1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

::: ماہ رمضان اور ہم (5) ::: اِفطار کیوں کب اور دیگر (1) :::

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از عادل سہیل, ‏22 ستمبر 2008۔

  1. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    ::: ماہِ رمضان اور ہم ::: 5 ::: اِفطار ، کیوں ، کب ، اور دیگر مسائل (1) :::
    ::::: افطاری کب کی جانی چاہئیے ؟؟؟ :::::
    [align=justify:eek:yf8orlu]***اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ( وَ کُلُوا وَ اشرَبُوا حَتَی یَتَبَیَّنَ لَکُم خَیطُ الابیضُ مِن الخَیطِ الاسودِ مِنَ الفَجرِ ؛ ثُمّ اَتّمُوا الصَّیامَ اِلیٰ اللَیلِ ،،،،) ( اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ فجر میں سے تمہارے لیے سفید دھاگہ کالے دھاگے میں سے واضح ہو جائے ؛ پھر رات تک روزہ مُکمل کرو ،،،،،،) سُورت البقرہ ، آیت ، ١٨٧ ۔[/align:eek:yf8orlu]
    [align=justify:eek:yf8orlu]*** عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اِذَا اَقبَلَ اللَیلُ مِن ھٰھُنَا وَ اَدبَرَ النَّھَارُ مِن ھٰھُنَا وَ غَرَبَت الشَّمسُ فَاَفطَرَ الصَّائِمُ ::: جب رات وہاں ( یعنی سورج نکلنے والی جگہ ) سے آجائے اور دِن وہاں ( یعنی سورج غرُوب ہونے والی جگہ ) سے چلا جائے اور سورج غرُوب ہو جائے تو روزہ دار روزہ کھول لے ) صحیح البُخاری ، حدیث ، ١٩٥٤ ، صحیح مُسلم ، حدیث ، ١١٠٠،[/align:eek:yf8orlu]
    [align=justify:eek:yf8orlu]***سہل بن سعد رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( لَا یُزالُوا النَّاسُ بِخَیرٍ مَا عَجَّلُوا الفِطرَ) (جب تک لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے خیر سے رہیں گے ) صحیح البُخاری ، حدیث ، ١٦ ١٩ ، صحیح مُسلم ، حدیث ، ١٠٩٨ ۔[/align:eek:yf8orlu]
    [align=justify:eek:yf8orlu]******جو لوگ افطار میں جلدی کرنے کی بجائے دیر کرتے ہیں اور تمام مُسلمانوں کی مخالفت کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اِس ارشاد کی روشنی میں اُن لوگوں کے بارے میں کم از کم یہ بات تو یقینی ہو جاتی ہے کہ وہ ہر گِز خیر پر نہیں ہیں ، کیونکہ ،
    ***** ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( لَا یَزالُ الدِّینُ ظَاہِراً مَا عَجَّلُ النَّاسُ الفِطرَ لِانَّ الیَھُودُ وَ النَّصَارَی یُؤَخِّرُونَ ::: جب تک لوگ افطاری میں جلدی کرتے رہیں گے دِین واضح اور غالب رہے گا ،کیونکہ یہودی اور عیسائی افطار میں دیر کرتے ہیں ) سُنن ابو داؤد ، حدیث ، ٢٣٥٠ /کتاب الصیام /
    باب ٢٠ ، حدیث صحیح ہے ۔
    [/b]
    ::::: اِفطار کروانے کا اجر :::::​

    [align=justify:eek:yf8orlu]*** زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( مَن فَطَّرَ صائِماً کانَ لہُ مَثلُ اَجرِہِ غَیرَ اَنَّہُ لا یَنقُصُ مِن اَجرِ الصائِم شَیئًا ::: جو روزہ دار کو افطار کرواتا ہے اُسکے لئیے روزہ دار کے اجر کے برابر اجر ہے اور روزہ دار کے اجر میں بھی کوئی کمی نہیں ہوتی ) سُنن الترمذی حدیث ٨٠٧ ، سُنن ابن ماجہ حد یث ، ١٧٤٦ ۔
    ***اگر کِسی کے پاس اِفطار کیا جائے یا کھانا کھایاجائے تو ، سُنّت کے مُطابق ، اُسکے لیے دُعا کے الفاظ یہ ہیں :::
    انس رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ رسول اللہ جب صلی اللہ علیہ وسلم کِسی کے پاس اِفطار کرتے تو کہتے ( اَفطَرَ عِندَکُم الصَّائِمُونََ وَ اَکَلَ طَعَامَکُم الاَبرارُ و صَلَّت عَلِیکُم الملائِکَۃُ ::: روزے دار تمہارے پاس افطار کریں اور تمہارا کھانا نیک لوگ کھائیں ، اور فرشتے تمہارے ہاں اُترتے رہیں ) سُنن ابو داود ، حدیث ، ٣٨٤٨ ، سُنن ابن ماجہ ، حدیث ١٧٤٧ ۔[/align:eek:yf8orlu]
    [align=center]::::: افطار کس چیز سے کرنا چاہئیے ؟؟؟ :::::[/align:eek:yf8orlu]
    [align=justify]*** انس رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے ( کان رسولُ اللَّہُّ صلی اللہ علیہ وسلم یُفطِرُ عَلَی رُطَباتٍ قبل ان یُصّلِّیَ فَاِن لَم تَکُن رُطَباتٍ فَعَلیَ تَمَرَاتٍ فَاِن لَم تَکُن حَسا حَسَوَاتٍ مِن مَاءٍ ::: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے پہلے تازہ پکی رسیلی ھجوروں سے افطار کیا کرتے تھے ، اگر یہ کھجوریں مُیسر نہ ہوتِیں تو کِسی بھی کھجور سے ، اور اگر وہ بھی مُیسر نہ ہوتیں تو پانی کے چند گھونٹ پی لیتے ) سُنن ابو داؤد ، حدیث ، ٢٣٥٣ ،کتاب الصوم /باب ٢١ ، سُنن الترمذی ، حدیث ، ٦٩٦ ، سلسلہ الصحیحہ ، حدیث ٢٨٤٠۔
    مضمون جاری ہے ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
     
  2. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    [align=justify:2zx6jpyl]::: گذشتہ سے پیوستہ :::[/align:2zx6jpyl]

    ::: ماہِ رمضان اور ہم ::: 5 ::: اِفطار ، کیوں ، کب ، اور دیگر مسائل (2) :::
    ::::: افطاری کی دُعاء ؛؛؛ کب اور کیا ؟؟؟ :::::
    [align=justify:2zx6jpyl]****** ابن عمر رضی اللہ عنھُما سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم افطار کیا کرتے تھے تو فرمایا کرتے تھے ( ذھب الظماءُ وَ اَبتَلت العَرُوق وَ ثَبَتَ الاجر اِنشَاءَ اللَّہ ::: پیاس چلی گئی اور رگیں تر ہو گئیں اور اللہ نے چاہا تو اجر پکا ہوگیا ) سُنن ابو داؤد ، حدیث ، ٢٣٥٤ ،
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اِن الفاط سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ افطار کے بعد ادا کئیے جانے والے ہیں نہ کہ پہلے ، کیونکہ افطار سے پہلے نہ تو پیاس جاتی ہے ، نہ ہی رگیں تر ہوتی ہیں اور نہ ہی روزہ مُکمل ہوتا ہے کہ جِس کا اجر پکا ہو جائے ، پس یہ دُعا نہیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ کی عطاء کردہ نعمتوں کا اقرار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے شکر کا انتہائی خوبصورت انداز ہے ، اور اپنے اِیمان اور نیک عمل کے مطابق اللہ کی رحمت سے ثواب مل جانے کے یقین کا اظہار ہے
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    السلام علیکم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ ،
    اگلے مضمون ::: ماہ رمضان اور ہم (6) ::: میں ان شا اللہ تعالی قیام اللیل یعنی رات کی نماز کے بارے میں بات ہو گی ،[/align:2zx6jpyl]
     

اس صفحے کو مشتہر کریں