1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

لگی ڈھلنے ہے پھر سے شام ساقی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از طارق اقبال حاوی, ‏18 جون 2021۔

  1. طارق اقبال حاوی
    آف لائن

    طارق اقبال حاوی ممبر

    شمولیت:
    ‏27 جنوری 2021
    پیغامات:
    28
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    لگی ڈھلنے ہے پھر سے شام ساقی
    بنا کر دے ذرا اِک جام ساقی

    پِلا وہ جام جو مدہوش کر دے
    مِلے دل کو بھی کچھ آرام ساقی

    چلا آیا ہوں تیرے پاس جو میں
    نہیں مرنے سوا کچھ کام ساقی

    نہ اُس کا اور نہ اپنا بنا میں
    نہیں مجھ سا کوئی ناکام ساقی

    یونہی گِر کے سنبھلنا سیکھنا ہے
    سہارا دے مجھے نہ تھام ساقی

    دَورِ عُسرت میں مجھ سے ہے گریزاں
    اچھے وقتوں کا اِک ہم جام ساقی

    ہے قاصر آج جو پہچاننے سے
    ترکِ تعلق کے ہیں اقدام ساقی

    بنا وہ مے جو ماضی کو بھُلا دے
    میں دونگا جو بھی ہونگے دام ساقی

    (طارق اقبال حاوی)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں