1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نوازشریف آج بھاری اکثریت سے وزیراعظم بن جائیں گے

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏5 جون 2013۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) 14ویں قومی اسمبلی آج 11 بجے دن اپنے قائد ایوان کا انتخاب کرے گی، قائد ایوان کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف، پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر مخدوم امین فہیم اور پاکستان تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی کے درمیان مقابلہ ہو گا۔ یہ بات یقینی ہے کہ میاں نوازشریف دوتہائی اکثریت سے تیسری بار قائد ایوان منتخب ہو جائیں گے۔ قومی اسمبلی کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو 258 ووٹ حاصل ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) کے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے امیدواروں کو پیپلز پارٹی نے ووٹ دئیے لیکن اب پیپلز پارٹی نے وزارت عظمیٰ کے لئے اپنا امیدوار کھڑا کر دیا ہے، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے میاں نوازشریف کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کر دیا ہے، جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی نے سپیکر کے لئے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو ووٹ دیا تھا۔ عوامی جمہوری اتحاد جس کا قومی اسمبلی میں ا یک رکن ہے نے بھی میاں نوازشریف کو ووٹ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ قائد ایوان کے لئے میاں نوازشریف کو تقریباً 240 سے زائد ووٹ ملنے کا امکان ہے۔ میاں نوازشریف کو ایم کیو ایم کے 23 ووٹ بھی ملیں گے، مسلم لیگ (ن) کو فنکشنل مسلم لیگ، نیشنل پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی، مسلم لیگ (ضیائ)، عوامی جمہوری اتحاد کی حمایت حاصل ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وفد نے منگل کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کر کے ان سے وزارت اعلیٰ کے لئے میاں نوازشریف کی حمایت کی درخواست کی جس کے بعد جمعیت علمائے اسلام (ف) نے میاں نوازشریف کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف، پی ٹی آئی کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے چیئرمین مخدوم امین فہیم نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جو جانچ پڑتال کے بعد درست قرار دے دئیے گئے ہیں۔ کاغذات نامزدگی درست قرار دینے کے فیصلے کا اعلان قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے میاں نوازشریف کے تجویز کنندگان میں محمود اچکزئی، صدرالدین شاہ راشدی، عباد اللہ، خواجہ آصف، انوشہ رحمن، خواجہ سعد رفیق اور مسز فیلس عظیم اور تائید کنندگان میں سردار یوسف، عبدالقادر بلوچ، طارق فضل چودھری، ڈاکٹر درشن، زاہد حامد اور اسفندیار بھنڈارا شامل تھے۔ میاں نوازشریف کے لئے سات کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔ پیپلز پارٹی کے امیدوار امین فہیم کا نام ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، نوید قمر، رمیش لال، نفیسہ شاہ اور عمران لغاری نے تجویز کیا جبکہ تائید کنندگان میں خورشید شاہ، علی گوہر مہر، غلام رسول کوریجہ، نعمان اسلام شیخ اور کمال خان شامل تھے۔ پی ٹی آئی کے امیدوار جاوید ہاشمی کا قائد ایوان کے لئے نام عارف علوی نے تجویز جبکہ غلام رسول نے اس کی تائید کی۔ علاوہ ازیں آفتاب شیرپا¶ اور فاٹا کے 3 ارکان قومی اسمبلی نے بھی وزارت عظمیٰ کے لئے نوازشریف کی حمایت کر دی ہے۔ ترجمان مسلم لیگ (ن) کے مطابق آفتاب شیرپاؤ نے اسحاق ڈار کو ملاقات میں نوازشریف کی حمایت کا یقین دلایا۔ فضل الرحمن نے جے یو آئی (ف) کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارت عظمیٰ کے لئے نوازشریف کو خیر سگالی کے تحت ووٹ دیں گے۔ وزارتوں سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی۔ سپیکر، ڈپٹی سپیکر کے لئے بھی مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو ووٹ دیا تھا۔ 2 جماعتیں ملتی ہیں تو مسائل کے حل کی راہیں نکلتی ہیں۔ فاٹا کے 3 ارکان کے اتحاد کے سربراہ غازی گلاب جمالی نے کہا کہ فاٹا کے ارکان نوازشریف کی غیر مشروط حمایت کریں گے، ہم چاہتے ہیں فاٹا کے عوام کا احساس محرومی ختم ہو۔ نوازشریف ایک ہمدرد دل رکھتے ہیں۔ نوازشریف وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد آج شام 5 بجے ایوان صدر میں وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھائیں گے، صدر زرداری ان سے حلف لیں گے۔​
    بشکریہ - نوائے وقت
     

اس صفحے کو مشتہر کریں