یہ بھید ھے گہرا جزبوں کا من سے من کے رشتوں کا لوحِ دل پر لکھے کُچھ مِٹے اَن مِٹے لفظوں کا یہ کھیل ھے شوریدہ سر لہروں کا دل کی شاعری میں چھپی بحروں کا یہ درد کی کال کوٹھری کا قیدی یہ دل کا مالک یہ تن کا بھیدی اِس عشق کی ھم کیا بات کریں یہ تن کی کوٹھری میں کبھی چُپ کی بُکل اوڑھ کے رھتا ھے تو کبھی روح کے اندر شوریدہ سر ساگر کی مانند شور مچاتا ھے بھید یہ سارا لہروں"" کا اِک پل میں کھول جاتا ھے خود اپنی رمز کو "شاز" خود ھی بول جاتا ھے اِس عشق کی ھم کیا بات کریں اِس عشق کی ھم کیا بات کریں
یہ عشق چھپائے نہیں چھپتا یہ عشق بغیر قدم اٹھائے بہت آگے تک چلا جاتا ہے یہ عشق آسمانوں کی بلندیوں کو چھو لیتا ہے یہ عشق تمام فرق مٹا دیتاہے اور یہ عشق انسان کو عرفان تک پہنچا دیتا ہے جہاں ذاتی خواہشات باقی نہیں رہتی مگر کسی کی رضامقدم ہوجاتی ہے بلاسوچےسمجھے!