1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

::: ماہ رمضان اور ہم (4) ::: سحری،فضیلت اور اہم مسائل (1) ::

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از عادل سہیل, ‏22 ستمبر 2008۔

  1. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    ::: ماہِ رمضان اور ہم :::( 4) ::: سحری ::: فضیلت اور اہم مسائل (1) :::
    ::: سحری کیوں کرنا چاہیئے ؟ :::

    [align=justify:3svqnn06]یُوں تو اکثر لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ روزہ رکھنا ہو تو سحری کے وقت کھانا بہتر ہے ، ذرا دِین داری کا خیال ہو تو کہا جاتا ہے کہ سُنّت ہے کہ سحر کے وقت کھایا جائے ، اور اگر پہلے کھا کر سو لیا جائے تو بھی کوئی خاص مُضائقہ نہیں ، آئیے ذرا اِن باتوں کا سُنّت کی روشنی میں جائزہ لیا جائے[/align:3svqnn06]:::

    [align=justify:3svqnn06]:::::: انس بن مالک رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( تَسَحَّروا فَاِنَّ فی السَّحُورِ بَرکَۃٌ )( سحر ی کیا کرو ، کیونکہ سحری کرنے میں یقینا برکت ہے ) صحیح البُخاری/حدیث ١٩٢٣ /کتاب الصوم/باب٢٠، صحیح مُسلم حدیث ١٠٩٥ / کتاب الصیام/باب٩ ۔
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری میں برکت ہونے کی خبر دِی ہے اور اِسکو نہ چھوڑنے کی ترغیب دی ہے ، اِس لئیے یہ معاملہ مُضائقے یا غیر مُضائقے کا نہیں ، بلکہ اِس سے بڑھ کر ہے ،،،[/align:3svqnn06]
    ::: کہیں آپ اُن میں سے تو نہیں جو اپنے آپ کو سحری کی برکت سے محرُوم رکھتے ہیں ؟
    [align=justify:3svqnn06]::: عَمر بن العاص رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( فَصلُ مَا بَینَ صَیِامنا و صَیِام اَھلِ الکِتابِ ؛ اَکلَۃ السَّحَرِ )( ہمارے اور اہلِ کتاب کے روزوں میں فرق کرنے والی چیز سحری کا کھانا ہے ) صحیح مُسلم ، حدیث ، ١٠٩٦ ۔
    ::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری کے کھانے کے بارے میں فرمایا ( اِنَّھَا بَرکَۃٌ اَعطَاکُم اللَّہ ُ اِیَّاھَا ، فَلا تَدعُوہُ ) ( بے شک یہ برکت جو اللہ نے تُم لوگوں کو عطا کی ہے لہذا اسے چھوڑو نہیں ) سُنن النسائی/کتاب الصیام/باب ٢٤
    ::: عبداللہ ابن عَمرو ابن العاص رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا ( تَسحَرُوا و لَو بِجُرعَۃِ مَاءٍ ) ( سحری ضرور کرو خواہ ایک گھونٹ پانی سے ہی کرو) صحیح ابن حبان/کتاب الصوم/باب السحور ،
    ::: عبداللہ ابن عُمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اِنَّ اللَّہ َ و الملائِکتہ ُ یَصَّلُونَ عَلیَ المُتسَحَرِینَ ) ( بے شک سحری کرنے والوں پر اللہ رحمت کرتا ہے اور اللہ کے فرشتے دُعا کرتے ہیں ) صحیح ابن حبان/ کتاب الصوم/باب السحور ،سحری کا کھانا چھوڑنے والا نہ صرف اِن فائدوں سے محروم ہو جاتا ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی خلاف ورزی ، اور کافروں کی نقالی کا مُرتکب بھی ہو جاتاہے ۔
    *** ذرا غور فرمائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانے کے مُطابق مسلمانوں اور اہلِ کتاب یعنی یہودیوں اور عیسائیوںکے روزوں میں سحری کا کھانا ہی فرق کرنے والی چیز ہے ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری کھانے کے بارے میں کتنی تاکید فرمائی ہے اور کتنی خوش خبریاں دی ہیں ،
    ****** کہیں آپ اُن میں سے تو نہیں جو رات گئے کھانا کھا کر لمبی تان کر سو جاتے ہیں تا کہ سحری کرنے میں نیند خراب نہ ہو ؟؟؟ سحری کی برکت بھی گئی ؛ کافر اور مسلمان کے روزے کا فرق بھی نہ رہا ؛ فجرکی نماز بھی گئی ؛ صِرف بھوکا پیاسا رہنا ہی تو روزہ نہیں !!![/align:3svqnn06]
    ::: سحری کا وقت کب تک ہے ؟ :::​

    [align=justify:3svqnn06]*** اللہ کا فرمان ہے ( وَکُلُوا وَ اشرَبُوا حَتَی یَتَبَیَّنَ لَکُم خَیطُ الابیضُ مِن الخَیطِ الاسودِ مِنَ الفَجرِ) (اور کھاؤ اور پیؤ یہاں تک کہ فجر کے وقت میں سے تمہارے لئیے سفید دھاگہ کالے دھاگے میں سے واضح ہو جائے ) سُورت البقرہ /آیت ١٨٧ ۔
    *** عدی بن حاتم رضی اللہ عنہُ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا ::: اے اللہ کے رسول میں اپنے تکیے کے نیچے دو دھاگے رکھتا ہوں ، سفید دھاگہ اور کالا دھاگہ ، تا کہ دِن میں سے رات کو جان سکوں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے فرمایا ( اِنَّ وَسادَتَکَ لَعَرِیضٌ، اِنَّمَا ھُوَ سَوَادُ اللَّیلِ و بَیَاضُ النَّھارِ) تمہارا تکیہ بہت کُشادہ ہے ، وہ تو رات کا کالا پن اور دِن کی سُفیدی ہے ) یعنی آیت سے مُراد کالے اور سفید دھاگے کا الگ الگ نظر آنا نہیں بلکہ رات اور دِن کا الگ الگ ہونا ہے ۔ صحیح مُسلم ، حدیث ١٠٩٠ ۔
    *** زید بن ثابت رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے ( تَسَحَّرنَا مَع رسول ِاللَّہِ صلی اللَّہ علیہ وسلم ، ثُمَّ قُمنَا اِلیٰ الصَّلاۃِ ؛ قِیلَ ؛ کَم کان بینَھُمَا ؛ قال ؛ قدرُ خَمسِینَ آیَۃً ) ( ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی اور پھر نماز کے لئیے اُٹھے ، ( زید بن ثابت رضی اللہ عنہُ سے ) پوچھا گیا ؛ نماز اور سحری کے درمیان کتنا وقت تھا ؛ اُنہوں نے جواب دِیا ؛ پچاس آیات کے برابر ) ( یعنی جتنا وقت پچاس آیات پڑہنے میں لگتا ہے ) صحیح البُخاری ، حدیث ، ١٩٢١ ، صحیح مُسلم ، حدیث ، ١٠٩٧
    *** ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اِذا سَمِعَ احدُکُم النِّدَاءَ وَالاِنِاءُ عَلیٰ یَدِہِ فَلا یَضَعہ ُ حَتَّی یَقضِی حاجَتَہ ُ مَنہ ُ ) ( جب تُم میں سے کوئی اذان سُنے اور کھانے کا برتن اُسکے ہاتھ میں ہو تو وہ برتن رکھے نہیں جب تک اُس میں سے اپنی ضرورت پُوری نہ کر لے ) سُنن ابو داؤد ، حدیث ، ٢٣٥٠ ، یعنی اگر سحری
    کھاتے کھاتے اذان شروع ہو گئی اور ابھی کھانے کی حاجت ہے تو جو کھانے کی چیز ہاتھ میں ہے اُسے چھوڑنے کی بجائے کھا لیا جائے ، لیکن اِسکا یہ مطلب ہر گِز نہیں کہ اذان سے کُچھ لمحات پہلے ہاتھوں میں چیزیں تھام لی جائیں تا کہ دیر تک کھایا جاسکے ۔
    اس مسئلہ اور حدیث کی مکمل تحقیق کے لیے سلسلہ الاحادیث الصحیحۃ ، حدیث 1394 دیکھی جائے ،
    اس مندرجہ بالا حدیث میں اس بات کا جواز ملتا ہے کہ اگر سحری کھاتے کھاتے اذان شروع ہو گئی اور ابھی کھانے کی حاجت ہے تو جو کھانے کی چیز ہاتھ میں ہے اُسے چھوڑنے کی بجائے کھا لیا جائے ، لیکن اِس بات کا ہر گز کوئی جواز نہیں کہ اذان سے کُچھ لمحات پہلے ہاتھوں میں چیزیں تھام لی جائیں تا کہ دیر تک کھایا جاسکے ۔
    *** ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( نِعمَ سَحُورُ المؤمِن التمرُ ) ( اِیمان والے کے لئیے بہترین سحری کھجور ہے ) صحیح ابنِ حبان ، حدیث ، ٨٨٣ ، سلسلہ احادیث الصحیحہ ، حدیث ، ٥٦٢ ،سُنن ابو داؤد ، حدیث ، ٢٣٤٢ ۔[/align:3svqnn06]۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    مضمون جاری ہے ،،،،،،،،،،،،،،،،،،
     
  2. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    ::: گذشتہ سے پیوستہ ::::​

    ::: ماہِ رمضان اور ہم :::( 4) ::: سحری ::: فضیلت اور اہم مسائل (2) :::
    ::: روزہ کی نیت کب اور کیسے ؟؟؟ :::


    [align=justify:11oo7t5g]****** اِیمان والوں کی والدہ محترمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ، امیر المؤمنین خلیفہ دوئم بلا فصل عُمر رضی اللہ عنہُ کی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا ( مَن لَم یَجمَع الصَّیامَ قَبلَ الفَجرِ فَلا صیامَ لہُ ) ( جس نے فجر سے پہلے روزہ کی نیّت نہیں کی اُسکا روزہ نہیں ) سُنن ابو داؤد ، حدیث ، ٢٤٥٤ دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں ( مَن لَم یُبَیِّتِ الصَّیامَ مِن اللَّیلِ فَلا صَیامَ لہُ) ( جس نے روزہ کی نیّت کے ساتھ رات نہیں گُزاری اُس کا روزہ نہیں ) سُنن الدارمی حدیث ١٦٩٨ ، سُنن النسائی ، احادیث ٢٣٣٠ تا ٢٣٣٩ ،
    عِلامہ شمس الحق عظیم آبادی نے '' عون المعبود '' میں اِس حدیث کی شرح میں اِمام الخطابی کا یہ قول نقل کیا [[ اِس حدیث میں اِس بات کی وضاحت ہے کہ جو پہلے وقت میں ہی روزے کی نیّت نہیں کرے گا اُس کا روزہ دُرست نہیں ہو گا ]]
    اِمام محمد بن اسماعیل الصنعانی رحمہُ اللہ نے '' سُبُلُ السَّلام '' میں اِس حدیث کی شرح میں لکھا [[ یہ حدیث اِس بات کی دلیل ہے کہ روزہ کی نیّت کے بغیر رات گُزارنے والے کا روزہ دُرست نہیں ہوتا ، اِس کا مطلب یہ ہے کہ رات کے کِسی بھی پہر میں آنے والے دِن کے روزے کی نیّت کرنا ضروری ہے ، نیّت کا پہلا وقت غرُوب کا ہے ، ،،،]]
    [/align:11oo7t5g]
    [align=justify:11oo7t5g]********* یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ نیّت کی جگہ دِل ہے ، کِسی بھی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا اِرادہ نیّت کہلاتا ہے ، وہ کام دینی ہو یا دُنیاوی ، اِنسان کے ہر عمل کے پیچھے کوئی نہ کوئی اِرادہ ہوتا ہے ، وہ اِرادہ اُس کے شعور میں ہو یا لا شعور میں ، ہوتا ضرور ہے ، عِبادت کےلئیے بھی اِسی طرح اِرادہ یا نیّت ہوتی ہے ، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے کو جاننے اور اُس پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے اور اُسی پر چلتے ہوئے ہمارے خاتمے فرمائے ۔[/align:11oo7t5g]
    [align=justify:11oo7t5g]اِیمان والوں کی والدہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور پوچھا ( ہَل عِندَکُم شَئٍی؟ ::: کیا تمہارے پاس کچھ کھانے کو ہے ؟ ) ہم نے کہا ''نہیں '' نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( فَاِنِی اِذَن صَائِم ::: اچھا تو پھر میرا روزہ ہے) پھرکِسی اور دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے میں نے عرض کیا '' اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم ) تحفے کے طور پر حیس (ایک قسم کا حلوہ) آیا ہے '' رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا ( اَرِینِیہِ فَلَقَد اَصبَحتُ صَائِماً ) ( تو لاؤ میں صبح سے روزے میں تھا ) اور پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ حلوہ کھا لیا ۔ صحیح مُسلم، حدیث ١١٥٤ ، کتاب الصیام / باب ٣٢[/align:11oo7t5g]
    ::::: سحری کرنے کے لیے پاکیزگی کی حالت میں ہونا ضروری نہیں ؟؟؟ :::::​

    رمضان [align=justify:11oo7t5g]سے متعلقہ موضوعات میں دی گئی معلومات صرف چند اہم مسائل کے بارے میں ہیں ، کسی بھی قاری ( پڑھنے والے مرد و خاتون ) کے ذہن میں اگر کوئی سوال ہو تو بلا جھجک کرے ، انشا اللہ قران و ثابت شدہ سُنـت کے مطابق جواب دیا جائے گا ،
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ((( فاِنما شفاء العی السوال ::: بے شک جہالت کی شفاء سوال کرنا ہے ))) صحیح الجامع الصغیر ، 4362
    اور امام مجاہد رحمۃ اللہ علیہ جو پہلے درجہ کے تابعین میں سے ، کا فرمان ہے ((( لا یتعلم العلم المستحی و لا المکتبر ::: حیا کرنے والا اور تکبر کرنے والا علم سیکھ نہیں سکتا )))
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔[/align:11oo7t5g] اگلا مضمون ::: ماہ رمضان اور ہم (5) ::: ان شا اللہ تعالی افطار اور اس کے اہم مسائل کے بارے میں ہو گا ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں