1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

لیپ سیکنڈ کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا

'جنرل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از ملک بلال, ‏21 جنوری 2012۔

  1. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    لیپ سیکنڈ کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا

    http://wscdn.bbc.co.uk/worldservice...052__57945944_c0113347-clock_store_russia.jpg

    اس بات کا فیصلہ کہ لیپ سکینڈ کو ختم کر دیا جائے یا نہیں سنہ 2015 تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ لیپ سیکنڈ وہ اضافی سیکنڈ ہے جو کہ ہر چند سالوں کے بعد جوہری گھڑیوں کے وقت میں ملایا جاتا ہے تاکہ انہیں زمین کی گردش کی مدد سے چلنے والی گھڑیوں کے برابر رکھا جا سکے۔
    انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین کے ماہرین ’لیپ سکینڈ‘ کے متعلق کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے اس لیے یہ فیصلہ 2015 تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
    چند ممالک جیسے کہ امریکہ، فرانس، کینیڈا، جاپان، میکسیکو اور اٹلی اس سیکنڈ کو ختم کرنا چاہتے ہیں جبکہ برطانیہ اور جرمنی اس کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
    لیپ سیکنڈ کو ختم کرنے کی تجویز پر بحث جمعرات کی دوپہر جنیوا میں ریڈیو کمیونیکیشن اسمبلی کے اجلاس میں ہوئی۔
    امریکہ کا کہنا تھا کہ لیپ سیکنڈ کی وجہ سے مواصلات اور نیویگیشن کے نظام میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ جبکہ برطانیہ کا موقف تھا کہ اس کو کھونے کے طویل المعیاد نتائج بہت زیادہ ہیں۔
    انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین کی اس معاملے پر کام کرنے والی کمیٹی کے چیرمین ران بیئرڈ کا کہنا تھا کہ یہ ایک تکنیکی نہیں بلکہ سفارتی مسئلہ ہے
    دنیا کے وقت کا پیمانہ، جوہری گھڑیوں کی مدد سے کام کرتا ہے۔ جوہری گھڑیاں مادے کے زروں کی حرکت کو ناپ کر وقت کا تعین کرتی ہیں۔
    یہ گھڑیاں اس قدر درست وقت بندی کرتی ہیں کہ دنیا کی گردش جس کا پہلے وقت بندی کےلیے استعمال ہوتا تھا غلط لگنے لگتی ہے۔
    زمین گردش کے دوران تیز یا آہستہ ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے کبھی کبھی ہمارے دنوں کے دورانیہ میں چند میلی سیکنڈ کا فرق پڑ جاتا ہے۔
    اس کے نتیجے میں سنہ انیس سو بہتر میں لیپ سیکنڈ کا نظام بنایا گیا تاکہ دونوں قسم کی گھڑیوں کو برابر رکھا جا سکے۔ لیپ سیکنڈ کا اضافہ کرنے سے پہلے چھ مہینے کا نوٹس دیا جاتا ہے۔
    یہ اضافہ تب کیا جاتا ہے جب انٹرنیشنل ارتھ روٹیشن سروس اس بات کا اعلان کرے کہ دونوں قسم کی گھڑیوں کے دومیان سفر اشاریہ نو سیکنڈ کا فرق آگیا ہے۔
    اس نظام کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ایک سیکنڈ کا یہ اضافے ایک بڑھتا ہوا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ یہ مسئلہ خاص طور پر جہاز رانی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے نظاموں کے لیے مشکلات پیدا کرتا ہے کیونکہ انہیں مسلسل وقت کا حوالہ چاہیئے ہوتا ہے۔
    متاثر ہونے والے نظاموں میں سیٹلائٹس کا نظام، مالیاتی سروسز کا نظام، انٹرنیٹ، بجلی مہیا کرنے کا نظام اور فلائٹ کنٹرول شامل ہیں۔
    انٹرنیشنل بیورو آف ویٹس اینڈ مییرز کے محکمہ وقت کے ڈائیریکٹر، ڈاکٹر فلیشیٹاس آریاس کا کہنا تھا کہ لیپ سیکنڈ بحری جہاز رانی کے منتظمین کی درخواست پر متعارف کرایا گیا تھا مگر اب ان کے پاس وقت کے تعین کے دوسرے طریقے موجود ہیں۔
    انہوں نے کہا ’اب لیپ سیکنڈ کی کوئی خاص ضرورت نہیں۔‘
    دوسری جانب جو اس نظام کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس سے پیدا ہونے والی مشکلات لیپ سیکنڈ کو ختم کرنے کا جواز نہیں ہیں۔

    http://wscdn.bbc.co.uk/worldservice/assets/images/2012/01/19/120119140106__57945945_iov-launch04.jpg

    لیپ سیکنڈ کا اضافہ سیٹلائیٹ نظام کے لیے مشکلات پیدا کرتا ہے

    برطانیہ میں واقع نیشنل فزیکل لیبارٹری کے وقت اور فریکوئنسی پر کام کرنے والے سینیئر محقق پیٹر وبرلی کا کہنا ہے ’ لیپ سیکنڈ کے استعمال کو روکنا شاید وقت بندی کے سلسلے میں گزشتہ چند صدیوں کا اہم ترین فیصلہ ہوگا۔ پہلی بار دنیا بھر کا سول وقت مکمل طور پر انسانی گھڑیوں کے مدد سے ناپا جائے گا اور زمین کی گردش سے لا تعلق کر دیا جائے گا۔‘
    دہائیوں کے گزرنے پر تو زمینی گردش پر منحصر گھڑیوں اور جوہری گھڑیوں میں صرف چند منٹوں کا ہی فرق پڑے گا مگر پانچ سو سال میں یہ فرق ایک گھنٹے سے تجاوز کر سکتا ہے۔
    برطانیہ کے وزیرِ سائنس ڈیوڈ ولٹز کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا موقف ہے کہ ہمیں دنیا بھر میں رائج موجودہ نظام کو برقرار رکھنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ لیپ سیکنڈ کے استعمال کو روکنے سے ہم وقت اور عام لوگوں کے دن رات کے احساس کے بیچ تعلق کھو بیٹھیں گے۔
    لیپ سیکنڈ کو ختم کرنے کا معاملہ پہلی بار زیرِ غور نہیں آ رہا۔ سنہ دو ہزار پانچ میں امریکہ نے لیپ سیکنڈ کو ختم کرنے اور اس کی جگہ لیپ گھنٹے کے اضافے کی تجویز کی تھی مگر اس مطالبے کو رد کر دیا گیا۔

    بی بی سی اردو
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    جواب: لیپ سیکنڈ کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا

    یہ ایک تکنیکی موضوع ہے اس لیے اس میں کچھ چیزوں کی وضاحت ضروری سمجھتا ہوں۔ جن احباب کو اس موضوع سے بالکل بھی شناسائی نہیں ہے وہ ابتدائی معلومات کے لیے میرا یہ آرٹیکل ضرور پڑھیں۔

    اگر آپ نے اوپر والا مضمون پڑھا ہے تو آپ بخوبی جانتے ہیں کہ ہمارا ایک دن اصل میں زمین کا اپنے محور کے گردایک چکر ہے اور اس کو چوبیس گھنٹے جس میں ہر گھنٹے کے 60 منٹ ہیں، اور ہر منٹ کے ساٹھ سیکنڈ ہیں‌میں‌تقسیم کیا گیاہے۔اس طرح ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں‌کہ زمین 86400 سیکنڈ میں‌ایک چکر مکمل کرتی ہے۔مگر یہ عدد بھی بالکل درست نہیں ہے کیونکہ زمین کی اندرونی تبدیلوں مثلاً زلزلہ، آتش فشاں اور دیگر کی وجہ سے زمین کی گردش میں تبدیلیاں آتی ہیں اور ایک اندازے کے مطابق اشاریہ002 سیکنڈ یومیہ کی کمی آتی ہے جس کی وجہ سے دن طویل ہوتا ہے۔ یہ تبدیلی جب سالوں تک جمع ہوتی ہے تو وقت میں‌لیپ سیکنڈ کا اضافہ کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔
    بیسویں صدی کے وسط میں اس بات کو دریافت کیا گیا کہ زمین کی محوری گردش سے لیا جانے والےوقت میں تبدیلی ہوتی ہے تو 1956 میں سیکنڈ کا پیمانہ تبدیل کر کے زمین کی سالانہ گردش کے ساتھ منسلک کیا گیا۔اس کے بعد 1967 میں اس کو زمین کی محوری گردش سے یکسر غیر منسلک کر کے اس کو کیشیم133 یعنی caesium-133 کے ایٹم کی حرکت کے ساتھ منسلک کر دیا گیا جس کو جوہری گھٹری کی مدد سے ناپا جاتا ہے۔ایٹم کی یہ حرکت چونکہ ہمارے سیکنڈ کے بہت قریب ہے اس لیے اس سے ہمیں کافی حد تک درست ٹائم ملتا ہے۔
    اس نظام کو قبول کرنے کے پانچ سال تک یعنی 1972 تک جوہری گھڑی کو وقتا ً فوقتاً محوری وقت کے مطابق درست کیا جاتا رہا یعنی سیکنڈ کی طوالت کو کم زیادہ کیا جاتا رہا مگر 1972 کے بعد اس سیکنڈ کو تبدیل نہیں کیا جاتا بلکہ محوری گردش کے معیار پر آنے کے لیے لیپ سیکنڈ کا اضافہ کیا جاتا ہےجس طرح دنوں کو سورج کے مطابق لانے کے لیے فروری میں لیپ ڈے کا اضافہ کیا جاتا ہے۔2011 تک جوہری گھڑیوں میں 24 لیپ سیکنڈ کے اضافےکا اعلان کیا جا چکا ہے۔
    The International Earth Rotation and Reference Systems Service (IERS) لیپ سیکنڈ کا اعلان کرتی ہے ۔ یہ اعلان مقررہ تاریخ سے 6 ماہ پہلے کیا جاتا ہے۔آخری مرتبہ لیپ سیکنڈ 31 دسمبر 2008 کو شامل کیا گیا تھا اور اب 30 جون 2012 کو لیپ سیکنڈ شامل ہونا ہےجس کا فیصلہ ملتوی ہونے کی خبر بلال بھائی نے لگائی ہے۔لیپ سیکنڈ کا اضافہ تب کیا جاتا ہے جب جوہری وقت اور محوری وقت میں اعشاریہ 6 سیکنڈ کا فرق آ جائے۔
     
  3. جبران
    آف لائن

    جبران ممبر

    جواب: لیپ سیکنڈ کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا

    بہت اچھی اور مفید معلومات پڑھنے کو ملیں۔ آپ دوستوں کا شکریہ۔
    ایک سوال تھا کہ 2000 کے شروع میں ایک بات یہ بھی سننے میں آئی تھی کہ اس بار فروری کا مہینہ 30 دنوں‌کا ہو گا۔ کیوں کہ لیپ کے سال میں ایک دن ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کچھ وقت بچتا ہے جسے ہزاری یعنی ملینیم کی شروعات میں ایڈجسٹ کیا جاتا ہے۔ سیکنڈ کے معاملے کی تو سمجھ آ گئی۔ کیا کوئی ایسا معاملہ بھی ہے۔ جیسا میں نے بیان کیا۔
     
  4. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    جواب: لیپ سیکنڈ کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا

    جبران بھائی شمسی دنوں کے مطابق دو قسم کے کلینڈر استعمال ہوتے ہیں ۔ ایک کو جولین کلینڈر اور ایک کو گریگورین کلینڈر کہتے ہیں۔ فروری میں ملینیم پر ایک دن کا اضافہ جولین کلینڈر میں ہوا ہے جبکہ عام استعمال ہونے والا کلینڈر گریگورین کلینڈر ہے۔ یاد رہے کہ دونوں کلینڈروں میں اس وقت تقریباً 13 دن کا فرق ہے۔
     
  5. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    جواب: لیپ سیکنڈ کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا

    سننے میں‌آیا ہے کہ ماہرین علم فلکیات و نجوم کے مابین آج کل تیرہویں برج کا معاملے پر بھی بحث چھڑی ہوئی ہے ۔ ایک ماہر فلکیات نے انکشاف کیا کہ زمانہ قدیم سے اب تک زمین کی گردش میں بہت فرق آ چکا ہے۔ چاند کی کشش زمین کے محور کو قدرے لہرا دیتی ہے۔ جس کی وجہ سے اب بروج کی سیدھ میں‌ایک ماہ کا فرق پڑ چکا ہے۔ جس کا اثر سال کے 365 دنوں‌پر تو نہیں پڑا لیکن سورج اب 12 کی بجائے 13 بروج میں‌ہوتا ہے اس برج کو "حوا" کا نام دیا گیا ہے اور اس کی ایک انسان ہاتھ میں سانپ کی علامت کو اس برج کے لیے تجویز کیا گیا ہے۔
    واللہ اعلم
     
  6. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    جواب: لیپ سیکنڈ کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا

    واصف حسین بھائی !
    آپ کی تحریر پڑھ کر معلومات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا اور لیپ سیکنڈ کا معاملہ کافی حد تک کلیئر ہوا۔
    آپ کا بہت بہت شکریہ
     
  7. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    جواب: لیپ سیکنڈ کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا

    تیرھویں برج کی بحث بھی کافی پرانی ہے اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ خفیہ تنظیم فری میسن میں 13 کے عدد کی اہمیت کی بھی یہی وجہ ہے۔تھیوری کے مطابق کلینڈر کو 13 کی بجائے 12 مہینوں میں‌تقسیم بھی انہی خفیہ تنظیموں نے جان بوجھ کر کی ہے تاکہ عام لوگوں کو کائنات کی وقت سے غیر منسلک کیا جائے۔ یاد رہے کہ جولین کلینڈر اور گریگورین کلینڈر کے موجد بھی خفیہ تنظیموں کے اعلیٰ مدارج پر فائز لوگ تھے۔ واللہ اعلم۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں