1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ناشتہ کیوں ضروری ہے؟

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏12 دسمبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    ناشتہ کیوں ضروری ہے؟
    نسرین شاہین
    اللہ تعالیٰ نے انسانی جسم کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے بے شمار نعمتیں پیدا کی ہیں تاکہ ہمارے جسم کی بہتر نشوونما ہو سکے اور ہم صحت مند رہ سکیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ مقررہ اوقات میں کھانا کھایا جائے۔ ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ کھانا کھانے کے اوقات کی پابندی پر بہت کم توجہ دیتے ہیں۔ نیز ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ صحیح کھانے کا مطلب محض کافی مقدار میں کھانا کھانا اور غذائیت سے بھرپور خوراک کھانا ہی ہے۔ صحیح کھانے کا ایک نہایت اہم پہلو مناست وقت پر کھانا کھانا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کھانا کھانے کے اوقات کی پابندی اور آپ کی صحت کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ کھانا جسمانی نشوونما اور صحت مندی کے لیے بے حد ضروری ہے۔ دراصل ہمارا معدہ پٹھوں کی ایک تھیلی ہے۔ مسلسل کام کرنے کے سبب پٹھے تھک جاتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اگر صبح سے لے کر شام تک آپ کو مسلسل دوڑنا پڑے تو آپ کی ٹانگوں کا کیا حال ہو گا؟ وہ یقینا بہت تھک جائیں گی اس لیے کہ آپ کی ٹانگوں کے پٹھے تھک جائیں گے۔ انسانی جسم کے تمام پٹھوں کو کچھ نہ کچھ دیر آرام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ ڈاکٹر حضرات کا کہنا ہے کہ ہمارا دل بھی جو ہر روز صبح و شام مسلسل دھڑکتا رہتا ہے، دھڑکنوں کے درمیانی وقفے میں آرام کرتا ہے اور چونکہ انسانی معدہ بھی پٹھوں سے مل کر بنا ہوا عضو ہے، اس لیے وہ بھی مسلسل کام کرنے سے تھک جاتا ہے۔ اس لیے ہر ذی فہم شخص کو چاہیے کہ وہ دانش مندی سے کھانا کھانے کے اوقات کی پابندی کرے تاکہ معدہ کو کچھ آرام کرنے کا وقت مل سکے۔ صحت کے بارے میں لکھی گئی کتاب ’’ہدایت برائے خوراک‘‘ کی مشہور مصنفہ ایلن وائٹ لکھتی ہیں کہ ’’معدہ کو خاص توجہ دی جانی چاہیے۔ اسے مسلسل کام میں مصروف نہیں رکھا جانا چاہیے۔ اس عضو کو کچھ اطمینان اور آرام دیں۔ جب معدہ ایک بار کھائے ہوئے کھانے پر کام کرے تو اسے آرام کا موقع ملنے سے پہلے اور جب تک مزید خوراک ہضم کرنے کی فطری طور پر انہضامی رطوبتوں کی کافی مقدار دوبارہ پیدا نہ ہو جائے مزید کھانا نہ کھائیں۔ ہر کھانے کے درمیان کم از کم پانچ گھنٹوں کا وقفہ ضرور ہونا چاہیے اور ہمیشہ یاد رکھیں کہ اگر آپ کوشش کریں تو دن میں دو مرتبہ کھانا تین مرتبہ کھانے سے بہتر ہے۔‘‘ بعض لوگ کھانا کھانے کو سارے دن کا عمل سمجھتے ہیں۔ یوں وہ صبح سے کھانا کھانا شروع کرتے ہیں اور سارا دن مسلسل کچھ نہ کچھ وقفے وقفے سے کھاتے رہتے ہیں۔ کھانا کھانے کا یہ سلسلہ رات تک جاری رہتا ہے، حتیٰ کہ وہ سو نہ جائیں۔ یہ عمل صحت کے لیے ہرگز درست نہیں اور یہ غلط عادات جلد یا بدیر، کبھی نہ کبھی، کسی نہ کسی قسم کی بیماری کا سبب بن جائیں گی۔ معدے کی گرانی اور نظام انہضام کے دیگر امراض ایسی مضرصحت عادات کی ہی دین ہوتے ہیں۔ صبح کا ناشتہ دن کا سب سے اہم کھانا ہوتا ہے جو آپ کو دن بھر کے معاملات کے لیے تیار کرتا ہے۔ ناشتہ نہ کرنا اگرچہ صحت کے حوالے سے سنگین غلطی ہوتی ہے لیکن دوسری طرف غیر صحت مندانہ ناشتہ کہیں زیادہ نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔ لہٰذا صبح پہلی غذا کے طور پر پھل بہترین ہیں۔ جام یا جیلی کا ایک بہت صحت بخش اور مفید متبادل بھی ہیں۔ صبح کو بہت تھوڑا کھانا کھانے کی غلطی ہم میں سے اکثر لوگ کرتے ہیں۔ صبح کو اچھی طرح کھانا چاہیے تاکہ جسم کو سارے دن کے لیے توانائی فراہم ہو سکے۔ مزید اس لیے کہ صبح کے وقت ہمارا معدہ رات کے کچھ گھنٹے آرام کرنے کے بعد کھانا ہضم کرنے کے لیے بالکل تیار ہوتا ہے۔ صبح کو چائے کی پیالی اور ڈبل روٹی کے چند توس پر گزارہ کرنا یقینا مضر صحت عادت ہے۔ اس کے برعکس صبح کے وقت غذائیت سے بھرپور کھانا کھانا ہمارے جسم میں زندگی کی قوت کا اضافہ کرتا ہے اور یوں ہم سارے دن کے مسائل و مشاغل کے لیے بہتر طور پر تیار ہو جاتے ہیں۔ ہمارے دیہات میں اور بعض قصبوں اور شہروں میں بھی صبح کے وقت لسی پینے کی عادت نہایت ہی صحت بخش اور قابل تعریف و تقلید ہے۔ چائے کا زیادہ استعمال مضرصحت ہے اور صبح کے وقت معدے میں زیادہ چائے ڈالنا معدے کے اندرونی حصے پر اچھا اثر نہیں ڈالتا۔ صبح کے کھانے میں حسب توفیق سبزیاں، دہی، دودھ، لسی، پھل اور اناج یعنی روٹی، چاول دلیہ وغیرہ شامل کریں۔ قدرتی اشیا سے مرتب صبح کا کھانا ہماری دن بھر کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کی بہترین صلاحیت رکھتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق صبح کا ناشتہ دن بھر ہمیں توانائی فراہم کرتا ہے۔ صبح کا ناشتہ رات بھر کے خالی معدہ کے بعد آپ کے لیے ایک محرک کا کام کرتا ہے۔ لہٰذا ناشتے میں غذائیت سے بھر پور غذا لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یاد رکھیں انڈے کی زردی میں کولیسٹرول بہت زیادہ ہوتا ہے، اس کا استعمال کم کرنا چاہیے۔ تاہم انڈے کی سفیدی روزانہ استعمال کی جا سکتی ہے۔ دیسی گھی کے پراٹھوں کی روایت کو ختم کریں اور اگر ممکن ہو تو کبھی کبھار استعمال کریں۔ پراٹھے غیر تحلیل شدہ تیل کی کم سے کم مقدار میں بنائیں۔ تیل پراٹھے کے اندر لگانے کے بجائے صرف باہر لگائیں۔ ناشتے میں پنیر استعمال کرتے ہوئے یاد رکھیں کہ بعض اقسام کی پنیر میں کولیسٹرول زیادہ ہوتا ہے۔ گوشت، کلیجی اور گردوں وغیرہ میں بھی کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ انہیں کم مقدار میں استعمال کریں۔ مشرق کے روایتی ذائقے مثلاً نہاری، حلوہ پوری میں بھی کولیسٹرول کی مقدار کے ساتھ کیلوریز بھی زیادہ ہوتی ہیں۔ اس لیے ان کا زیادہ استعمال دل اور مجموعی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ناشتہ ایسا ہو جس میں اہم غذائی اجزا موجود ہوں جو آپ کو دن بھر چاق و چوبند رکھیں۔ غذائی ماہرین کے مطابق صبح کا ناشتہ پروٹین کا حامل ہو، کیونکہ پروٹین فوری توانائی فراہم کرتا ہے اور سستی ختم کر کے چاق و چوبند اور توانا کرتا ہے۔ اس لیے ہمیشہ کوشش کریں کہ ایسی خوراک لیں جس میں پروٹین موجود ہو مثلاً انڈا، دودھ، مچھلی، مرغی کا گوشت یا چکن سوپ وغیرہ، اگر آپ کاربوہائیڈریٹس یا نشاستے سے بھرپور غذائیں زیادہ پسند کرتے ہیں تو آپ وہ بھی لے سکتے ہیں۔ مثلاً دلیہ، ڈبل روٹی اور چاول وغیرہ۔ دن بھر میں مناسب مقدار میں نشاستے کا استعمال ضروری ہے۔ اس کے لیے چھ سے آٹھ ایسی غذائیں کھائیں جن میں کاربوہائیڈریٹس شامل ہوں۔ ہر کھانے کے ساتھ دو قسم کے اناج ضروری کھائیں۔ یاد رکھیں کہ کاربوہائیڈریٹس آپ کی مصروف زندگی میں توانائی فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہیں۔ تاہم ناشتے میں پھلوں کا استعمال بہت مفید ثابت ہوتا ہے کیونکہ پھلوں میں وٹامنز، معدنیات اور ریشے کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے۔
    upload_2019-12-12_3-24-21.jpeg
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں