1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

لوگ پل صراط پر اپنے اعمال کے مطابق گزریں گے۔

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ 2, ‏20 ستمبر 2018۔

  1. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    پل صراط: یہ جہنم پر بنایا جانے والا پل ہے -اللہ تعالی ہم سب کو جہنم سے محفوظ فرمائے-لوگ اس پل پر اپنے اعمال کے مطابق رفتار سے گزریں گے؛ چنانچہ کچھ تو آنکھ جھپکنے میں گزر جائیں گے، اور کچھ بجلی کی طرح ، کچھ تیز ہوا کی مانند اور کچھ لوگ تیز رو گھوڑوں کی طرح گزریں گے۔کچھ ایسے بھی ہوں گے جو دوڑ کر کزریں گے، کچھ چل کر اور کچھ رینگتے ہوئے عبور کریں گے، جبکہ کچھ ایسے بھی ہوں گے جنہیں اچک کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا، یعنی ہر شخص اپنے اعمال کے مطابق رفتار کے ساتھ اس پل کو عبور کرے گا۔
    جیسے کہ صحیح بخاری: (7439) اور مسلم: (183) میں ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے ایک لمبی حدیث میں مروی ہے کہ : (پھر پل صراط لایا جائے گا اور جہنم کی پشت پر لا کر رکھ دیا جائے گا) ہم نے کہا: اللہ کے رسول! پل صراط کیا ہے، آپ نے فرمایا پھسلنے اور گرنے کی جگہ ہے اس پر کانٹے اور آنکڑے ہیں اور چوڑے گوکھرد (کا نٹے) ہیں اور ایسے ٹیڑھے کانٹے ہیں جو نجد میں ہوتے ہیں انہیں سعدان کہا جاتا ہے، مومن اس پر سے چشم زدن ،بجلی کی طرح ،ہوا کی طرح ،تیز رفتار گھوڑوں اور سواریوں کی رفتار سے گزر جائیں گے، ان میں سے بعض تو صحیح سلا مت بچ کر نکل جائیں گے اور بعض اس حال میں نجات پائیں گے کہ انہیں خراشیں لگ چکی ہوں گی ، یا ان کے اعضا جہنم کی آگ سے جھلسے ہوئے ہوں گے، یہاں تک کہ ان کا آخری شخص گھسٹ کر نکلا جائے گا) صحیح مسلم میں یہ بھی الفاظ ہیں کہ: ابو سعید خدری کہتے ہیں: "مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ پل صراط بال سے زیادہ باریک اور تلوار سے زیادہ تیز ہے"
    امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں کہتے ہیں:
    "رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان: (بعض تو صحیح سلا مت بچ کر نکل جائیں گے۔۔۔) کا مطلب یہ ہے کہ بچنے والوں کی تین قسمیں ہوں گی: ایک قسم وہ ہے جسے کسی قسم کی خراش بھی نہیں آئے گی اور صحیح سلامت گزر جائیں گے، اور ایک قسم وہ ہے جس کو خراشیں آئیں گی اور آخر کار بچ کر نکل جائیں گے، اور ایک قسم وہ ہے جس میں کانٹے چبھ جائیں گے اور وہ گر جائیں گے، پھر جہنم میں جا پڑیں گے"
    شرح مسلم از نووی: (3/29)
    پل صراط پر سے گزرنے کیلیے یہ مختصر سا بیان ہے کہ لوگ پل صراط پر سے اپنے اعمال کے مطابق رفتار سے گزریں گے۔
    چنانچہ دنیا میں جو شخص جس قدر اللہ تعالی کی اطاعت اور عبادت فوری طور پر بجا لاتا تھا وہ پل صراط کو عبور کرنے میں بھی اتنی ہی رفتار حاصل ہو گی، اور جو شخص نیکی بجا لانے میں سست روی کا شکار تھا وہ پل صراط بھی اسی سست روی سے عبور کرے گا۔
    واللہ اعلم.
     
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جزاکم اللہ خیر -
    بے شک ، اور پل صراط تلوار کی دھار سے زیادہ پتلہ ہے ، اسی لیے گناہ گار کٹ کٹ کر جہنم میں گرتے جائینگے ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں