1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مناقبِ حسنین کریمین (احادیث کی روشنی میں)

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏31 دسمبر 2008۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    السلام علیکم۔
    بتوفیق اللہ تعالی ۔ محرم الحرام کی آمد کے موقع پر ہر صاحبِ ایمان کا دل حضور نبی الرحمت :saw: کے پیارے نواسے ، سید الشہداء اور سید الشباب اھل الجنۃ سیدنا امام حسین علیہ السلام اور انکے جانثار عظیم مخلص ساتھیوں رضوان اللہ عنھم کی بدبخت ، ملعون ظالموں کے ہاتھوں المناک شہادت کے غم سے رنجور ہوجاتا ہے۔

    یہاں احادیث نبوی :saw: روشنی میں مقامِ امامِ حسین :as: پر روشنی ڈالنے کی سعادت حاصل کروں گا۔ آپ سب دوستوں کی شرکت بھی باعثِ اعزاز ہوگی۔

    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنے شہزادوں کا نام حسن و حسین علیہما السلام رکھنا​


    عن علی رضی الله عنه قال : لما ولد حسن سماه حمزة، فلما ولد حسين سماه بإسم عمه جعفر. قال : فدعاني رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و قال : إني اُمرت أن أغير إسم هٰذين. فقلت : أﷲ و رسوله أعلم، فسماهما حسنا و حسيناً.

    1. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 159
    2. ابو يعلي، المسند، 1 : 384، رقم : 498
    3. حاکم، المستدرک، 4 : 308، رقم : 7734
    4. مقدسي، الاحاديث المختاره، 2 : 352، رقم : 734
    5. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 52
    6. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 7 : 116
    7. ذهبي، سير أعلام النبلاء، 3 : 247
    8. مزي، تهذيب الکمال، 6 : 399، رقم : 1323


    ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ جب حسن پیدا ہوا تو اس کا نام حمزہ رکھا اور جب حسین پیدا ہوا تو اس کا نام اس کے چچا کے نام پر جعفر رکھا. (حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلا کر فرمایا : مجھے ان کے یہ نام تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) میں نے عرض کیا : اﷲ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے نام حسن و حسین رکھے۔‘‘

    حضور اکرم :saw: کا حسنین کریمین علیھما السلام کو اپنا بیٹا فرمانا اور نام رکھنا​


    عن علی بن ابی طالب رضی الله عنه قال : لما ولدت فاطمة الحسن جاء النبی صلی الله عليه وآله وسلم فقال : أروني ابني ما سميتموه؟ قال : قلت : سميته حربا فقال : بل هو حسن فلما ولدت الحسين جاء رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم فقال : أروني ابني ما سميتموه؟ قال : قلت : سميته حربا قال : بل هو حسين ثم لما ولدت الثالث جاء رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : أروني ابني ما سميتموه؟ قلت : سميته حربا. قال : بل هو محسن. ثم قال : إنما سميتهم بإسم ولد هارون شبر و شبير و مشبر.

    1. حاکم، المستدرک، 3 : 180، رقم : 4773
    2. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 118، رقم : 935
    3. ابن حبان، الصحيح، 15 : 410، رقم : 6985
    4. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 96، رقم : 2773، 2774
    5. هيثمي، مجمع الزوائد، 8 : 52
    6. عسقلاني، الاصابه، 6 : 243، رقم : 8296
    امام عسقلانی نے اس کی اسناد کو صحیح قرار دیا ہے۔
    7. بخاری، الادب المفرد، 1 : 286، رقم : 823


    ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب فاطمہ کے ہاں حسن کی ولادت ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا: میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسن ہے پھر جب حسین کی ولادت ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا : میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسین ہے۔ پھر جب تیسرا بیٹا پیدا ہوا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا : میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : نہیں بلکہ اس کا نام محسن ہے۔ پھر ارشاد فرمایا : میں نے ان کے نام ہارون (علیہ السلام) کے بیٹوں شبر، شبیر اور مشبر کے نام پر رکھے ہیں۔‘‘

    بحوالہ : مناقب الحسنین از ڈاکٹر طاہر القادری

    ۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔
     
  2. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    سبحان اللہ ۔
    آقائے کریم :saw: کے شہزادوں کے مناقب کا سلسلہ بہت ایمانی و مفید ہے۔
    اللہ کریم آپکو جزائے خیر دے۔ اوراھلبیت اطہار علیھم الرضوان کی محبت و مودت عطا فرمائے۔ آمین
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    حسنین کریمین علیھما السلام اہلبیت رسول :saw: میں سے ہیں​


    عن سعد بن ابي وقاص رضی اﷲ عنه قال : لما نزلت هذه الاية (فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَ نَا وَ أَبْنَاءَ کُمْ) دعا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : عليا و فاطمة و حسنا و حسينا فقال : اللهم هؤلاء اهلي.

    1. مسلم، الصحيح، 4 : 1871، کتاب فضائل الصحابه، رقم : 2404
    2. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 225، کتاب تفسير القرآن، رقم : 2999
    3. احمد بن حنبل، المسند، 1 : 185، رقم : 1608
    4. حاکم، المستدرک، 3 : 163، رقم : 4719
    5. بيهقي، السنن الکبریٰ، 7 : 63، رقم : 13170
    6. دورقي، مسند سعد، 1 : 51، رقم : 19
    7. محب طبري، ذخائر العقبی في مناقب ذوي القربیٰ، 1 : 25


    ’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب آیتِ مباہلہ ’’آپ فرما دیں آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بلاتے ہیں اور تم اپنے بیٹوں کو بلاؤ‘‘ نازل ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین علیہم السلام کو بلایا، پھر فرمایا : یا اﷲ! یہ میرے اہل (بیت) ہیں۔‘‘

    حسنین کریمین علیھما السلام کے طاہر و مطھر ہونے کا قرآنی فرمان​


    عن ابي سعيد الخدري رضی اﷲ عنه في قوله (اِنَّمَا يُرِيْدُ اﷲُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ) قال : نزلت في خمسة في رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و علي و فاطمة والحسن والحسين.

    (15) 1. طبراني، المعجم الاوسط، 3 : 80، رقم : 3456
    2. طبراني، المعجم الصغير، 1 : 23، رقم : 325
    3. ابن حيان، طبقات المحدثين، 3 : 384
    4. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، 10 : 278
    5. طبري، جامع البيان في تفسير القرآن، 22 : 6


    ’’حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ اﷲ تعالیٰ کے اس فرمان ’’اے نبی کے گھر والو! اﷲ چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دور کر دے اور تم کو خوب پاک و صاف کر دے‘‘ کے بارے میں فرماتے ہیں : یہ آیت مبارکہ ان پانچ ہستیوں کے بارے میں نازل ہوئی : حضور نبی اکرم، علی، فاطمہ، حسن اور حسین علیہم الصلوۃ والسلام۔‘‘

    حضور نبی اکرم :saw: ، حسنین کریمین علیھما السلام کا، نسب، ولی، اور باپ ہیں
    اور یہ نسب قیامت کے دن بھی برقرار رہے گا​



    عن عمر بن الخطاب رضی اﷲ عنه قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : کل سبب و نسب منقطع يوم القيامة ما خلا سببي و نسبي کل ولد أب فان عصبتهم لأبيهم ما خلا ولد فاطمه فإني أنا ابوهم و عصبتهم.

    1. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 2 : 626، رقم : 1070
    2. حسيني، البيان والتعريف، 2 : 145، رقم : 1316
    3. محب طبري، ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربیٰ، 1 : 169


    مختصراً يہ روايت درج ذيل محدثین نے بھی روایت کی ہے :

    4. عبدالرزاق، المصنف، 6 : 164، رقم : 10354
    5. بيهقي، السنن الکبریٰ، 7 : 64، رقم : 13172
    6. طبراني، المعجم الاوسط، 6 : 357، رقم : 6609
    7. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 44، رقم : 2633
    8. هيثمي، مجمع الزوائد، 4 : 272


    ’’حضرت عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں : میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : قیامت کے دن میرے حسب و نسب کے سواء ہر سلسلہ نسب منقطع ہو جائے گا. ہر بیٹے کی باپ کی طرف نسبت ہوتی ہے ماسوائے اولادِ فاطمہ کے کہ ان کا باپ بھی میں ہی ہوں اور ان کا نسب بھی میں ہی ہوں۔‘‘

    بحوالہ : مناقب حسنین کریمین از ڈاکٹر طاہر القادری
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    حسنین کریمین علیہما السلام . سراپا شبیہ مصطفیٰ :saw: تھے​


    عن علي رضی الله عنه، قال : من سره أن ينظر الي أشبه الناس برسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ما بين عنقه الي وجهه فلينظر إلي الحسن بن علي، و من سره أن ينظر إلي أشبه الناس برسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ما بين عنقه الي کعبه خلقا و لونا فلينظر إلي الحسين بن علي.

    طبرانی، المعجم الکبير، 3 : 95، رقم : 2768، 2759


    ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ وہ لوگوں میں ایسی ہستی کو دیکھے جو گردن سے چہرے تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب سے کامل شبیہ ہو تو وہ حسن بن علی کو دیکھ لے اور جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ وہ لوگوں میں ایسی ہستی کو دیکھے جو گردن سے ٹخنے تک رنگت اور صورت دونوں میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب سے کامل شبیہ ہو تو وہ حسین بن علی کو دیکھ لے۔‘‘

    عن انس رضی الله عنه قال : کان الحسن و الحسين أشبههم برسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم .

    عسقلاني، الاصابه في تمييز الصحابه، 2 : 77، رقم : 1726


    ’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حسن و حسین علیہما السلام دونوں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہت رکھتے تھے۔‘‘

    حسنین کریمین علیھما السلام۔۔۔ وارثانِ اوصافِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم​


    عن فاطمة بنت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أنها أتت بالحسن والحسين أباها رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم في شکوة التي مات فيها، فقالت : تورثهما يا رسول اﷲ شيئاً. فقال : أما الحسن فله هيبتي و سؤددي و أما الحسين فله جراتي و جودي.

    1. شيباني، الآحاد والمثاني، 1 : 299، رقم : 408
    2. شيباني، الآحاد والمثاني، 5 : 370، رقم : 2971
    3. طبراني، المعجم الکبير، 22 : 423، رقم : 1041
    4. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 185
    5. شوکاني، درالسحابه : 310
    6. محب طبري، ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربي، 1 : 129
    7. ابن حجر مکي، الصواعق المحرقه، 2 : 560



    ’’سیدہ فاطمہ صلوات اﷲ علیھا سے روایت ہے کہ وہ اپنے بابا حضور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض الوصال کے دوران حسن اور حسین کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لائیں اور عرض کیا : یا رسول اﷲ! انہیں اپنی وراثت میں سے کچھ عطا فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : حسن میری ہیبت و سرداری کا وارث ہے اور حسین میری جرات و سخاوت کا۔‘‘

    عن أم أيمن رضي اﷲ عنها قالت : جاءَ ت فاطمة بالحسن و الحسين إلي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، فقالت : يا نبي اﷲ صلي اﷲ عليک وسلم! انحلهما؟ فقال : نحلت هذا الکبير المهابة والحلم، و نحلت هذا الصغير المحبة والرضي.

    1. ديلمي، الفردوس بمأثور الخطاب، 4 : 280، رقم : 6829
    2. هندي، کنز العمال، 13 : 760، رقم : 37710


    ’’حضرت ام ایمن رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا حسنین کریمین علیہما السلام کو ساتھ لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا : یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! ان دونوں بیٹوں حسن و حسین کو کچھ عطا فرمائیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں نے اس بڑے بیٹے (حسن) کو ہیبت و بردباری عطا کی اور چھوٹے بیٹے (حسین) کو محبت اور رضا عطا کی۔‘‘

    بحوالہ : مناقبِ حسنین کریمین از ڈاکٹر طاہر القادری
     
  5. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    جزاک اللہ نعیم بھائی۔۔۔
     
  6. طارق راحیل
    آف لائن

    طارق راحیل ممبر

    بہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  7. طارق راحیل
    آف لائن

    طارق راحیل ممبر

    بہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  8. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    سبحان اللہ ۔
    بہت ہی ایمان افروز احادیث ہیں۔ ایک ایک سطر سے عظمتِ حسنین کریمین سلام اللہ علیھما واضح ہوتی ہے۔
    جزاک اللہ نعیم صاحب
     
  9. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    سبحان اللہ ۔ نعیم بھائی ۔ عمدہ سلسلہ ہے۔ ایمانی معلومات میں اضافہ ہوتا ہے۔ اللہ آپکو جزا دے۔ آمین
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    السلام علیکم کاشفی بھائی، نور بہنا، طارق راحیل بھائی اور وسیم بھائی ۔ ناچیز کی حوصلہ افزائی کا شکریہ ۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    مضمون کو آگے بڑھاتے ہیں

    حسنین کریمین علیھما السلام تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں​



    عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : الحسن و الحسين سيدا شباب أهل الجنة.

    1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 656، ابواب المناقب، رقم : 3768
    2. نسائي، السنن الکبري، 5 : 50، رقم : 8169
    3. ابن حبان، الصحيح، 15 : 412، رقم : 6959
    4. احمد بن حنبل، المسند، 3 : 3، رقم : 11012
    5. ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 378، رقم : 32176
    6. طبراني، المعجم الاوسط، 2 : 347، رقم : 2190
    7. طبراني، المعجم الاوسط، 6 : 10، رقم : 5644
    8. حاکم، المستدرک، 3 : 182، رقم : 4778
    9. هيثمي، مواردالظمآن، 1 : 551، رقم : 2228
    10. ہیثمی نے ’مجمع الزوائد (9 : 201)‘ میں اس کے رواۃ کو صحیح قرار دیا ہے۔
    11. سيوطي، الدر المنثور في التفسير بالمأثور، 5 : 489
    12. نسائي، خصائص علي، 1 : 142، رقم : 129
    13. حکمي، معارج القبول، 3 : 1200


    ’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : حسن اور حسین جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔‘‘

    عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة.

    1. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 35، رقم : 2598
    طبرانی نے ’المعجم الاوسط (5 : 243، رقم : 5208)‘ میں حضرت اُسامہ بن زید سے مروی حدیث بھی بیان کی ہے۔
    2. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 14 : 132
    3. هثيمي، مجمع الزوائد، 9 : 182



    ’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : حسن اور حسین تمام جوانان جنت کے سردار ہیں۔‘‘


    عن ابن عمر رضي اﷲ عنهما قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة.

    1. ابن ماجه، السنن، 1 : 44، باب فضائل اصحاب رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : 118
    2. حاکم، المستدرک، 3 : 182، رقم : 4780
    3. ابن عساکر، تاريخِ دمشق الکبير، 14 : 133
    4. کناني، مصباح الزجاجه، 1 : 20، رقم : 48
    5. ذهبي، ميزان الاعتدال، 6 : 474


    ’’حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔‘‘

    عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : إن ملکا من السماء لم يکن زارني، فأستأذن اﷲل في زيارتي، فبشرني أن الحسن و الحسين سيدا شباب أهل الجنة.

    1. طبراني، المعجم الکبير، 3 : 36، رقم : 2604
    2. نسائي، السنن الکبري، 5 : 146، رقم : 8515
    3. هيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 183
    4. مزي، تهذيب الکمال، 26 : 391
    5. ذهبي، سير أعلام النبلاء، 2 : 167
    6. ذهبي، ميزان الاعتدال، 6 : 329



    ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آسمان کے ایک فرشتے نے (اس سے پہلے) میری زیارت کبھی نہیں کی تھی، اس نے میری زیارت کے لئے اﷲ تعالیٰ سے اجازت طلب کی اور مجھے یہ خوشخبری سنائی کہ حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔‘‘

    حسنین کریمین علیھما السلام ، کمال درجے کی تطھیر سے مزین طاہر و مطھر ہیں​


    عن صفية بنت شيبة قالت : قالت عائشة رضي اﷲ عنها : خرج النبي صلي الله عليه وآله وسلم غداة و عليه مرط مرحل من شعر أسود. فجاء الحسن بن علي فأدخله، ثم جاء الحسين فدخل معه ثم جاء ت فاطمة فأدخلها، ثم جاء علي فأدخله، ثم قال : (إنما يريد اﷲ ليذهب عنکم الرجس أهل البيت و يطهرکم تطهيرا).

    1. مسلم، الصحيح، 4 : 1883، کتاب فضائل الصحابه، رقم : 2424
    2. ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 370، رقم : 36102
    3. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، 2 : 672، رقم : 149
    4. ابن راهويه، المسند، 3 : 678، رقم : 1271
    5. حاکم، المستدرک، 3 : 159، رقم : 4705
    6. بيهقي، السنن الکبریٰ، 2 : 149
    7. طبري، جامع البيان في تفسير القرآن، 22 : 6، 7
    8. بغوي، معالم التنزيل، 3 : 529
    9. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، 3 : 485
    10. سيوطي، الدرالمنثور في التفسير بالماثور، 6 : 605
    11. مبارک پوري، تحفة الأحوذي، 9 : 49


    ’’حضرت صفیہ بنت شیبہ سے روایت ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت باہر تشریف لائے درآں حالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی جس پر سیاہ اون سے کجاؤوں کے نقش بنے ہوئے تھے۔ حسن بن علی علیہما السلام آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اس چادر میں داخل کر لیا پھر حسین آئے اور آپ کے ہمراہ چادر میں داخل ہو گئے، پھر فاطمہ سلام اﷲ علیہا آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اس چادر میں داخل کر لیا، پھر علی آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی چادر میں لے لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی ’’اے اہل بیت! اﷲ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دور کر دے اور تم کو کمال درجہ طہارت سے نواز دے۔‘‘

    عن ام سلمة رضي اﷲ عنها قالت : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ألا! لا يحل هذا المسجد لجنب و لا لحائض إلا لرسول اﷲ و علي و فاطمة و الحسن و الحسين. ألا! قد بينت لکم الأسماء أن لا تضلوا.

    1. بيهقي، السنن الکبري، 7 : 65، رقم : 13178، 13179
    2. هندي، کنز العمال، 12 : 101، رقم : 34183
    3. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، 14 : 166
    4. ابن کثير، فصول من السيرة، 1 : 273
    5. سيوطي، خصائص الکبري، 2 : 424


    ’’حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : خبردار! یہ مسجد کسی جنبی اور حائضہ (عورت) کے لئے حلال نہیں، سوائے رسول اﷲ، علی، فاطمہ، حسن اور حسین علیہم الصلوۃ والسلام کے۔ ان برگزیدہ ہستیوں کے علاوہ کسی کے لئے مسجد نبوی میں آنا جائز نہیں، آگاہ ہو جاؤ! میں نے تمہیں نام بتا دیئے ہیں تاکہ تم گمراہ نہ ہو جاؤ۔‘‘

    عن عمر بن أبي سلمة ربيب النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : لما نزلت هذه الآية علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم (اِنَّمَا يرِيْدُ اﷲُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَکُمْ تَطْهِيْرًا). في بيت أم سلمة، فدعا فاطمة و حسنا و حسينا، فجللهم بکساء، و علي خلف ظهره فجلله بکساء، ثم قال : اللهم! هؤلاء أهل بيتي، فاذهب عنهم الرجس و طهرهم تطهيرا.

    1. ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 351، کتاب تفسير القرآن، رقم : 3205
    2. طبري، جامع البيان في تفسير القرآن، 22 : 8
    3. ابن اثير، اسد الغابه في معرفة الصحابه، 2 : 17
    4. محب طبري، ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربیٰ، 1 : 21


    ’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروردہ عمر بن ابی سلمہ فرماتے ہیں کہ جب ام سلمہ کے گھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیت ’’اے اہل بیت! اﷲ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح) کی آلودگی دور کر دے اور تم کو خوب پاک و صاف کر دے‘‘ نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین سلام اﷲ علیہم کو بلایا اور انہیں ایک کملی میں ڈھانپ لیا۔ علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی کملی میں ڈھانپ لیا، پھر فرمایا : اے اﷲ! یہ میرے اہل بیت ہیں، پس ان سے ہر قسم کی آلودگی دور فرما اور انہیں خوب پاک و صاف کر دے۔‘‘


    بحوالہ : مناقب حسنین کریمین از ڈاکٹر طاہر القادری
     
  11. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    :mashallah:
    نعیم بھائی اللہ کریم آپ کی علم وعقل میں اضافہ فرمائیں
     
  12. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    السلام علیکم ۔
    مقام و مرتبہء سیدنا امام حسین علیہ السلام سے متعلق ایک بار پھر بہت اچھی تحریر ہے۔
    جزاک اللہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں