1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از احمداسد, ‏28 مارچ 2011۔

موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
  1. احمداسد
    آف لائن

    احمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جنوری 2011
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    تحریر:مولانا مدثر جمال تونسوی

    حضرت نانوتوی رحمہ اللہ اور آپ کے رفقاء کار اور عقیدت مندوں کو جس درجہ اور جس قدر والہانہ عشق و محبت اور اخلاص و عقیدت جناب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہے۔ اس کا انکار بغیر کسی متعصب اور سوائے کسی معاند کے اور کوئی نہیں کر سکتا۔ رومانی افسانوں میں مجنوں بنی عامر کے عشق و محبت کے بڑے بڑے افسانے زبان زد خلائق ہیں۔ لیکن اگر مجنوں سگ کوچہ لیلیٰ پر فدا تھا تو حضرت نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے رفقائے کار مدینہ طیبہ کی مبارک گلیوں کے ذرّات پر قربان و نثار تھے۔اگر مجنوں لیلیٰ کے عشق میں مجبور و مقہور تھا تو یہ حضرات عشق محمدصلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم میں بے چین و بے قرار تھے۔ اگر مجنوں لیلیٰ کی اداؤں پر فریفتہ تھا تو یہ حضرات اپنے آخر الزمان نبی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی پیاری سنتوں کے شیدائی تھے۔ اگر مجنون لیلیٰ کے اُنس واُلفت کے دام میں گرفتار تھا تو یہ حضرات آنحضرت صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے تعلق و نسبت پر نثار تھے اور آپ کے لگاؤ اور آپ کی پسند کو جان ِعزیز سے بھی زیادہ قیمتی سمجھتے تھے۔ کیونکہ وہ یہ جانتے تھے اور دل سے مانتے تھے کہ دینی اور دنیوی تمام لذتوں کا سرچشمہ ہی اس برگزیدہ ہستی کے ساتھ مؤدت اور عقیدت ہے۔ جن کے ارشاد فرمودہ ایک جملہ کے مقابلہ میں دنیا بھر کے لعل و گوہر اور ہفت اقلیم کی دولت اور خزانے قطعا ًکوئی وقعت و حیثیت نہیں رکھتے۔اور جن کے پیارے اقوال و افعال اور اسوہ حسنہ کے مقابلہ میں کوئی لذیذ سے لذیذ اور خوش آئندسے خوش آئند چیز بھی ایک رتی بھر کا وزن نہیں رکھتی جن کا اسم گرامی دنیا کی تمام شیرینیوں اور شربتوں سے میٹھا اور جن کی ایک ادنیٰ سنت بھی جواہرات سے مرصع تاج شاہی سے زیادہ مرغوب و پسندیدہ ہے۔ کیا ہی خوش قسمت ہے وہ قوم جس کو جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم جیسا افضل المخلوقات نبی اور آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی شریعت جیسی بیش بہا شریعت مل گئی۔ جس کے بعد کسی اور خوبی کی سرے سے کوئی حاجت ہی باقی نہیں رہتی۔

    اکابر دیوبند میں حضرت حجة الاسلام رحمہ اللہ نے نظم اور نثر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی جو مدح اور تعریف بیان کی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے فضائل ومناقب کو جس حکیمانہ پیرائے سے ثابت کیا ہے اور جس خلوص و عقیدت سے اس کا اظہار کیا ہے۔ ان کی کتابوں کو پڑھنے اور دیکھنے والا بجز کسی متعصب کے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ قصیدہ بہاریہ حضرت نانوتوی کا ایک ایسا ہی قصیدہ ہے جس میں نبی کریم کے فضائل ومناقب اور مدحت ومنقبت کو بڑے دلنشین ،ایمان افروز اور روح پرور انداز میں بیان کیا ہے۔یہ قصیدہ 150سے زائد اشعار پر مشتمل ہے ۔ذیل میں اس قصیدے کے چند منتخب اشعار حسب ضرورت تشریح کے ساتھ قارئین کی خدمت میں پیش کرتا ہوں کہ جب عام صلحاء کے تذکرے سے رحمت نازل ہوتی ہے تو ایک عاشق صادق کے قلم سے محبوب کونین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے تذکرے پر کیسی کیسی رحمت وبرکات ملیں گی۔

    نہ ہوے نغمہ سراکس طرح سے بلبل زار
    کہ آئی ہے نئے سر سے ،چمن چمن میں بہار
    یہ اس قصیدے کا پہلا شعر ہے اس میں نہایت لطیف انداز سے شعری تشبیب بھی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی تشریف آوری کے حالات وکیفیات کا بیان بھی ۔جس طرح موسم بہار کی آمد پر ہر چمنستان اور گلستان مہکنے اور لہلہانے لگتا ہے ،بلبل وطوطی نغمہ سرائی کر کے ایک عجیب پرکیف ماحول بنا دیتے ہیں اسی طرح آپ کی آمد تو ان بہاروں سے بھی بڑھ کر ہے اس لئے آپ کی آمد سے ہر طرف توحیدوسنت کے غلغلے بلند ہونے لگے اور اہل ایمان ہر طرف خوشی خوشی دعوت اسلام کے پیغام لے جانے لگے،گویا آپ کی آمد سے دنیا میں ایمان ویقین کی بہاریں آگئیں۔

    الہی کس سے بیاں ہوسکے ثنا اُس کی
    کہ جس پہ ایسا تری ذات خاص کا ہو پیار
    جو تو اُسے نہ بناتا ، تو سارے عالم کو
    نصیب ہوتی نہ دولت وجود کی زنہار
    ان اشعار میں مولانا اپنے عجز کو بیان کر رہے ہیں کہ اے اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی مدح وثنا کا حق کون ادا کرسکتا ہے ؟خود آپ کو اپنے محبوب سے اس قدر پیار ہے کہ اگر آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو پیدا نہ کرنا ہوتا تو کائنات میں کسی اور چیز کو ہرگز وجود نہ ملتا۔گویا نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم باعث وجود کائنات ہیں اور آپ کی برکت سے کائنات کو وجود ملا ہے۔

    فلک پہ عیسی و ادریس ہیں تو خیر سہی
    زمین پہ جلوہ نما ہیں محمد مختار
    فلک پہ سب سہی ، پَر ہے نہ ثانی احمد
    زمیں پر کچھ نہ ہو ، پَر ہے محمدی سرکار
    ان اشعار میں حضرت نانوتوی نے ایک تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی افضلیت کو بیان کیا ہے دوسرے عیسائیوں کے ایک مشہور اعتراض کا جواب ہے اور اسی میں عقیدہ ختم نبوت کا اثبات بھی ہے ۔حضرت کے دور میں تو ویسے بھی برطانوی حکومت کی سرپرستی میں باقاعدہ عیسائی مشنریاں مسلمانوں کو مرتد بنانے کے لیے سرگرم تھیں اور حضرت نے شاہجہانپور کے دو مناظروں میں انہیں ایسی شکست دی جس نے ان کی کمر توڑ دی تھی۔ عیسائی ایک بات بڑے فخر سے کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر ہیں تو وہ افضل ہوئے ،آپ جواب میں فرماتے ہیں کہ آسمان اور زمین کی افضلیت کو چھوڑئیے جب اللہ تعالیٰ نے کمالات کا منبع نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو بنایا ہے اور آپ اپنے روضہ اطہر میں زمین پر ہیں تو زمین کے لئے یہ ایک شرف ہی ایسا ہے جس سے آسمان بھی زمین کے آگے شرمندہ احساس کمتری ہیں کیوں کہ آسمان کو جتنے فضائل حاصل ہوجائیں لیکن وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کا ہم پلہ تو کوئی نہیں ہے۔اسی بات کو ایک دوسرے شعر میں یوں کہتے ہیں:

    کرے ہے ذرہ کوئے محمدی سے خجل
    فلک کے شمس و قمر کو زمینِ لیل و نہار
    یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی برکت سے آپ کے قدموں کے ذرات کو وہ عظمت ملی ہے کہ زمین انہی ذرات کی نورانیت وبرکات کے بل بوتے فلک کے آفتاب وماہتاب کو بھی شرما دیتی ہے،تو اب اندازہ لگایا جائے کہ خود اس عظیم ہستی کا مقام ومرتبہ کیا ہوگا؟....اگلے اشعار میں اسی مقام نبوی کو سامنے رکھتے ہوئے محبوب کونین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو محبانہ خطاب کرتے ہوئے یوں عرض گزار ہوتے ہیں:

    تو فخرِ کون ومکاں ، زبدہ زمین وزماں
    امیرِ لشکرِ پیغمبراں ، شہِ اَبرار
    خدا تیرا ، تو خدا کا حبیب اور محبوب
    خدا ہے آپ کا عاشق ، تم اُس کے عاشقِ زار
    تو بوئے گل ہے ، اگر مثلِ گل ہیں اَور نبی
    تو نورِ شمس ، گر اور انبیاء ہیں شمسِ نہار
    حیاتِ جان ہے تو ، ہیں اگر وہ جانِ جہاں
    تو نورِ دیدہ ہے گر ہیں وہ دیدہ بیدار
    جہاں کے سارے کمالات ایک تجھ میں ہیں
    ترے کمال کسی میں نہیں مگر دو چار
    بجز خدائی نہیں چھوٹا تجھ سے کوئی کمال
    بغیر بندگی کیا ہے لگے جو تجھ کو عار
    یہ اشعار اپنے معانی ومطالب میں بالکل واضح ہیں اور ان سے جس طرح حضرت نانوتوی کی محبوب کونین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم سے عقیدت ومحبت اور اخلاص ومودت ظاہر ہورہی ہے محتاج بیان نہیں ہے۔ لیکن آخری شعر تو کمال ہے اس میں جہاں آپ کے مقام ومرتبے کا بیان ہے وہیں اُس حقیقت کا بھی مؤدبانہ اظہار ہے جو مقام مدح میں تجاوزِ حدود سے محفوظ رکھتی ہے۔ مقام محمدیت تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے مختص اوصاف وکمالات کو چھوڑ کر کوئی ایسا کمال نہیں ہے جو اللہ تعالی نے آپ کو نصیب نہ فرمایا ہو۔گویا عبدیت کے لائق جتنے کمالات و اوصاف ہوسکتے تھے وہ سب آپ کو دیئے گئے ،اور آپ ”عبدِ کامل“ ہوئے ،اور آپ کی اس عبدیت کاملہ کا اِقرار قطعاً کوئی عار کی بات نہیں ہے ،جیسا کہ بعض کم فہم اس کا انکار کردیتے ہیں ۔اور حضرت کا کمال یہ ہے کہ مختلف مسائل کے اثبات کے لیے ایسے دلائل سے استدلال فرماتے ہیں بہت کم اس کی طرف کسی دھیان جاتا ہے ۔مثلاً آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے حق میں اس اجتماع کمالات سے ”وحدت الوجود“کو بھی ثابت کیے چلتے ہیں اور فرماتے ہیں:
    جو دیکھیں اتنے کمالوں پہ تیری یکتائی
    رہے کسی کو نہ وحدتِ وجود کا انکار

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے کمالات واوصاف پر عقیدت ومحبت کے پھول نچھاور کرتے کرتے جب اپنے اعمال پر نظر پڑتی ہے اور اپنی عاجزی وکم مائیگی کا احساس دامن سے لپٹ جاتا ہے تو عرض مدعا کے لئے یوں تمہید قائم کرتے ہیں:
    تو بہترین خلائق ، میں بدترین جہاں
    تو سرور دو جہاں ، میں کمینہ خدمت گار
    بہت دنوں سے تمنا ہے کیجئے عرض حال
    اگر ہو اپنا کسی طرح تیرے دَر تک بار

    یہ آرزوئیں کیا ہیں جوایک عرصہ سے دل میں مچل کر جہان قلب ونظر کو زیر و زبر کیے ہوئے ہیں؟.... لیجئے یہی آرزوئیں ہم اپنی طرف سے بھی بارگاہ رسالت میں پیش کرتے ہیں اور اسی پر اپنا مضمون ختم کرتے ہیں:
    امیدیں لاکھوں ہیں ، لیکن بڑی امید ہے یہ
    کہ ہو سگانِ مدینہ میں میرا نام شمار
    جیوں تو ساتھ سگانِ حرم کے تیرے پھروں
    مروں تو کھائیں مدینہ کے مجھ کو مور و مار
    جو یہ نصیب نہ ہو اور کہاں نصیب مِرے
    کہ میں ہوں اور سگانِ حرم کے تِرے قطار
    اُڑا کے باد مِری مشتِ خاک کو پسِ مرگ
    کرے حضور کے روضہ کے آس پاس نثار
    ولے یہ رتبہ کہاں مشتِ خاکِ قاسم کا
    کہ جائے کوچہ اطہر میں تیرے بن کے غبار
     
  2. rohaani_babaa
    آف لائن

    rohaani_babaa ممبر

    شمولیت:
    ‏23 ستمبر 2010
    پیغامات:
    197
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    ایک شعر مجھے بھی یاد آ رہا ہے غالبا ایسے ہی ہے
    نظر کر اے کرم احمدی کے تیرے سوا
    نہیں ہے قاسم بے کس کا سہار کوئی
     
  3. احمداسد
    آف لائن

    احمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جنوری 2011
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    روحانی بابا صاحب!

    السلام علیکم

    جی بالکل یہ شعر بھی حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ کے قصیدہ بہاریہ ہی کا ہے البتہ اصل شعر یوں ہے :

    مدد کر اے کرم احمدی کہ تیرے سوا
    نہیں ہے قاسم بے کس کا کوئی حامی کار
     
  4. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    شکریہ جناب ۔ ۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    السلام علیکم ۔
    برادر گرامی ایک بار پھر ایمانی محبت سے لبریز تحریر ارسال فرمانے پر شکریہ

    لیکن حیرت ہے کہ آج مولانا قاسم نانوتوی کے نام لیوا، انکی جماعت کے پیروکار یا اس عقیدے کا دم بھرنے والے اسی طرح کی مدحتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہ جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل و کمالات، شان و کمال کا ذکر ہو یا براہ راست حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر دیا گیا ہو ۔ اس پر غلو، شرک، بدعت کے فتوے داغ دیتے ہیں۔
     
  6. احمداسد
    آف لائن

    احمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جنوری 2011
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    نعیم بھائی

    جزاک اللہ ۔ پسندیدگی اور اظہار رائے کا بہت شکریہ۔

    رہا آپ کا شکوہ ، تو اس بارے میں مختصر اتنا عرض ہے کہ الحمد للہ آج بھی مولانا محمد قاسم نانوتوی کو اپنے اکابر میں شمار کرنے والے قطعا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدحت وتوقیر اور شان رسالت کی عظمت کو بدعت یا شرک نہیں کہتے بلکہ یہ تو کسی گناہگار سے گناہگار امتی کا تصور بھی نہیں ہوسکتا چہ جائے کہ ایسے اہل علم کے بارے میں یہ تصور کیا جائے جن کی زندگیاں دین نبوی کی خدمت کے لئے وقف ہوں۔آج بھی مفتی محمد تقی عثمانی حفظہ اللہ کا نام اس کی زندہ مثال ہے۔

    اور براہ راست خطاب کو بھی کسی نے شرک یا بدعت نہیں کہا البتہ براہ راست خطاب میں تفصیل اور اس کی مختلف صورتیں بیان کی ہیں جن میں کچھ بدعت وشرک یا مباح وجائز ہیں تو کچھ کو مستحب بلکہ واجب بھی کہا ہے ۔یہ ایک شرعی مسئلے میں حسب حال اس کا بیان حکم ہے ۔ شان رسالت کی عظمت وبرتری میں کوئی اختلاف یا قصور نہیں۔

    امید ہے اس مختصر گزارش سے بات کی حقیقت تک رسائی ہو جائے گی۔
     
  7. rohaani_babaa
    آف لائن

    rohaani_babaa ممبر

    شمولیت:
    ‏23 ستمبر 2010
    پیغامات:
    197
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    جی بالکل نعیم صاحب ایسا ہی ہے تبلیغی نصاب میں مولانا ذکریا کاندھلوی صاحب نے تبلیغی نصاب میں فضائل درود کے ضمن میں جو تحریر کیا ہے اس کی اہمیت اور حرمت کو کم کرنے کے لیئے مؤجودہ دجالوں نے اس باب کو ہی غائب کردیا ہے ۔
    بہرحال یہ بغضی اپنا کام کرتے رہیں گے اور ہم اپنا کام کرتے رہیں گے۔ کیونکہ و
    رفعنا لک ذکرک کا ہے سایہ تجھ پر
    ذکر اونچا ہے تیرا بول ہے بالا تیرا
    ان لوگوں کو بغض کی آگ میں جلنے دو کیونکہ یہ نمک حرام لوگ جس کا کھاتے ہیں اسی پر بھونکتے ہیں
    تیرا کھائیں تیرے غلاموں سے الجھیں
    عجب کھانے والے یہ غرانے والے
     
  8. احمداسد
    آف لائن

    احمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جنوری 2011
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    روحانی بابا جی

    السلام علیکم۔

    لگتا ہے آپ بہت غصے میں ہیں ۔چلیے تھوڑی دیر کے لیے یہ غصہ تھوک دیجیے ۔ جہاں تک میں نے معلوم کیا ہے تو بات اس طرح ہے کہ موجودہ وقت میں تبلیغی نصاب یا فضائل اعمال کے نام سے کتاب دستیاب ہے یہ اسی شکل میں مولانا زکریا صاحب کی تصنیف نہیں ہے بلکہ اکابر تبلیغ کے کہنے پر جو رسائل وقتا فوقتا انہوں نے لکھے تھے بعد میں سہولت کے لئے یکجا کردیے گئے ۔
    جبکہ فضائل درود شریف والی کتاب مولانازکریا صاحب نے خاص تبلیغی کارکنان کے لیے نہیں لکھی تھی اس لیے بعد میں تبلیغی بزرگوں نے کتاب کے حجم کو کم کرنے کے لیے اسے اسی طرح الگ شائع کردیا جس طرح وہ تصنیف ہوئی تھی اور اس کے لکھنے کو جو مقصد تھا کہ ہر مسلمان خواہ وہ تبلیغی جماعت کے ساتھ جّڑا ہوا ہو یا نہ ہو اس کو خرید کر اس سے استفادہ کرسکے۔

    اور شاید اسی الگ کرنے کو روحانی بابا نے غصے میں غائب کرنے سے تعبیر کردیا ہے ورنہ حقیقت یہ ہے کہ نہ صرف یہ کتاب اکابر تبلیغ نے غائب نہیں کی بلکہ الحمد للہ اب تک یہ کتاب بھی تبلیغی نصاب کی طرح خاص تبلیغی اشاعتی اداروں‌ سے شائع ہورہی ہے بلکہ تبلیغی جماعت والوں کو تبلیغی نصاب کی طرح اسے بھی ساتھ رکھنے کی ترغیب و تاکید کی جاتی ہے۔

    اب میں نہیں سمجھتا کہ اس میں غائب کرنے والی یا بغضی جیسے گرے ہوئے الفاظ استعمال کرنے کی کیا گنجائش رہ جاتی ہے؟؟
     
  9. rohaani_babaa
    آف لائن

    rohaani_babaa ممبر

    شمولیت:
    ‏23 ستمبر 2010
    پیغامات:
    197
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    جناب ہم غصہ میں بالکل بھی نہیں ہیں بلکہ بہت ہی ذمہ داری سے مؤجودہ تبلیغی اکابر کو بغضی کا نام دیا ہے۔۔۔۔اور اس کی وجہ یہی ہے جو کہ بیان کرچکا ہوں۔۔۔ تبلیغی نصاب مولانا ذکریا کی ذاتی تصنیف نہیں ہے بلکہ وہ اس کے مرتب کرنے والے ہیں ۔لیکن ابھی 20 یا 30 سال پہلے یعنی 1980 سے 1990کی دہائی میں مولانا ذکریا کی روح نے خواب میں آکر مؤجود اکابرین کو القا ء کیا کہ میرا مقصد بالکل بھی اس فضائل درود کو اس تبلیغی نصاب میں رکھنے کا نہ تھا بس غلطی سے جوڑ گیا۔۔۔۔۔۔احمد اسد کچھ عقل کو ہاتھ ڈالیں ۔۔۔۔۔
    کیا سارے تبلیغی نصاب میں سے صرف فضائل درود کی قسمت پھوٹی کہ اس کو الگ کردیا گیا ۔۔۔میرے بہت سارے دوست اور رشتہ دار تبلیغ سے وابستہ ہیں اور میں خود بھی پہلے تبلیغ سے وابستہ تھا میں نے کبھی کسی اکابر یا تبلیغی جماعت کے کسی سرکردہ رکن کے پاس فضائل درود نامی کتاب نہ دیکھی اور اس وجہ سے میں اس بغضی جماعت سے دور ہوگیا۔
    آپ کو جو بات کرنی ہو اس کو حوالہ سے کیا کریں یہ کیا بات ہوئی کہ آپ نے معلوم کیا ہے ۔۔۔۔۔کل کو میں یہ کہہ دونگا کہ جناب میں نے تبلیغی جماعت کے مرکز سے معلوم کیا ہے کہ وہ کہہ رہیں کہ آپ لوگ حج پر نہ جایا کریں بس رائے ونڈ تشریف لے آیا کریں آپ کا حج قبول ہوجائے گا تو کیا آپ میری اس بات پر یقین کر لیں گے؟؟؟؟؟؟؟؟//یعنی میرے معلوم کرنے پر۔۔۔۔۔
     
  10. احمداسد
    آف لائن

    احمداسد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 جنوری 2011
    پیغامات:
    110
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    روحانی باباجی
    چلو اچھا ہوا کہ آپ اپنے کہنے کے مطابق غصے میں نہیں ہیں اگرچہ لب ولہجہ وہی ہے جو غالبا ایمانی غیرت کا اثر ہے اور یہ ہونا بھی چاہیے۔لیکن اب بھی آپ کی معلومات ناقص ہیں اس لیے غصہ ہونا لازمی ہے۔آپ نے کہا کہ تبلیغی نصاب مولانازکریا کی تصنیف نہیں بلکہ وہ مرتب ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ تبلیغی نصاب میں سوائے ایک رسالے کے جس کا نام مسلمانوں کی موجودہ پستی اور اس کاحل ہے وہ مولانا زکریا کی تصنیف نہیں ہے باقی تمام رسائل مولانازکریا کے تصنیف کردہ ہیں جبکہ اس کو مرتب کرنے والے خود تبلیغی اکابر ہیں ۔ اب آپ خود ہی فیصلہ کریں کے آپ نے جو مفروضہ اور جو خواب ذکر کیا اس کی کیا حیثیت رہ جاتی ہے؟؟
    دوسرے آپ نے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کا جو عمل ذکر کیا اس کی صداقت تو آپ خود بہتر جانتے ہوں گے لیکن میں نے فضائل درود شریف سب سے پہلے اپنے تبلیغی پڑوسی ہی کے پاس دیکھی تھی اور اب بھی ہمارے محلے میں تبلیغی جماعت والے فضائل اعمال فضائل صدقات اور فضائل درود شریف تنیوں کتابیں اپنے پاس رکھتے اور ترتیب کے ساتھ تنیوں کی تعلیم کراتے ہیں اور یہ تینوں کتابیں تبلیغی اشاعتی ادارے ہی کی شائع کردہ ہیں جو میں نے خود مشاہدہ کی ہیں۔
    اور میرے معلوم کرنے کا بھی یہی مطلب تھا کہ تبلیغی دوستوں اور رشتہ داروں کو اسی طرح پایا جس طرح میں نے ذکر کیاہے۔لیکن آپ چونکہ ایمانی غصے میں ہیں اس لیے لفظ معلوم کرنے پر بھی ایک سخت اور غیرمتعلقہ مفروضہ گھڑ کر مجھ پر سوال داغ دیا اور عقل کو ہاتھ مارنے کی تنبیہ بھی کردی۔ حالانکہ اس نصیحت پر خود آپ کو زیادہ توجہ دینی چاہیے ۔
    اور آخر میں اتنا عرض ہے کہ مجھے اس موضوع پر گفتگو سے انکار نہیں کیوں کہ اس طرح کی سنجیدہ اختلافی گفتگو معلومات میں اضافے اور حق پہچاننے میں بہت مفید ہوتی ہے لیکن جس پوسٹ کے ضمن میں یہ گفتگو چھڑ گئی ہے یہ اس سے مناسبت نہیں رکھتی اس لیے میرے خیال میں یہاں اس کو طول دینا مناسب نہیں ۔ امید ہے کہ آپ بھی اس سے اتفاق کریں گے۔
     
  11. نورمحمد
    آف لائن

    نورمحمد ممبر

    شمولیت:
    ‏22 مارچ 2011
    پیغامات:
    423
    موصول پسندیدگیاں:
    5
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    بھئ یہ بحث و مباحثہ چھوڑ دو ۔ ۔ اس طرح تو بات بڑھ جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ آخر میں بدکلامی تک کی نوبت آ جائے ۔

    جزاک اللہ
     
  12. محمداقبال فانی
    آف لائن

    محمداقبال فانی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 اپریل 2011
    پیغامات:
    64
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    کیاکتاب کا حجم کم کرنے کے لیے فضائلَ درودشریف کا باب ہی نکالنا ضروری تھا، اور بھی تو کوئی باب نکالاجاسکتاتھا۔کتاب کی جلد بھی بڑھائی جا سکتی تھی، اگر نکالناہی تھاتو اس باب کو نکال دیاجاتا جس کے کی اہمیت نسبتاکم تھی، یاپھر ممکن ہے فضائلَ دورد کے باب کو ہی اس لیے نکال دیاگیاہوکہ اس طبقے کے نزدیک اسی کی اہمیت ہی کم ہو۔ جو کچھ کیاگیا اس سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے۔ اگر یہ کام غلطی سے ہواتھا تو کئی بار اس کی طرف توجہ بھی دلائی گئی تو اس کو درست کیوں نہیں کیاگیا؟

    یہ پراسرار خاموشی بہت کچھ بتا دیتی ہے۔
     
  13. محمداقبال فانی
    آف لائن

    محمداقبال فانی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 اپریل 2011
    پیغامات:
    64
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    جن صاحب کے آپ اوپر قصیدے پڑھ رہے ہیں ختم نبوت کی من مانی تاویل کرکے چودہ صدیوں پر محیط امتِ مسلمہ کے عقیدہ پر ضرب کاری لگانے والا یہی شخص ہے، جس کے حوالوں کو کذاب نبیوں نے بھی اپنے دفاع کے طورپر عدالت میں پیش کیاتھا۔کیونکہ ان کی راہ اسی شخص نے ہی ہموار کی تھی، اور جو کسی جرم میں کسی کی اعانت کرتا ہے وہ بھی اسی مجرم کی طرح اس کا ذمہ دار ہوتا ہے۔بدقسمتی سے اس فتنے کو جنم دینے والے آج خودساختہ طور پر ختم نبوت کے محافظ بنے بیٹھے ہیں۔میری دعا ہے کہ اے باری تعالٰی ہمیں دجال کے فتنوں سے اور جن لوگوں نے اس کی راہ ہموار کی ہے ان کے اور ان کے حواری ٹولے کے شر سے محفوظ فرما۔ (آمین ثم آمین)
     
  14. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    برائے مہربانی تمام دوست کوشش کریں کہ اپنے لہجوں‌کی نرمی برقرار رہے۔ اور کوشش کریں کہ اختلافی امور کو زیر بحث نہ لایا جائے۔
     
  15. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    میری بھی یہی گذارش ہے کہ اختلافی مسائل کو یہاں نہ چھیڑا جائے دوسری صورت میں لڑی مقفل کردی جائے گی
     
  16. محمداقبال فانی
    آف لائن

    محمداقبال فانی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 اپریل 2011
    پیغامات:
    64
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
  17. حامد علی
    آف لائن

    حامد علی ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اگست 2011
    پیغامات:
    2
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    آج قاسم نانوتوی کے حوالے سے سرچ کرتے ہوئے اس پیج تک رسائی ہوئی اور نانوتوی کے متعلق پڑھ کر حقیقت پسند ہونے کی وجہ سے اور دوسروں کو گمراہ ہونے سے بچانے کی کوشش کیلئے ریپلائی کرنا ضروری سمجھا، دخل اندازی پر کسی دل آزاری ہوئی ہو تو پیشگی معذرت۔

    تو جناب! مولانا قاسم نانوتوی کو کون نہیں جانتا یہ ہستی محتاجِ تعارف نہیں ، ہر مکتبہ فکر چاہے مرزائی ہی کیوں نا ہو ان سے بخوبی واقف ہے ، یوں تو اپنوں کیلئے نانوتوی صاحب کی بہت سی خدمات ہیں جن میں سے ایک چھوٹا سا کارنامہ قارئین کی خدمت میں پیش ہے
    بانی دیوبند قاسم نانوتوی نے اہل اسلام کے اجتماعی عقیدہ ختم نبوت کا انکار کیا ہے اور خاتم النبیین کے معنی میں تحریف کی ہے۔ نانوتوی کی چند ایک عبارات ہدیہ قارئین کی جاتی ہیں۔

    بانی دیوبند قاسم نانوتوی لکھتے ہیں:
    سو عوام کے خیال میں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کا خاتمہ ہونا بایں معنی ہے کہ آپ کا زمانہ انبیاء سابق کے زمانہ کے بعد اور آپ سب میں آخری نبی ہیں۔ مگر اہل فہم پر روشن ہوگا کہ تقدم یا تآخر زمانہ میں بالذات کچھ فضیلت نہیں، پھر مقام مدح میں ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین فرمانا اس صورت میں کیوں کر صحیح ہو سکتا ہے۔ (تحذیر الناس صفحہ3 طبع دیوبند)

    اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) بھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا۔ (تحذیرالناس صفحہ 28 طبع دیوبند)

    آپ موصوف بوصف نبوت بالذات ہیں اور سو آپ کے اور نبی موصوف بوصف نبوت العرض۔ (تحذیرالناس صفحہ4 طبع دیوبند)

    تمام اہل اسلام خاتم النبیین کا معنی آخری نبی کرتے ہیں اور کرتے رہے مگر نانوتوی نے اسے جاہل عوام کا خیال بتایا۔ یہ تحریف فی القرآن ہے۔ پھر حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبی پیدا ہونے کو خاتمیت محمدی، حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے آخری نبی ہونے میں کوئی فرق نہ پڑنا بتایا جو کہ ختم نبوت کا انکار ہے۔ واضح طور پر خاتم النبیین کا ایسا معنی تجویز کیا گیا جس سے مرزا غلام احمد قادیانی کے دعوٰی نبوت کا رستہ ہموار ہو گیا اور مرزائی اپنی حمایت میں آج بھی تحذیرالناس پیش کرتے ہیں تو دیوبندی اپنا سا منہ لے کر رہ جاتے ہیں۔ قادیانیوں نے اس پر مستقل رسالہ بھی لکھ کر شائع کیا ہے۔ “افادات قاسمیہ“ نبوت کی تقسیم بالذات بالعرض نانوتوی کی ایجاد ہے۔

    دیوبندی حکیم الامت اشرف علی تھانوی لکھتے ہیں:
    جب مولانا محمد قاسم صاحب۔۔۔۔۔۔۔ نے کتاب تحذیرالناس لکھی تو سب نے مولانا محمد قاسم صاحب کی مخالفت کی بجز مولانا عبدالحئی صاحب نے۔ (قصص الاکابر صفحہ 159 طبع جامعہ اشرفیہ لاہور)

    جس وقت مولانا نے تحذیرالناس لکھی ہے کسی نے ہندوستان بھی میں مولانا کے ساتھ موافقت نہیں کی بجز مولانا عبدالحئی صاحب کے۔ (افاضات الیومیہ ج5 صفحہ 296 طبع ملتان)
     
  18. سیفی خان
    آف لائن

    سیفی خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اپریل 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    یہ عبارت ہی بتا رہی ہے کہ مولانا محمد قاسم نانوتوی رح: آنحضرت صل: کی ختم نبوت کے ایسے قائل تھے کہ اگر ’’ بالفرض‘‘ ۔ ۔ ۔
    یہ کہ کر مولانا نے ہر قسم کے راستے کو بند کردیا ۔ ۔ ۔
    باقی تاریخ شاہد ہے کہ عقیدہ ختم نبوت کے لئے سب سے زیادہ قربانیاں ملک و بیرون ملک ’’ مولانا قاسم نانوتوی رح:‘‘ سے نسبت رکھنے والے دیتے آئے اور دے رہے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

    باقی متکلم ہی اپنے کلام کو بہتر جانتا ہے ۔ ۔ ۔ اگر بات عبارات کی ہے تو میں یہاں بہت کچھ پیش کرسکتا ہوں اور پھر آپ ’’ فتویٰ‘‘ دینے سے کترائیں گے ۔ ۔ بہتر یہی ہے کہ ہم ایک دوسرے کے اکابر کا احترام کریں ۔ ۔ کیوں کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آپ کسی کے بزرگ کی پگڑی اچھالیں اور آپ کے بزرگ اس سے محفوظ رہ سکیں ۔ ۔ ایں خیال است و محال است و جنوں
     
  19. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ



    السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ۔قاسم نانوتوی صاحب کی جو عبارات اوپر نقل کی گئی ہیں، وہ اپنے معنیٰ و مفہوم کے لحاظ سے بالکل الم نشرح ہیں، اور ان سے ختمِ نبوت کے مسلمہ مفہوم کی نفی ہوتی ہے، مگر برا ہو اندھی عقیدت کا کہ اس چشمے میں لوگوں کو اپنے بزرگوں کی عزت پیارے آقا ، خاتم النبیین حضرت محمدالرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس سے بھی بڑھ کر نظر آتی ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ افسوس صد افسوس !!!


    میری منتظمین سے گزارش ہے ، اس سے پہلے کہ بات ناقابلِ واپسی حد تک بڑھ جائے، اس لڑی کو مقفل کردیا جائے پلیز !!!
    والسلام۔ :91:
     
  20. سیفی خان
    آف لائن

    سیفی خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اپریل 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    سبحٰنک ھذا بہتان عظیم ۔ ۔ ۔ ۔

    ہم نے ہر دور میں تقدیس رسالت کے لئے
    وقت کی تیز ہواؤں سے بغاوت کی ہے
    توڑ کر سلسلہ رسم و سیاست کا فسوں
    فقط اک نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی ہے
     
  21. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    سیفی بھائی، چلیں قاسم نانوتوی صاحب کی عبارات کو چھوڑیں ، اپنی بات کریں کہ آپکے ایمان و عقیدہ کے مطابق ، ہمارے پیارے رسول حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی اور نبی کا آنا ممکن ہے یا نہیں؟ صرف ہاں یا نہیں میں جواب دیجئے گا ! شکریہ۔ والسلام۔
     
  22. الکرم
    آف لائن

    الکرم ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جون 2011
    پیغامات:
    3,090
    موصول پسندیدگیاں:
    1,180
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    جناب اکرم جی سمجھنے کے لیے اَتنا ہی کافی ہے کہ
    فضائلَ اعمال میں سے جَن لوگوں کو نِکالنے کے لیے صِرف درُود شریف کا باب ہی نظر آیا
    اُن سے اور کیا توقع کی جا سکتی ہے
    آپ سب دوستوں سے گُذارش کہ اِن باتوں میں نہ پڑیں۔۔
    یہ لوگ اگر کُچھ نہ بنے تو گالم گلوچ پہ اُتر آتے ہیں
     
  23. سیفی خان
    آف لائن

    سیفی خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اپریل 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    میرا ایمان اور عقیدہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فداک ابی وامی کے بعد کوئی ظلی، بروزی نبی نہیں آئے گا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
     
  24. سیفی خان
    آف لائن

    سیفی خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 اپریل 2011
    پیغامات:
    200
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    السلام علیکم

    محترم الکرم صاحب کسی پہ بہتان باندھنا بہت بڑا گنا ہے جو کہ غیبت سے بھی بڑا ہے ۔ ۔ ۔ آپ کو کتنی بار گالی گلوچ کی ہے امید ہے آپ تحریر فرما دیں گی ۔ ۔ ۔ باقی گالی گلوچ کن کا وطیرہ ہے یہ میں اچھی طرح جانتا بھی ہوں اور اگر ضرورت پڑی تو یہاں نقل بھی کرسکتا ہوں ۔ ۔ ۔

    شکریہ ۔ ۔ ۔
    نوٹ: میں ایسے مسائل میں الجنھے کا قائل نہیں ہوں مگر کسی کو اس کی اجازت بھی نہیں دے سکتا کہ میرے اکابر پر زبان درازی کریں
     
  25. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: قصیدہ بہاریہ اور مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ

    آئندہ اس قسم کی فرقہ وارنہ کوئی بھی گفتگو ہوئی تو اس کو حذف کردیا جائیگا اور پھر بھی صارفین باز نہ آئے تو بین کرنا مجبوری ہوگی
     
موضوع کا سٹیٹس:
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

اس صفحے کو مشتہر کریں