1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مٹی میں ملا دے کہ جدا ہو نہیں سکتا

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏15 مئی 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    مٹی میں ملا دے کہ جدا ہو نہیں سکتا
    اب اس سے زیادہ میں ترا ہو نہیں سکتا

    دہلیز پہ رکھ دی ہیں کسی شخص نے آنکھیں
    روشن کبھی اتنا تو دیا ہو نہیں سکتا

    بس تو مری آواز سے آواز ملا دے
    پھر دیکھ کہ اس شہر میں کیا ہو نہیں سکتا

    اے موت مجھے تو نے مصیبت سے نکالا
    صیاد سمجھتا تھا رہا ہو نہیں سکتا

    اس خاک بدن کو کبھی پہنچا دے وہاں بھی
    کیا اتنا کرم باد صبا ہو نہیں سکتا

    پیشانی کو سجدے بھی عطا کر مرے مولیٰ
    آنکھوں سے تو یہ قرض ادا ہو نہیں سکتا

    دربار میں جانا مرا دشوار بہت ہے
    جو شخص قلندر ہو گدا ہو نہیں سکتا
    منور رانا​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں