1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

""مسلکِ عشق""

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عارف قمر, ‏16 فروری 2014۔

  1. عارف قمر
    آف لائن

    عارف قمر ممبر

    شمولیت:
    ‏14 فروری 2014
    پیغامات:
    27
    موصول پسندیدگیاں:
    56
    ملک کا جھنڈا:
    یہ بھید ھے گہرا جزبوں کا
    من سے من کے رشتوں کا
    لوحِ دل پر لکھے
    کُچھ مِٹے اَن مِٹے لفظوں کا
    یہ کھیل ھے شوریدہ سر لہروں کا
    دل کی شاعری میں
    چھپی بحروں کا
    یہ درد کی کال کوٹھری کا قیدی
    یہ دل کا مالک
    یہ تن کا بھیدی
    اِس عشق کی ھم کیا بات کریں
    یہ تن کی کوٹھری میں کبھی
    چُپ کی بُکل اوڑھ کے رھتا ھے
    تو کبھی روح کے اندر
    شوریدہ سر ساگر کی مانند شور مچاتا ھے
    بھید یہ سارا لہروں"" کا
    اِک پل میں کھول جاتا ھے
    خود اپنی رمز کو "شاز"
    خود ھی بول جاتا ھے
    اِس عشق کی ھم کیا بات کریں
    اِس عشق کی ھم کیا بات کریں ​
     
    نعیم اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    یہ عشق چھپائے نہیں چھپتا
    یہ عشق بغیر قدم اٹھائے بہت آگے تک چلا جاتا ہے
    یہ عشق آسمانوں کی بلندیوں کو چھو لیتا ہے
    یہ عشق تمام فرق مٹا دیتاہے اور یہ عشق انسان کو عرفان تک پہنچا دیتا ہے جہاں ذاتی خواہشات باقی نہیں رہتی مگر کسی کی رضامقدم ہوجاتی ہے بلاسوچےسمجھے!
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں