1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

والدین کے لیے پانچ کورونا ٹپس ۔۔۔۔۔ تحریر: کرسٹینا کیرن

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏5 نومبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    والدین کے لیے پانچ کورونا ٹپس ۔۔۔۔۔ تحریر: کرسٹینا کیرن

    اگر والدین کے لیے پہلے کوئی پریشانی نہیں تھی تو یہ ان کے لیے خطرے کی نئی گھنٹی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس دوبارہ پھیل رہا ہے‘ جس سے وبائی امراض کے ماہرین مشکل میں پڑ گئے ہیں۔ امریکا کی نصف سے زائد ریاستوں میں کورونا کیسز ریکارڈ تعداد میں بڑھ رہے ہیں۔ مڈ ویسٹ اور مائونٹین ویسٹ ریاستوں میں اس کا پھیلائو کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے جہاں ہسپتالوں میں جگہ کم پڑ گئی ہے۔ امیریکن اکیڈیمی آف پیڈیاٹرکس کے وائس چیئرمین ڈاکٹر سین او لیری کا کہنا ہے ’’اصل تشویش یہ ہے کہ موسم سرما میں کیا ہونے والا ہے؟ امید ہے کہ یہ زیادہ خوفناک نہیں ہو گا مگر میرے خیال میں ہم ابھی کچھ نہیں جانتے‘‘۔ جہاں کورونا وائرس کی نئی لہر کے خوفناک ہونے کا امکان ہے‘ وہیں ماہرین کہتے ہیں کہ والدین کو بعض باتوں کی ابھی سے تیاری شروع کر دینا چاہئے۔ اپنے خاندان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے تحفظ کے پانچ طریقے ہیں۔

    ۔1۔ ویکسینیشن:۔
    ابھی تک کورونا وائرس کی کوئی ویکسین سامنے نہیں آئی مگر اس کے پھیلائو سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے، آپ اور آپ کی فیملی کی فلو سمیت دیگر بیماریوں کے لیے ویکسینیشن ضرور ہونی چاہئے۔ پبلک ہیلتھ ماہرین زور دے رہے ہیں کہ ہر فرد کو نہ صرف اپنے بلکہ فلاح عامہ کی خاطر فلو کی ویکسین کرانی چاہئے۔ جتنے زیادہ لوگ صحت مند رہیں گے‘ اس سال ہسپتالوں میں اتنا ہی مریضوں کا رش کم ہو گا۔ خاص طور پر اس لیے کیونکہ بیک وقت فلو اور کووڈ۔19ہونے کا امکان ہے۔ ماہرین سفارش کر رہے ہیں کہ اکتوبر کے آخر تک چھ ماہ سے بڑے بچوں اور تمام بالغ افراد کی انفلوئنزا کی ویکسین ہونی چاہئے۔ اگر آپ کا بچہ نو سال سے کم عمر ہے اور اس نے کبھی فلو کی ویکسین نہیں لی یا ماضی میں صرف ایک بار یہ ویکسین لی ہے‘ امریکا کی اکیڈیمی آ ف پیڈیاٹرکس نے اس کے بھرپور تحفط کے لیے چار ہفتے کے وقفے سے دو مرتبہ یہ ویکسین لینے کی سفارش کی ہے۔ اپنے ڈاکٹر کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ اپنے بچوں کو خسرے، خناق اور کالی کھانسی جیسی بیماریوں کے خلاف ویکسین لگوائیں۔

    ۔2۔ چائلڈ کیئر:۔
    اگر آپ کا بچہ بیمار ہو جاتا ہے تو ا س امر کو یقینی بنائیں کہ آپ اپنی ڈے کیئر یا سکول پالیسیوں سے اچھی طرح پیشگی آگاہ ہیں۔ آپ کے بچے کا کس پوائنٹ پر کووڈ۔19 کا ٹیسٹ لازمی ہونا چاہئے؟ اس کی کس مرحلے پر سکول واپسی ٹھیک ہو گی؟ رولز مختلف ہو سکتے ہیں‘ مگر آپ جتنا پیشگی باخبر ہوں گے‘ آپ اتنی ہی اچھی پلاننگ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کے پا س بچے کی ہیلتھ کیئر کے لیے کوئی متبادل آپشن ہے یعنی ایک دو قابل بھروسہ بے بی سٹرز یا دادا‘ دادی قریب ہی موجود ہیں تو ان سے بات کریں کہ لاک ڈائون کی صورت میں وہ مدد کرنے کے لیے تیار رہیں۔ آخری مرحلے پر بھی پانسہ پلٹ سکتا ہے اس لیے آپ کے پاس بیک اَپ پلان موجود رہنا چاہئے۔ اگر آپ کے بچے سکول یا ڈے کیئر سنٹر جا رہے ہیں اور وہ کسی کورونا مریض سے مل سکتے ہیں تو آپ کی فیملی کو بھی چودہ دن کے لیے قرنطینہ کرنا چاہیے۔ اس موقع پر آپ کے پاس اپنے بچے کے لیے بیک اَپ کی آپشن نہیں ہو گی کیونکہ آپ کو ان لوگوں سے الگ تھلگ رہنا پڑے گا جو براہِ راست آپ کی فیملی سے تعلق نہیں رکھتے۔ اب آپ اپنا کچھ وقت یہ سوچنے میں صرف کریں کہ آپ یہ چودہ دن کیسے گزاریں گے۔ اگر آپ اور آپ کے والدین کام کرتے ہیں تو کیا آپ کوئی ایسا شیڈول بنا سکتے ہیں جو آپ کو اپنے بچوں کی دیکھ بھال کا موقع فراہم کر سکے؟ اپنے مالک کے ساتھ لچکدار ورکنگ آپشن پر بات کریں‘ مثلاً فیملی میڈیکل چھٹی یا فلیکس ٹائم۔ اگر آپ کی جائے ملازمت پر بیماری کا وقت گزارنے کی سہولت ہو تو اسے کس وقت استعمال کرنے کی اجازت ہو گی؟ چائلد مائنڈ انسٹیٹیوٹ جو بچوں اور فیملی کو علاج اور دیگر سروسز فراہم کرتا ہے‘ کی ویب سائٹ پر سنگل والدین کے لیے یہ ایڈوائس موجود ہے کہ وہ بچے کی دیکھ بھال، اپنی ملازمت اور کورونا وبا کے ساتھ بیک وقت کیسے نمٹیں۔ یہ ٹپس تقریباً سب کے لیے مفید اور کارآمد ہیں۔

    ۔3۔ ذہنی صحت:۔
    کورونا وائرس کے بارے میں بے یقینی پہلے ہی والدین اور بچوں میں بہت زیادہ انزائٹی پیدا کر چکی ہے۔ چائلڈ مائنڈ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ہیرلڈ کوپل وکس کہتے ہیں ’’جب ہم مستقبل کے بارے میں بہت زیادہ سوچتے ہیں تو اس سے انزائٹی پیدا ہوتی ہے‘‘۔ کورونا وائرس کی شدت میں اضافے کے حوالے سے پیشگی سوچنا بند کر دیں اور اپنی پوری توجہ اپنے بچوں کے حال پر مرکوز کریں۔ وقت مقررہ پر کھانا کھائیں اور سو جائیں۔ حتیٰ کہ وقت مقررہ پر اپنا لباس زیب تن کرنے کی روٹین پر بھی سختی سے عمل کریں۔ ہفتہ وار سرگرمیاں جیسے کہ پیزا نائٹ یا مووی نائٹ پوری فیملی کی دلچسپی برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہو ں گی۔ ایک دوسرے کی تعریف کرنے کی عادت پر بھی پوری طرح عمل کریں۔ اپنی فیملی میں اس طرح کی باتوں کی حوصلہ افزائی کریں ’’اس ہفتے ہم اتنے خوش قسمت کیوں ہیں؟‘‘ اور انہیں چیلنج کریں کہ ہر مرتبہ وہ اس کی کوئی نئی وجہ بتائیں۔ ڈاکٹر کوپل وکس کہتے ہیں کہ اپنے بچوں کو ذہنی چستی والی مشقیں کرائیں جو سادہ اور ایک منٹ سے زیادہ کی نہیں ہونی چاہئیں۔ اس سے آپ کے بچوں میں اپنے حال سے جڑے اور مطمئن رہنے میں مدد ملے گی۔ یہ والدین کے لیے بھی بہت مفید ہیں۔ ’’اپنے جسم کی سنیں، اپنے ماحول کی سنیں اور اپنے ذہن کو اپنا کام کرنے دیں‘‘۔

    ۔4۔ اشیائے ضروریہ کی فراہمی:۔
    ہو سکتا ہے کہ آپ کی فیملی کبھی کورونا وائرس سے متاثر نہ ہو مگر ان میں دیگر انفیکشن ظاہر ہو سکتے ہیں۔ آپ یہ جان کر خو دکو بہت محفوظ سمجھیں گے کہ آپ کی ہر مطلوبہ چیز آپ کی فنگر ٹپس پر ہے۔ آپ اپنی ایک فہرست بنا سکتے ہیں، مثلاً (i) ٹائلی نول اور بروفین آپ اور آپ کی فیملی کا بخار کم کر سکتی ہیں۔ (ii) بڑوں اور بچوں کے لیے تھرمامیٹرز گھر میں دستیاب ہو۔ (iii) جسم میں پانی کی کمی پوری کرنے کے لیے سیب کا جوس اور دیگر پینے والی اشیا موجود رکھیں۔ (iv) ڈس انفیکشن وائپس گھر میں رکھیں۔ (v) تمام الیکٹرونک ڈیوائسز کو الکحل سے صاف کریں۔

    ۔5۔ کورونا وائرس کی تھکاوٹ اور بیزاری: اگر آپ اپنے گھر سے باہر لوگوں کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے جا رہے ہیں تو ماسک لازمی پہنیں۔ اپنے ہاتھ بار بار دھوئیں۔ اگر پانی اور صابن دستیاب نہیں تو سینی ٹائزر کا استعمال کریں۔ ہجوم میں جانے سے گریز کریں اور ہر ممکن حد تک دوسرے افراد سے چھ فٹ کا فاصلہ برقرار رکھیں۔ اگر آپ بیمار ہیں تو اپنا کورونا ٹیسٹ ضرور کرائیں یا اگر آپ کو یہ شک گزرے کہ آپ کسی کورونا مریض کو چھو چکے ہیں تو بھی لازم ٹیسٹ کروائیں۔ ہمارے پاس اس کے درجنوں ثبوت ہیں کہ یہ معمولی سی احتیاطیں بڑی کار آمد ثابت ہوتی ہیں جن سے انفیکشن کیسز میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

    صحت مند رہنا بیماری کی روک تھام کا ہی ایک متبادل طریقہ ہے۔ فیملی کے ہر ممبر کو اپنی نیند پوری کرنی چاہئے اور باقاعدہ ایکسر سائز کرنی چاہئے جس میں تیز واک بھی شامل ہے۔ غذائیت سے بھرپور خوراک، سبزیاں اور اَن چھنا آٹا کھائیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اور آپ کے بچوں کا باقاعدہ میڈیکل چیک اَپ ہو رہا ہے۔

    (بشکریہ: نیویارک ٹائمز، انتخاب: دنیا ریسرچ سیل، مترجم: زاہد حسین رامے)


     

اس صفحے کو مشتہر کریں