1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میری ڈائری کا ایک ورق

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از ۱۲۳بے نام, ‏31 مئی 2018۔

  1. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    کسی زمانے میں میں بڑی باقاعدگی سے ڈائری لکھا کرتا تھا۔ پھر جوں جوں وقت گزرتا گیا اور ذمہ داریاں بڑھتی گئیں، تو کئی ایک مشغلے چھوٹ گئے جن میں ایک ڈائری لکھنا بھی تھا۔

    اب پرانی ڈائریاں پڑھتا ہوں تو بھولے بسرے وقت یاد آتے ہیں، تو بہت مزہ آتا ہے۔
     
  2. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    حرف “ د “

    انسان دائی کے توسط سے دنیا میں آیا۔ سب سے پہلے دودھ سے واسطہ پڑا، بڑا ہوا دھن دولت کی ضرورت پڑی، دوستی ہوئی، دشمنی ہوئی، دلہا بنے، دھوم دھام سے دلہن لائے، دعوتیں ہوئیں، مرے اور “د“ سے دفنا دئیے گئے۔
     
  3. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    لوگ مسجد کو دُلہن بناتے رہے اور مفلس کی بیٹی کنواری رہ گئی۔
     
  4. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    والدین شاید بیٹیوں سے اسی لیے زیادہ پیار کرتے ہیں کہ نہ جانے ان کی آئندہ زندگی میں انہیں اتنا پیار، لاڈ اور مان میسر آ بھی سکے گا کہ نہیں؟ جس شخص کے ہاتھوں میں وہ اپنی ہیرے جیسی بیٹی دے رہے ہیں، وہ اس کی قدر کر سکے گا کہ نہیں؟

    اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بیاہی بیٹیوں کے دُکھ بابل کی دہلیز کے اندر بیٹھی بیٹیوں سے کہیں زیادہ دل شکن اور اعصاب توڑ ہوتے ہیں جو اچھے خاصے والدین کو ریت کی بھر بھری دیوار کی طرح آہستہ آہستہ زمن بوس کرتے چلے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے دعاؤں میں نصیب کے اچھے ہونے کی دُعا سر فہرست رہی ہے۔
     
  5. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    ماں، محبوب اور مرقد کی گود بڑی گداز ہوتی ہے۔ سونے کا سواد آ جاتا ہے اور حشر تک پڑے رہنے کو جی چاہتا ہے۔
     
  6. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    استقامت کے چولہے پر یقین کی ہانڈی میں صبر کا سالن پکانا پڑتا ہے اور پھر جب سب کچھ جل بُھن جائے تو پھر اسے با رضا و رغبت کھانا بھی پڑتا ہے۔
     
  7. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    ہار

    ایک پھول والے کی دکان پر کیا خوبصورت جملہ لکھا ہوا تھا :

    "انسان ہر قدم پر جیت چاہتا ہے، مگر لوگ میرے پاس آ کر "ہار" مانگتے ہیں۔"
     
  8. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    دوست اور زندگی

    • ایک دوست کا گھر، تھوڑی سی بارش اور بہت ساری باتیں۔
    • کالج کے دو دوست، ایک سموسہ، بل پر جھگڑا کہ کل میں نے دیا تھا، آج تو دے۔
    • مس کال اٹھانے پر دوست کی گالی اور سوری کہنے پر ایک اور گالی۔
    • ۵ سال بعد اچانک دوست کا ایس ایم ایس آنا اور پھر بات کرتے کرتے آنسو چھلک جانا۔
    • دوست کی باتیں یاد کرنا اور یاد کر کے پھر ہلکا ہلکا مسکرانا۔
    • کئی برس سے وعدے کرتے کرتے اچانگ دوست کا آ جانا، پھر گویا وقت تھم جانا۔ وہی پرانا زمانہ، جیسے خوشیوں کا خزانہ۔

    میرے پیارے دوستو، ہم دوست ہیں تمہارے، کیسے تم کو بھول جائیں۔
     
  9. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    عورت

    • عورت کے ہاتھ مہندی کے بغیر بھی اچھے لگ سکتے ہیں اگر خانہ داری میں مصروف ہوں۔
    • آنکھیں کاجل کے بنا بھی اچھی لگ سکتی ہیں اگر ان میں حیا ہو۔
    • بال بنا شیمپو کے بھی اچھے لگ سکتے ہیں اگر ان پر دوپٹہ ہو۔
    • چہرہ بنا میک اپ کے بھی اچھا لگ سکتا ہے اگر یہ نامحرم کی نظر سے محفوظ ہو۔
    • قد بنا اونچی ہیل کے بھی اونچا لگ سکتا ہے اگر کردار میں بلندی ہو۔
    • اگر اس قوم کی عورت آج بھی حیا کی چادر اوڑھ لے تو مسلمان عروج پر پہنچ سکتے ہیں۔
     
  10. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    ہنسنا منع ہے

    غریب لوگوں کی ٹوٹی پھوٹی بستی، نالیوں کا پانی گلیوں میں بہتا ہوا، ٹوٹے پھوٹے کچے پکے مکان، ایک گندی سی بچی، بال بکھرئے ہوئے، ناک بہتی ہوئی، فراک میلا سا پہنا ہوا، پاؤں سے ننگی، روتی ہوئی، ایک دروازے پر کھڑی، جسکا ٹاٹ کا پردہ پھٹا ہوا، اندر سے آواز آئی۔ “ اری کیا ہوا سہزادی (شہزادی)؟ کیوں رو رہی ہو؟ “

    “ مجھے سہنساہ (شہنشاہ) نے مارا ہے۔“ بچی نے میلی فراک سے ناک صاف کرتے ہوئے جواب دیا۔
     
  11. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    دور کی کوڑی

    بے بسی کے دن لمبے اور راتیں چھوٹی ہوتی ہیں، ناکامی کے بارے میں زیادہ نہ سوچا کرو، ایسی سوچیں ذہن کو لاغر اور کمزور بنا دیتی ہیں ، ناکامی کو نصیب سمجھ کر قبول کر لینا چاہیے، یہی زندگی ہوتی ہے جس کا دائرہ دیھکنے میں تو وسیع مگر سمجھنے میں محدود ہوتا ہے۔
     
  12. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    یہ مراسلہ میں نے ہی کسی دوسری لڑی میں شامل کیا تھا۔

    ویسے آپ نے اس پر "ہنسنا منع ہے" کیوں لکھا؟
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    شہرِ خموشاں

    میرے ساتھ آو، میں تمہیں شہرِ خموشاں کی سیر کرواتا ہوں۔ یہ شہر سے باہر ایک پرسکون اور خاموش جگہ ہے، یہاں کے باسی کسی کو کچھ نہیں کہتے، کسی کی بُرائی نہیں کرتے، کسی کی چغلی نہیں کھاتے، کسی کو دکھ نہیں دیتے، لیکن ہر دیکھنے والے کو ایک سبق ضرور دیتے ہیں، دیکھنے والے کو سامانِ عبرت فراہم کرتے ہیں، لیکن ہم پھر بھی سبق حاصل نہیں کرتے، یہ ہمیں ہمارا انجام بتلاتے ہیں، لیکن ہم پھر بھی انجام کی پرواہ نہیں کرتے۔ قبرستان کے باسیوں کو مر کر بھی ہمارا خیال ہے اور ایک ہم ہیں کہ زندہ ہوتے ہوئے بھی انجام سے بے خبر رہنا چاہتے ہیں۔
     
  14. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    اکبر الہ آبادی کے ایک دوست قمرالدین بدایونی (مصنف بزم اکبر) ایک دفعہ سائیکل سے گر گئے۔ جب اکبر الہ آبادی کو معلوم ہوا تو کہنے لگے، ان کو کس نے کہا تھا کہ بائیسکل پر سوار ہوں۔ وہ تو ہے ہی مجسم روگ۔ مرض بائی (buy) شروع ہوتا ہے پھر سِک (sick) ہوتا ہے پھر اِل (ill) ہوتا ہے۔ یوں بائی سِک اِل بنتا ہے۔
     
  15. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    نہیں جی یہ تو آپا شمشاد نے پوسٹ کیا تھا۔
     
  16. عائشہ
    آف لائن

    عائشہ ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مارچ 2018
    پیغامات:
    226
    موصول پسندیدگیاں:
    137
    ملک کا جھنڈا:
    افطاری کے وقت دو گھونٹ پانی اس دنیا کی حقیقت بیان کرتا ۔ ایک لمحہ پہلے جو چیز سب سے اہم ہوتی ہے اگلے ہی لمحہ عام سی لگنے لگتی ہے .. !!
     
  17. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    مشہور محقق اور عالم مولانا محمود شیرانی حیدرآباد دکن گئے ، ایک تقریب میں ایک صاحب نے ان سے کہا :
    ”شیرانی صاحب ! آ پ کی ایک نظم مجھے بہت پسند ہے ۔“
    ” کونسی نظم بھائی !.... “ مولانا نے استفسار کیا ۔
    ” وہی جس کا مصرعہ ہے ۔
    بستی کی لڑکیوں میں بدنام ہورہاہوں
    مولانا نے ٹھنڈی سانس بھری اور بولے ، یہ نظم میری نہیں ، میرے نالائق ، بیٹے اختر شیرانی کی ہے ، وہ تو محض بدنام ہو رہا ہے ، میں اس کی کرتوت سے رسوا ہو رہا ہوں ۔
     
  18. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    راجندر سنگھ بیدی کی باتیں بہت دلجسپ اور بے ساختہ ہوتی تھیں۔ ایک بار دہلی کی ایک محفل میں بشیر بدر کو کلام سنانے کے لیے بلایا گیا تو بیدی صاحب نے جو میرے برابر بیٹھے تھے ۔ اچانک میرے کان میں کہا ۔

    " یار ! ہم نے دربدر ، ملک بدر اور شہر بدر تو سنا تھا یہ بشیر بدر کیا ہوتا ہے
     
  19. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جب کسی شہر میں دو اجنبی ملتے ہیں تو ان کی پہلی ملاقات اک حادثہ کی طرح اثر کرتی ہے جو یہ آنے والے وقت میں دوستی کی شکل اختیار کرنے میں آسان ثابت ہوتی ہے کیونکہ یہ کچھ پل میں ایک دوسرے کو پرکھ لیتے ہیں اس کی وجہ انسانی تعلیم و تربیت اور اللہ تعالی کا عطا کردہ شرف ہے جو ہمیں حاصل ہے یہی وجہ ہے انسان کو اشرف المخلوقات کہا گیا
    جہاں ہم رشتے بنانا جانتے ہیں وہیں ہم یہ رشتے نبھانے کے مقروض بھی ہو جاتے ہیں لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہے آج کا دور گزرے وقت سے بہت الگ ہے اس کی بناوٹ ہماری خود کی ہے آج کا انساں ہر رشتے میں اپنا فائدہ تلاش کرتا ہے اگر اسکو دس فی صد بھی فائدہ حاصل ہو رہا ہے تو اس کو نبھانا یہ فرض سمجھتا ہے لیکن اگر اس میں کسی ایک طرف سے یا کسی بھی وجہ سے کمی ہو جاتی ہے خاص اس شخص سے جو فائدے مند تھا تو دوسرا اس کو خود پر بوجھ سمجھتا ہے بلکہ اس کو اسطرح اپنی ذندگی سے نکال پھنکتا ہے جیسے وہ کبھی ملے ہی نہ ہو
    ایک دور جہالیت کا تھا جب تعلیم نہیں تھی انساں کے بھٹکنے پر اللہ تعالی اپنے بندوں میں پغمبر بیجھا کرتے تھے اور ہدایت دیا کرتے اور پھر محمد ﷺ کو آخری نبی بناکر بیجھا اور قرآن نازل فرمایا
    اور حکم دیا کے اپنی ذندگی کو محمد ﷺ کی ذندگی کے مطابق گزارو
    افسوس کے آج بھی دور جہالیت ہے کیونکہ ہم نے دنیاوی تعلیم خود تیار کر لی یہی وجہ ہے کے آج کا انساں اپنے آپ کے بنائے رستے پر مایوس کھڑا نظر آتا ہے
    اللہ تعالی ہمیں قرآن پاک کی تلاوت کرنے اور اس کو سمجھنے کی توفیق دے اور اللہ تعالی ہمیں محمد ﷺ کی تعلیم پر عمل کرنے کی توفیق دے اور خلوص و شفقت والا رشتہ قائم رکھنے کی توفیق دے
    آمین یارب العالمین

    از ایم ابراہیم حسین
     
    ۱۲۳بے نام نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    عقل مند وہ ہے جو دوسروں سے عبرت حاصل کرے نہ کہ دوسروں کے لیے باعثِ عبرت ہو۔۔‘‘
    تم کسی سے نیکی نہیں کر سکتے تو اسکی برائی بھی نہ کرو۔۔‘‘
     
  21. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    عاقل اور بالغ اسی وقت بنتا ہے جب زندگی کے تلخ تجربات میں سے کامیاب گزر جائے۔
     
  22. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    لوگ قیامت کی نظر رکھتے ہیں۔ ایک خاتون کو سو کا کھلا چاہیے تھا۔ اس نے راہ گیر سے مانگا اور اپنے ساتھ والی سے کہا، یہ شخص ضرور شادی شدہ ہے۔ دوسری نے پوچھا، تم کیسے کہہ سکتی ہو؟

    بولی، “ اس نے پہلے ادھر ادھر دیکھا، پھر بٹوہ نکالا اور اس نے کھولنے سے پہلے میری طرف پشت کر لی۔“

    ہمارے ایک ماہر نفسیات دوست بھی ہر قیامت پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ اہل تصویر میں سے اہلیہ بتا دیتے ہیں۔ ہم نے انہیں ایک میاں بیوی کی تصویر دکھائی تو کہنے لگے یہ ضرور ان کی شادی سے پہلے کی تصویر ہے۔

    وجہ پوچھی تو کہا، کسی بیوی کا ہاتھ خاوند کی جیب سے اتنے فاصلے پر نہیں ہو ہوتا۔

    البتہ ایک بار ہم نے انہیں بھی مشکل میں دیکھا۔ ایک پرچے میں بیگم عابدہ حسین اور فخر امام کی تصویر چھپی تو سوچ میں پڑ گئے۔ پوچھا کیا سوچ رہے ہو؟

    کہا، یہ پتہ نہیں چل رہا ہے ان میں سے بیوی کون سی ہے؟

    (ڈاکٹر یونس بٹ کی کتاب عکس بر عکس سے اقتباس)
     
  23. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    “ کبھی نماز میں دل لگتا ہے، کبھی نہیں لگتا، کبھی ذہن میں سکون ہوتا ہے کبھی انتشار، کبھی وساوس کا ہجوم ہوتا ہے، کبھی پریشان خیالیاں حملہ آور ہوتی ہیں۔ نماز کے وقت یکسوئی شازونادر ہی نصیب ہوتی ہے۔ اس سے دل میں یہ کھٹک رہتی ہے کہ ایسی ناقص نماز کا کیا فائدہ جو صرف اٹھک بیٹھک پر مشتمل ہو۔ رفتہ رفتہ ایک بات سمجھ میں آئی کہ عمارت کی تعمیرکے لیے ابتداء میں تو صرف بنیاد مضبوط کرنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اسے کے خوشنما ہونے کے پیچھے نہیں‌ پڑتے۔ اس میں‌ روڑے پتھر وغیرہ بھر دیتے ہیں اور بعد میں اس پر عالیشان محل اور بنگلے تعمیر ہوتے ہیں۔ اسی طرح ناقص عمل کی مثال بھی کامل عمل کی بنیاد کے مترادف ہے۔ بُنیاد کی خوبصورتی اور بدصورتی پر نظر نہ کی جائے۔ جو کچھ جس طرح بھی ہو، کرتا رہ، جیسے نماز گویا ناقص ہی ہو مگر ہو حدود میں، وہ ہو جاتی ہے۔ اسی پر عمل کرنے سے نمازِ کامل کا دروازہ بھی اپنے پر کھولنا شروع ہو جاتا ہے“۔

    قدرت اللہ شہاب کی “ شہاب نامہ “ سے اقتباس
     
    ۱۲۳بے نام نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    انگریزی کھانے اور دیسی کھانے میں تقریباً وہی فرق ہے جو انگریزی اور اردو بولنے میں ہے۔ جس طرح ایک نوآموز کی زبان سے انگریزی الفاظ یا محاورے پھسل پھسل جاتے ہیں اسی طرح انگریزی مٹر گوشت بھی ہمارے اناڑی چھری کانٹوں کی زد میں آتا ہے۔ اور پھر ہاتھوں سے کھانا خلافِ شان تھا۔ لہذہ جس طرح انگریزی جواب دے جائے تو اردو پر ہاتھ یا زبان صاف کر لی جاتی ہے، اسی طرح جہاں انگریزی چھری کانٹے سے کام نہ چلتا ہم آنکھ بچا کر انگلیوں سے ہی بوٹی اچک لیتے۔ گویا انگریزی کھانا اردو میں کھا لیتے۔ بعض حضرات ایسے تھے جو احترام میں اوزاروں کے بغیر کوئی چیز حلق میں نہ اتارتے تھے۔ ان میں سے کئی چھری کانٹا لیے پلیٹ میں مٹروں کا تعاقب کر رہے تھے اور مڑ ہیں کہ ادھر ڈوبے ادھر نکلے، ادھر ڈوبے ادھر نکلے۔ پیشتر اس کے ان مومن مٹروں کو کوئی گزند پہنچتا، بیرے پلیٹیں اُٹھا کر چل دیئے اور وہ صاحبان اپنا سا منہ اور چھری کانٹا لے کر رہ گئے۔ بعض اوقات یہ بھی معلوم نہ ہوتا تھا کہ بیرا جو کچھ سامنے رکھ گیا ہے اس کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہیے۔ چنانچہ کانی آنکھ سے ان انگریزوں کو دیکھتے اور پیچھے ان اماموں کے چمچے اور کانٹے اٹھا کر رکوع و سجود میں جاتے۔
     
  25. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    ۔ دنیا میں تین قسم کے عاشق ہیں۔ ایک وہ جو خود کو عاشق کہتے ہیں۔ دوسرے وہ جنہیں لوگ عاشق کہتے ہیں اور تیسرے وہ جو عاشق ہوتے ہیں۔ میرا دوست ’’ف‘‘ کہتا ہے عاشق دراصل آشک ہے کہ وہ اتنا محبوب سے پیار نہیں کرتا جتنا شک کرتا ہے۔

    ہمارے ہاں جتنے بھی اچھے عاشق ملتے ہیں وہ کتابوں میں ہیں یا قبرستانوں میں۔ کسی عاشق کے بارے میں جاننے کے لئے کہ وہ سچا عاشق ہے یا نہیں، اس سے یہ پوچھو کہ کیا تم سچے عاشق ہو۔ اگر وہ اپنے منہ سے خود کو سچا کہے تو سمجھ لیں وہ جھوٹا ہے اور اگر وہ کہتا ہے نہیں تو بات واضح ہے۔

    کامیاب عاشق وہ ہوتا ہے جو عشق میں ناکام ہو۔ کیونکہ جو کامیاب ہوجائے وہ عاشق نہیں خاوند ہوتا ہے۔ شادی سے پہلے وہ بڑھ کر محبوبہ کا ہاتھ پکڑتا ہے اپنی محبت کے لئے جبکہ شادی کے بعد وہ بڑھ کر بیوی کا ہاتھ پکڑتا ہے اپنے بچاؤ کے لئے۔ جو شخص یہ کہے کہ اس کی بیوی نے کبھی حکم عدولی نہیں کی، یہ وہی شخص ہے جس نے کبھی اپنی بیوی کو حکم ہی نہیں دیا۔ ویسے بھی محبوبہ میں سب سے بڑی خوبی یہی ہوتی ہے کہ بندے کو اسے طلاق نہیں دینی پڑتی۔

    میرا دوست ’’ف‘‘ کہتا ہے عاشق ہونا اور بات ہے اور عاشق لگنا اور بات۔ حالانکہ عاشق لگنا کون سا مشکل ہے۔ ایک ہفتہ پانی بند رہے اور نائی دھوبی سے بندہ پرہیز کرے تو بڑے سے بڑے عاشق کا مقابلہ کرسکتا ہے۔ سچا عاشق وہ ہوتا ہے جو جتنی بار عشق کرتا ہے، سچا کرتا ہے۔

    کہتے ہیں عاشق خوبصورت نہیں ہوتے۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ جو خوبصورت ہوتے ہیں وہ عاشق نہیں ہوتے، لوگ ان پر عاشق ہوتے ہیں۔

    دوسرے کو پریشان کرنے کے دو ہی طریقے ہیں یا تو اس کی ان خامیوں کا ذکر کرو جو اس میں ہیں یا اس کی خوبیوں کا ذکر کرو جو اس میں نہیں ہیں اور یہی عاشق کرتا ہے۔ وہ محبوب کا نقشہ کھینچ رہا ہو تو لگتا ہے محبوب کی کھنچائی کررہا ہے۔ جیسے ناگن زلفیں یعنی بالوں کی جگہ لٹکے ہوئے سانپ، سرو قد یعنی جوں جوں اوپر سے نیچے آتا پھیلتا جاتا ہے، چاند چہرہ یعنی چاند کی طرح گڑھوں اور داغ دھبوں والا، پھر ہرنی جیسی چال یعنی چارپایوں کی طرح چلنا۔ شاید وہ اسی لئے کہتا ہے کہ اس جیسا محبوب پوری دنیا میں نہیں۔

    عاشق نے ہمیشہ محبوب کو ملزم سمجھا، اس پر اپنے اسپیئر پارٹس کی چوری کا الزام لگایا۔ دل ، جگر، نیند وغیرہ کی گمشدگی کا پرچہ بھی محبوب کے نام کٹوایا، یہاں تک کہ اس کو سرِعام قاتل کہا۔ اس دنیا میں جلسے جلوسوں کا بانی بھی عاشق ہی ہے کہ اس نے سب سے پہلے محبوبہ کا جلوس نکالا۔

    عاشق، شاعر اور پاگل تینوں پر اعتبار نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ خود کسی پر اعتبار نہیں کرتے۔ اس دنیا میں جس شخص کی بدولت عاشق کی تھوڑی بہت عزت ہے وہ رقیب ہے۔ جب رقیب نہیں رہتا تو اچھے خاصے عاشق اور محبوب میاں بیوی بن جاتے ہیں۔ کہتے ہیں رقیب اور عاشق کی بھی نہیں بنتی حالانکہ رقیب ہی تو دنیا کا واحد شخص ہوتا ہے جس سے اس کا اتفاق رائے ہوتا ہے، جسے عاشق پسند کرتا ہے وہ بھی اسے پسند کرتا ہے، جسے یہ منتخب کرتا ہے وہی اس کا انتخاب ہوتا ہے، یہی نہیں وہ بھی اس پر جان دیتا ہے جس پر عاشق۔ بلکہ سچا اور حقیقی عشق تو ہوتا ہی وہ ہے جس میں رقیب ہو۔

    اس دنیا کا پہلا جرم ایک عاشق نے اپنے بھائی کا قتل کرکے کیا۔ یوں عشق اور جرم جڑواں بھائی ہیں۔ اس دنیا میں آدھے جھوٹ ناکام عاشقوں اور کامیاب عاشقوں یعنی خاوندوں نے بولے ہیں۔
    عاشق وہ واحد فرد ہے جو محبوب کی ترقی نہیں چاہتا کہ کہیں یہ اس کی پہنچ سے دور نہ ہوجائے۔ ایک دوست عاشق بن سکتا ہے لیکن جو ایک بار عاشق بن جائے وہ پھر کبھی دوست نہیں بن سکتا۔

    عشق اور لڑائی میں سب جائز ہے۔ اس سے اندازہ لگالیں کہ عشق کتنا جائز ہے۔ عشق وہ مرض ہے جس کا جوانی لیوا حملہ پہلی عمر میں ہوتا ہے۔ جوں جوں عمر بڑھتی ہے یہ مرض گھٹتا جاتا ہے۔ یوں بھی بوڑھا عاشق جوان عاشق سے زیادہ اچھا ہوتا ہے کہ بوڑھا عاشق صرف آپ کا حال خراب کرتا ہے اور جوان عاشق تو مستقبل بھی خراب کردیتا ہے۔ اس مرض سے نئی نسل کو بیزار کرنے کے لئے میری مرضی یہ ہے کہ اسے نصاب میں شامل کردیا جائے۔
    مرد یہ کہہ کر عورت کا دل جیت سکتا ہے کہ میں تم سے عشق کرتا ہوں، بشرطیکہ وہ واقعی اس سے عشق نہ کرتا ہو۔ محبوبہ اس عاشق کو تو معاف کردیتی ہے جو موقع سے غلط فائدہ اٹھائے مگر اس کو معاف نہیں کرتی جو موقع سے فائدہ نہ اٹھائے۔

    (ڈاکٹر یونس بٹ)
     
    زنیرہ عقیل اور ۱۲۳بے نام .نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. ۱۲۳بے نام
    آف لائن

    ۱۲۳بے نام ممبر

    شمولیت:
    ‏16 مئی 2018
    پیغامات:
    3,161
    موصول پسندیدگیاں:
    484
    ملک کا جھنڈا:
    دو نوعمر بچوں کو بازار بھیجا ۔ ایک کو پرانے کپڑے پہنا کر بھیک مانگنے اور دوسرے کو مختلف چیزیں دے کر فروخت کرنے بھیجا. شام کو بھکاری بچہ آٹھ سو اور مزدور بچہ ڈیڑھ سو روپے کما کر لایا. دراصل ہم بحیثیت قوم انجانے میں بھیک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور محنت مزدوری کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں. ہوٹل کے ویٹر، سبزی فروش اور چھوٹی سطح کے محنت کشوں کے ساتھ ایک ایک پائی کا حساب کرتے ہیں اور مشٹنڈے بھکاریوں کو دس بیس بلکہ سو پچاس روپے دے کر سمجھتے ہیں کہ جنت واجب ہوگئ.

    مانگنے والوں کو صرف کھانا کھلائیں اور مزدوری کرنے والوں کو ان کے حق سے زیادہ دیں. بھکاری کو اگر آپ ایک لاکھ روپے نقد دے دیں تو وہ اس کو محفوظ مقام پر پہنچا کر اگلے دن پھر سے بھیک مانگنا شروع کر دیتا ہے. اس کے برعکس اگر آپ کسی مزدور یا سفید پوش آدمی کی مدد کریں تو اپنی جائز ضرورت پوری کرکے زیادہ بہتر انداز سے اپنی مزدوری کرے گا.

    گھر میں ایک مرتبان رکھیں. بھیک کے لئے مختص سکے اس میں ڈالتے رہیں. مناسب رقم جمع ہو جائے تو اس کے نوٹ بنا کر ایسے آدمی کو دیں جو بھکاری نہیں. اس ملک میں لاکھوں طالب علم، مریض، مزدور اور خواتین ایک ایک ٹکے کے محتاج ہیں. مدد کریں تو ایک روپیہ بھی آپ کو پل صراط پار کرنے کے لئے کافی ہو سکتا ہے. یاد رکھئے، بھیک دینے سے گداگری ختم نہیں ہو سکتی، بلکہ بڑھتی ہے. خیرات دیں، منصوبہ بندی اور احتیاط کے ساتھ، اس طرح دنیا بھی بدل سکتی ہے اور آخرت بھی۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں