1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

*** وصفِ مُسلم ***

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از کارتوس خان, ‏9 جنوری 2007۔

  1. کارتوس خان
    آف لائن

    کارتوس خان ممبر

    شمولیت:
    ‏9 جنوری 2007
    پیغامات:
    24
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے جو اوصاف مُسلمانوں کيلئے مقرر کئے ہيں اُن ميں سے روزمرّہ کے کردار کا ايک وصف پيشِ خدمت ہے ۔ خيال رہے کہ مندرجہ ذيل آيات ميں امر کا صيغہ استعمال ہوا ہے يعنی مُسلمانوں کو حُکم ديا گيا ہے ۔ سب جانتے ہيں کہ حُکم عدولی کا نتيجہ کيا ہوتا ہے ۔ بہت دُکھ ہوتا ہے ديکھ کر کہ مُسلمان قرآن شريف ميں دی گئی واضح ہدايات کی طرف تو توجہ کرتے نہيں اور غير مُسلم معاشرے ميں ہدائت تلاش کرتے پھرتے ہيں
    ۔
    سُورت 4 ۔ النِّسَآء ۔ آيت 36
    اور تم سب اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں سے حُسنِ سلوک سے پيش آؤ اور پڑوسی رشتہ دار سے اور اجنبی پڑوسی اور ہم مجلس اور مسافر سے اور جن کے تم مالک ہو چکے ہو سے احسان کا معاملہ رکھو ۔ يقين جانو اللہ ايسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو مغرور ہو اور اپنی بڑائی پر فخر کرے
    ۔
    سُورت 17 الْإِسْرَاء يا بَنِيْ إِسْرَآءِيْل آيت 23 و 24 اور تمہارے رب نے حکم فرما دیا ہے کہ تم اﷲ کے سوا کسی کی عبادت مت کرو اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو، اگر تمہارے سامنے دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں ”اُف“ بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان دونوں کے ساتھ بڑے ادب سے بات کیا کرو اور ان دونوں کے سامنے نرم دلی سے جھُک کر رہو اور اﷲ کے حضور دعا کرتے رہو کہ اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے رحمت و شفقت سے پالا تھا
     
  2. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    کارتوس بھائی آپ کا شکریہ جو یہ اللہ کا پیغام ہم سب ساتھیوں تک پہنچایا
    واقعی آج کے دور میں اس پر عمل کرنے کی سخت ضرورت ہے
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کارتوس خان صاحب !! رب العلمین تو صرف اللہ تعالی کی ذات ہے۔ پالنے والا تو صرف وہی ہے۔ اسکے سوا تو کوئی پالنہار نہیں ہے۔
    تو پھر اللہ تعالی نے یہ الفاظ کیوں استعمال کروائے ؟ کچھ وضاحت فرمائیں گے ؟

    کیونکہ آج کل ہر طرف اسطرح کے اسٹکرز لگا کر سادہ لوح مسلمانوں کوتوحید کی تبلیغ کی جاتی ہے کہ صرف اللہ کو پکارو۔ وہی مددگار ہے۔ وہ پالنے والا ہے۔ وہی رزق دینے والا ہے۔
    تو پھر یہاں اللہ تعالی نے خود ہی کیوں ماں باپ کے لیے بھی (کما ربّا یانی صغیرا) ربوبیت کی شان دے دی ؟؟
     
  4. کارتوس خان
    آف لائن

    کارتوس خان ممبر

    شمولیت:
    ‏9 جنوری 2007
    پیغامات:
    24
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

    اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

    محترم نعیم صاحب!۔ بات سیدھی سی ہے اللہ کے لئے کچھ مشکل نہیں اس کا ارشاد کرنا (کن فیکون) ہی کافی ہے لیکن کیا عورت مرد کے بغیر اولاد کو پیدا کر سکتی ہے؟؟؟۔۔۔ کیا مرد عورت کے بغیر اولاد پیدا کر سکتا ہے؟؟؟۔۔۔ یقینا آپ کا جواب ہوگا کہ نہیں۔۔۔ بات سمجھے اسباب پیدا کرنا اللہ کا کام ہے۔۔۔ وہ کون ہے جو تم کو ماں کے پیٹ میں بھی رزق پہنچاتا ہے؟؟؟۔۔۔ وہ کون ہے جس نے ماں کو حکم دیا کہ بچے کو دو سال کی مدت تک دودھ پلائے؟؟؟۔۔۔ محترم رہی بات توحید کی تبلیغ کہ صرف اللہ کو پکارو تو بیشک وہی مددگار ہے، وہی پالنے والا ہے، وہی رزق دینے والا ہے۔۔۔ لیکن اگر آپ اللہ وحدہ لاشریک کے علاوہ کسی اور کو ان صفات کا حامل سمجھتے ہیں تو دلیل پیش کر دیں۔۔۔

    وسلام۔۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ کارتوس خان صاحب !

    اسکا مطلب اللہ تعالی اسباب پیدا فرماتا ہے اور اس سبب کے وسیلے سے انسان کو کچھ نہ کچھ ملتا ہے۔ جیسے بچے کی پیدائش و پرورش درکار تھی تو اللہ تعالی نے ماں باپ کو سبب اور وسیلہ بنا دیا۔

    اور اسی بنا پر اگر خود انسان کہہ دیتا ہے کہ مجھے میرے ماں باپ نے پالا ہے تو یہ شرک نہیں ہو گا۔ حالانکہ انسان ذکر صرف سبب اور وسیلہ کا ذکر کر رہا ہے اور مذکورہ بالا آیت میں خود اللہ تعالی نے بھی ایسے ہی سکھا یا ہے۔

    کیا میں آپ کی بات درست سمجھا ہوں ؟؟؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں