1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

لندن میں حلال کھانوں کا پہلا میلہ

Discussion in 'کالم اور تبصرے' started by احتشام محمود صدیقی, Sep 30, 2013.

  1. احتشام محمود صدیقی
    Offline

    احتشام محمود صدیقی مشیر

    Joined:
    Apr 1, 2011
    Messages:
    4,538
    Likes Received:
    2,739
    ملک کا جھنڈا:
    لندن میں حلال کھانوں کا پہلا میلہ۔

    برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں اپنی نوعیت کے پہلے حلال کھانوں کے میلے میں آپ کا واسطہ طرح طرح کے ذائقوں اور رنگوں کے پکانوں سے پڑتا ہے اور یقیناً ان سے اٹھنے والی مہک انہیں چکھنے پر مجبور کر دیتی ہے۔

    اور اس کے ساتھ میٹھی چیزوں کو کھاتے ہوئے بچوں کی خوشی اور آئس کریم، اور لوگوں کی حلال خوراک کی انفرادیت سے واقف ہونے پر سب ہی خوش دکھائی دے رہے ہیں۔
    کیا اس کی توقع تھی؟ ہو سکتا ہے کہ ہمیں لندن کے ایکسل سینٹر میں دو روز تک جاری رہنے والے دنیا کے سب سے بڑے حلال خوراک کے میلے میں لوگوں کے جوش و خروش کے لیے تیار رہنا چاہیے تھا۔

    اس میلے میں چاکلیٹ کی مدد سے تیار کردہ میٹھا’چوکلیٹئر‘ بھی دستیاب ہے اور اس میں شامل چاکلیٹ نہ صرف آپ کے منہ میں پگھل جائے گی بلکہ ساتھ دل کو بھی پگھلا دے گی۔

    اس ڈش کے بانی انیش پوپٹ کا دعویٰ ہے کہ پانی کی مدد سے تیار کردہ ’چوکلیٹئر‘ کے منفرد لذیذ ذائقے سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا۔

    کیا یہاں آنے والے تمام افراد حلال خوراک کھاتے ہیں، نہیں ایسا نہیں ہے لیکن حلال خوراک کے شوقین افراد کی بڑی تعداد اس میلے میں طرح طرح کے کھانوں سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔

    [​IMG]
    میلے میں کلاسز کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کو منفرد حلال کھانے تیار کرنا سیکھ سکیں

    اس میلے کا انعقاد لندن میں اس لیے کیا گیا کیونکہ برطانیہ میں مقیم مسلم آبادی کا ایک تہائی لندن میں رہائش پذیر ہے اور یہاں حلال خوراک کا کاروبار دو لاکھ پاؤنڈ تک ہے اور مجموعی طور پر برطانیہ میں سالانہ سات لاکھ پاؤنڈ مالیت کی حلال خوراک فروخت کی جاتی ہے۔

    اس میلے کے ایونٹ ڈائریکٹر نعمان خواجہ سابق ڈینٹسٹ( دندان ساز) ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ سے چاہتے تھے کہ وہ ڈینٹسٹ کا پیشہ چھوڑ کر اپنا کاروبار شروع کریں لیکن اس میلے کا خیال ان کے ساتھی ڈاکٹر عمران کوثر کو آیا۔

    ’ہم چاہتے تھے کہ ایک ایسے فیسٹول کا انعقاد کریں جہاں ہر چیز حلال ہو،دنیا بھر میں اسلام موجود ہے اور اس لیے طرح طرح کے حلال کھانے بنائے جاتے ہیں اور ہم نے کوشش کی ہے کہ ان تمام کو اس میلے میں پیش کیا جائے‘۔

    اس میلے میں براہ راست کھانا پکانے کے فن کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے اور اس میں شریک مشہور باورچی جین کرسٹوفر نویلی بھی شامل ہیں۔

    ’میری پرورش تمام مذاہب اور عقیدوں کے احترام کے ماحول میں ہوئی ہے تو اس لیے اپنے دوستوں اور ہمسایوں کے لیے حلال کھانا تیار کرنا ایسے ہی ہے جیسا کہ سبزی کھانے والوں کے لیے سبزی تیار کرنا‘۔

    اس کے علاوہ اس میلے میں ریستوران اور سڑکوں پر ملنے والے کھانوں کے سٹال موجود ہیں اور یہاں حلال کھانوں کے شوقین افراد کے لیے کلاسز کا انعقاد کیا جا رہا تاکہ وہ کئی منفرد پکوانوں کو تیار کرنا کی ترکیب سیکھ سکیں۔

    [​IMG]

    سال دو ہزار بارہ میں کی بہترین باورچی شیلینا پرمالو کے مطابق’ یہ ایک انتہائی منفرد میلہ ہے جس میں سب کو بہترین کھانوں تک رسائی حاصل ہوئی ہے اور اس میں مذہب کی کوئی تفریق نہیں ہے‘۔

    میلےکا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ لوگوں کو بتایا جا سکے کہ کسی بھی اعلیٰ ریستوران سے حلال کھانا منگوا سکتے ہیں اور اس میں شرکت کرنے والوں کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ اب برمنگھم پیلس، ڈاؤننگ سٹریٹ اور میئر ٹاؤن ہال میں مہمانوں کو حلال کھانا پیش کیا جاتا ہے لیکن منتظین کے مطابق ان کا اصل ہدف متوسط طبقے کے مسلمان ہیں جن کے برطانیہ بھر میں ریستوران میں جانے سے تبدیلی آ رہی ہے۔

    اس میلے میں امریکہ، یورپ اور آسٹریلیا سمیت دنیا بھر سے لوگوں نے دلچسپی ظاہر کی ہے اور منتظمین کے مطابق اسی طرح کا اگلا میلہ امریکی شہر نیویارک میں منعقد کرنا چاہتے ہیں۔

    میلے میں شامل سنِ مؤن ریستوران کے چیف شیف عبدل یاسین کے مطابق’ اس میلے نے تمام مسلمانوں کے لیے دروازے کھول دیے ہیں تاکہ وہ یہاں آ کر اپنے مذہب کی حدود میں رہتے ہوئے بہترین کھانوں سے لطف اندوز ہوں اور تفریحی کریں‘۔

    اس میلے میں وائن بھی فروخت کی جا رہی تھی لیکن مسلمان تو شراب نوشی نہیں کرتے؟

    اس پر وائن فروخت کرنے والے آصف چوہدری نے بتایا کہ وہ الکوحل کے بغیر وائن فروخت کر رہے ہیں۔

    [​IMG]
    اس میلے نے تمام مسلمانوں کے لیے دروازے کھول دیے ہیں: عبدالیاسین


    عتیقہ چوہدری
    بی بی سی
     
    پاکستانی55 likes this.

Share This Page