1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نظام تعلیم اور نظریہ حیات

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از وسیم, ‏28 اکتوبر 2009۔

  1. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    نظام تعلیم اور نظریہٴ حیات میں باہمی ربط کی اہمیت,,,,,پروفیسر حسنین کاظمی


    نظریاتی مملکتوں کیلئے نظام تعلیم کی اہمیت ان کی دفاعی نظام سے کم نہیں ہوتی۔ دنیا میں مسلمانوں کے تمام ممالک اصولی اعتبار سے نظریاتی مملکت کے دائرے میں آتے ہیں اور ان سب میں تعلیم کے نظام کی نظریہٴ حیات سے مطابقت کی ضرورت بالکل واضح ہے۔ لیکن ہمارے لئے اصل مطابقت کی خصوصی اہمیت اس لئے بھی ہے کہ ہمارے ملک کا جغرافیائی وجود ہی اسلام کی سماجی تشکیل کیلئے عمل میں آیا تھا۔
    قیام پاکستان کے بعد ترجیحات کے اعتبار سے ہمیں نظام تعلیم کی تشکیل نو کو سرفہرست رکھنا چاہئے تھا۔ نظام تعلیم کی تشکیل نو عمومی اعتبار سے بھی ہر اس ملک کے لئے ضروری ہوتی ہے جسے غلامی کی تاریکیوں سے گزرتا پڑا ہو لیکن ہمارے لئے یہ مسئلہ اہم تر اس لئے تھا کہ ہم نے اپنے اجتماعی وجود کو ایک ایسے نظریہ حیات سے ہم آہنگ کرنے کا دعویٰ کیا تھا جسے ہم ازروئے ایمان زندگی کا ایک مکمل اور ناقابل عمل ضابطہ سمجھتے ہیں۔ لیکن ہم نے اپنے نظام تعلیم کی تشکیل نو کی جانب سے بڑی ہی بے اعتنائی برتی اس بے اعتنائی کے الم انگیز نتیجے ہماری زندگی کے تقریباً ہر شعبے پر مرتب ہوئے ہیں ہم ان نتائج سے بے خبر نہیں اور ان پر اظہار تاسف بھی کرتے ہیں لیکن اصل علاج کی جانب جس انداز کی توجہ ہونی چاہئے وہ نہیں ہونے پاتی۔
    اسلام اور اپنے نظام تعلیم کے مابین عملی ہم آہنگی پیدا کرنے کی راہ میں ہمارے لئے بہت سی حقیقی دشواریاں حائل ہیں۔ پہلی بات تو یہی ہے کہ ہم یہ بات دہراتے تو برابر رہتے ہیں کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے لیکن ہم نے اس ہمہ گیر اصطلاح کی حقیقی مضمرات پر اچھی طرح غوروفکر کی کوششیں بہت کم ہیں یہی وجہ ہے کہ زندگی کی انتہائی پرتاثیرحقیقتیں بھی جب ہماری زبان پر آتی ہیں تو خودبخود اپنی تاثیر کھوبیٹھتی ہیں۔ بلاشبہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے لیکن اگر ہم دور حاضر میں اس دعوے کے نظری اور عملی ثبوت پیش کرنے کی کوشش نہیں کریں گے تو محض دعوے سے کوئی خوش آئند نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔
    ہمارے دور میں تعلیم کے تقاضے بڑے ہمہ گیر ہیں اور بڑی تیزی کے ساتھ ارتقاء کے مرحلوں سے گزررہے ہیں۔ اپنے ہمہ جہت اثرات کی بنا پر علم انسانی زندگی میں مرکزی حیثیت حاصل کرچکا ہے۔ صدیوں قبل کے فلسفیوں کے افکار نے ان کے اپنے زمانے میں انسانی ذہنوں کو اس انداز میں متاثر نہیں کیا ہوگا جیسے وہ آج کررہے ہیں اور جیسے جیسے علم میں ارتقاء ہورہا ہے اسی کے ساتھ ساتھ علم کی نئی نئی راہیں بھی کھلتی جارہی ہیں۔ انسان ذرے کا دل چیر چکا ہے خلا کی وسعتوں تک پہنچ چکا ہے ا ور چاند پر قدم رکھ چکا ہے۔ یہ پورا کرہٴ ارض اس کی سماعت اور بصارت میں سمٹ آیا ہے اور یہ سب کچھ کیونکہ ان لوگوں نے کیا ہے جن کی زندگی میں ”مذہب“ کا عمل دخل صرف روایات کے احترام کی حد تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ لہٰذا انسانوں کی اکثریت نے یہ تاثر ازخود قبول کرلیا ہے کہ علمی ترقیوں کا مذہب سے کوئی رابطہ نہیں۔ مغرب میں ایسا بہرحال کوئی بھی نہیں ہے جو انسان کے دورحاضر کے علمی ارتقا اور اس کے مذہبی عقائد اور تعلیمات میں براہ راست کسی رشتے کا قائل ہو۔
    یہ ہے دنیا کی حقیقی کیفیت جس میں ہم نے اپنے اوپر یہ ذمہ داری عائد کی ہے کہ اسلامی ضابطہ حیات کو اپنے نظام تعلیم سے عملی طور پر ہم آہنگ کریں۔ ہم نے تقریباً ڈیڑھ سو سال کا عرصہ سیاسی غلامی میں گزارا ہے اور حصول آزادی کے 60 برس گزرجانے کے باوجود اب تک ہمارا شمار ترقی پذیر دنیا کے صف آخر کے ملکوں میں ہوتا ہے۔ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں اصلاح یا ترقی کیلئے ہم اہل مغرب کی علمی فنی اور مالی امداد کے محتاج بنے ہوئے نہ ہوں۔
    یہ حالات انتہائی ہمت شکن ہیں اور ان حالات میں نام ہی کی حد تک سہی پھر بھی اگر ہمیں اسلام کا سہارا نہ ہوتا تو ہم کب کے ڈوب چکے ہوتے لیکن یہ سہارا بھی اب اسی صورت میں دیرپا اور اعتماد کے قابل رہ سکتا ہے جب ہم اپنے نظام تعلیم کو اسلام سے ہم آہنگ کریں لیکن اس خواہش کے باوجود میرا خیال ہے کہ اس سلسلے میں چند اہم امور ہمارے ذہنوں میں اب بھی پوری طرح واضح نہیں ہیں۔اشتراکی ملکوں میں نظامِ تعلیم کا محور و فلسفہ زندگی بنا جو کارل مارکس نے پیش کیا تھا۔ مغرب کے غیراشتراکی ملکوں میں نظام تعلیم کا محور ”سیکولر الزم“ جس کا ترجمہ ہم لوگ لادینیت کرتے ہیں۔


    جنگ ادارتی صفحہ ۔
     
  2. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    بہت فکر انگیز مراسلہ ہے۔ پروفیسر صاحب نے لکھا

    سوفیصد بجا فرمایا ۔ اسلامی نظریہء علم سے بڑھ کر مضبوط کوئی نظریہ نہیں‌ہوسکتا۔
     
  3. پاکیزہ
    آف لائن

    پاکیزہ ممبر

    یہ تحریر اچھی لگی ۔ لیکن مسئلہ کی تفصیلات ہی بیان کی گئی ہیں۔ علاج کیا ہوا ؟
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    وسیم بھائی ۔ اہم تحریر ہم تک پہنچانے کے لیے شکریہ ۔
    حسبِ سابق ایک بہت اچھی پوسٹ ہے آپ کی جانب سے۔
    شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں