1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نظم - کبھی اپنی ذات سے باہر تو نکل

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از غوری, ‏13 اپریل 2021۔

  1. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    وفاء میں جام وسبو سے باہر تو نکل
    جنوں میں حسن و بو سے باہر تو نکل

    خرافاتِ ناز کے دلدل سے باہر تو نکل
    عشق میں اندیشۂ فقر سے باہر تو نکل

    اے کبھی اپنی ذات سے باہر تو نکل
    خود غرض خواہشات سے باہر تو نکل

    بہرِ بے کراں جذبات سے باہر تو نکل
    لہرِ بیقراریِ جانِ جاں سے باہر تو نکل

    اک دن تیرا عشق ضرور رنگ لائے گا
    تمنائے وصل و ملاقات سے باہر تو نکل

    غوری
     

اس صفحے کو مشتہر کریں