1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

موسمی پرندے

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از راشد احمد, ‏11 اکتوبر 2009۔

  1. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت خوب بہت عمدہ

    جتنی تعریف کی جائے کم ھے بہت اثر انگیز تحریر ھے بہے شکریہ راشد جی اس شئیرنگ کا
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    راشد بھائی ۔ بہت اچھا کالم ہے۔ اللہ کرے ہمیں سمجھ بھی آیا کرے اور ہم سب کچھ سیکھنے والے بھی بن جائیں۔
     
  4. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    جواہر لال نہرو کا تعلق برصغیر کے ایک امیر ترین گھرانے سے تھا۔ جب اس نے سیاست میں قدم رکھا تو اس کے باپ موتی لال نہرو جو خود بھی سیاستدان تھا نے اسے جائیداد سے بے دخل کرکے ایک چھوٹا سا مکان دے دیا۔ جس میں ضروریات زندگی بہت کم تھیں اور جواہرلال نہرو کو اس مکان میں زمین پر سونا پڑتا تھا۔ جب جواہرلال نہرو نے اپنے باپ سے پوچھا کہ یہ آپ نے کیوں کیا۔ تو موتی لال نہرو نے کہا کہ بیٹا سیاست آسان کام نہیں یہ کانٹوں کی سیج ہے۔ کل کلاں تمہیں جیل بھی جانا پڑے گا اور تمہیں زمین پر سونا پڑے گا اور بہت سی مصیبتیں برداشت کرنا پڑیں گی۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم جیل میں ان آسائشوں کو یاد کرو اور باطل کے سامنے جھک جاؤ۔
    پھر یہی ہوا کہ جواہر لال نہرو کئی بار جیل گیا اور اسے جیل کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن وہ ثابت قدم رہا۔ یہی جواہر لال نہرو تھا جس نے بھارت سے جاگیردارانہ نظام ختم کیا تو سب سے پہلے اپنی جاگیر حکومت کو دی۔

    اس کے مدمقابل میاں نواز شریف جسے 12 اکتوبر کے بعد جیل میں زندگی گزارنا پڑی تو اس سے برداشت نہ ہوئی اور وہ مشرف سے ڈیل کرکے باہر چلا گیا، وجہ صرف یہی تھی کہ اس سے جیل میں زمین پر سونا، جیل کا بدمزہ کھانا نہیں کھایا جاتا تھا۔
    ہمارے ہاں جس کا جی چاہتا ہے منہ اٹھا کے سیاست میں آجاتا ہے۔ جب جیل میں ہوتا ہے تو جیل کی صعوبتیں برداشت نہیں ہوتیں جب جیل سے باہر آتا ہے تو اپنی قربانیاں گنواتا ہے۔

    میں نہیں سمجھتا کہ بھارت کی کانگریس پارٹی نےکبھی شہیدوں کے نام پر ووٹ مانگے ہوں۔ حالانکہ انہیں بھی مہاتما گاندھی، اندرا گاندھی، راجیو گاندھی کی قربانی دینا پڑی۔ جبکہ ہمارے ہاں ذوالفقار بھٹو، شاہنواز بھٹو، مرتضی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی قربانیوں اور آصف زرداری کی جیل کی صعوبتوں کا حساب مانگا جاتا ہے ان کے نام پر ووٹ مانگے جاتے ہیں۔
     
  5. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت خوب بہت زبردست ، یہ باتیں اتنی مشکل نہیں کہ 1 عام قاری نہ سمجھ سکے ، سیاسی لوگ ہی ان باتوں کو نہ سمجھ سکتے ھیں نہ سمجھنا چاھتے ھیں

    راشد جی بہت شکریہ‌آپ ہمیشہ کمال کی شئیرنگ کرتے ھیں‌خوش رہیں ہمیشہ
     
  6. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    راشد احمد ۔ آپ کی اپنی تحریریں بھی بہت جاندار ہوتی ہیں۔
    مختلف کالم نگاروں کی تحریرں ارسال کرنے کا شکریہ مگر میری درخواست ہے کہ خود بھی کالم نگاری شروع کریں تو آپ کافی کامیاب ثابت ہوں گے۔
     
  7. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    شکریہ زاہرا بہن
    بس آج کل مصروفیات بہت ہوگئی ہیں۔ مجھے جیسے ہی وقت ملتا ہے کالم لکھتا ہوں لیکن آج کل مصروفیت بہت زیادہ ہوگئی ہیں جن کی وجہ سے نہیں لکھ پاتا۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں