1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مقدمہ (کتاب الاذکاء، ابن جوزی رحمہ اللہ)

'فروغِ علم و فن' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏28 اپریل 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    دو آدمی ایک قریشی خاتون کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کے پاس 100 دینا بطور امانت رکھ کر کہا:
    " جب تک ہم دونوں اکھٹے ہوکر اپنا مال طلب نہ کریں، تب تک آپ یہ امانت واپس نہیں کریں گی- ہم دونوں کی موجودگی امانت واپس کرتے وقت ضروری ہے-"
    اس عورت نے ان کی امانت رکھ لی اور اس پر ایک سال کا وقفہ گذر گیا- ایک سال کے بعد ان دونوں میں سے ایک شخص اس خاتون کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ :
    "میرے ساتھی کا انتقال ہوگیا ہے، اس لیے جو 100 دینار ہم نے تمہارے پاس امانت رکھے ہیں، مجھے دےدو-"
    خاتون نے امانت حوالے کرنے سے انکار کردیا اور کہنے لگی:
    " تم دونوں ساتھیوں نے میرے امانت رکھتے ہوئے یہ شرط رکھی تھی کہ میں تم میں سے ایک کی غیر موجودگی میں مال دوسرے کے حوالے نہ کروں، اس لیے میں امانت تیرے سپرد نہیں کرسکتی"
    اس آدمی نے خاتون کے اہل خانہ اور پڑوسیوں سے مدد طلب کی- ان لوگوں نے اس خاتون سے سفارش کی کہ اس کو امانت دے دو کیونکہ اس کے ساتھی کا انتقال ہوگیا ہے-
    لوگوں کےبےحد اصرار اور سفارش پر اس عورت نے امانت اس شخص کو دے دی-
    ادھر اس بات کو ایک سال اور گذر گیا تو دوسرا شخص جس کو اس کے دوست نے مرا ہوا ظاہر کیا تھا، اس عورت کے پاس آیا اور آکر امانت طلب کی- خاتون نے بتایا:
    "تمہارا دوسرا ساتھی آیا تھا اور اس نے بتایا کہ تمہاری وفات ہوچکی ہے، اس لیے میں نے امانت اس کےحوالے کردی۔"
    وہ شخص اس عورت سے جھگڑنے لگا اور کہا کہ میں تو زندہ سلامت ہوں- میری امانت واپس کرو-
    عورت نے کہا کہ میں تو رقم تمہارے ساتھی کو دے چکی ہوں۔
    اب اس عورت کے خلاف مقدمہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پیش کردیا- عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دونوں کا مقدمہ سنا اور چاہا کہ اس کا فیصلہ اس آدمی کے حق میں کردیں-
    اچانک انہوں نے کچھ سوچا اور پھر فرمایا:
    " اس مقدمہ کو ہم علی بن ابی طالب کے سپرد کرتے ہیں اور ایک روایت کے مطابق خود دونوں کو لے کر علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے-"
    حضرت علی رضی اللہ عنہ دونوں کے بیانات سنے اور معاملہ کو بھانپ گئے کہ اس عورت کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے، چنانچہ فرمایا:
    "کیا تم اس خاتون سے یہ شرط نہیں رکھی تھی کہ مال ایک کی غیر موجودگی میں دوسرے کے حوالے مت کرنا؟"
    اس آدمی نے جواب دیا:
    "ہاں یہ شرط تو رکھی گئی تھی"
    علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
    "تمہارا مال ہمارے پاس موجود ہے، اپنے ساتھی کو بلا لاؤ، تاکہ میں تم دونوں کا مال تمہارے سپرد کردوں-"
    یہ بات سن کر وہ آدمی اپنا سا منہ لے کر رہ گیا اور خاموشی سے واپس چلا گیا
    (کتاب الاذکاء، ابن جوزی رحمہ اللہ)
     
  2. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    بھترین شیرنگ ہے
     
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ
     
  4. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    خوش رہیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں