1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ماہِ رمضان اور ہم ::::: (۱) رمضان کے فائدے (فضیلتیں) :::::

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از عادل سہیل, ‏18 ستمبر 2008۔

  1. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    ماہِ رمضان اور ہم ::::: (۱) رمضان کے فائدے (فضیلتیں) :::::
    ::::: (١) مغفرت کے مواقع :::::

    :::(۱) أبو ہُریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ((( مَن صَامَ رمضانَ اِیماناً و اِحتساباً غُفِرَ لَہُ مَا تَقّدَمَ مِن ذَنبِہِ ::: جِس نے اِیمان اور(بخشش کی) اُمید کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے اُس کے وہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیںجو وہ آگے بھیج چُکا ہے ))) صحیح البُخاری ، حدیث ، ٢٠١٤
    ::: أبو ہُریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے ((( الصَّلوَاتُ الخَمس و الجُمعَۃُ اِلیٰ الجُمعَۃِ(و رَمضَانُ اِلیٰ رَمضَانُ) مُکفَّراتٌ مَا بینَھُنَّ اِذا أجتَنَبتَ الکَبائِر ::: پانچ نمازیں اور جمعہ سے جمعہ تک ( اور رمضان سے رمضان تک کا وقت چھوٹے گناہوں میں سے ) جو کُچھ اِن (اوقات) کے درمیان ہے اُس کا کفارہ ہے ،(بشرطیکہ)تُم کبیرہ گناہوں سے بچے رہے ))) صحیح مُسلم ، حدیث ، ٢٣٣
    دیکھئیے کتنا بڑا موقع ہے مغفرت کا ، کہ ایک نماز سے لیکر دوسری نماز تک جو گُناہ ہوئے ہیں وہ معاف ہو سکتے ہیں کیونکہ آنے والی نماز اِن گناہوں کا کُفارہ ہو گی ، اِسی طرح ایک جمعہ سے اگلے جمعہ تک اور پھر رمضان سے رمضان تک جو صغیرہ یعنی چھوٹے گُناہ ہوئے ہیں وہ معاف ہو سکتے ہیں ، کیونکہ آنے والا جمعہ یا رمضان گُزر ے ہوئے وقت کے گُناہوں کا کُفارہ ہو گا ، مگر ایک شرط ہے کہ اِس عرصہ میں کبیرہ یعنی بڑے گناہوں سے بچا جائے ۔
    ::: أبو ہُریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ((( اِذا کانَت أَوَّلُ لَیلَۃٍ مِن رَمضَانِ ، صُفِّدَتِ الشَّیَاطِینُ وَ مَردَۃَ الجِنِّ ، وَ غُلِّقت أَبوابُ النَّارِ ، فَلَم یُفتَحَ مِنھَا بابٌ وَ فُتِّحت أبوابُ الجَنَّۃِ ، فَلَم یُغلَقُ مِنھَا بابٌ ، وَ نَادَی مُنَادٍ ، یَا باغی الخَیرِ أقبل ، یَا باغی الشَّرِّ أَقصِر ، وَ لِلَّہِ عُتَقَاءُ مِن النَّارِ ، وَ ذَلِکَ فِی کُلِّ لَیلَۃٍ :::جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیطانوں اور سر کشّ جنّوں کو باندھ دِیا جاتا ہے ، اور آگ ( یعنی جہنم ) کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں پھر اُن میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا ( یعنی رمضان میں ) اور جنّت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ، پھر اُن میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا ، اور آواز دینے والا آواز دیتا ہے ( یعنی اللہ کی طرف سے کِسی فرشتے کے ذریعے آواز دی جاتی ہے ) اے خیر کے چاہنے والے آگے بڑھ ، اے شر کے چاہنے والے باز آ ، اور اللہ ہر رات میں لوگوں کو آگ سے آزاد کرتا ہے ))) سُنن ابن ماجہ ، حدیث ، ١٦٤٢ ، اِمام الألبانی نے اِس حدیث کو صحیح قرار دِیا ۔ سُنن النسائی ، حدیث ، ٦٨٢ ۔
    اگر ہم اِس مُقدس مہینے میں جنّت کے کُھلے دروازوں سے بھی اندر نہ جا سکیں تو کتنی بد بختی ہے اللہ کی طرف سے تو مغفرت اور رحمت کا ہر سبب مہیا کر دیا جاتا ہے ، شیطانوں کو باندھ دِیا جاتا ہے ، پھر ہمارے اپنے نفوس کی شر انگیزی ہی رہ جاتی ہے جو ہمیں اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نا فرمانی پراُکساتا ہے بلکہ نافرمانی کرواتا ہے ، اے اللہ تعالیٰ ہمیں ہمارے نفوس اور ہر شر پھیلانے والے کے شر سے محفوظ فرما اور اُن میں بنا جنہیں تو اپنے اِس با برکت مہینے کی ہر رات میں آگ سے نجات دیتا ہے ۔
    ::: (٢) دُعاؤں کی قبولیت ::: أبو ہُریرہ رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ رسول اللہ علیہ الصلاۃ و السلام فرمایا کرتے تھے ((( اِنَّ لِلَّہِ تعالیٰ عُتقاء فی کُل یَومٍ و لَیلَۃٍ ، لِکُلِ عَبدٍ مِنھُم دَعوۃٌ مُستَجَابۃٌ :::بے شک اللہ تعالیٰ ہر رات اور دِن میں ( یعنی رمضان کے دِن اور رات میں ) لوگوں کو (جہنم کی آگ سے )آزاد کرتے ہیں ، اور اِن آزاد ہونے والے بندوں میں سے ہر ایک کے لئیے ایک قُبول شدہ دُعا ہوتی ہے ))) مُسند أحمد ، صحیح الجامع الصغیر ، حدیث ، ٢١٦٩ ۔
    یعنی افطار کے وقت اُس کی ایک دُعا ضرور قبول ہوتی ہے ، لہذا أفطاری کے وقت اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے بعد اپنے اور اپنے مُسلمان بھائیوں اور بہنوں کے لئیے دُعا کرنا مت بُھولئیے، خاص طور پر اُن کے لیے جو ، کشمیر ، فلسطین ، شیشان، أفغانستان ، عِراق یا دُنیا کے کِسی بھی خطے میں کافروں کے ظُلم کا شکار ہو رہے ہیں ، اگر اُن کے لیے اور کُچھ نہیں کر سکتے تو کم از کم اُنہیں اپنی دُعاوں سے محروم نہ کیجیئے ۔
    :::(٣) نیکیوں کے بڑے بڑے خزانے :::
    ::: أبو ھُریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ علیہ الصلاۃ و السلام نے فرمایا ((( کُلُّ عَملَ ابن آدمَ لُہُ الحَسنَۃُ بِعَشرِ أمثَالِھَا اِلیٰ سبعمائۃَ ضَعف ، یَقُولُ اللّہ ُ عزَّ و جَلَّ ، اِلَّا الصَّیام فَاِنَّہُ ليَّ و أنا أجزِي بِہِ ، تَرَکَ شَھوُتَہُ و طَعامَہُ و شرابہُ مِن أجلي ، لِلصَّائمِ فَرحَتَانِ ، فَرحۃُ عِندَ فَطرِہِ و فَرحَۃُ عِندَ لِقاءَ رَبہِ و لَخَلوُفُ فَمِ الصَّائمِ أطیَّبُ عِندَ اللَّہِ مِن رِیحِ المِسّکِ ::: آدم کی اولاد کے (نیکی کے)ہر کام پر اُس کے لیے اُس نیکی جیسی دس سے سات سو تک نیکیاں ہیں ، اللہ عزّ و جلّ کہتا ہے ؛؛؛ روزے کے عِلاوہ ( یعنی نیکیوں میں اضافے کی یہ نسبت روزے کے عِلاوہ ہے )چونکہ میرے بندے نے میرے لیے اپنی بھوک پیاس اور خواہشات کو چھوڑا ، ( لہذا ) وہ ( یعنی روزہ ) میرے لیے ہے اور میں ہی اُس کا أجر دوں گا (یعنی جتنا چاہے دوں )؛؛؛ روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں ایک افطار کے وقت کی خوشی ، اور دوسری جب وہ اپنے رب سے ملے گا اُس وقت کی خوشی ، اور روزہ دار کے مُنہ کی بُو اللہ کے ہاں یقینا مِسک کی خوشبو سے بھی اچھی ہے ))) صحیح مُسلم ،حدیث١١٥١ ۔
    ::: عبداللہ ا بن عباس رضی ا للہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ علیہ الصّلاۃ و السّلام نے فرمایا ((( فَاِذا جَاءَ رَمضَانُ فَاعتَمرِی فَاِنّ عُمرۃً فِیہِ تَعدِلُ حَجَۃً و فی روایۃ حَجَۃً مَعِيَ :::جب رمضان آئے تو اُس میں عُمرہ کر لینا ، رمضان میں عُمرہ حج کے برابر ہے ))) صحیح مُسلم ، حدیث ، ١٢٥٦ ، سُنن النسائی ، حدیث ، ٢١٠٩ ۔
    جو مُسلمان اِس بات کی قدرت رکھتا ہے کہ وہ رمضان میں عُمرہ کر ے تو اُسے کرنا چاہیئے تا کہ وہ رسول اللہ علیہ الصّلاۃ و السّلام کے فرمان کے مُطابق حج کا أجر حاصل کر سکے۔
    ::: (٤) شب قدر جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے :::
    اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے ((( شَھرُ رمضَانَ الَّذِی اُنزِلَ فِیہِ القُران :::رمضان کا مہینہ (وہ ہے)جِس میں قُران اُتارا گیا)
    اور فرمایا ((( اِنَّا أنزلنَا ہُ فِی لیلَۃِ القدَرِ O وَ مَا أَد رئکَ مَا لَیلَۃُ القدَرِO لَیلَۃُ القدَرِ خَیرٌ مِن ألفِ شَھرٍ O تَنزَّلُ المَلائِکَۃُ والرُّوحُ فِیھَا بِاِذنِ رَبِّھِم من کُلِّ اَمرٍO سَلامٌ ہِیَ حَتیٰ مَطلعِ الفجر :::ہم نے اُسے(یعنی قُرآن کو )قدر کی رات میں اُتارا O اور تُم نہیں جانتے کہ قدر کی رات کیا ہے O قدر کی رات ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے O اِس رات میںفرشتے اور رُوح (جبرئیل علیہ السلام )اپنے رب کے حُکم سے ہر کام پورا کرنے کے لیے اُترتے ہیں O وہ رات فجر تک سلامتی ہے )))

    ::: أنس ابن مالک رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ رسول اللہ علیہ الصّلاۃ و السّلام نے فرمایا ((( اَنَّ ھَذا الشَّھرَ قَد حَضرَکُم و فِیہِ لُیلُۃٌ خیرٌ مِن ألفِ شَھرٍ مَن حُرِمَھَا فَقَد حُرِمَ الخَیرَ کُلَّہُ وَ لَا یُحرَمُ اِلَّا کُلُّ مَحرُومً :::یہ مہینہ تمہارے پاس آ گیا ہے جِس میں قدر کی رات ہے ، جو کہ ہزار مہینوں سے زیادہ خیر والی ہے ، جو اِس سے محروم رہا وہ یقیناً ہر خیر سے محروم رہا ، اور قدر کی رات (کے فائدوں)سے سوائے بد نصیب کے کوئی اور محروم نہیں ہوتا ))) سُنن ابن ماجہ ، حدیث ۔
    شب قدر کے بارے ایک الگ مضمون کی صُورت میں کُچھ تفصیلات ارسال کروں گا اِنشاءَ اللہ تعالیٰ۔
    اگلے مضمون میں روزے کی حقیقت کے بارے میں بات ہو گی ، انشاء اللہ تعالیٰ ،
    السلام علیکم و رحمۃُ اللہ و برکاتہُ۔ طلبگارِ دُعاء ، عادِل سُہیل ظفر ۔
     
    جنید آذر نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    جزاک اللہ جناب عادل سہیل صاحب
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    مندرجہ ذیل لنک پر آپکے تعارف کے لیے ایک پرچہ آپکا منتظر ہے۔ براہ کرم ہمیں اپنے بارے میں جاننے کا موقع دیجئے۔

    viewtopic.php?f=21&t=4378

    شکریہ
     
  3. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ عادل سہیل صاحب
    آپکے اگلے مضمون کا انتظار ہے :dilphool:
     
  4. عادل سہیل
    آف لائن

    عادل سہیل ممبر

    شمولیت:
    ‏24 جولائی 2008
    پیغامات:
    410
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    اللہ تعالی آپ کو بھی بہترین جزا عطا فرمائے ، بھائی ھارون رشید ، میں اسی ماہ رمضان کے سلسلے کے مزید تین مضامین ارسال کر چکا ہوں اور ان شا اللہ ایک دو دن میں سلسلہ مکمل کر دوں گا ، اور اس کے بعد ان شا اللہ تعالی ::: ماہ شوال اور ہم ::: کے زیر عنوان کچھ مضامین ارسال کروں گا ، اللہ تعالی میری یہ کوشش قبول فرمائے اور میرے اور سب پڑہنے والوں کے لیے دین دنیا اور آخرت کی خیر کا سبب بنائے ، و السلام علیکم ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں