم اطبا اور حکما کا کہنا ہے کہ جسم کے جس حصے کو وافر خون ملتا رہے گا وہ حصہ طاقتور ہوتا جائے گا۔ رب رحمن نے وضو میں تین مرتبہ ہاتھ دھونے کا حکم اس لیے دیا کہ پانی گزرنے سے وہاں پر بدن کی قوت مدبرہ اور حس بیدار ہو کیونکہ جب ٹھنٹدا پانی وہاں پڑیگا تو زیادہ سے زیادہ خون پانی کے جھٹکے کا مقابلہ کرنے کے لیے آنا شروع ہوگا بلکہ وافر خون
    کی آمد سے وہ مضبوط اور خوبصورت ہوں گے۔

    کلی کرنا:
    کلی کرنے سے منہ کی صفائی ہوتی ہے ، بدبو دور ہوجاتی ہے دانتوں اور مسوڑھوں کے ہاتھ چمٹے ہوئے غذا کے ذرات دھل جاتے ہیں اور خاص طور پر دانتوں کی بیماری "پائیریا" جس نے آج پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے دن میں پندرہ مرتبہ کلی کرنے والے اس بیماری سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔

    ناک میں پانی ڈالنا:
    ناک سانس لینے کا واحد فطری راستہ ہے اور جس ہوا میں ہم سانس لیتے ہیں اس کے اندر بے شمار جرثومے پھلتے پھولتے رہتے ہیں جو ناک کے راستے جسم انسانی میں باآسانی داخل ہوجاتے ہیں۔ اب اگر یہی جراثیم دھول، گردو غبار جو ہر وقت ہماری ناک میں سانس کے ذریعے پہنچتی رہیتی ہے صبح سے شام تک پہنچتی رہے تو بہت سے امراض کا باعث بن سکتی ہے۔

    ۱۔ ناک میں پانی ڈالنے سے ناک کی صفائی ہوجاتی ہے
    ۲۔ ناک کی منجمد بلغمی رطوبتیں رفع ہوجاتی ہیں جس سے ہوا میں ہمیں سانس لینے میں آسانی رہتی ہے
    ۳۔ آواز کی گہرائی اور سہاناپن پیدا ہوتا ہے
    ۴۔ دائمی نزلہ اور ناک کے زخم کے مریضوں کے لیے ناک کا یہ غسل بہت مفید اور مجرب ہے
    ۵۔ ماہرین "ہائیڈروپیتھی" یعنی پانی سے علاج کے ماہرین کے نزدیک ناک میں پانی ڈالنا بصارت کو بھی تیز کرتا ہے
    ۶۔ ۱۹۹۳ء میں ہندوستان میں جزام کے متعلق کی جانے والی جدید سروے رپورٹ کے مطابق جزام کے جراثیم سب سے پہلے ناک ہی کو اپنا مسکن بناتے ہیں لہزا وہاں بھی ناک کی صفائی کی خصوصی تاکید کی گئی ہے جسے مسلمان دن میں پندرہ بار نماز کے لیے اپناتے ہیں۔

    چہرہ دھونا:
    ۱۔ وضو کرتے ہوئے چہرہ دھونے سے بھنویں پانی سے تر ہوجاتی ہیں اور میڈیکل اصول کے مطابق بھنویں تر کرنے سے آنکھوں کے ایک ایسے مرض کے امکانات کم ہوجاتے ہیں جس میں آنکھ کے اندر رطوبت زجابیہ کم یا ختم ہوجاتی ہے اور مریض آہستہ آہستہ بصارت سے محروم ہوجاتا ہے
    ۲۔ چہرہ دھونے سے چہرے کی جلد کی زیریں غدوروں پر مثبت اثرات مرتب ہوجاتے ہیں اور ناک اور سانس کی بیماریوں سے حفاظت ہوتی ہے۔
    ۳۔ ایک چینی محقق آئیوٹیکجو کی تحقیق کے مطابق چہرہ دھونے سے پیٹ میں چھوٹی آنت، سینہ، بڑی آنت وغیرہ پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کی بدولت آشوب چشم، چکر آنا، کمزوری، دانتوں کی کمزوری، سردرد، تھکاوٹ، اسہال اور گھبراہٹ وغیرہ میں نمایاں کمی ہوتی ہے
    ۴۔چہرے کے عضلات میں چمک اور جلد میں نرمی اورلطافت پیدا ہوجاتی ہے۔ گردو غبار صاف ہوکر چہرہ بارونق و پرکشش اور بارعب ہوجاتا ہے۔ آنکھوں کے عضلات کو تقویت پہنجتی ہے، چمک غالب آجاتی ہے آنکھیں پرکشش خوبصورت اور پرخمار ہوجاتی ہیں
    ۵۔ چہرے پر تین بار ہاتھ پھیرنے سے دماغ بھی پر سکون ہوجاتا ہے

    کہنیوں تک ہاتھ دھونا:
    ۱۔ فن سرجری اور جراحی کے ماہرین جانتے ہیں کہ "اکھل رگ" جس کا ایک نام "نہرالبدن" بھی ہے۔ دل، جگر اور جلدی بیماریوں کے رفع کرنے اور "تصفیہ خون" کے لیے اسی رگ کا خون نکالنا تجویز کیا جاتا ہے اور کہنی کے برابر اسی رگ پر نشتر لگا کر خون نکالا کرتے ہیں۔ کیونکہ اس جگہ یہ رگ ظاہر بھی ہوتی ہے اور باہر بھی، نیز دل و جگر کے ساتھ ساتھ اس کا اثر سارے بدن پر بھی حاوی ہوتا ہے پس ہاتھوں کا کہنیوں تک دھونا اس لیے مقرر ہوا کہ اس بنیادی رگ نہر البدن کے ذریعے پانی کے مثبت اثرات پورے بدن میں نفوذ کرجائیں۔
    ۲۔ اس طرح کہنیوں تک ہاتھ دھونے سے نہ صرف جسمانی بیماریوں میں افاقہ ہوتا ہے بلکہ نفسیاتی بیماریوں مثلا ذہن میں ناپاک خیالات کا اجتما، ناامیدی، ذہنی کمزوری، بے جا خوف وغیرہ میںبھی نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔
    ۳۔ اس عمل سے آدمی کا تعلق براہ راست سینے کے اندر ذخیرہ شدہ روشنیوں سے قائم ہوجاتا ہے اور اس نور کا ہجوم ایک بہاو کی شکل اختیار کرلیتا ہے اس طرح ہاتھ دھونے سے ہاتھوں کے عضلات پاک مضبوط اور طاقتور بن جاتے ہیں

    سر کا مسح:
    ۱۔ سر پر گیلا ہاتھ پھیرنے سے بالوں پر چڑھا ہوا گردوغبار صاف ہوجاتا ہے۔ یوں دن میں پانچ مرتبہ دماغ کو ہلکی ٹھنڈک کا غسل دینے سے کھوپڑیکے اندر ڈھکے ہوئے دماغ کو تسکین ملتی ہے۔
    ۲۔ سر انسان کے تمام اعضا میں نہ صرف سے سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے بلکہ تمام افعال کا تعلق بھی دماغ سے ہی ہوتا ہے۔ وضو سے دماغی ارتعاش یعنی تحریکات طاقتور ہونے لگتی ہیں
    ۳۔ سر کے مسح سے چکر، زکام نید کی کمی وغیرہ میں افاقہ ہوتا ہے
    ۴۔ سر کے بال انسان لے لیے انٹینا کا کام کرتے ہیں آدمی کا دماغ اطالاعات کا خزینہ ہے۔ ہمارا کھان، پینا، پیاس، نیند، خوشی کے جذبات وغیرہ ان سب کے لیے اطلاع دماغ کو فراہم ہونا ضروری ہے۔
    ۵۔ غور فرمائیے وضو میں سر کے مسح کے وقت ہمارا ذہن، سر پیدا کرنے والے کی ذات میں مرکوز ہوجاتا ہے تو سر کا ہر بال ہر کثافت و محرومی اور اللہ سے دوری کے خلاف اپنے مصدر اطلاعات کی طرف رجوع کرتا ہے۔

    کانوں کا مسح:
    ۱۔ مسح کرتے وقت شہادت کی انگلیاں گیلی کرکے کانوں میں ڈالتے ہیں جس سے کانوں کی صفائی ہوتی ہے۔
    ۲۔ انگلیوں کے ساتھ تری کانوں میں پہنچتی ہے اس سے سننے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
    ۳۔ کانوں کے پیچھے جو خالی جگہ ہوتی ہے جہاں بال نہیں ہوتے اس حصے کو تر کرنے سے انسان نظر کی کمزوری سے محفوظ رہتا ہے

    گردن کا مسح:
    ۱۔وضو میں گردن کا مسح کرنے سے جسم کو ایک خاص توانائی نصیب ہوتی ہے۔ جس کا تعلق ریڑھ کی ہڈی کے اندر حرام مغز اورتمام جسمانی جوڑوں سے ہے کیونکہ جب کوئی نمازی گردن کا مسح کرتا ہے تو ہاتھوں کےذریعے برقی رو نکل کر حبل الورید میں ذخیرہ ہوجاتی ہے اور ریڑھ کی ہڈی سے گزرتے ہوئے جسم کے پورے اعصابی نظام کو توانائی بخشتی ہے۔ یادرہے یہ وہی حبل الورید ہے جس کو رگ جان بھی کہتے ہیں۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ" میں رگ جان سے زیادہ قریب ہوں"
    ۲۔ گردن کا مسح کرنے سے برھاپے میں رعشہ یعنی سر ہلتے رہنے کی شکایت نہیں ہوتی کیونکہ جہاں گردن کا مسح کیا جاتا ہے وہیں میڈولا ہوتا ہے پانی سے تر ہاتھ لگنے سے وہاں خون کی گردش تیز ہوجاتی ہے اور میڈولا میں لچک برقرار رہتی ہے
    ۳۔ گردن اور کانوں کی پشت پر ٹھنڈا ہاتھ پھیرنے سے ان کے اعصاب مضبوط ہوتے ہیں اور تکان دور ہوتی ہے۔
    ۴۔ گردن کا مسح کرنے سے لو لگنا اور گردن توڑ بخار کا خاتمہ ہوتا ہے۔
    ۵۔ چونکہ انسان کے دماغ سے سگنل پورے جسم میں جاتے ہیں جس سے ہمارے تمام اعضا کام کرتے ہیں لہزا دماغ سے بہت سی باریک رگیں بن کر آرہی ہیں جو ہماری گردن کی پشت سے ہوتی ہوئی پورے جسم کو جاتی ہیں جسم کے اس حصے کے خشک رہنے کی وجہ سے بعض اوقات ان رگوں میں خشکی پیدا ہوجاتی ہے
    جس سے بہت سی جسمانی اور نفسیاتی پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں لہزا ماہرین کی رائے میں دن کے مختلف اوقات میں گردن کی پشت کو متعدد بار تر کیا جانا چاہیے

    پاوں دھونا:
    ۱۔ چونکہ پاوں اکثر ٹخنوں تک ننگے رہتے ہیں اور گرد و غبار پڑتا رہتا ہے لہزا پاوں دھونے سے پاوں صاف ہوجاتے ہیں ان کا میل کچیل دھل جاتا ہے
    ۲۔ اگرپاوں میں موزے پہنے ہوں تو ایسے میں اکثر بند جوتے استعمال کیے جاتے ہیں جن کو زیادہ دیر استعمال کیا جائے تو عفونت یا سرانڈ پیدا ہوتی ہے اور بعض اوقات پاوں پک بھی جاتے ہیں ایسے میں پاوں دھونا ان مسائل سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے
    ۳۔ ہتھیلیوں کی طرح پاوں کے تلووں کا بھی تمام اعصاب خاص طور پر پیٹ، مثانہ، گردے، تلی، پتے اور جگر سے تعلق ہوتا ہے جبکہ تمام غدود کا تعلق بھی ہوتا ہے جس کی بدولت بھوک کی کمی، تیز بخار، اسہال، تکیر، اسہال، عرق النساء، بواسیر اور یرقان وغیرہ میں شفایابی کے ذریعہ ہوتا ہے
    ۴۔ قانون قدرت ہے کہ روشنی ہوا پانی کے لیے بہاو ضروری ہے اور کسی بہاو کے لیے ضروری ہے کہ اس کا مظہر بنے اور خرچ ہو اس لیے جب کوئی نمازی پیر دھوتا ہے تو زائد روشنیوں یعنی محرکات کا ہجوم پیروں کے ذریعے ارتھ ہونے سے جسم کو اعتدال نصیب ہوتا ہے۔

    originally posted by "آزاد"
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب محبوب بھائی ۔ آپ نے بہت اہم کام کیا ہے۔
    اگر ممکن ہوتو یہ طریقہ یعنی تصویری روپ سے تبدیلی کا فروغِ علم و فن میں کہیں لکھ دیں ۔ تاکہ آئندہ کے لیے ہماری راہنمائی ہوجائے
    اور ہم سارے دوست تصویری کی بجائے تحریری پوسٹ ارسال کیا کریں۔ شکریہ
     
  6. محبوب خان
    آف لائن

    محبوب خان ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جولائی 2008
    پیغامات:
    7,126
    موصول پسندیدگیاں:
    1,499
    ملک کا جھنڈا:

    نعیم بھائی میں نے تو یہ سب ٹائپ کیا ہے :computer: ہاں البتہ اگر ان پیج فائل ہو تو اسے یونی کوڈ میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اور اس کے لیے بہت سارے کنورٹر موجود ہیں۔ اور گوگل پہ صرف ان پیج کنورٹر لکھ کے تلاش کیا جاسکتا ہے۔

    بس سامنے اس بات کو مد نظر رکھا کہ "جو چلا وہ پہنچ گیا" سو ٹائپ کیا۔۔۔ہوگیا اور پوسٹ بھی کردیا۔ اور اس کے علاہ آپ سے شاباش بھی ملی سو محنت وصول ہوگئی اور بونس یہ ہے کہ اب اس مضمون کو تلاش کیا جاسکتا ہے۔
     
  7. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    :wow: :wow: :wow: :wow: کیا زبردست تحریر ھے :a180: :a165: :a165: :a165: :a165:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں