1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نظام زادوں سے انقلاب زادوں کی جنگ

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد رضی الرحمن طاہر, ‏9 مارچ 2013۔

?

کیا آپ تحریر نگار سے متفق ہیں ؟

  1. جی ہاں میں مکمل اتفاق کرتا ہوں

    100.0%
  2. نہیں رائٹر کا تجزیہ غلط ہے

    0 ووٹ
    0.0%
  1. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    نظام زادے اور انقلاب زادے
    [​IMG]
    صاحب زادے اور صاحبزادیوں کی باتیں تو سبھی کرتے ہیں ‘محلات کی زینت ”چوہدری زادہ‘شریف زادہ اور شریف زادی ‘ بھٹو زادہ ‘بھٹو زادیاں ‘مخدوم زادے ‘وڈیرا زادے‘شاہ زادے‘ حقیقتاً نظام زادے ہیں ،جن کا مستقبل موجودہ سیاسی نظام کے اندر محفوظ ہے ۔اسی موروثی سیاست اور ’زادہ اجاری‘ کیخلاف اٹھنے والے ہر آواز کے ساتھ انقلاب زادوں اور انقلاب زادیوں نے جنم لیا ۔ میں نے گزشتہ سال نوجوان نسل کا عمران خان کے لاہور جلسوں سمیت ملک بھر میں ہونے والے بڑے جلسوں میں سونامی بھی دیکھا اور رواں سال ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے لاہور جلسے ، لانگ مارچ اور دیگر جلسوں میں سمندر بھی دیکھنے کو ملا ۔۔۔ ان انقلاب زادوں کے چہروں پر تمکنے والی امید کی کرنیں مجھے روشن مستقبل کی نوید دیتی ہیں۔۔ ۔
    [​IMG]
    عمران خان اور ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی جدوجہد کا ہی نتیجہ ہے کہ نوجوان نسل یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ ” کیا غریب کا بچہ صرف اسلئے اسمبلی نہیں جاسکتا کیونکہ وہ ”نظام زادوں‘ ‘ کی فہرست میں نہیں آتا۔ میں اس ملک کے نوجوانوں اور خصوصاً طلبہ سے کبھی مایوس نہیں ہوا کیونکہ میں جانتا ہوں کہ ان کی رگوںمیں محمد بن قاسم کا خون دوڑ رہا ہے اور ظلم کیخلاف اپنی آواز بلند کرنا ان کی وراثت میں شامل ہے۔ میں خصوصاً سلام پیش کرتا ہوں ان انقلاب زادیوں کو ۔۔۔ جو میری بہنیں ، میری مائیں ۔۔۔ قدم سے قدم ملا کر چل رہی ہیں ۔۔ اسلام آباد کی یخ بستہ ہواﺅں میں اور خون کو منجمند کردینے والی سردی میں ۔۔۔ دہشت گردی کے منڈلاتے خطرات کے باوجود جنہوں نے تبدیلی کی آواز کے ساتھ 4دن اورپانچ راتیں فٹ پاتھ پر گزاریں۔ کہیں پہ کسی ماں کے ہمراہ ایک سال کا لخت جگر دیکھا تو میں سراپا سوال بن گیا ‘ کہیں پہ پورا کا پورا خاندان خیمہ زن دیکھا تو میں سکتہ حیرت میں گم ہوگیا ‘ کہیں پہ 80سالہ بوڑھے کو سینکڑوں کلو میٹرپیدل چلتا دیکھا تو میری سوچ ماﺅف ہوگئی ، کہیں پہ جواں سالہ نوجوان لڑکے لڑکیوں کو دن بھر نعرے لگاتے اور رات بھر اپنے ساتھیوں کی حفاظت پہ مامور دیکھا تو میری زبان گنگ ہوجاتی، مگر جونہی صبح کا سورج طلوع ہوتا تو ہر سوال کا جواب مل جاتا وہ جواب جو ہر ظلم کا حساب چکانے کی دعوت دیتا ہے وہ جواب انقلاب اور صرف انقلاب۔ لانگ مارچ کے شب و روز انقلاب زادیوں اور انقلاب زادوں نے عزم و ہمت ، استقامت ، بھائی چارے، اخلاص ،وفا، اخوت اور امن کی ایسی مثال پیش کی کہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
    [​IMG]
    تصویر کا ایک رخ یہ بھی دیکھئے کہ نواز لیگ نے انہی اسلام آباد کی سڑکوں پر دھرنا دینے کی ٹھانی تو چند سو لوگوں پر مشتمل دھرنی اس سردی کو چند گھنٹے برداشت نہ کرسکی ۔ بہت لوگوں نے بہت کچھ لکھا لیکن اس امر کی طرف شاید کسی کا دھیان گویا ہو کہ ایک نظام زادہ یا شریف زادہ اس دھرنی میں قیادت کرنے تو آیا مگر ایک پل کیلئے بھی اپنی گاڑی سے باہر نہ نکل سکا ۔نظام زادے درحقیقت اسی مٹی سے ہیں مگر ان کی تربیت میں اجارہ داری ہے وفاداری نہیں ۔۔ سکون ہے بے چینی نہیں ۔۔ امیری ہے فقیری نہیں ۔۔۔ ذاتی مفاد ہے قومی مفاد نہیں ۔۔۔
    یہ حقیقت ہے کہ جب انقلاب زادوں کی کھیپ تیار ہوجائے اور لہو کی بوند بوند میں انقلاب گردش کرنے لگے تو سامراجی طاقتیں چاہے کیوں نہ یکجان ہوں ان کے بلند ارادوں کے سامنے بے جان ہوجایا کرتی ہیں ، وطن عزیز میں نوجوانان ملت اور دختران پاکستان جاگ اٹھی ہیں اب فیصلہ جلد ہونے کوہے ۔ انتخاب ہو یا کوئی نیا ماڈل ،ہر دو صورتوں میں اب وطن کی تقدیر بدلے گی ۔ کروڑوں ووٹ اب نوجوان کے ہیں۔۔ وہ جعلی نہیں ہیں بلکہ وہ تبدیلی کا ووٹ ہے ۔انتخاب کے ذریعے اگر تبدیلی کی گنجائش نظر آئی تو ان انقلاب زادوں کا ووٹ بڑے بڑے جاگیرداروں کے تخت کو الٹ کر رکھ دے گا اور اگر ایسا نہ ممکن نہ ہوا تو پھر کوئی نیا ماڈل آنے والے ہے جو مصر ، لیبیا ، ایران ، بنگلہ دیش اور دیگر تمام انقلابا ت سے مختلف ہوگا ۔ یہ جنگ نظام زادوں اور انقلاب زادوں کے درمیان ہوگی۔ عمران خان کا سونامی ہو یا ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا سمندر، تمام اداروں کیلئے ایک الارم ہے یہ صدا جہاں سے بھی اٹھے گی اس پر لبیک ہوگا اور پھر ایوانوں میں کسی مفاد پرست اور نظام زادے کی گنجائش نہیں رہے گی ۔
    [​IMG]
     
    ناصر إقبال، پاکستانی55 اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    رضی بھائی ۔
    آپ نے قوم کے کروڑوں انقلاب پسند نوجوانوں کی ترجمانی کردی۔ بہت عمدہ ۔ جیتے رہیں۔
    انقلاب اس قوم کا مقدر ضرور بنے گا لیکن ہم پاکستانیوں کے اس نظام کے شکنجے سے نکلنے کا عزم کرنا ہوگا۔
     
    ناصر إقبال اور محمد رضی الرحمن طاہر .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں