1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مستیٔ رندانہ ہم سیرابیٔ مے خانہ ہم

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏15 مئی 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:


    مستیٔ رندانہ ہم سیرابیٔ مے خانہ ہم
    گردش تقدیر سے ہیں گردش پیمانہ ہم

    خون دل سے چشم تر تک چشم تر سے تا بہ خاک
    کر گئے آخر گل و گلزار ہر ویرانہ ہم

    کیا بلا جبر اسیری ہے کہ آزادی میں بھی
    دوش پر اپنے لیے پھرتے ہیں زنداں خانہ ہم

    راہ میں فوجوں کے پہرے سر پہ تلواروں کی چھاؤں
    آئے ہیں زنداں میں بھی با شوکت شاہانہ ہم

    مٹتے مٹتے دے گئے ہم زندگی کو رنگ و نور
    رفتہ رفتہ بن گئے اس عہد کا افسانہ ہم

    یا جگا دیتے ہیں ذروں کے دلوں میں مے کدے
    یا بنا لیتے ہیں مہر و ماہ کو پیمانہ ہم

    قید ہو کر اور بھی زنداں میں اڑتا ہے خیال
    رقص زنجیروں میں بھی کرتے ہیں آزادانہ ہم
    علی سردار جعفری​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں