1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مقدمہ اجتہاد

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از زبیراحمد, ‏12 اپریل 2012۔

  1. زبیراحمد
    آف لائن

    زبیراحمد خاصہ خاصان

    دورجدیدمیں اجتہادایک اہم ترین موضوعات میں سے ایک ہے جس کے متعلق عالم اسلام میں دوآراپائی جاتی ہیں۔ایک کے مطابق اجتہاداب قصہ پارینہ بن چکاہے ہمارے سلف وصالحین نے دین کے ہرمعاملے پرمفصل طبع آزمائی کرلی ہے لہذہ اب اجتہادکادروازہ بندہوچکاہے اورامام کی تقلیدکوہی دین کی اصل کہاجاتاہے اوریہاں تک کہ اگرکوئی حنفی سے شافعی ہوجائے توسزاکامستحق ہے۔[فتاوی ہندیہ کتاب الحدود باب فصل فی التعزیر]اوراگرکوئی عالم امام ابوحنیفہ رح سے اختلاف کرے توہزارہالعنتوں کامستحق قرارپاتاہے۔[ردالمختارعلی درالمختار148/1]
    حدیہ کہ انبیاکرام کوبھی مقلدآئمہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔[ایضا 142/1]
    جبکہ اسکی دوسری تعریف کے مطابق دین کے اندرزمانے کے نشیب وفرازکے مطابق تعبیروتشریح کی گنجائش موجودہے جسکی بنیادقرآن یاحدیث ہویاپھراجماع کااصول ہو۔ڈاکٹریوسف قرضاوی لکھتے ہیں کہ "جوبات دین میں قطعیت سے ثابت ہواس کے لئے مناسب نہیں کہ خودساختہ تعبیرات کی جائیں[جیسے کہ تعویذ،عیدنوروز،میلادوغیرہ] ،جسکادل چاہے وہ من چاہی بدعت ایجادکرلے مثلابعض لوگ چاہتے ہیں کہ لڑکے اورلڑکی کاحصہ برابرہوجبکہ قرآن میں لڑکے کادوگنابیان ہواہے،یہاں تک کہ خنزیرکوبھی حلال قراردینے کی اجتہادی مہم چل رہی ہے۔[الاجتہادفی الشریعت الاسلامیہ ص 70-71]
    آپ ص بھی جن مسائل میں وحی نازل نہیں ہوتی تھی اس پہ اجتہادفرمالیاکرتے تھے اسی طرح آپ ص نے صحابہ کرام رض کی بھی اجتہادی تربیت فرمائی آپ ص نے اپنی زندگی میں ہی انکے اجتہادات کی تصحیح اورتائیدفرماتے رہے ہیں۔آپ ص کی وفات کے بعدصحابہ کرام رض نے اس عمل کوریاستی اورقومی سطح پرمنظم کیا۔
    تابعین کے دورمیں بھی ریاستی اموراورعربوں کے دوسری اقوام سے میل جول کے باعث معاملات میں مسائل پیداہوئے جس کے حل کے لیئے اجتہادکی ضرورت بڑھ گئی اس وقت کے علمانے مستقل اصول وضح کئے اوراجتہادکوباہم عروج بخشاکئی ایک مکاتب فکروجودمیں آئے لہذہ اسلامی فقہ کاایک بڑاجم عفیروجودمیں آگیا۔
    ماضی میں جواجتہادات ہوئے اسمیں سے کچھ کوچھوڑکرباقی سب انفرادی نوعیت کے تھے کیوں کہ اس دورکامجتہدبیک وقت کئی علوم میں دسترس رکھتاتھاوہ بیک وقت قرآن اورحدیث فقہ،اصول،علم رجال،تاریخ،منطق،فلسفہ لغت وغیرہ کے ساتھ مختلف عصری مسائل کاادراک رکھتاتھالیکن آج کے علماحضرات ان مہارت سے بے بہرہ ہیں جوسلف کے علماتھے۔علاوہ ازیں سائنس اورٹیکنالوجی کی روزافزوں ترقی نے علم کے دئرہ کارکواتنابڑھادیاہے کہ اب ایک عالم کے لئے اس پہ دسترس دورکی بات احاطہ محال ہوگیاہے۔
     
  2. محمد فیصل
    آف لائن

    محمد فیصل ممبر

    جواب: مقدمہ اجتہاد

    شئیرنگ کا شکریہ۔ آپ نے ایک آہم مسئلہ جی طرف توجہ دلائی ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں