1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

والدین کے اپنے بچوں کو سکھائے گئے چند جھوٹ

'فروغِ علم و فن' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالمطلب, ‏5 مئی 2016۔

  1. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    جیسے کہ ہم سب جانتے ہیں بچپن سے جڑی یادیں ہر انسان کے لئے ہمیشہ بہت خاص ہوتی ہیں۔بچپن کے کھیل ،مذاق،مہم جوئی ،خوشگوار یادوں کے ساتھ ساتھ چند چیزوں کے بارے میں غلط فہمیاں بھی ہمارے یادوں کا حصہ رہتی ہیں۔ہمارے ہاں مشرق میں والدین اپنے بچوں کو بچپن چند چیزوں کے بارے میں جھوٹے قصے اور باتیں سنا کر خوفزدہ اور کبھی خوش کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔اگرچہ والدین کا بچوں کے ساتھ ایسارویہ منفی صورت بھی اختیار کر سکتا ہے تاہم اب یہ جھوٹ تقریباًہمارے کلچر کا حصہ ہی بن چکے ہیں ان میں سے چند ایک آپ کے پیش نظر ہیں۔ہمارے بڑے اکثر بچوں سے کہتے ہیں پھلوں کے بیج کھائے نہ تو پیٹ میں درخت اگ جائے گا،یا اگر تم نے کسی کو منہ چڑایا تو ہمیشہ کے لئے ویسا ہی ہوجائے گا،اگر تم نے سر سے جوئیں نہ نکلوائیں تو وہ تمھیں رات کو سمندر میں پھینک آئیں گی،یاجب کوئی مر جاتا ہے تو وہ ستارہ بن کر آسمان پر جگمگاتا ہے، جب بہت گرمی پڑتی ہے تو بچوں سے کہہ دیا جاتا ہے آج سورج میاں ناراض ہیں،جب بارش ہو تو کہا جاتا ہے آج بادل رو رہے ہیں، یا پھر یہ کہ اگر کھانا ضائع کیا تو وہ کوکروچ بن کے پیٹ میں چلا جائے گا ۔علاوہ ازیں جب گھر میں کوئی ننھا بھائی بہن آتا ہے تو عام طور پر بڑے بچے سے کہا جاتا ہے کہ جنت کی پریاں رات کے وقت ننھے کو ماما کی گود میں رکھ چلی گئیں ۔کبھی کبھار تو یہ بھی کہہ دیا جاتا ہے جو بچے امی بابا کا کہنا نہیں مانتے انکے لئے پولیس انکل نے چھوٹی جیل بنا رکھی ہے جس سے وہ باہر بھی نہیں آنے دیتے ،اور تو اور اگر رات کو نیند نہ آنے کی وجہ سے بچے نہ سوئیں تو کہا جاتا ہے جلدی سے سو جاﺅ ورنہ ’بڈھا بابا‘ اٹھا کے لے جائے گا۔اب آپ بتائیں آپ اپنے بچوں بھتیجے بھتیجیوں کے ساتھ ان میں سے کتنے جھوٹ بول چکے ہیں؟

    lie-children.jpg
     
    ھارون رشید, دُعا, ملک بلال اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    انتہائی اہم اور حساس موضوع چھیڑا ہے آپ نے. یقینا اس پر سیر حاصل گفتگو ہونی چاہیے. یہ بظاہر چھوٹی چھوٹی اور غیر اہم سمجھی جانے والی باتیں بچوں کی آنے والی زندگی پر بہت بڑے اثرات چھوڑتی ہیں. موبایل سے تفصیلی مراسلہ لکھنا مشکل ہے کمپیوٹر میسر آتے ہی اس پر بات کروں گا.
    غوری, ھارون رشید, نعیم, سید شہزاد ناصر, دُعا آپ کیا کہتے ہیں اس بابت
     
    سید شہزاد ناصر اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    ٹاپک واقعی حساس اور قابلِ غور ہے۔
    چونکہ بچوں کی تربیت "ماں" کے ذمہ زیادہ ہوتی ہے اور باپ کو اکثر اوقات صرف شیکایت ہی لگائی جاتی ہے۔اور یہ چھوٹے چھوٹے جھوٹ ہماری زندگی کا حصہ بھی بن چکے ہیں دانستہ اور نا دانستہ ہم بھی بچوں سے جھوٹ بول دیتے ہیں۔ہاں جی منفی صورتِ حال بھی اختیار کر سکتا ہے ۔کیونکہ جب مسلسل جھوٹ بولتے ہیں ان کے سامنے چاہے کسی بات سے روکنے کے لیے یا ڈرانے کے لیے ہی بولیں تب بھی پہلے تو بچے اکثر ڈرتے ہیں مگر کچھ عرصہ بعد جب وہ دیکھتے ہیں ایسا کچھ نہیں ہے تو یقینی بات ہے اس کا منفی اثر بھی لیتے ہیں کہ ہمارے ماں باپ یا بڑے جھوٹ بولتے ہیں۔
    مگر سوال پھر بھی یہ ہے کہ مائیں بچوں کو پھر کس طرح کنٹرول کریں۔کیونکہ آج کل کے بچے ان دیکھی چیزوں سے تو ڈرتے ہیں مگر موجودہ چیزوں کا ڈر کم ہی ہوتا ہے۔
     
    ھارون رشید، ملک بلال اور عبدالمطلب نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    محبت سے سب کچھ ممکن ہے
    اور پیار کی تھپکی بھی جائزہے سدھارنے کیلئے یہ مشرق ہے مغرب میں تو تھپکی پر بچہ پولیس لے کر آجاتا ہے
     
    دُعا، ھارون رشید اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں