1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مناقب حسنین

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از پیاجی, ‏15 جنوری 2007۔

  1. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    اس لڑی میں
    مناقب حسنین
    اَحادیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں تحریر کئے جائیں گے تمام دوستوں کو دعوت دی جاتی ہے۔​

    تسمية النبي صلي الله عليه وآله وسلم الحسن و الحسين عليهما السلام
    (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنے شہزادوں کا نام حسن و حسین علیہما السلام رکھنا)

    1. عن علی رضی الله عنه قال : لما ولد حسن سماه حمزة، فلما ولد حسين سماه بإسم عمه جعفر. قال : فدعاني رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و قال : إني اُمرت أن أغير إسم هٰذين. فقلت : أﷲ و رسوله أعلم، فسماهما حسنا و حسيناً.

    1. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 159
    2. ابو يعلي، المسند، 1 : 384، رقم : 498
    3. حاکم، المستدرک، 4 : 308، رقم : 7734
    4. مقدسي، الاحاديث المختاره، 2 : 352، رقم : 734
    5. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 52
    6. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 7 : 116
    7. ذهبي، سير أعلام النبلاء، 3 : 247
    8. مزي، تهذيب الکمال، 6 : 399، رقم : 1323


    ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جب حسن پیدا ہوا تو اس کا نام حمزہ رکھا اور جب حسین پیدا ہوا تو اس کا نام اس کے چچا کے نام پر جعفر رکھا۔ (حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلا کر فرمایا : مجھے ان کے یہ نام تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) میں نے عرض کیا : اﷲ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے نام حسن و حسین رکھے۔‘‘

    2. عن سلمان رضي الله عنه قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم : سميتهما يعني الحسن والحسين باسم ابني هارون شبرا و شبيرا.

    1. طبراني، المعجم الکبير، 6 : 263، رقم : 6168
    2. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 52
    3. ديلمي، الفردوس، 2 : 339، رقم : 3533
    4. ابن حجر مکي، الصواعق المحرقه، 2 : 563


    ’’حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں نے ان دونوں یعنی حسن اور حسین کے نام ہارون (علیہ السلام) کے بیٹوں شبر اور شبیر کے نام پر رکھے ہیں۔‘‘

    3. عن سالم رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم : اني سميت ابني هذين حسن و حسين بأسماء ابني هارون شبر و شبير.

    1. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 2 : 774، رقم : 1367
    2. ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 379، رقم : 32185
    3. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 97، رقم : 2777


    ’’حضرت سالم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں نے اپنے ان دونوں بیٹوں حسن اور حسین کے نام ہارون (علیہ السلام) کے بیٹوں شبر اور شبیر کے نام پر رکھے ہیں۔ ‘‘

    4. عن عکرمة قال : لما ولدت فاطمة الحسن بن علی جاء ت به الی رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم فسماه حسنا، فلما ولدت حسينا جاء ت به الي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فقالت : يا رسول اﷲ صلي اﷲ عليک وسلم! هذا أحسن من هذا تعني حسينا فشق له من اسمه فسماه حسينا.

    1. عبدالرزاق، المصنف، 4 : 335، رقم : 7981
    2. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 14 : 119
    3. ذهبي، سير أعلام النبلا، 3 : 48
    4. مزي، تهذيب الکمال، 6 : 224


    ’’حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا کے ہاں حسن بن علی علیہما السلام کی ولادت ہوئی تو وہ انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لائیں، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نام حسن رکھا اور جب حسین کی ولادت ہوئی تو انہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں لا کر عرض کیا! یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! یہ (حسین) اس (حسن) سے زیادہ خوبصورت ہے لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے نام سے اخذ کرکے اُس کا نام حسین رکھا۔‘‘

    5. عن جعفر بن محمد عن ابيه أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم اشتق اسم حسين من حسن و سمي حسنا و حسينا يوم سابعهما.

    1. محب طبري، ذخائر العقبیٰ، 1 : 119
    2. دولابی، الذرية الطاهره، 1 : 85، رقم : 146


    ’’حضرت جعفر بن محمد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسین کا نام حسن سے اخذ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دونوں کے نام حسن اور حسین علیہما السلام ان کی پیدائش کے ساتویں دن رکھے۔

    مآخوذ از کتاب "مرج البحرین فی مناقب الحسنین علیھما السلام"
    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔
    اللہ تعالی ہم سب کو اپنے حبیب :saw: اور آلِ رسول :saw: کی سچی محبت عطا فرمائے۔ آمین


    حسن اور حسین کے ناموں کو اللہ تعالی نے حجاب میں رکھا

    “مفضل سے روایت ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے حسن اور حسین کے ناموں کو حجاب میں رکھا یہاں تک کہ حضور نبی اکرم :saw: نے اپنے بیٹوں کا نام حسن اور حسین رکھا“

    (نبھانی ، الشرف الموئد 424۔ نووی، تہذیب الاسماء 162:1 رقم 118۔ ابن اثیر 13:2)


    “عمران بن سلیمان سے روایت ہے کہ حسن اور حسین اہلِ جنت کے ناموں میں سے دو نام ہیں جو کہ دورِ جاہلیت میں پہلے کبھی نہیں رکھے گئےتھے“

    (دولابی 68:1 رقم 99۔ ابنِ حجر مکی 192۔ مناوی، 105:1، ابنِ اثیر 25:2)
     
  3. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    عن علی بن ابی طالب رضی الله عنه قال : لما ولدت فاطمة الحسن جاء النبی صلی الله عليه وآله وسلم فقال : أروني ابني ما سميتموه؟ قال : قلت : سميته حربا فقال : بل هو حسن فلما ولدت الحسين جاء رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فقال : أروني ابني ما سميتموه؟ قال : قلت : سميته حربا قال : بل هو حسين ثم لما ولدت الثالث جاء رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : أروني ابني ما سميتموه؟ قلت : سميته حربا. قال : بل هو محسن. ثم قال : إنما سميتهم بإسم ولد هارون شبر و شبير و مشبر.

    1. حاکم، المستدرک، 3 : 180، رقم : 4773
    2. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 118، رقم : 935
    3. ابن حبان، الصحيح، 15 : 410، رقم : 6985
    4. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 96، رقم : 2773، 2774
    5. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 52
    6. عسقلاني، الاصابه، 6 : 243، رقم : 8296

    عسقلانی نے اس کی اسناد کو صحیح قرار دیا ہے.

    7. بخاری، الادب المفرد، 1 : 286، رقم : 823

    ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب فاطمہ کے ہاں حسن کی ولادت ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا: میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسن ہے پھر جب حسین کی ولادت ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا : میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسین ہے. پھر جب تیسرا بیٹا پیدا ہوا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا : میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : نہیں بلکہ اس کا نام محسن ہے۔ پھر ارشاد فرمایا : میں نے ان کے نام ہارون (علیہ السلام) کے بیٹوں شبر، شبیر اور مشبر کے نام پر رکھے ہیں۔‘‘

    مآخوذ از کتاب "مرج البحرین فی مناقب الحسنین علیھما السلام"
    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ تعالی
    و جزاک اللہ الخیر
     
  5. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    حضور (ص) نے فرمایا : حسنین کریمین م

    قال النبی صلی الله عليه وآله وسلم : الحسن والحسين هما أبناي
    (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : حسنین کریمین علیہما السلام میرے بیٹے ہیں)


    9. عن عبداﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما قال : رأيت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أخذ بيد الحسن والحسين و يقول : هذان أبناي.

    1. ذهبي، سير أعلام النبلاء، 3 : 284
    2. ديلمي، الفردوس، 4 : 336، رقم : 6973
    3. ابن جوزي، صفوة الصفوه، 1 : 763
    4. محب طبري، ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربیٰ، 1 : 124


    ’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسن و حسین علیہما السلام کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : یہ میرے بیٹے ہیں۔‘‘

    10. عن فاطمة سلام اﷲ عليها قالت : أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أتاها يوما. فقال : أين ابناي؟ فقالت : ذهب بهما علي، فتوجه رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فوجدهما يلعبان في مشربة و بين أيدهما فضل من تمر. فقال : يا علیّ! ألا تقلب ابني قبل الحر.

    1. حاکم، المستدرک، 3 : 180، رقم : 4774
    2. دولابي، الذرية الطاهره، 1 : 104، رقم : 193


    ’’سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا فرماتی ہیں کہ ایک روز حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے اور فرمایا : میرے بیٹے کہاں ہیں؟ میں نے عرض کیا : علی رضی اللہ عنہ ان کو ساتھ لے گئے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی تلاش میں متوجہ ہوئے تو انہیں پانی پینے کی جگہ پر کھیلتے ہوئے پایا اور ان کے سامنے کچھ کھجوریں بچی ہوئی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے علی! خیال رکھنا میرے بیٹوں کو گرمی شروع ہونے سے پہلے واپس لے آنا۔‘‘

    11. عن المسيب بن نجبة قال : قال علیّ بن أبي طالب : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم : إن کل نبي اعطي سبعة نجباء أو نقباء، و أعطيت أنا أربعة عشر. قلنا : من هم؟ قال : أنا و أبناي و جعفر و حمزة و أبوبکر و عمر و مصعب بن عمير و بلال و سلمان والمقداد و حذيفة و عمار و عبد اﷲ بن مسعود.

    1. ترمذي، الجامع الصحيح، 6 : 123، کتاب المناقب، رقم : 3785
    2. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 142، رقم : 1205
    3. شيباني، الآحاد والمثاني، 1 : 189، رقم : 244
    4. طبراني، المعجم الکبير، 6 : 215، رقم : 6047
    5. ابن موسي، معتصر المختصر، 2 : 314
    6. طبري، الرياض النضره في مناقب العشره، 1 : 225، رقم : 7، 8
    7. ابن عبدالبر، الاستيعاب في معرفة الاصحاب، 3 : 1140
    8. حلبي، السيرة الحلبيه، 3 : 390
    9. ابن احمد خطيب، وسيلة الاسلام، 1 : 77


    ’’مسیب بن نجبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر نبی کو سات نجیب یا نقیب عطا کئے گئے جبکہ مجھے چودہ عطا کئے گئے۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ وہ کون ہیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بتایا : میں، میرے دونوں بیٹے، جعفر، حمزہ، ابوبکر، عمر، مصعب بن عمیر، بلال، سلمان، مقداد، حذیفہ، عمار اور عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنھم۔‘‘

    12. عن علی رضی الله عنه قال : ان اﷲ جعل لکل نبی سبعة نجباء و جعل لنبينا أربعة عشر، منهم : أبوبکر و عمر و علیّ و الحسن والحسين و حمزة و جعفر و أبوذر و عبداﷲ بن مسعود و المقداد و عمار و سلمان و حذيفة و بلال.

    1. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 12 : 484، رقم : 6957
    2. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 1 : 228، رقم : 276
    3. دارقطني، العلل، 3 : 262، رقم : 395
    4. ابن جوزي، العلل المتناهية، 1 : 282، رقم : 455


    ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : اﷲ تعالیٰ نے ہر نبی کے سات نجباء بنائے جبکہ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چودہ نجیب عطا کئے۔ ان میں ابوبکر، عمر، علی، حسن، حسین، حمزہ، جعفر، ابوذر، عبداﷲ بن مسعود، مقداد، عمار، سلمان، حذیفہ اور بلال رضی اللہ عنھم شامل ہیں۔‘‘

    مآخوذ از کتاب "مرج البحرین فی مناقب الحسنین علیھما السلام"
    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی​
     
  6. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    حسنین کریمین علیہما السلام اہل ب

    الحسن و الحسين عليهما السلام أهل البيت
    (حسنین کریمین علیہما السلام اہل بیت ہیں)

    عن أم سلمة رضی اﷲ عنها أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم جمع فاطمة و حسنا و حسينا ثم أدخلهم تحت ثوبه ثم قال : اللهم هؤلاء أهل بيتي.

    1. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 53، رقم : 2663
    2. طبراني، المعجم الکبير، 23 : 308، رقم : 696
    3. ابن موسیٰ، معتصر المختصر، 2 : 266
    4. حاکم، المستدرک، 3 : 158، رقم : 4705
    5. طبري، جامع البيان في تفسير القرآن، 22 : 8
    6. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 486


    ’’ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فاطمہ سلام اﷲ علیہا اور حسن و حسین علیہما السلام کو جمع فرما کر ان کو اپنی چادر میں لے لیا اور فرمایا : اے اﷲ! یہ میرے اہل بیت ہیں۔‘‘

    عن سعد بن ابي وقاص رضی اﷲ عنه قال : لما نزلت هذه الاية (فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَ نَا وَ أَبْنَاءَ کُمْ) دعا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : عليا و فاطمة و حسنا و حسينا فقال : اللهم هؤلاء اهلي.

    1. مسلم، الصحيح، 4 : 1871، کتاب فضائل الصحابه، رقم : 2404
    2. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 225، کتاب تفسير القرآن، رقم : 2999
    3. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 185، رقم : 1608
    4. حاکم، المستدرک، 3 : 163، رقم : 4719
    5. بيهقي، السنن الکبریٰ، 7 : 63، رقم : 13170
    6. دورقي، مسند سعد، 1 : 51، رقم : 19
    7. محب طبري، ذخائر العقبی في مناقب ذوي القربیٰ، 1 : 25


    ’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب آیتِ مباہلہ ’’آپ فرما دیں آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بلاتے ہیں اور تم اپنے بیٹوں کو بلاؤ‘‘ نازل ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین علیہم السلام کو بلایا، پھر فرمایا : یا اﷲ! یہ میرے اہل (بیت) ہیں۔‘‘

    عن ابي سعيد الخدري رضی اﷲ عنه في قوله (اِنَّمَا يُرِيْدُ اﷲُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ) قال : نزلت في خمسة في رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و علي و فاطمة والحسن والحسين.

    1. طبراني، المعجم الاوسط، 3 : 80، رقم : 3456
    2. طبراني، المعجم الصغير، 1 : 23، رقم : 325
    3. ابن حيان، طبقات المحدثين، 3 : 384
    4. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 10 : 278
    5. طبري، جامع البيان في تفسير القرآن، 22 : 6


    ’’حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ اﷲ تعالیٰ کے اس فرمان ’’اے نبی کے گھر والو! اﷲ چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دور کر دے اور تم کو خوب پاک و صاف کر دے‘‘ کے بارے میں فرماتے ہیں : یہ آیت مبارکہ ان پانچ ہستیوں کے بارے میں نازل ہوئی : حضور نبی اکرم، علی، فاطمہ، حسن اور حسین علیہم الصلوۃ والسلام۔‘‘

    فائدہ : انہی پانچ ہستیوں کی متذکرہ تخصیص کے باعث عامۃ المسلمین میں ’’پنج تن‘‘ کی اِصطلاح مشہور ہے۔ جو شرعاً درست ہے اس میں کوئی مبالغہ یا اعتقادی غلو ہرگز نہیں۔

    مآخوذ از کتاب "مرج البحرین فی مناقب الحسنین علیھما السلام"
    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔
    ہمارے ایمان کی تازگی پر دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے اور مضمون نگار کو عمر دراز عطا کرے۔ آمین
     
  8. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    حضور (ص) ہی حسنین کریمین کا نسب، و

    النبي صلي الله عليه وآله وسلم هو عصبتهما و وليهما و أبوهما
    (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی حسنین کریمین علیہما السلام کا نسب، ولی اور باپ ہیں)

    16. عن عمر بن الخطاب رضی اﷲ عنه قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : کل بني انثي فان عصبتهم لأبيهم ما خلا ولد فاطمة، فإني أنا عصبتهم و أنا أبوهم.

    1. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 44، رقم : 2631
    2. هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 224
    3. شوکاني، نيل الاوطار، 6 : 139
    4. صنعاني، سبل السلام، 4 : 99


    اس روایت میں بشر بن مہران کو ابن حبان نے ’(الثقات، 8 : 140)‘ میں ثقہ شمار کیا ہے۔

    5. حسيني، البيان والتعريف، 2 : 144، رقم : 1314
    6. محب طبري، ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربیٰ، 1 : 121


    ’’حضرت عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں : میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : ہر عورت کے بیٹوں کی نسبت ان کے باپ کی طرف ہوتی ہے ماسوائے فاطمہ کی اولاد کے، کہ میں ہی ان کا نسب ہوں اور میں ہی ان کا باپ ہوں۔‘‘

    17. عن عمر بن الخطاب رضی اﷲ عنه قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : کل سبب و نسب منقطع يوم القيامة ما خلا سببي و نسبي کل ولد أب فان عصبتهم لأبيهم ما خلا ولد فاطمه فإني أنا ابوهم و عصبتهم.

    1. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 2 : 626، رقم : 1070
    2. حسيني، البيان والتعريف، 2 : 145، رقم : 1316
    3. محب طبري، ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربیٰ، 1 : 169


    مختصراً يہ روايت درج ذيل محدثین نے روایت کی ہے :

    4. عبدالرزاق، المصنف، 6 : 164، رقم : 10354
    5. بيهقي، السنن الکبریٰ، 7 : 64، رقم : 13172
    6. طبراني، المعجم الاوسط، 6 : 357، رقم : 6609
    7. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 44، رقم : 2633
    8. هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 272


    ’’حضرت عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں : میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : قیامت کے دن میرے حسب و نسب کے سواء ہر سلسلہ نسب منقطع ہو جائے گا. ہر بیٹے کی باپ کی طرف نسبت ہوتی ہے ماسوائے اولادِ فاطمہ کے کہ ان کا باپ بھی میں ہی ہوں اور ان کا نسب بھی میں ہی ہوں۔‘‘

    18. عن جابر رضی اﷲ عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم لکل بني أم عصبة ينتمون اليهم إلا إبني فاطمة فأنا و ليهما و عصبتهما.

    1. حاکم، المستدرک، 3 : 179، رقم : 4770
    2. ابو يعلیٰ، المسند، 2 : 109، رقم : 6741
    3. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 44، رقم : 2632
    4. سخاوي، استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول و ذوي الشرف : 130


    ’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر ماں کے بیٹوں کا آبائی خاندان ہوتا ہے جس کی طرف وہ منسوب ہوتے ہیں سوائے فاطمہ کے بیٹوں کے، پس میں ہی ان کا ولی ہوں اور میں ہی ان کا نسب ہوں۔‘‘

    19. عن فاطمة الکبري سلام اﷲ عليها قالت : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : لکل بني أنثي عصبة ينتمون إليه إلا ولد فاطمة، فأنا وليهم و أنا عصبتهم.

    1. طبراني، المعجم الکبير، 22 : 423، رقم : 1042
    2. ابويعلیٰ، المسند، 12 : 109، رقم : 6741
    3. هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 224
    4. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 11 : 285
    5. ديلمي، الفردوس، 3 : 264، رقم : 4787
    6. مزي، تهذيب الکمال، 19 : 483
    7. عجلوني، کشف الخفا، 2 : 157، رقم : 1968


    ’’سیدہ فاطمہ الزہراء سلام اﷲ علیہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر عورت کے بیٹوں کا خاندان ہوتا ہے جس کی طرف وہ منسوب ہوتے ہیں ماسوائے فاطمہ کی اولاد کے، پس میں ہی ان کا ولی ہوں اور میں ہی ان کا نسب ہوں۔‘‘

    مآخوذ از کتاب "مرج البحرین فی مناقب الحسنین علیھما السلام"
    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ !! اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو حضور نبی اکرم :saw: کے ساتھ نسبتِ غلامی اور اہلِبیت اطہار و صحابہ کرام (رضوان اللہ علیھم اجمعین) کے ساتھ سچی محبت اور ان کا ادب عطا فرمائے۔
    اور
    اللہ تعالی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب کو عمرِ خضر عطا فرمائے جنہوں نے اپنی تبلیغی سعی و کاوشوں سے امتِ مسلمہ کے لاکھوں دلوں کو ان محبتوں اور نسبتوں کی لذت سمجھا کر ایمان کی تازگی دے دی اور وہ عظیم کام کر دکھایا جو گذشتہ کئی عشروں میں نہ ہو سکا تھا۔ آمین ثم آمین

    پیا جی ! دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کو ایسے ایمان افروز پیغامات ارسال کرنے پر اجرِ عظیم عطا فرمائے۔ آمین
     
  10. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    پیا جی ! ماشاءاللہ آپ کی تحریرں بھی بہت اچھی ہیں۔ لگتا ہے ایک ایک پوسٹ تیار کرنے میں کافی محنت کرتے ہیں آپ۔ اللہ تعالی آپ کو اجر عطا فرمائے۔ آمین۔
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    خدا کا شکر ہے ابھی حق کو پہچاننے والے باقی ہیں۔
     
  12. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    حسنین کریمین (ع) بہتر نسب والے ہیں

    إن الحسن و الحسين عليهما السلام خير الناس نسباً
    (حسنین کریمین علیہما السلام لوگوں میں سے سب سے بہتر نسب والے ہیں)

    20. عن ابن عباس رضي اﷲ عنهما قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أيها الناس! ألا أخبرکم بخير الناس جدا و جدة؟ ألا أخبرکم بخير الناس عما و عمة؟ ألا أخبرکم بخير الناس خالا و خالة؟ ألا أخبرکم بخير الناس أباً و أماً؟ هما الحسن و الحسين، جدهما رسول اﷲ، و جدتهما خديجة بنت خويلد، و أمهما فاطمة بنت رسول اﷲ، و أبوهما علي بن أبي طالب، و عمهما جعفر بن أبي طالب، و عمتهما أم هاني بنت أبي طالب، و خالهما القاسم بن رسول اﷲ، و خالاتهما زينب و رقية و أم کلثوم بنات رسول اﷲ، جدهما في الجنة و أبوهما في الجنة و أمهما في الجنة، و عمهما في الجنة و عمتهما في الجنة، و خالاتهما في الجنة، و هما في الجنة.

    1. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 66، رقم : 2682
    2. طبراني، المعجم الاوسط، 6 : 298، رقم : 6462
    3. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 13 : 229
    4. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 184
    5. هندي، کنز العمال، 12 : 118، رقم : 34278
    6. محب طبري، ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربیٰ، 1 : 130


    ’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اے لوگو! کیا میں تمہیں ان کے بارے میں خبر نہ دوں جو (اپنے) نانا نانی کے اعتبار سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ کیا میں تمہیں ان کے بارے نہ بتاؤں جو (اپنے) چچا اور پھوپھی کے لحاظ سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ کیا میں تمہیں ان کے بارے میں نہ بتاؤں جو (اپنے) ماموں اور خالہ کے اعتبار سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ کیا میں تمہیں ان کے بارے میں خبر نہ دوں جو (اپنے) ماں باپ کے لحاظ سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ وہ حسن اور حسین ہیں، ان کے نانا اﷲ کے رسول، ان کی نانی خدیجہ بنت خویلد، ان کی والدہ فاطمہ بنت رسول اﷲ، ان کے والد علی بن ابی طالب، ان کے چچا جعفر بن ابی طالب، ان کی پھوپھی ام ہانی بنت ابی طالب، ان کے ماموں قاسم بن رسول اﷲ اور ان کی خالہ رسول اﷲ کی بیٹیاں زینب، رقیہ اور ام کلثوم ہیں۔ ان کے نانا، والد، والدہ، چچا، پھوپھی، ماموں اور خالہ (سب) جنت میں ہوں گے اور وہ دونوں (حسنین کریمین) بھی جنت میں ہوں گے۔‘‘

    مآخوذ از کتاب "مرج البحرین فی مناقب الحسنین علیھما السلام"
    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی
     
  13. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    حسنین کریمین (ع) ہی میرے گلشن دُنی

    الحسن و الحسين عليهما السلام هما ريحانتاي من الدنيا
    (حسنین کریمین علیہما السلام ہی میرے گلشن دُنیا کے پھول ہیں)

    21. عن ابن ابي نعم : سمعت عبداﷲ ابن عمر رضي اﷲ عنهما و سأله عن المحرم، قال شعبة : أحسبه بقتل الذباب، فقال : أهل العراق يسألون عن الذباب و قد قتلوا ابن ابنة رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، و قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم : هما ريحا نتاي من الدنيا.

    1. بخاري، الصحيح، 3 : 1371، کتاب فضائل الصحابه، رقم : 3543
    2. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 85، رقم : 5568
    3. ابن حبان، الصحيح، 15 : 425، رقم : 6969
    4. طيالسي، المسند، 1 : 260، رقم : 1927
    5. ابونعيم اصبهاني، حلية الاولياء و طبقات الاصفياء، 5 : 70
    6. ابونعيم اصبهاني، حلية الاولياء و طبقات الاصفياء، 7 : 168
    7. بيهقي، المدخل، 1 : 54، رقم : 129


    ’’ابن ابونعم فرماتے ہیں کہ کسی نے حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے حالت احرام کے متعلق دریافت کیا۔ شعبہ فرماتے ہیں کہ میرے خیال میں (محرم کے) مکھی مارنے کے بارے میں پوچھا تھا۔ حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہما نے فرمایا : اہل عراق مکھی مارنے کا حکم پوچھتے ہیں حالانکہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواسے (حسین) کو شہید کر دیا تھا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے : وہ دونوں (حسن و حسین علیہما السلام) ہی تو میرے گلشن دُنیا کے دو پھول ہیں۔‘‘

    22. عن عبدالرحمن بن ابی نعم : أن رجلا من أهل العراق سأل ابن عمر رضي اﷲ عنهما عن دم البعوض يصيب الثوب؟ فقال ابن عمر رضي اﷲ عنهما : انظروا إلي هذا يسأل عن دم البعوض و قد قتلوا ابن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، و سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : ان الحسن و الحسين هما ريحانتي من الدنيا.

    1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 657، ابواب المناقب، رقم : 3770
    2. بخاري، الصحيح، 5 : 2234، کتاب الادب، رقم : 5648
    3. نسائي، السنن الکبریٰ، 5 : 50، رقم : 8530
    4. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 93، رقم : 5675
    5. احمد بن حنبل، المسند، 2 : 114، رقم : 5940
    6. ابو يعلیٰ، المسند، 10 : 106، رقم : 5739
    7. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 127، رقم : 2884
    8. حکمي، معارج القبول، 3 : 1201


    ’’حضرت عبدالرحمن بن ابی نعم سے روایت ہے کہ ایک عراقی نے حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے پوچھا کہ کپڑے پر مچھر کا خون لگ جائے تو کیا حکم ہے؟ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما نے فرمایا : اس کی طرف دیکھو، مچھر کے خون کا مسئلہ پوچھتا ہے حالانکہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بیٹے (حسینں) کو شہید کیا ہے اور میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : حسن اور حسین ہی تو میرے گلشن دُنیا کے دو پھول ہیں۔‘‘

    23. عن أبي أيوب الأنصاري رضی اﷲ عنه قال : دخلت علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم والحسن والحسين عليهما السلام يلعبان بين يديه أو في حجره، فقلت : يا رسول اﷲ صلي اﷲ عليک وسلم أتحبهما؟ فقال : و کيف لا أحبهما وهما ريحانتي من الدنيا أشمهما.

    1. طبراني، المعجم الکبير، 4 : 155، رقم : 3990
    2. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 181
    3. عسقلاني، فتح الباري، 7 : 99
    4. مبارکپوري، تحفة الأحوذي، 6 : 32
    5. ذهبي، سير أعلام النبلاء، 3 : 282


    ’’حضرت ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوا تو (دیکھا کہ) حسن و حسین علیہما السلام آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے یا گود میں کھیل رہے تھے۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم : کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان سے محبت کرتے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں ان سے محبت کیوں نہ کروں حالانکہ میرے گلشن دُنیا کے یہی تو دو پھول ہیں جن کی مہک کو سونگھتا رہتا ہوں (اُنہی پھولوں کی خوشبو سے کیف و سرور پاتا ہوں)۔‘‘

    مآخوذ از کتاب "مرج البحرین فی مناقب الحسنین علیھما السلام"
    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔ اعلیحضرت شاہ احمد رضا خان نے اسی لیے فرمایا

    کیا بات رضا اس چمنستانِ کرم کی
    زاہرا ہے کلی جسکی حسین و حسن نور​

    پیا جی ! اللہ تعالی آپ کو اجرِ عظیم عطا فرمائے جو اتنی محنت و جانفشانی سے ہماری اردو پیاری اردو کے صارفین کے ایمان کی تازگی کا اہتمام فرماتے رہتے ہیں۔

    اور اللہ تعالی شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کو اور ان جیسے دیگر تمام علمائے حق کو سلامت رکھے کہ جن کے علم و معرفت کے نور سے دنیائے اسلام کے لاکھوں دل روشن و منور ہو رہے ہیں۔ آمین
     
  15. پیاجی
    آف لائن

    پیاجی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 مئی 2006
    پیغامات:
    1,094
    موصول پسندیدگیاں:
    19
    حضور (ص) کا حسنین کریمین کے کانوں

    تأذين النبي صلي الله عليه وآله وسلم في أُذن الحسن والحسين عليهما السلام
    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حسنین کریمین علیہما السلام کے کانوں میں اَذان کہنا

    24. عن أبي رافع رضي الله عنه : أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم أذن في أذن الحسن والحسين عليهما السلام حين ولدا.

    1. روياني، المسند، 1 : 429، رقم : 708
    2. طبراني، المعجم الکبير، 1 : 313، رقم : 926
    3. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 31، رقم : 2579
    4. هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 60
    5. ابن ملقن انصاري، خلاصة البدر المنير، 2 : 392، رقم : 2713
    6. شوکاني، نيل الاوطار، 5 : 230
    7. صنعاني، سبل السلام، 4 : 100


    ’’حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حسن اور حسین پیدا ہوئے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود ان کے کانوں میں اذان دی۔‘‘

    25. عن ابي رافع رضي الله عنه قال : رايت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم اذن في اذن الحسن بن علي حين ولدته فاطمة بالصلاة.

    1. ترمذي، الجامع الصحيح، 4 : 97، کتاب الاضاحي، رقم : 1514
    2. ابوداؤد، السنن، 4 : 328، کتاب الادب، رقم : 5105
    3. احمد بن حنبل، المسند، 6 : 391
    4. روياني، المسند، 1 : 455، رقم : 682
    5. طبراني، المعجم الکبير، 1 : 315، رقم : 931
    6. عبدالرزاق، المصنف، 4 : 336، رقم : 7986
    7. بيهقي، السنن الکبریٰ، 9 : 305


    ’’حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ کے ہاں حسن بن علی کی ولادت ہونے پر ان کے کانوں میں نماز والی اذان دی۔‘‘

    26. عن ابي رافع رضي الله عنه قال : رايت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم اذن في اذن الحسين حين ولدته فاطمة. هذا حديث صحيح الاسناد ولم يخرجاه.

    1. حاکم، المستدرک، 3 : 197، رقم : 4827


    حاکم نے اس روایت کی اسناد کو صحیح قرار دیا ہے جبکہ بخاری و مسلم نے اس کی تخریج نہیں کی۔

    2. عسقلاني، تلخيص الحبير، 4 : 149، رقم : 1985
    3. ابن ملقن انصاري، خلاصة البدر المنير، 2 : 391، رقم : 2713
    4. شوکاني، نيل الاوطار، 5 : 229


    ’’حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فاطمہ کے ہاں حسین کی ولادت پر ان کے کانوں میں اذان دی۔‘‘

    مآخوذ از کتاب "مرج البحرین فی مناقب الحسنین علیھما السلام"
    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ العالی​
     
  16. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سبحان اللہ ۔ میرے بھائی !
    اللہ تعالی آپ کے علم و ہمت میں برکت دے۔ آمین

    اور اللہ تعالی ڈاکٹر صاحب کو صحت و سلامتی اور عمر دراز عطا فرمائے تاکہ وہ عالم اسلام کے ایمان کی حفاظت کا سامان کرتے رہیں۔ آمین
     
  17. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    اللہ تعالی اپنے حبیب (ص) اور انکی اہلبیت پاک (ع) اور انکے صحابہ کرام (رض) کا ذکر پاک ہمیشہ بلند رکھے گا۔
     
  18. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    پیا جی ! ماشاءاللہ بہت عظیم کام کر رہے ہیں۔ آپکی ہر پوسٹ سے ہمیں ایمان کی تازگی نصیب ہوتی ہے۔ جزاک اللہ
     
  19. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    محمد مصطفٰی کے باغ کے سب پھول ایسے ہیں
    جو بِن پانی کے تر رہتے ہیں‌مرجھایا نہیں‌کرتے
     
  20. ثناءاللہ
    آف لائن

    ثناءاللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    79
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    اور ان پھولوں کی مہک تا قیامت اسی طرح پورے جہاں کو معطر کرتی رہے گی۔۔۔۔۔
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مٹ گئے مٹتے ہیں مٹ جائیں گے اعداء تیرے
    نہ مٹا ہے نہ مٹے گا کبھی چرچا تیرا

    ورفعنا لک ذکرک کا ہے سایہ تجھ پر
    ذکر اونچا ہے تیرا، بول ہے بالا تیرا


    انشاءاللہ العزیز​
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    2 روز قبل سیدالشہداء سیدنا امام حسین (ع) کی منقبت لکھنے کی توفیق عطا ہوئی۔ الحمد للہ۔۔۔ تحدیث نعمت کے طور پر اور ایمان کی تازگی کے لیے یہاں لکھنا چاہوں گا۔ گو کہ یہ لڑی شاعری کی نہیں لیکن مناقبِ حسین :as: کی ہے۔
    سو اسی مناسبت سے عرض کرنے کی جسارت کرتا ہوں

    کس کے قلم سے ہوبیاں عظمت حسین کی
    احسان دین پر ہے شہادت حسین کی

    حبِ حسین، حُبِ الہی کا ہے نشان
    اللہ سے دشمنی ہے عداوت حسین کی

    ایماں کا راز صاحبِ قرآن سے پوچھ لے
    قرآن سکھا رہا ہے موءدت حسین کی

    حسن و حسین گلشنِ نبوی‌ کے پھول ہیں
    بوئے چمن حسن کی تورنگت حسین کی

    مولائے کائنات ہیں بابا حسین کے
    امّاں ہیں نورِ نظرِ رسالت حسین کی

    زندہ ہے بن کے پیکرِ صبر و رضا حسین
    دائم ہے طرزِ فکرِ شہادت حسین کی

    تِشنہء دیدِ جلوہء حق تھے میرے حسین
    ناداں سمجھ سکے نہ محبت حسین کی


    لے کر چلے ہیں کنبہء نبوی کو کربلا
    مقتل میں مسکرانا ہے جراءت حسین کی

    اصغر ہوں یا ہوں اکبر حوالے خدا کیے
    بے مثل و با کمال سخاوت حسین کی

    گردن ہے زیرِ خنجرِ شمرِ لعین کے
    اوجِ سجود پر ہے عبادت حسین کی

    چاہت ہے دل میں غلبہء دیں کی تو اے رضا
    کربل سجاؤ زیرِ امامت حسین کی

    محمد نعیم رضا۔ بروز پیر 2007-01-22​
     
  23. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ماشاءاللہ نعیم صاحب !‌بہت پیاری منقبت ہے۔ اللہ قبول فرمائے آمین
     
  24. ثناءاللہ
    آف لائن

    ثناءاللہ ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مئی 2006
    پیغامات:
    79
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ماشاءاللہ جناب بہت خوبصورت منقبت ہے۔ خصوصا درج بالا اشعار مجھے بے حد اچھے لگے۔
    بہت بہت شکریہ

    اور ان اشعار میں تھوڑی سی تبدیلی کر رہا ہوں۔ گو شاعر تو نہیں ہوں لیکن میرے خیال میں کچھ اس طرح اچھا رہے گا۔

    حسنین گلشنِ نبوی‌ کے پھول ہیں
    گل میں مہک حسن، رنگت حسین کی
     
  25. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    بہت خوب نعیم بھائی ! اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین
     
  26. طارق راحیل
    آف لائن

    طارق راحیل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 ستمبر 2007
    پیغامات:
    414
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں