1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مربع،چکور،رائرہ اور مثلث

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از آریان انیس, ‏2 اگست 2010۔

  1. آریان انیس
    آف لائن

    آریان انیس ممبر

    شمولیت:
    ‏25 فروری 2010
    پیغامات:
    179
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    مربع ، چکور ، دائرہ اور مثلث


    مندرجہ ذیل عنوان پر لکھنے سے پہلے میں ابن انشاءجی کی روح سے معافی مانگتا ہوں کیونکہ انہوں نے اس موضوع پر بہت خوب لکھا تھا۔

    جی مربع، چکور، دائرہ اور مثلث پر بات شروع کرنے اور انکی تعریفیں بیان کرنے سے پہلے آپ کو ایک بات بتانا چاہتا ہوں کہ انکی تعریفوں نے ہمیں ایک سبق دیا کہ پیپزر میں ہمیشہ سچی تعریف لکھنی چاہے لیکن کسی انسان کی نہی کیونکہ کسی انسان کی سچی تعریف کریں گے تو وہ تعریف کے ساتھ ساتھ اور بہت کچھ اٹھا کر آپ کے سر پر مار دے گا۔سب جو پوچھا گیا ہے وہ سہی سہی بتانا ہے ورنہ بندہ فیل علیحدہ ہوتا ہے ، مار علیحدہ پڑتی ہے اور شرمندگی سب کے سامنے الگ اٹھانی پڑتی ہے جی شرمندگی بھی اٹھانی پڑتی ہے اگر لڑکیاں آپ کی کلاس فیلو ہوں۔ایسا ہی کچھ ہمارے ساتھ بھی ہوا ، ہم جب آٹھوین جماعت میں پہنچے تو سنا کہ مس محترمہ مواد چیک نہیں کرتیں بلکہ دیکھتی ہیں کس نے کتنا لکھا ہے یعنی ناپ کر نمبر دیتی ہیں۔ ہم نے بھی کوشش کی لیکن اللہ بھلا کرے مس محترمہ نے پہلے خود مارا پھر پرنسپل صاحبہ کے پاس لے گئیں جنہوں نے سب کے سامنے ہم کو مارا اور ہماری تعریفیں پڑھ کر سنائیں۔بعد مین کسی شریف لڑکے نے وہ تعریفیں ہمارے گھر تک پہنچا دیں جسکے بعد والد محترم کا جوتاتھا اور ہم کان پکڑے مرغا بنے بانگیں دے رہے تھے جو کچھ لکھا وہ آپ سب کی نظر بھی کرتے ہیں۔

    مربع


    مربع پہلے ہوتا تھا اب ختم ہو گیا ہے اب اسکی جگہ جام نے لے لی ہے۔آپ ٹریفک جام والا جام مت سمجھ لیجیے گا ۔ یہ جام ڈبل روٹی پر لگاتے ہیں ۔ویسے تو مکھن بھی لگایاجاتا ہے لیکن مکھن لگانے کو بہت برا سمجھاجاتا ہے ۔ ویسے انسان مکھن لگا کر دوسروں سے اپنے سوکام نکال سکتا ہے اگر نکالنے آتے ہوں۔
    مربع کا وجود اب ختم ہو گیا ہے کیونکہ جیسے جیسے آبادی بڑھ رہی ہے۔ زمین مربعوں سے ایکڑ اور ایکڑ سے کنالوں میں تقسیم ہونے لگی ہے۔ اب تو زرعی زمین کنالوں سے مرلوں ، مرلوں سے سرسائیوں سے ہوتی ہوئی گملوں تک آگئی ہے۔ فلیٹوں میں رہنے والے لوگ بڑے خوش ہوکر اب بتاتے جی ہم نے 12گملے پودے کاشت کر رکھے ہیں۔
    مربع ختم ہونے کا نقصان سب سے زیادہ جس شخصیت کو ہوا وہ ابا حضور ہیں کیونکہ مربع اور ابا کا بڑا اہم تعلق ہے۔ اب مربع ختم ہونے کی وجہ سے ابا، پاپا میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ جسکو چاہیں تو آپ چائے میں ڈبو کر کھا لیں چاہے سوکھا۔ لیکن سوکھا پاپا امیر بندہ نہی کھا سکتا کیونکہ وہ سچ کی طرح اسکے حلق میں اٹک جاتا ہے ۔ اور غریب بندہ پاپا چائے میں ڈبو کر نہی کھا سکتا۔ ویسے بھی آجکل سوکھا پاپا صرف گاﺅں کے لوگوں یا غریب ہی کھاتے ہیں۔

    چکور

    ہم نے سنا تھا کہ چکور کے چار کونے ہوتے ہیں اس لئے چکور کی تلاش میں پرندوں کی مارکیٹ میں پہنچ گئے۔وہاں ہم کو چکور تو نظر آئے لیکن چار کونے نظر نہ آئے۔ لیکن پھر بھی دل کی تسلی کے لئے خود ہی چکور کے چار کونے بنا لئے۔ چونچ ،پیٹ، دم اور پنجے۔گھر آکر ابو نے جب پوچھا کہ انکو کیوں لے آئے ہیں تو ہم نے اپنی سادگی میں کہ دیا کہ کونوں کی تلاش میں ۔ والد محترم نے کان پکڑوا کر جسم کو چکور میں بانٹ دیا ایسا بانٹا کہ چار دن تک ایک ہی کونے یعنی بستر پر پڑے رہے۔ویسے ہمارے ملک میں دو قسم کے چکور پائے جاتے ہیں۔
    بہو، ساس ،سسر اور شوہر کی چکور، جس میں ہمیشہ شوہر کی ہی درگت بنتی ہے۔ اگر بیوی کا ساتھ دے تو والدہ جی کہتی ہیں ہائے اللہ اس دن کے لئے تجھے پال پوس کر بڑا کیا تھا، اس دن کے لئے شادی کی تھی کہ تو رن مرید بن جائے۔اگر والد ہ کا ساتھ دیں تو مظلوم شوہر کو طعنے علیحدہ پڑتے ہیں سب سے بڑی مصیبت جو اٹھانی پڑتی ہے وہ سردیوں میں ننگی زمین پر سونے کی ہے۔ اس قسم میں سسر کا کردار عام طور پر خاموش تماشائی کا ہوتا ہے۔ جسکو پانی بھی اپنی مرضی سے پینے کی اجازت نہی ہوتی۔
    دوسری قسم سیاست میں پائی جاتی ہے ۔یعنی آرمی، حکومت، اپوزیشن ،اور لوٹے۔ واہ جی واہ لوٹوں سے یاد آیا کہ یہ سیاسی لوٹے ہوتے بڑے کمال کے ہیں۔ انکا پیندھا نہیں ہوتا۔ نہ ہی ٹوٹی ہوتی ہے۔ جو جتنا پیسہ ڈالتا ہے یہ اسکی پارٹی میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ویسے اب تو ان لوٹو ں کو دیکھ کر واش روم کے لوٹے بھی شرما جاتے ہیں کہ اف کتنے بدنام ہو گئے ہیں ہم لوٹے۔ لوٹوں کی ایک قسم دوستوں میں بھی پائی جاتی ہے۔ لیکن یہ وہ قسم ہوتی ہے جسکو آپ لوٹا کہیں تو وہ سچ میں لوٹا اٹھا کر آپ کے سرمیں مارنے کو بھاگ پڑتا ہے۔
    لوٹوں کی تیسری قسم مسجد کے لوٹے ہوتے ہیں۔ جو کہ عام طور پر چور چوری کر لیتے ہیں۔ یہ والے لوٹے بازار کا چکر لگا کر واپس مسجد میں آجاتے ہیں۔ یعنی ان لوٹوں کا بھی مسجد کے علاوہ کہیں دل نہیں لگتا ۔ یہ لوٹے پہلے سٹیل اور پیتل کے ہوتے تھے۔ لیکن مہنگائی نے انکو بھی عزت کی راہ دیکھا کر پلاسٹک کے لوٹوں میں تبدیل ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔

    دائرہ

    ساری دنیا میں دائرہ گول ہوتا ہے سوائے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ۔ حیران مت ہوں جناب، ساری دنیا میں کرکٹ گراﺅنڈز کی باﺅنڈی گول ہوتی ہے۔ لیکن نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے کرکٹ گراونڈز میں باﺅنڈری کونوں والی گول ہوتی ہے۔اس وجہ سے اب کوئی یہ بھی نہی کہ سکتا کہ دائرہ میں کوئی کونا نہی ہوتا۔ جس ملک نے بھی کہا انگلینڈ نے امریکہ سے مل کر اس ملک کو کونے لگا دینا ہے۔ویسے اگر پاکستانیوں کو اجازت دی جاتی تو ہم لوگ باﺅنڈی میں ایسے ایسے کونے ڈالنے تھے کہ آپ ایک کونے میں کھڑے ہو کر دوسرا کونا ہر گزنہیں دیکھ پاتے۔
    پاکستانی عوام کی زندگی بھی دائرے والے گیم کی صورت ہے۔ جتنا مرضی انتظار کر لیا جائے مسائل کی گیم ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی۔ عوام پلیئرز (سیاستدانوں) کے آﺅٹ ہونے کے انتظار میں ہوتی ہے۔ لیکن عجیب ہی گیم ہے کہ چند کھلاڑی ہی بار بار باری لینے آجاتے ہیں۔ کسی بھی نئے بندے کو یہ گیم کھیلنے کی اجازت نہی دی جاتی۔ ویسے آجکل واپڈا والے بھی یہی گیم کھیل رہے ہیں۔کبھی باﺅنسر کبھی یارکر، جی کبھی 4گھنٹے بجلی بند کبھی8گھنٹے اور اگر رن آﺅٹ ہو جائے تو اکٹھی 24گھنٹے بھی بجلی بند کر دیتے ہیں۔ جس میں یوپی ایس اور جنریٹر جیسے کمزور فیلڈر جواب دے جاتے ہیں۔
    ویسے دائرے کا سب سے زیادہ فائدہ ساس اور بہو کو ہی ہوتا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے لئے دائرے میں چلا کٹواتی ہیں۔ اور دونوں ہاتھوں سے جھوٹے پیرفقیروں سے بیوقوف بنتی ہیں۔ ویسے اگر یہ دونوں آپس میں نہ لڑیں تو انکو ساس بہو کون کہے گا۔ ماں اور بیٹی پکاری جائیں گی۔

    مثلث

    مثلث تین کونوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ ، اسرائیل اور انڈیا کی مثلث، ان تینوں کونوں ایک قدر مشترک ہے کہ یہ تینوں مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہیں۔امریکہ افغانستان، عراق اور کسی حد تک پاکستان میں مسلمانوں کا خون پی رہا ہے۔ اسرائیل فلسطین سے فلسطینوں کو نکال کر ان کا ہی خون پی رہا ہے۔ انڈیا کی تو بات ہی کچھ اور کیونکہ انکی کالی دیوی کو ویسے ہی انسانی خون بہت پسند ہے۔ اسی وجہ سے وہ اپنی کالی دیوی کو خوش کرنے کے لئے کشمیریوں ، عیسائیوں، انڈیا کے مسلمانوں اور پاکستان میں خود کش بم دھماکے کرواکر خون کی ہولی کھیلتا ہے۔ ویسے ہولی میں تو رنگ ڈالا جاتا ہے ۔ لیکن ہندﺅوں کو رنگ پر یقین نہی ہے۔ کیونکہ یہ جلدی اتر جاتا ہے اور جو مزہ انکو انسانی تازہ خون سے ہولی کھلینے میں آتا ہے وہ مصنوعی رنگ میں کہاں سے ملنے والا ہے۔
    ہمارے معاشرے میں بھی مثلث پائی جاتی ہے۔ امیر غریب اور متوسط طبقے کی مثلث۔ اب تو اس مثلث میں سے غریب والا کونا ویسے ہی غائب ہوتا جارہا ہے۔ اسکی جگہ متوسط طبقہ لے رہا ہے۔ امید کی جا رہی ہے جلد ہی دو کونوں والی مثلث بھی آجائے گی۔ حکومتی ارکان اور اپوزیشن کو ہمیشہ مثلث کے تیسرے کونے پر اعتراض رہا ہے کیونکہ وہ چکور میں بھی شامل ہوتے ہیں اور دونوں مل کر مثلث میں بھی شامل ہو جاتے ہیں۔ یعنی لوٹوں اور آرمی کا کونا۔ کیونکہ ہر پانچ چھ سال بعد یہ کونا اپنی جگہ سے حل جاتا ہے اور مثلث کے زاویوں کو خراب کر دیتا ہے۔ پھر ایک وقت آتا ہے کہ ایک کونے والی مثلث ہی رہ جاتی ہے کیونکہ باقی دونوں کونوں کو ملک سے باہر نکال دیا جاتا ہے یا پھر جیل میں بند کرکے یا پھانسی دیکر ختم کر دیا جاتا ہے۔ لیکن یہ دونوں کونے بھی بہت ڈھیٹ ہیں کچھ عرصہ بعد پھر اپنے زاویہ بنانے لگ جاتے ہیں۔
    ویسے ہم بھی دنیا میں مثلث قائم کر سکتے ہیں۔ اگر ہم چین اور روس کے ساتھ مل کر مثلث بنا لیں۔ لیکن یہ مثلث کسی صورت بھی امریکہ کو نہ بھائے گی۔ چین اور روس تو یہ مثلث قائم کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم امریکہ کے ساتھ شامل ہو کر چکور بنانا چاہتے ہیں لیکن انڈیا ، اسرائیل اور امریکہ مل کر ہم کو جوتے مار کر اپنی مثلث سے نکال دیتے ہیں۔ کیونکہ ہم کبھی چکور بنا ہی نہی سکتے ہیں۔
     
  2. مونا
    آف لائن

    مونا ممبر

    شمولیت:
    ‏4 جولائی 2010
    پیغامات:
    115
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    جواب: مربع،چکور،رائرہ اور مثلث

    عمدہ۔۔۔۔۔۔
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب: مربع،چکور،رائرہ اور مثلث

    بہت خوب انیس بہت ہی عمدہ شئیرنگ ھے زبردست
     

اس صفحے کو مشتہر کریں