1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مشرقِ وسطیٰ کا نیا نقشہ

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از گھنٹہ گھر, ‏27 اگست 2006۔

  1. گھنٹہ گھر
    آف لائن

    گھنٹہ گھر ممبر

    شمولیت:
    ‏15 مئی 2006
    پیغامات:
    636
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    مشرقِ وسطیٰ کا نیا نقشہ
    عراق میں مقیم حال ہی میں سبکدوش ہونے والے برطانوی سفیر نے اپنی ایک خفیہ رپورٹ میں مشرقِ وسطیٰ کے نئے نقشے کا تذکرہ کرتے ہوئے عراق کی تین حصّوں میں تقسیم یعنی کُرد،سنّی اور شیعہ کوواضح کیا ہے۔یہ رپورٹ منکشف ہو گئی۔گزشتہ دنوں اسرائیل،لبنان اور فلسطین کے درمیان ہونے والی جنگ کے بارے میں بھی یہی خبر خاصی گرم رہی کہ اس جنگ کو روکنے کیلئے اقوام عالم اس لئے متحرک نہیں کہ واحد سپر پاور امریکہ مشرق وسطیٰ کا نیا نقشہ ترتیب دے رہا ہے اور جب طاقت کے نشے میں چور امریکہ نے محسوس کیا کہ اس کا پٹھو اسرائیل،حزب اللہ کو کیا ختم کرتا خود ہی نقصان اٹھا رہا ہے تو جنگ بندی کی قرارداد کی منظوری پر آمادہ ہوا۔اب اسرائیل اور امریکہ بغلیں بجا رہے ہیں اور اس جھوٹے دعوے پر مصر ہیں کہ انہوں نے فتح حاصل کی ہے۔امریکہ جو اس وقت دنیا کی واحد سپرپاور بنا ہوا ہے غیرجانبداری کے ساتھ اقوام عالم کے مسائل کو حل کرے توشاید اس کا نام باقی رہے مگر بقول ڈاکٹر عبدالقدیر اصغر کس قدر حیرت و تعجب ہے! اب بھی جب اختیار ملتا ہے اب بھی جب اقتدار ملتا ہے اب بھی آئینِ ظلم بنتا ہے اب بھی انساں یہی سمجھتا ہے ملک میرا ہے راج میرا ہے تخت میرا ہے تاج میرا ہے حاکم وقت ہوں، الہٰ ہوں میں مالک الملک ہوں، خدا ہوں میں بقول سابق امریکی وزیر خارجہ ڈاکٹر ہنری کسنجر،مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے ساتھ تصادم مصر کی شرکت کے بغیر ممکن نہیں اور امن کی کوئی صورت شام کی شمولیت کے بغیر قابل عمل نہیں۔ یہ وہ حضرت ہیں کہ جن کی رائے پتھر پر لکیر ثابت ہوتی ہے اور دنیا کے کتنے ہی ممالک ہیں جو ان کی ماہرانہ رائے سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی حکمت عملی کا تعین کرتے ہیں مگر اس مرتبہ جنگ اور امن ہر دوصورتوں میں ان کا نقطہ نظر ناکام ثابت ہوا۔جنگ کی ابتدا تو فلسطینیوں سے ہوئی مگر حزب اللہ بھی اس میں شامل ہوگیا تو اسرائیل کی جھنجلاہٹ اور غصّے سے بھرے بھرپور حملے لبنان کی طرف پلٹ گئے۔ وہاں کے تمام مواصلاتی نظام کوفضائی برتری کی بنیاد پر تباہ وبرباد کیا گیا۔ساتھ ہی بحری ناکہ بندی بھی کی گئی۔اس طرح زمینی،فضائی اور بحری ہر راستے کومسدود کرکے لبنانیوں اور ان کی منتخب کردہ تنظیم حزب اللہ کو ختم کرکے منصوبہ بندی پر عمل کیا گیا۔مصر نے اس جنگ سے دوری اختیار کی ویسے بھی حزب اللہ کے اغراض ومقاصد اور حریت پسندی بوجہ مسلک مصر کیلئے قابل قبول نہ تھی،بالفاظ دیگر وہ شیعہ عنصر کو بڑھنے سے روکنے کیلئے اسرائیلی پیش قدمی کا حامی تھا۔لوگوں کا خیال تھا کہ یہ جنگ چند روز سے زائد نہ چل سکے گی اور ممکن ہے تباہی وبربادی کے سلسلے کو روکنے کیلئے لبنان کے منقسم معاشرے میں پھوٹ پڑ جائے گی۔عیسائی او سنّی حزب اللہ کے خلاف ہو کر خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کریں گے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسرائیل اپنے مقاصد اور اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔مکانات ملبے کا ڈھیر بنے،مواصلات کا نظام تباہ ہوا۔خوردونوش کی اشیاء اور پٹرولیم مصنوعات کی قلّت اور گرانی کے باوجود لبنانی عوام کے اتحاد اور حزب اللہ کی حمایت میں اضافے نے اسرائیلی ارادوں کو خاک میں ملا کر رکھ دیا۔ اب جبکہ جنگ بند ہو چکی ہے،جنوبی لبنان کے باشندے بمباری سے کھنڈرات میں بدل جانے والے اپنے مکانات کو دیکھنے آرہے ہیں تو ان کے چہروں پر خوشی عیاں ہے۔وہ جشن منا رہے ہیں اور ہر ایک اس بات پر مسرور ہے کہ نقصان ہوا تو کیا؟اسرائیل کو تو شکست ہوئی۔بچے،بوڑھے،خواتین اور نوجوان سب ہی نئے عزم اور ارادے کے ساتھ اسرائیلی عزائم کو پارہ پارہ کرنے والی حزب اللہ کے قائد حسن نصراللہ کی جرات مندی اور فتح مندی کے معترف ہیں۔اس جنگ میں اسرائیل کے دفاعی اور حملہ کرنے کے نظام کی قلعی کھل کر رہ گئی اور حزب اللہ کی جانب سے داغے جانے والے راکٹ اسرائیلی شہریوں کیلئے عذاب جان ثابت ہوئے۔ آج مشرق وسطیٰ کا ایک نیا نقشہ سامنے آیا ہے۔حزب اللہ کی شکل میں ایسی فوج منظم ہو کر سامنے آئی ہے کہ جو محدود وسائل کے باوجود دنیا کی چوتھی طاقتور ترین فوج کے راستے میں سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئی۔یہی نہیں اس کی سیاسی قیادت نے جس تدبّر اور دانشمندی کا ثبوت دیا وہ لبنانی عوام ہی نہیں عربوں اور اُمّتِ مسلمہ کیلئے استحکام اور تقویت کا باعث ہے۔یہ نیا نقشہ امریکہ اور مغرب کے ان خیالات کے برعکس ہے کہ مسلمانوں کو ٹکڑوں میں بانٹ کر انہیں کمزور کر دیا جائے۔آج ضرورت اس بات کی ہے کہ صیہونی قوت کو کچلنے کیلئے مسلمان اتحاد اور یکجہتی کو اپنائیں ساتھ ہی اپنی فوجی قوت اور طاقت میں اضافہ کرتے ہوئے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسے زیر کرنے کا انداز اپنائیں۔ڈاکٹر عبدالقدیر اصغر نے مسلمانوں کی اس کامیابی کا تصور کرتے ہوئے یہ انداز اختیار کیا تھا۔ تھک گئیں انتظار میں آنکھیں سوگئے کتنے جاگنے والے راہ الفت کی پُر خطر ہی رہی رک گئے کتنے چاہنے والے منزلیں دور، راستے دشوار گم ہوئے کتنے ڈھونڈنے والے وقت کے تیز و تند دھارے میں بہہ گئے کتنے تیرنے والے حُسن باطل کے سحر سے آزاد رہ سکے کتنے دیکھنے والے کتنے تارے چمک کے ڈوب گئے ہیں ابھی کتنے ڈوبنے والے پھر بھی سوزِ دروں کی دولت سے صبر و عزم و یقیں کی برکت سے میرے آقا تیری عنایت سے کاررواں ہے رواں دواں اب بھی
     
  2. ع س ق
    آف لائن

    ع س ق ممبر

    شمولیت:
    ‏18 مئی 2006
    پیغامات:
    1,333
    موصول پسندیدگیاں:
    25
    گھنٹہ گھر جی! بہت اچھا مضمون شائع کیا آپ نے۔

    جیسا کہ پہلے بھی عرض کیا کہ ایسے مضامین کا ویب ربط شائع کر دیا کریں تاکہ قارئین کو معلوم پڑے کہ اسے کہاں سے اخذ کیا گیا ہے، شکریہ
     
  3. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    بے شک اتفاق میں بڑی قوت ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں