1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مرگی کے مریض کیا کریں؟

Discussion in 'میڈیکل سائنس' started by intelligent086, Dec 4, 2019.

  1. intelligent086
    Offline

    intelligent086 ممبر

    Joined:
    Apr 28, 2013
    Messages:
    7,273
    Likes Received:
    797
    ملک کا جھنڈا:


    مرگی کے مریض کیا کریں؟
    upload_2019-12-4_1-35-0.jpeg
    مرگی یا ایپی لیپسی دماغی بیماریوں کی ایک قسم ہے۔ دماغ کے خلیوں کا ایک کام باقاعدہ برقیاتی اخراج ہے، دماغی خلیوں سے عارضی طور پر بے قاعدہ برقیاتی اخراج مرگی کے دورے کا سبب بنتا ہے۔ یہ حالت چند سیکنڈ قائم رہتی ہے۔ مرگی کے دورے میں پٹھوں میں کھچاؤ، اکڑاہٹ، جھٹکے، بدحواسی اور بے مقصد جسمانی حرکت ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں مرگی کے بارے میں چند غیر سائنسی مفروضے پائے جاتے ہیں جیسا کہ؛ چونکہ مرگی کے دورے میں مریض کی حرکات عجیب و غریب ہوتی ہیں اس لیے مریض پر جن یا سایہ ہے۔ مرگی کے مریض کو جوتا سنگھانے سے دورہ ختم ہو جاتا ہے۔ مرگی چھوت کا مرض ہے اس لیے مرگی کے مریض کے برتن، کپڑے اور رہنے کی جگہ علیحدہ کر دینی چاہیے۔ مرگی کے مریض کی شادی کر دینے سے دورے پڑنا بند ہو جاتے ہیں۔ پانی کو دیکھنے سے مرگی کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ مرگی کا مریض معمول کی زندگی نہیں گزار سکتا۔ مرگی کا مریض پڑھ لکھ یا ملازمت نہیں کر سکتا۔ وجوہات: مرگی کی کوئی ایک وجہ نہیں بلکہ اس کی متعدد وجوہات ہیں۔ یہ دماغ کی چوٹ یا اس کے افعال کے متاثر ہونے سے ہو سکتی ہے۔ زیادہ تر مرگی کا پہلا دورہ پیدا ئش سے لے کر 20 سال کی عمر میں ہوتا ہے۔ اس کی عام طور پر وجہ پیدائشی نقائص اور گردن توڑ بخار وغیرہ ہو سکتے ہیں۔ اقسام: مرگی کی صحیح تشخیص ڈاکٹر ہی کر سکتا ہے۔ عام طور پر دو قسم کے دورے ہوتے ہیں۔ چھوٹے دورے: اس کے دوران مریض تھوڑی دیر کے لیے گم سم ہو جاتا ہے۔ مریض چند سیکنڈ کے لیے محسوس کرتا ہے کہ اس کا دماغ غائب ہو گیا تھا۔ ان دوروں میں صرف ایک ہاتھ یا پیر یا چہرے کے آدھے حصے میں غیر ارادی طور پر کھچاؤ محسوس ہوتا ہے۔ بڑے دورے: اس کے دوران مریض بے ہوش ہو کر گر جاتا ہے۔ سانس کچھ سیکنڈ کے لیے رک جاتا ہے۔ پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے اور غیر ارادی طور پر حرکت ہوتی ہے۔ جسم کبھی اکڑتا اور کبھی ڈھیلا پڑ جاتا ہے۔ جھٹکوں کی کیفیت ہوتی ہے۔ اس دورے کی مدت دو سے تین منٹ ہوتی ہے۔ مریض ہوش میں آ کر متلی یا سر درد کی شکایات کرتا ہے۔ اس کے بعد اس کو نیند آ جاتی ہے۔ مریض کو اپنے دورے کے بارے میں کچھ یاد نہیں رہتا۔ دوروں کو ابھارنے والے عوامل: بہت زیادہ تھکن، نیند کی کمی، ذہنی پریشانی، تیز بخار، خون میں گلوکوز کی کمی جو کھانے کے ناغے سے ہو سکتی ہے۔ بہت زیادہ جسمانی مشقت۔ تیز اور غیر متوازن جلملاتی روشنی جیسے بہت قریب سے ٹی وی دیکھنا، کمپیوٹر گیم کا زیادہ دیر تک استعمال۔ خاتون مریضہ میں مخصوص ایام۔ ڈاکٹر کی بتائی ہوئی ہدایات کے مطابق دوا استعمال نہ کرنا۔ احتیاطی تدابیر: مرگی کا دورہ پڑنے کی صورت میں مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر کرنی چاہئیں۔ کچھ مریضوں کو دورے سے قبل ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ ان کو دورہ پڑنے والا ہے اس لیے ان کو چاہیے کہ فوراً بستر پر لیٹ جائیں۔ اگر کسی کو دورہ پڑتے دیکھیں تو خود پرسکون رہیں اور مناسب جگہ آرام سے لٹا دیں۔ مریض کے دورہ کو اپنی جسمانی طاقت سے روکنے کی کوشش نہ کریں۔ مریض کو اگر کسی خطرناک جگہ مثلاً مصروف سڑک پر دورہ پڑے تو اسے وہاں سے ہٹالیں جہاں مریض کو لٹائیں وہاں سے سخت گرم اور دھار والی اشیا ہٹا دیں کیونکہ ان سے زخم لگنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ مریض کے سر کے نیچے کوئی نرم چیز رکھ دیں۔ مریض کی عینک اور مصنوعی دانت اتار لیجیے اور کسے ہوئے کپڑے جیسے گلے میں پڑی ہوئی ٹائی، مفلر، کالر وغیرہ ڈھیلے کر دیں۔ بجائے اس کے کہ آپ ڈاکٹر کو لینے بھاگیں مریض کو خود سنبھالا جا سکتا ہے کیونکہ عموماً ڈاکٹر کے آنے تک دورہ خود ہی ختم ہو جاتا ہے۔ دورے کے دوران مریض کے دانتوں کے درمیان کوئی چیز ٹھونسنے کی کوشش نہ کیجیے کیونکہ زبان کو کٹنے سے بچانے کی کوشش میں آپ مریض کو زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ دورے کے دوران مریض کو کچھ کھلانے پلانے کی ہرگز کوشش نہ کریں۔ دورہ ختم ہونے کے بعد مریض کو کروٹ لٹا دیں تاکہ اس کے منہ سے تھوک وغیرہ نکل جائے۔دورہ ختم ہونے کے بعد کچھ مریض ذہنی طور پر ماؤف ہو جاتے ہیں لیکن یہ صرف وقتی طور پر ہوتا ہے۔ اگر مریض سونا چاہے تو اسے آرام کرنے دیں۔ جب تک مریض مکمل طور پر بیدار نہ ہو جائے اسے کوئی مشروب مت پلائیں۔ صرف ایک دورہ ہونے کی صورت میں مریض کو طبی امداد کی ضرورت نہیں لیکن ایک سے زیادہ دورے پڑیں تو ڈاکٹر سے فوراً رجوع کریں۔ تشخیص: مرگی کی تشخیص کیلئے ڈاکٹر مندرجہ ذیل تفصیلات اور معائنے کرواتے ہیں۔ 1۔ میڈیکل ہسٹری؛ ڈاکٹر کو دورے کی مکمل کیفیت اور تفصیل درکار ہوتی ہے۔ خاندانی حالات، مریض کی ذاتی تفصیل، بچپن سے بڑے ہونے تک۔ اس کے علاوہ سماجی و ذہنی اور جذباتی کیفیات کے متعلق بھی معلومات جمع کی جاتی ہیں جو علاج کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ 2۔ جسمانی معائنے اور لیبارٹری ٹیسٹ۔ 3۔ اعصابی معائنہ؛ دماغ کے مختلف ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں، مثلاً ایم آر آئی، ای ای جی، سی ٹی سکین تاکہ دماغ کے زخم کا پتا لگایا جا سکے۔ علاج: آج کل مرگی کی بے شمار ادویات دستیاب ہیں جو ڈاکٹر کے مشورے کے بعد بآسانی مرگی کے دوروں کو ختم کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق دوا کا باقاعدہ استعمال بہت ضروری ہے۔ صرف ڈاکٹر ہی یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ دوا کب، کیوں اور کتنے عرصے تک استعمال کرنی ہے۔ ادویات دوران حمل بچے پر اثر انداز ہو سکتی ہیں اس لیے ڈاکٹر سے مشاورت ضروری ہے۔ مرگی کے دورے اگر دواؤں سے ختم نہ ہوں تو چند منتخب صورتوں میں آپریشن کا مشورہ دیا جا سکتا ہے۔ مریض کیا کریں؟: مرگی کے مریض کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں اگر وہ مندرجہ ذیل اصول اپنائیں۔ اپنے آپ کو صحت مند سمجھیں۔ ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل اور تجویز کردہ دواؤں کا مسلسل استعمال کریں۔ متوازن غذا استعمال کریں۔ ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق روزانہ ورزش کریں۔ روزمرہ کے کام کاج میں مشغول رہیں اور کسی اچھے مشغلے کا چناؤ کریں۔ دماغی انتشار سے ممکنہ حد تک بچاؤ کریں۔ اپنی نیند پوری کریں۔ ڈاکٹر کے مشورے اور ان سب ہدایات پر عمل کرنے کے بعد مرگی کے مریض تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں، کھیل اور دیگر تفریحی سرگرمیوں میں شرکت کر سکتے ہیں، ملازمت کر سکتے ہیں، شادی کر سکتے ہیں اور صاحب اولاد بن سکتے ہیں۔ ( پاکستان ایسوسی ایشن برائے ذہنی صحت)​
     

Share This Page