1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ملفوظات خواجہ معین الدین چشتی رحمت اللہ علیہ

Discussion in 'عظیم بندگانِ الہی' started by ھارون رشید, Jun 9, 2011.

  1. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    Joined:
    Oct 5, 2006
    Messages:
    131,687
    Likes Received:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    یہ تمام مکتوبات طالبان حق کیلئے رہنمائی اور اسرار معرفت کی نقاب کشائی کی روشن میناریں ہیں۔ یہ مکتوب وہ ہیں جنہیں آپ نے اپنے خلیفہء اکبر حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کو تحریر فرمائے ہیں۔ ان مکتوبات میں تصوف کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ تمام خطوط بزبان فارسی تھے۔ ان کا ترجمہ ء اُردو یہاں پیش کیا جا رہا ہے۔

    حقائق و معارف سے واقف عشق رب العٰلمین
    برادرم خواجہ قطب الدین کو معلوم ہو کہ لوگوں میں عاقل ترین وہ فقراء ہیں جنہوں نے درویشی اختیار کرلی ہے کیونکہ اس میں مُراد نامُرادی ہے اور نامُرادی مراد ہے۔ برخلاف اس کے کہ اہل غفلت نے صحت کو زحمت اور زحمت کو صحت خیال کر رکھا ہے۔ پس دانا وہی ہے جو دنیاوی مراد چھوڑ کر کے فقر نامردای اختیار کرے۔ اور اپنی مراد چھوڑ کر نامردای سے موافقت کرے۔
    نامراد بے تونگری بامرادے کے رسی
    پس مرد حق تعالٰی سے وابستگی لازم ہے جو ہمیشہ سے ہے۔ اور ہمیشہ رہے گا۔ اگر خدا آنکھ سے تو ہر راہ میں سوا اس کے کچھ نہ دیکھے۔ جہاں میں جسے دیکھے اس میں اس کی حقیقت دیکھے کیونکہ ہر ذرہء خاک جہاں نما ہے۔ اگر دیکھا جائے بجز شوق مواصلت ظاہری اور کیا لکھوں۔ فقیر معین الدین چشتی سنجری

    میرے ولی محّب ! میرے قلبی دوسر ! برادم خواجہ قطب الدین دہلوی اللہ تعالٰی آپ کو دونوں جہان کی سعادت عطا فرمائے۔ بندہء مسکین کی طرف سے سلام مسنون کے بعد واضح ہو۔ عزیزمن ! جس نے اللہ تعالٰی کو پہچان لیا وہ کبھی سوال یا خواہش یا آرزو نہیں کرتا جس نے نہیں پہچانا ہے وہ ان کی بات کو نہیں سمجھ سکتا۔
    دوسرے حرص و ہوا کو ترک کرنا چاہئیے۔ جس نے حرص و ہوا کو ترک کیا۔ اُس نے مقصود حاصل کیا۔ چنانچہ ایسے شخص کیلئے باری تعالٰی کا ارشاد ہے کہ وننھی النفس عن الھوی ہ فان الجنۃ ھی الماوی۔ جس نے اپنی خواہشات کو روکا اس کا ٹھکانہ جنت ہے، جس دل کو اللہ تعالٰی نے اپنی طرف سے پھیر دیا اسے کثرت شہوات کے کفن میں لپیٹ کر زمین ندامت میں دفن کر دینا چاہئیے۔ ایک دن خواجہ بایزید بسطامی نے فرمایا۔ ایک روز میں دیدارِ الٰہی سے مشرف ہوا پوچھا بایزیزد کیا چاہتے ہو ؟ عرض کیا جو تو چاہتا ہے۔ خطاب ہوا اچھا جس طرح تو میرا ہے اسی طرح میں تیرا ہوں۔
    ہر کہ گردن نہد رضا اورا
    مر مراحق نگاہ ہاں باشد
    جو تصوف کی ماہیت سے واقف ہونا چاہے وہ اپنے اوپر آسائش کا دروازہ بند کرے۔ پھر زانوئے محبت کے بل بیٹھ جائے۔ اگر یہ کام کر لیا تو سمجھ کہ اہل تصوف ہوگیا۔ طالبانِ حق کو یہ امر دل و جان سے بجا لانا چاہئیے۔ انشاءاللہ تعالٰی وسوسہ شیطانی سے نجات پائے گا اور دونوں جہان کی مُرادیں حاصل کریگا۔

    ایک روز میرے شیخ علیہ الرحمۃ نے فرمایا۔ معین الدین کیا تجھے معلوم ہے کہ صاحب حضور کسے کہتے ہیں ؟ صاحب حضور وہ ہے کہ ہر وقت مقام عبودیت میں ہو اور ہر ایک واقعہ کو اللہ کی طرف سے خیال کرے اور چاہے اور اسی پر راضی رہے۔ وہ جہاں کا بادشاہ ہے لوگ اس کے مُحتاج ہیں۔ بعض درویش کہتے کہ جب طالب کمال حاصل کر لیتا ہے گھبراہٹ نہیں رہتی۔ یہ غلط ہے۔ دوسرے جو یہ کہتے ہیں کہ عبادت کرنا بھی اس کے لئے ضروری نہیں ہوتا یہ بھی غلط ہے کیونکہ جناب سرور عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ہمیشہ عبادت، بندگی اور عبودیت میں سر بسجود رہے۔ اور اس کے باوجود عجز کا یہ عالم کہ حضور فرماتے تھے۔ ماعبدناک حق عبادتک۔ میں نے تیری ایسی عبادت نہیں کی جیسا کہ حق تھا۔ یقین جانو کہ جب عارف کمالیت کا درجہ حاصل کرتا ہے تو اس وقت کمال درجہ کی ریاضت جس سے مُراد نماز ہے نہایت صدق دل سے ادا کرتا ہے جب کوئی شخص یہ معلوم کرکے صدق دل سے کام لیتا ہے تو اسے اتنی پیاس محسوس ہوتی ہے گویا اس نے آگ کے کئی پیالے پی رکھے ہیں۔ جوں جوں ایسے پیالے پیتا ہے پیاس غلبہ کرتی ہے۔ اس واسطے کہ جمال لا متنا ہی کی کوئی انتہا نہیں۔ اس وقت اس کا سکون بے سکون اور آرام بے آرام ہو جاتا ہے تاوقتیکہ بقائے الٰہی سے مشرف نہ ہو جائے۔
    والسلام
    فقیر معین الدین چشتی سنجری

    مخزن اسرار یزدانی معدن فیوض سبحانی
    میرے بھائی قطب الدین !
    اللہ تمہیں سلامت رکھے۔ ایک روز میرے شیخ نے نفی و اثبات کے کلمہ کی بابت کیا خوب فرمایا کہ “نفی اپنے کو نہ دیکھنا اور اثبات اللہ تعالٰی جل شانہ، کو دیکھنا ہے کیونکہ کوئی خود میں خدابیں نہیں ہوسکتا۔ پس نفی کی نفی کرنے والا ہونا چاہئیے۔ ورنہ نفی کا کچھ فائدہ نہیں۔ اگر یہ خیال کریں کہ ہستی صرف اللہ تعالٰی کی ہستی ہے تو مطلب حاصل ہوتا ہے واضح رہے کہ کلمہء شہادت، نماز، روزہ وغیرہ کی صورت بھی اور حقیقت بھی ہے۔ ان کے حقائق کو چھوڑ کت صرف ظاہری صورتوں پر قناعت کر لینا فضول ہے۔ وہ شخص بڑا ہی احمق ہے جو ان کے حقائق تک نہیں پہنچتا۔“ پھر فرمایا۔ اللہ تعالٰی ہمیشہ تھا ہمیشہ رہے گا۔ سالک ابتداء میں نابینا ہوتا ہے۔ جب حق کی طرف سے بینائی حاصل ہو جاتی ہے تو پھر اس سے دیکھتا ہے اور سنتا ہے۔ اپنے آپ کو فراموش کر دیتا ہے۔ جب ایسی صورت ہو جائے تو واصل اور ہمیشہ کیلئے زندہ ہو جاتا ہے۔
    فقیر معین الدین چشتی سنجری

    عارف معارف، حق آگاہ عاشق اللہ
    بھائی قطب الدین اوشی !!
    اللہ تعالٰی آپ کے فقر کو زیادہ کرے۔ دعاء گو کی طرف سے اُنس آمیز سلام کے بعد مکشوف رائے معرفت پیرا ہو !!
    عزیزمن ! اپنے مُریدوں کو ضرور بتا دینا کہ فقیر کامل سے کیا مُراد ہے اور اس کی علامت کیا ہے اور یہ کیونکر پہچانا جاتا ہے۔ مشائخ طریقت قدس اللہ اسرارہم نے فرمایا ہے۔ الفقیر ما لایحتا ج الی کل شئی ۔ فقیر اس شخص کو کہتے ہیں جو تمام ضروریات سے فارغ ہو اور اس کے باقی رہنے والے جمال کے سوا اور کسی چیز کا طالب نہ ہو کیونکہ تمام موجودات کے باقی رہنے والے جمال کا آئینہ اور مظہر ہیں۔ اس واسطے وہ ان سب میں اپنا مقصود دیکھا کرتا ہے۔ بعض بزرگوں نے اس کی تشریح یوں فرمائی ہے کہ کامل فقیر اُسے کہتے ہیں جس کے دل سے سوائے حق تعالٰی کے سب کچھ دُور ہو۔ اور سوائے حق تعالٰی کے اور کوئی اس کا مقصود و مطلوب نہ ہو۔ جب ما سوائے اللہ دل سے دُور ہو جاتا ہے، مقصود حاصل ہو جاتا ہے۔ پس طالب کو ہمیشہ مطلوب و مقصود کے درپے رہنا چاہئیے۔ اب یہ معلوم کر لینا چاہئیے کہ مطلوب و مقصود کیا ہے ؟ پس معلوم ہونا چاہئیے کہ مقصود وہی ہے درد و سوز ہے۔ خواہ حقیقی ہو یا مجازی یہاں سوز مجازی سے مُراد ابتدائے احکام شریعت ہے۔
    والسلام
    فقیر معین الدین چشتی سنجری۔

    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
    دردمند طالب شوق دیدارِ الٰہی کے اشتیاق کے آرزو مند درویش جفاکش میرے بھائی قطب الدین دہلوی !
    اللہ تعالٰی دونوں جہان میں آپ کو سعادت نصیب کرے۔ سلام مسنون کے بعد مقصود ہے کہ ایک روز خواجہ عثمان ہارونی قدس سرہ العزیز کی خدمت میں خواجہ نجم الدین صاحب صغری خواجہ محمد تارک اور درویش حاضر تھے کہ اتنے میں ایک شخص نے حاضر ہوکر خواجہ صاحب سے یہ پوچھا کہ یہ کیونکر معلوم ہو گی کہ کسی شخص کو قربِ الٰہی حاصل ہوا ہے خواجہ صاحب نے فرمایا کہ نیک عملوں کی توفیق بڑی اچھی شناخت ہے۔ یقین جانو کہ جس شخص کو نیک کاموں کی توفیق دی گئی ہے اس کے لئے قرب کا دروازہ کھل گیا ہے۔ پھر آبدیدہ ہو کر فرمایا۔ ایک شخص کے یہاں ایک صاحب ذوق لونڈی تھی جو آدھی رات کے وقت اٹھ کر وضو کرکے دو رکعت نماز پڑھتی اور شکرِ حق بجا لاتی۔ پھر ہاتھ اٹھا کر دعاء کرتی کہ پروردگار میں تیرا قرب حاصل کر چکی ہوں مجھے اب اپنے سے درو نہ کرنا۔ اس لونڈی کے آقا نے یہ ماجرا سن کر کہا۔ تجھے کیونکر معلوم ہوا کہ تجھے قربِ الٰہی حاصل ہے۔ جواب دیا۔ مجھے یوں معلوم ہے کہ اس نے آدھی رات کے وقت جاگ کر دو رکعت نماز پڑھنے کی توفیق دے رکھی ہے۔ اس لئے جانتی ہوں کہ مجھے قربِ الٰہی حاصل ہے۔
    آقا نے کہا۔ اے لونڈی ! جاؤ میں نے خدا کی راہ میں تمہیں آزاد کیا۔ پس انسان کو دن رات عبادتِ الٰہی میں مصروف رہنا چاہئیے تاکہ اس کا نام نیک لوگوں کے دفتر میں درج ہو جائے اور نفس و شیطان کی قید سے بچ جائے۔
    والسلام
    فقیر معین الدین چشتی سنجری

    خواجہ صاحب کے ملفوظات عالیہ
    (1) عارف محبت میں کامل اس وقت ہوتا ہے جب درمیان سے گفتگو اٹھ جائے۔ ایسا ہو جائے یا دُرست رہے یا خود رہے۔
    (2) عارف کا توکل حق کے ساتھ اس طرح کا ہوتا ہے کہ وہ عالم سکر میں متحیر ہوتا ہے۔
    (3) عارف وہ ہے جو راہِ عشق میں کسی کو نہ دیکھے۔
    (4) عارف آفتاب صفت ہوتے ہیں۔ ان سے تمام عالم منور ہوتا ہے۔
    (5) عارف کا کمال یہ ہے کہ اپنے کو راہِ خدا میں جلا دے۔
    (6) راہ سلوک :۔ اس راہ میں بہت سے مرد عاجز اور عاجز مرد ہو گئے۔
    (7)راہ محبت میں عاشق وہ ہے جو دونوں جہاں سے دل اٹھا لے۔
    ( 8 ) جب تک مُرشد کی تربیت حاصل نہ ہوگی، منزل پر نہ پہنچے گا۔
    (9) عشق کی راہ ایسی ہے کہ جو اس راہ میں چلتا ہے اس کا نام و نشان نہیں ملتا۔
    (10) عاشق :۔ اللہ تعالٰی کے ایسے عاشق بھی ہوتے ہیں جنہیں اس کی روشنی نے خاموش کر رکھا ہے انہیں عالم موجودات کی کسی چیز کی خبر نہیں ہوتی۔
    (11) صُحبت :۔ نیکیوں کی صُحبت نیک کام سے بہتر ہے اور بُروں کی صحبت بدکام سے بدتر ہے۔
    (12) یقین :۔ ایک نور ہے جس سے انسان منور ہو جاتا ہے۔ بعد ازاں محبان و متقیان میں شامل ہو جاتا ہے۔
    (13) گناہ :۔ تمہیں اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتا جتنا مسلمان بھائی کو خوار و ذلیل کرنا۔
    (14) دل :۔ وہ ہے جو اپنے حال سے خالی ہو اور مشاہدہء دوست باقی ہو۔
    (15) نسبت :۔ بندہ کو حق تعالٰی سے اس قدر نسبت پیدا کرنی چاہئیے کہ جو کچھ وہ چاہے قبول کرے اور اگر اس قدر نہ ہو تو اس کو درویش نہیں کہنا چاہئیے۔
    (16) کفر :۔ کافر سو برس تک لاالہ الااللہ کہنے سے مسلمان نہیں۔ لیکن ایک مرتبہ محمد رسول اللہ کہنے سے صد سالہ کفر دور ہو جاتا ہے۔ (ماخوذ از معین الہند)

    وظائف و عملیات

    برائے درد شکم
    درد شکم میں سات بار سورہ الم نشرح پڑھ کر پانی پر دم کرکے پی لے یا پلا دے۔ درد سے شفاء ہو۔

    اولاد سے مایوسی
    خواجہ صاحب کا فرمان ہے بعد نماز تین مرتبہ کہئے رَبَّنَا ھَب لَناَ مِن اَزوَاجِنَا وَ ذُرِّیتَنَا قُرَّۃُ عَینَ وجعلنا للمتقین امام ہ ط

    آسیب سے حفاظت
    تین بار پانی پر دم کرکے منہ پر چھینٹا مارے یا کان میں دم کرے۔ یاایھا الناس اتقوا ربکم ان زلزلۃ الساعۃ شئی عظیم ۔

    وسعت رزق کیلئے
    بعد نماز کثرت سے پڑھے۔ سبحان الذی سخرلنا ھذا وماکنا لہ مقرنین۔

    ترقی علم و کشادگی ذہن
    ہر روز نمازِ صُبح کے بعد پڑھا کرے۔ منھا خلقنا کم وفیھا نعبد کم ومنھا نخرجکم تارۃ اخرٰی۔

    قرض کی ادائیگی کیلئے
    ادائے قرض کیلئے اکتالیس روز آیت ذیل کو ہر نماز کے بعد 5 مرتبہ پڑھا کرے انشاءاللہ تعالٰی بہت جلد قرض سے نجات پائے گا۔ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم قل اللھم مالک الملک توتی الملک من تشاء بغیر حساب۔ تک

    پھل کی مٹھاس
    حسب ذیل آیت پڑھ کر پھل کو تراشے شیریں معلوم ہوگا۔ فسیکفیکھم اللہ وھو السمیع العلیم ۔

    گمشدہ چیز کیلئے
    گم شدہ چیز ملنے کیلئے حسب ذیل دعاء پڑھنی چاہئیے۔ یا جامع الناس لیوم لاریب فیہ اجمع الی ضالتی۔
     

Share This Page