1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میاں چنو: دھماکہ، 13 ہلاک 120 زخمی، 100 مکانات تباہ

Discussion in 'حالاتِ حاضرہ' started by نعیم, Jul 14, 2009.

  1. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    میاں چنومیں خوفناک دھماکہ، 13 جاں بحق، 120 زخمی، 100 سے زائد مکانات تباہ

    خانیوال(نمائندہ جنگ) خانیوال کی تحصیل میاں چنوں کے نواحی گاؤں میں واقع دینی مدرسے میں دہشت گردی کیلئے جمع کیا گیا اسلحے اوربارود کا ذخیرہ پیر کی صبح اچانک خوفناک دھماکے سے پھٹ گیا جس سے گاؤں میں قیامت صغریٰ برپا ہوگئی، انتہائی خوفناک اور زوردار دھماکا کے نتیجہ میں 100 سے زائد مکان مکمل طور پر تباہ جبکہ باقی تمام گھر بھی شدید متاثر ہوئے۔ مدرسے اور تباہ شدہ گھروں کے ملبہ سے 10 بچوں سمیت 13 افراد کی نعشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ 120سے زائد شدید زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق میاں چنوں تلمبہ روڈ پر واقع گاؤں 129۔15 ایل میں ماسٹر ریاض علی نے اپنے گھر میں مدرسہ قائم کیا ہوا تھا اور مدرسے میں گاؤں کے 100 سے زائد بچے تعلیم حاصل کرتے تھے۔ ماسٹر ریاض علی کے بارے میں ابتدائی معلومات کے مطابق وہ جہاد افغانستان میں بھی حصہ لیتا رہا ہے اور اس کا تعلق کالعدم جہادی تنظیم سے بتایا جاتا ہے۔ مدرسہ کے ساتھ واقع گھر میں دہشتگردی کیلئے غیر محسوس انداز میں خطرناک اسلحہ اور بارود جمع کیا جارہا تھا جس میں راکٹ لانچر، ہینڈ گرینیڈز اور خودکش حملہ کیلئے جیکٹس بھی شامل تھیں جبکہ پولیس نے ماسٹر ریاض علی کو بھائی اور دیگر 6ساتھیوں سمیت زخمی حالت میں گرفتار کرلیا ہے۔ پیر کی صبح سات اور آٹھ بجے کے درمیان جب گاؤں میں لوڈ شیڈنگ کے باعث بجلی نہیں تھی اور لوگوں کی اکثریت بچوں سمیت اپنے گھروں سے باہر یا صحنوں میں تھی، جمع شدہ اسلحہ بارود اچانک ایک خوفناک دھماکے سے پھٹ گیا۔ دھماکا اتنا زوردار تھا کہ اس سے اس جگہ پر 8 سے 10 فٹ گہرا اور 30فٹ سے زائد چوڑا گڑھا پڑ گیا اور مدرسہ سمیت گردونواح میں واقع 100 سے زائد گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے جبکہ گاؤں کے دیگر تمام گھروں کو بھی جزوی طور پر نقصان پہنچا۔ دھماکے سے میاں چنوں شہر سمیت پورا علاقہ لرز اٹھا اور سخت خوف وہراس پیدا ہوگیا۔ دھماکے کے تقریباً دو گھنٹے بعد میاں چنوں اور خانیوال میں انتظامیہ کو حقائق معلوم ہونے پر ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں شروع ہوئیں اور تمام قریبی اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پورے گاؤں کو گھیرے میں لے لیا اور تحقیقات شروع کردیں۔ مدرسہ کے ملبہ سے پولیس کو خودکش جیکٹس، راکٹ لانچرز ، ہینڈ گرینیڈز سمیت دیگر خطرناک اسلحہ برآمد ہوا جس کے بعد بڑے پیمانے پر تحقیقات کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ گاؤں کے لوگوں نے بتایا کہ مولوی ریاض حسین اور اس کی بہنیں کافی عرصہ سے یہ دینی مدرسہ چلا رہی تھیں اور اس مدرسہ میں باہر کے لوگوں کا آنا جانا بھی تھا تاہم کسی کویہ شک نہیں تھا کہ وہ کسی طرح کی دہشتگردی یا تخریبی کارروائیوں میں بھی ملوث ہوسکتا ہے۔دھماکا کے وقت مولوی ریاض موقع پر موجود نہیں تھا پولیس اوردیگرادارے اس کی گرفتاری کیلئے چھاپے مار رہے ہیں۔دریں اثناء صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایت پر سانحہ میاں چنوں کے متاثرین کی بحالی کیلئے ڈی سی او خانیوال قاضی محمد اشفاق کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی۔ کمیٹی ڈی سی او کی سربراہی میں تباہ ہونے والے مکانات کی لاگت کا تخمینہ لگاکر مالی امداد کیلئے رپورٹ کرے گی۔ صوبائی وزیر قانون نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کیلئے تین لاکھ روپے فی کس اور زخمیوں کیلئے 75 ہزار روپے فی کس کی فوری امداد کا اعلان کیا۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں ارکین پنجاب اسمبلی اور دیگر افسران پر مشتمل خصوصی ٹیم ہیلی کاپٹر پر میاں چنوں پہنچی۔ اس موقع پر راناثناء اللہ نے بتایا کہ دھماکا خودکش نہیں تھا اور جس کسی کی لاپرواہی سے سانحہ ہوا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    بشکریہ ۔ جنگ نیوز
     

Share This Page