1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مرے گناہوں سے معصیت بھی اب اپنا دامن جھٹک رہی ہے۔۔۔ مزمل شیخ بسملؔ

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مزمل شیخ بسمل, ‏13 جون 2013۔

  1. مزمل شیخ بسمل
    آف لائن

    مزمل شیخ بسمل ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جولائی 2012
    پیغامات:
    18
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    ملک کا جھنڈا:
    نگاہِ مسلم جو زورِ باطل کو آج حیرت سے تک رہی ہے
    یہ ساری طاقت غلام بن کر کہ عرصۂ طول تک رہی ہے
    عمل سے برقِ یقین کوندی ، اب اسکی مدت کڑک رہی ہے
    زمانہ حیرت سے تک رہا تھا، یہ کونسی شے چمک رہی ہے
    وہی چمک تو نگاہِ باطل میں آج تک بھی کھٹک رہی ہے
    وصالِ مومن کی جستجو میں جو آج در در بھٹک رہی ہے
    ہمارے زخموں کی چارہ گر جز کتابِ یزداں کوئی نہیں ہے
    ہر ایک آیت بوقتِ چارہ خواصِ مشک و نمک رہی ہے
    کچھ ایسے حق سے ہوئے ہیں عاری، گراں گزرتی ہے راز داری
    امانتِ حق ہے ہم پہ بھاری، دلوں سے ظلمت جھلک رہی ہے
    قدم میں لغزش، نظر فریبی، خیال ناقص، ہے دل بدی میں
    مرے گناہوں سے معصیت بھی اب اپنا دامن جھٹک رہی ہے
    یہ آسماں گر کچھ اور ہوتا تو اس زمیں پر گرا ئے دیتا
    الٰہی بسملؔ کہاں پھنسا ہے کہ روح بھی اب سسک رہی ہے
     
    سلطان مہربان نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں