1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قاضی کا فیصلہ ۔۔۔۔۔ سمیرا شہزاد

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏24 اپریل 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    قاضی کا فیصلہ ۔۔۔۔۔ سمیرا شہزاد

    ایک گائوں میں ارمان نامی آدمی رہتاتھا اُس کے پاس کوئی نوکری نہیں تھی۔ ایک دن اُس نے سوچا کہ وہ نوکری ڈھونڈنے شہر جائیگا۔ اُس کے پاس صرف 3 اشرفیاں تھیں۔ وہ اپنے سفر پر نکل گیاجب وہ شہر پہنچا تو اُسے وہاں بہت سے لوگ مختلف کام کرتے نظر آئے تو وہ خوش ہوگیا کہ اُسے یہاں نوکری ضرور مل جا ئے گی،مگر سب سے پہلے کہیں رہنے کی جگہ چاہیے ۔
    اُس نے دیکھا کہ ایک گھر کے باہر لکھا ہے ’’اوپر والا کمرہ خالی ہے ‘‘۔ اُس نے سوچا کہ وہ یہاں رہ سکتا ہے ۔ دروازہ کھٹکھٹایا تو اندر سے موٹا تازہ غصے سے بھرا آدمی باہر آیا اور پوچھا کہ تمہیں کیا چاہیے ۔ ارمان نے کہا کہ مجھے رہنے کے لئے کمرہ چاہیے۔ آدمی نے کہا کہ کرایہ 3 اشرفیوں کے برابر ہو گا۔ ارمان گھبرا گیا کہ اُس کے پاس تو 3 ہی اشرفیاں ہیں۔اس نے کہا کہ میرے پاس صرف 3 اشرفیاں ہیںاور میں نے نوکری بھی تو ڈھونڈنی ہے، میں تینو ں نہیں دے سکتا آپ تھوڑا کم کر دیں۔

    آدمی نے پھر کہا ’’3 اشرفیاں‘‘ ۔

    ارمان کی مجبوری تھی اُس نے 3 اشرفیاں دے دیں اور اُسے کمرہ مل گیا ۔ صبح اُٹھنے کے بعد اسے اتنی لذیذ خوشبو آئی کہ وہ اس کی جانب چل پڑا ، چلتے چلتے نیچے وہ اُس آدمی کے پاس پہنچ گیا جو سوپ بنا رہاتھا۔ وہاں لوگوں کا رش تھا۔ارمان کو بھوک لگی ہوئی تھی اس نے بھی سوپ مانگا تو آدمی نے کہا ’’3 اشرفیاں‘‘۔

    ارمان نے کہا کہ میرے پاس کوئی اشرفی باقی نہیں ہے۔ آپ مجھے ایسے ہی سوپ دے دیں لیکن آدمی نے کہا ’’3 اشرفیاں‘‘۔ارمان نے کہا میرے پاس کوئی اشرفی باقی نہیں ہے۔ آپ مدد کریںلیکن آدمی نے کہا’’3اشرفیاں‘‘۔ مجبوراََ اُسے بھوکا رہنا پڑا۔

    خیر وہ واپس آ کر کمرے کی بالکنی میں بیٹھ گیا اور سوچا کہ سوپ کی خوشبو ہی سونگھ لوں شاید بھوک مٹ جائے ۔ مگر آدمی نے دیکھ لیا اُسے بہت غصہ آیا کہ وہ اس کے سوپ کی خوشبو چرا رہا ہے اُس نے ارمان کو اپنے پاس بلایا اور کہا تم میرے سوپ کی خوشبو چوری کر رہے تھے ناں اب تمہیں اس کی قیمت چکانی ہوگی۔

    ارمان نے بہت کہا کہ میں نے سوپ کی خوشبو نہیںچرائی لیکن آدمی اُسے لے کر گلی کے کونے میں قاضی کے پاس لے گیا۔ دونوں نے قاضی کو اپنی اپنی کہانی بتائی۔کچھ دیر بعد قاضی نے اپنا فیصلہ سنایا۔ وہ کہنے لگا...... ارمان نے تمہارے سوپ کی خوشبو چرائی ہے ، یہ لو اس کی قیمت،یہ کہتے ہوئے قاضی نے اپنی میز پر ایک ایک کر کے 3 اشرفیاں پھینکیں ۔ تین بار ...’’ٹھن ٹھن ٹھن‘‘ کی آواز آئی۔قاضی نے کہا۔ تمہیں سوپ کی خوشبو کی قیمت مل گئی۔

    غصیلا آدمی کہنے لگا ’’مگر یہ تو صرف آواز تھی‘‘ قاضی نے کہا، ’’ارمان نے سوپ کی خوشبو چرائی ہے ،سوپ نہیں تو تمہیں میں نے سکوں کی آواز سے قیمت چکا دی ہے‘‘ ۔عقل مندی سے ہر معاملے کا حل نکل سکتا ہے۔

     

اس صفحے کو مشتہر کریں