1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نوکری امریکہ کی - - - الزام ریاست پر

Discussion in 'کالم اور تبصرے' started by آصف احمد بھٹی, May 1, 2013.

  1. آصف احمد بھٹی
    Offline

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص Staff Member

    Joined:
    Mar 27, 2011
    Messages:
    40,593
    Likes Received:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
  2. فواد -
    Offline

    فواد - ممبر

    Joined:
    Feb 16, 2008
    Messages:
    613
    Likes Received:
    14
    پاکستان کی اندرونی سیاسی معاملاتامريکی موقف
    جس طريقے سے کچھ کالم نگار اپنے مخصوص ايجنڈے کی تکميل کے ليے بغير کسی شواہد کے بے بنياد الزامات لگا کر محض اپنی سوچ کا اظہار کرتے ہيں، اس سے تو يہ تاثر ابھرتا ہے کہ پاکستان ميں سياسی عمل کے تناظر ميں عوامی راۓ اور سياسی دھڑوں کی سوچ کی تو سرے سے کوئ وقعت ہی نہيں ہے کيونکہ ملک کے تمام تر سياسی فيصلے تو بقول ان کے امريکہ کروا رہا ہے۔ دلچسپ بات يہ ہے کہ اس سوچ کی کل بنياد يہ دليل ہوتی ہے کہ امريکی عہديداران اہم پاکستانی قائدين سے ملاقات کرتے پاۓ گۓ ہيں۔ ليکن اس صورت حال کی مضحکہ خيزی کا اندازہ آپ اس بات سے لگائيں کہ امريکی سفارت کاروں کی جن ملاقاتوں کو يہ کالم نويس مصالحہ دار خبر کے تناظر ميں دانستہ محض اشاروں اور کنايوں ميں بيان کرتے ہيں، وہ کوئ خفيہ ملاقاتيں نہيں ہوتيں بلکہ اکثر اوقات مقامی پريس کو امريکی سفارت خانے سے جو مراسلات اور پريس ريليز جاری کی جاتی ہيں ان ميں تمام تر تفصيل موجود ہوتی ہے۔
    صرف ايک روز قبل امريکی سفارت خانے سے جاری پريس ريليز اس کی ايک واضح مثال ہے۔
    اسی ضمن ميں ايک اور مثال
    اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ امريکی سفارت کار اور اعلی عہديدار حتی الامکان کوشش کرتے ہيں کہ پاکستان ميں تمام فريقين سے روابط قائم کريں۔ ليکن يہ کوئ خفيہ ايجنڈا يا مخفی کاروائ ہرگز نہيں ہے۔ يہ ان کی سفارتی ذمہ داری ہے کہ ان تمام سياسی جماعتوں کے نقطہ نظر کے متعلق آگاہی حاصل کريں جو پاکستان ميں آئندہ اليکشن کے دوران عوامی مينڈيٹ کے حصول کی کوشش کريں گی۔
    وہ تبصرہ نگار جو بدستور اس سوچ کی ترويج کرتے رہتے ہيں کہ پاکستان ميں تمام سياسی جماعتيں بشمول حکومت وقت محض امريکی اشاروں پر کام کرتے ہيں وہ يہ بھول جاتے ہيں کہ گزشتہ برس امريکی اور پاکستانی حکومتوں کے مابين نيٹو سپلائ کی بحالی کے ليے کئ ماہ تک مذاکرات ہوۓ تھے۔ يقينی طور پر صورت حال يہ نہ ہوتی اگر پاکستان ميں رياست کے معاملات "امريکی کٹھ پتليوں" کے ہاتھ ميں ہوتے۔
    اس قسم کی سوچ پاکستان ميں راۓ عامہ کے جمہوری عمل کی توہين اور عوامی شعور کی تضحيک کے زمرے ميں آتی ہے کيونکہ پاکستانی عوام کے ووٹوں سے منتخب جمہوری قوتوں کو بغير کسی ثبوت اور فہم کے غير ملکی ايجنٹ قرار ديا جاتا ہے۔
    پاکستان کے سياست دانوں اور سياسی جماعتوں پر امريکی تسلط کی فرضی کہانيوں کی بجاۓ ان کالم نگاروں کو چاہيے کہ اپنی توجہ مختلف سياسی قوتوں کے سياسی منشوروں اور ان کی سابقہ کارکردگی پر مرکوز کريں تا کہ عوام کی راۓ کو درست سمت ميں ڈالنے کے ليے اپنا مثبت کردار ادا کرسکيں۔
    ضرورت اس امر کی ہے کہ ووٹر کو اپنے جمہوری حق کی قوت سے آگاہی دلائ جاۓ نا کہ ان بے تکی سازشی کہانيوں کا پرچار کيا جاۓ کہ کوئ ان ديکھی مرئ قوت پاکستان ميں پيش آنے والے ہر سياسی واقعے کے پيچھے کارفرما ہے۔
    ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
     
    محبوب خان likes this.

Share This Page