1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

::::: ماہ محرم اور ہم ::::: دس محرم کا روزہ

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از عادل سہیل, ‏30 دسمبر 2008۔

  1. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    الحَمدُ لِلَّہِ وَحدَہُ و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ مَن لا نَبِيَّ وَ لا مَعصُومَ بَعدَہُ ، وَ عَلیٰ آلہِ وَ ازوَاجِہِ وَ اصَحَابِہِ وَ مَن تَبعَھُم باِحسَانٍ اِلیٰ یَومِ الدِین، خالص اور حقیقی تعریف اکیلے اللہ کے لیے ہے ، اور اللہ کی رحمتیں اور سلامتی ہو محمد پر جِنکے بعد کوئی نبی اور معصوم نہیں ، اور اُن صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر ، اور مقدس بیگمات پر اور تمام اصحاب پر اور جو اُن سب کی ٹھیک طرح سے مکمل پیروی کریں اُن سب پر
    [align=justify:17s4lhh9]دس محرم کے روزے کی فضیلت بیان کرنے سے پہلے مُناسب معلوم ہوتا ہے کہ مختصراً دس محرم کے روزے کی تاریخ اور سبب بھی ذِکر کرتا چلوں، تا کہ پڑہنے والے اِن شاء اللہ یہ سمجھ جائیں کہ دس محرم کی فضیلت یا اِس دِن روزہ رکھنے کے اجر کا نواسہء رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ، حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی شہادت جس کے واقع ہونے کی تاریخ دس محرم بتائی جاتی ہے ، سے کوئی تعلق نہیں ہے،[/align:17s4lhh9] :::::دس محرم کا روزہ :::::

    سابقہ مراسلےمیں بیان کردہ آیت کی روشنی میں ہمیں محرم کے مہینے کی فضلیت اللہ تعالیٰ کے فرمان کے ذریعے معلوم ہوئی ، آئیے دیکھتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے اِس ماہ یا اِس کے کِسی خاص دِن کے بارے میں ہمیں کیا بتایا ، سیکھایا گیا ہے ۔
    [highlight=#FFBF40:17s4lhh9]::::::[/highlight:17s4lhh9] عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہودی دس محرم کا روزہ رکھا کرتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نےدریافت فرمایا کہ ((( مَا ھَذا؟ ::: یہ کیا ہے؟ ))) تو اُنہیں بتایا گیا کہ ''' یہ دِن اچھا ہے (کیونکہ )اِس دِن اللہ نے بنی اسرائیل کو اُن کے دشمن ( فرعون ) سے نجات دِی تھی تو اُنہوں نے روزہ رکھا تھا '' ' تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ((( فَانَا احقُ بِمُوسیٰ مِنکُم ::: میرا حق موسیٰ پر تُم لوگوں سے زیادہ ہے ))) اور (((رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِس دِن کا روزہ رکھا اور روزہ رکھنے کا حُکم دِیا )))صحیح البُخاری /حدیث2004/کتاب الصوم/باب69 ۔
    ابو موسی رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ''' دس محرم کے دِن کو یہودی عید جانتے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ((( تُم لوگ اِس دِن کا روزہ رکھو ))) صحیح البُخاری /حدیث 2005/کتاب الصوم/باب69۔
    [highlight=#BFFF40:17s4lhh9]::::: دس محرم کا روزہ رمضان کے روزوں سے پہلے بھی تھا ، لیکن فرض نہیں تھا :::::[/highlight:17s4lhh9]
    اِیمان والوں کی والدہ محترمہ عائشہ ، عبداللہ ابنِ عُمر، عبداللہ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہم سے روایات ہیں کہ ((( اِس دس محرم کا روزہ اہلِ جاہلیت بھی رکھا کرتے تھے اور رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی رکھا کرتے تھے اور اِسکا حُکم بھی دِیا کرتے تھے اور اِسکی ترغیب دِیا کرتے تھے ، جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نہ اِسکا حُکم دِیا ، نہ اِس کی ترغیب دِی اور نہ ہی اِس سے منع کیا ))) صحیح مُسلم /کتاب الصیام /باب صوم یوم عاشوراء
    امیر المؤمنین معاویہ رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سُنا کہ ((( ہذا یَومُ عَاشُورَاء َ ولَم یَکتُب اللہ عَلَیکُم صِیَامَہُ وانا صَائِمٌ فَمَن شَاء َ فَلیَصُم وَمَن شَاء َ فَلیُفطِر ::: یہ دس محرم کا دِن ہے اور اللہ نے تُم لوگوں پر اِس کا روزہ فرض نہیں کِیا ، اور میں روزے میں ہوں تو جو چاہے وہ روزہ رکھے اور جو چاہے وہ افطار کرے )))
    صحیح البُخاری حدیث 2003 /کتاب الصوم/باب69، صحیح مُسلم حدیث 1169/کتاب الصیام/باب19 ۔
    [highlight=#FFFF80:17s4lhh9]
    ::::: دس محرم کے روزے کی فضلیت اور اجر :::::​
    [/highlight:17s4lhh9] عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے ((( میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاکہ نہ تو وہ(صلی اللہ علیہ علی آلہ وسلم) کِسی بھی اور دِن کے (نفلی)روزے کواِس دس محرم کے روزے کے عِلاوہ، زیادہ فضلیت والا جانتے تھے اور نہ کِسی اور مہینے کو اِس مہینے سے زیادہ ( فضیلت والاجانتے تھے ) یعنی رمضان کے مہینے کو ))) صحیح البُخاری /حدیث 2006/کتاب الصوم/باب69۔
    ابو قتادہ رضی اللہ عنہُ ایک لمبی حدیث میں روایت کرتے ہیں کہ ((( خلیفہ دوئم بلا فصل امیر المؤمنین عُمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہُ ) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے عاشوراء (دس محرم) کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو ارشاد فرمایا (((اَحتَسِبُ علی اللَّہِ اَن یُکَفِّرُ السّنَۃَ المَاضِیَۃَ ::: میں اللہ سے یہ اُمید رکھتا ہوں کہ (اس عاشوراءکے روزہ کے ذریعے) پچھلے ایک سال کے گُناہ معاف فرما دے گا )))
    صحیح مُسلم حدیث 1162/کتاب الصیام/باب36، صحیح ابن حبان /حدیث3236 ۔
    محرم کے مہینے اور خاص طور پر دس محرم کی یہ ہی فضلیت ہمیں قُرآن اور حدیث میں ملتی ہے
    السلام علیکم و رحمۃُ اللہ وبرکاتہُ
     
  2. مجیب منصور
    آف لائن

    مجیب منصور ناظم

    شمولیت:
    ‏13 جون 2007
    پیغامات:
    3,149
    موصول پسندیدگیاں:
    70
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ عادل بھائی بھترین مضمون ہے۔۔۔کئی پلوؤن کا جائزہ لیا گیا ہے
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔
    جزاک اللہ برادر عادل سہیل صاحب۔
    اللہ تعالی ہمیں یومِ عاشور کا کما حقہ احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
     
  4. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    بھائی میب منصور ، اور بھائی نعیم ، پسندیدگی اور حوصلہ افزائی کا شکریہ ، اللہ آپ کو بہترین اجر عطا فرمائے ، و السلام علیکم۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں