1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قائد اعظم کے پاکستان میں سیکس ورکرز کا اجتماع

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از راشد شہزاد, ‏7 اگست 2009۔

  1. راشد شہزاد
    آف لائن

    راشد شہزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2009
    پیغامات:
    104
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    سیکس ورکرز کے لیے کراچی میں ورکشاپ

    ارمان صابر

    بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی



    ورکشاپ کے آرگنائزر اور جی آر ایچ ایف کے رکن ڈاکٹر غلام مرتضٰی

    ایڈز کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے خواتین سیکس ورکرز میں محفوظ جنسی طریقے اپنانے کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایف پی اے کے تعاون سے کراچی میں اپنی نوعیت کے پہلے تین روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جو سنیچر کو اپنے اختتام کو پہنچی اور اس میں ایک سو سے زیادہ خواتین سیکس ورکرز نے شرکت کی۔

    پاکستان میں جسم فروشی پر پابندی ہے تاہم یہ کاروبار غیرقانونی طور پر جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایف پی اے اور مقامی غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے منعقد کردہ اس ورکشاپ میں خواتین سیکس ورکرز کو محفوظ جنسی طریقوں سے آگاہی دی گئی۔ ورکشاپ میں شرکت کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں اس ورکشاپ میں شرکت کرنے سے پہلے ان طریقوں سے اتنی زیادہ آگاہی نہیں تھی اور یہ ورکشاپ ان کے لیے بہت مفید ثابت ہوا ہے۔

    یونائیٹڈ نیشنز پاپولیشن فنڈ یعنی یو این ایف پی اے کے پراجیکٹ افسر ڈاکٹر صفدر کمال پاشا کا کہنا ہے کہ ان کے پاس پورے پاکستان کے اعداد و شمار تو نہیں ہیں لیکن اس وقت ایک سروے کے مطابق کراچی میں ایک لاکھ سے زیادہ اور لاہور میں پچھتر ہزار خواتین سیکس ورکرز کام کررہی ہیں اور ان میں محفوظ جنسی طریقوں کے بارے میں آگاہی سے ایڈز کے پھیلاؤ میں بڑی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔
    جن خواتین سیکس ورکرز نے یہاں محفوظ جنسی طریقوں کے بارے میں آگاہی حاصل کی ہے امید ہے وہ اپنے ساتھ کام کرنے والیوں کو بھی اس بارے میں آگاہی دیں گی۔ اس ورکشاپ کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اگلی ورکشاپ لاہور میں منعقد کی جائے گی۔ڈاکٹر صفدر کمال پاشا

    انہوں نے کہا کہ ایک مسلم ملک یعنی بنگلہ دیش میں اس کاروبار کو قانونی تحفظ حاصل ہے لیکن پاکستان میں اسے قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ اس ورکشاپ کو منعقد کرنے سے پہلے یہ خدشات تھے کہ یہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خوف سے سیکس ورکرز اپنے آپ کو ظاہر نہ کرنے کی وجہ سے شرکت نہیں کریں گی۔
    ورکشاپ

    یہ ورکشاپ کراچی میں مختلف غیر سرکاری تنظیموں کے تعاون سے منعقد کی گئی تھی

    ان کے بقول اس ورکشاپ کے اختتام پر ایک سو سے زیادہ تعداد میں سیکس ورکرز کی شرکت سے ہماری امیدوں سے بڑھ کر حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن خواتین سیکس ورکرز نے یہاں محفوظ جنسی طریقوں کے بارے میں آگاہی حاصل کی ہے امید ہے وہ اپنے ساتھ کام کرنے والیوں کو بھی اس بارے میں آگاہی دیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ورکشاپ کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اگلی ورکشاپ لاہور میں منعقد کی جائے گی اور پھر اسی موضوع پر اگلے برس قومی کنونشن بھی منعقد کرنے کا ارادہ ہے جس میں ملک بھر سے سیکس ورکرز کو مدعو کیا جائے گا۔

    یو این ایف پی اے نے یہ ورکشاپ کراچی میں مختلف غیر سرکاری تنظیموں کے تعاون سے منعقد کی تھی جس میں سرفہرست جینڈر اینڈ ریپروڈکٹو ہیلتھ فورم یعنی جی آر ایچ ایف ہے، جس کے سربراہ مرزا علیم بیگ کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم سولہ برس سے سیکس ورکرز میں آگاہی اجاگر کرنے کے لیے کام کررہی ہے۔
    سیکس ورکر

    زیبا رمضان نے آنکھ ہی ریڈلائٹ ایریا میں کھولی

    ان کے بقول محفوظ جنسی طریقوں میں میل اور فیمیل کنڈوم کے استعمال اور دیگر مختلف مسائل پر نہ صرف آگاہی دی گئی بلکہ سیکس ورکرز ہی میں سے چند کو ٹرینر کے طور پر تیار کیا گیا ہے جو اپنے ساتھ کام کرنے والیوں کو محفوظ جنسی طریقوں کے بارے میں آگاہی دیں گی تاکہ ایڈز اور دیگر جنسی بیماریوں کے پھیلاؤ کو مسدود کیا جاسکے۔

    اس ورکشاپ کے آرگنائزر اور جی آر ایچ ایف کے رکن ڈاکٹر غلام مرتضٰی نے بتایا کہ تین روزہ اس ورکشاپ میں شرکت کرنے کے لیے خواتین سیکس ورکرز کے لیے ایک ہزار روپے یومیہ معاوضے کی ترغیب بھی دی گئی تاکہ وہ زیادہ تعداد میں شرکت کریں۔ ان کے بقول ایڈز کا پھیلاؤ کی بڑی وجوہات انتقالِ خون یا پھر جنسی روابط ہیں اور ان کی تنظیم، اقوامِ متحدہ کے ادارے کے تعاون سے جنسی طریقوں کو محفوظ بنانے پر توجہ دے رہی ہے۔

    نادیہ پانچ سال سے بطور سیکس ورکر کام کررہی ہیں اور ان کے بقول ’اس ورکشاپ میں شرکت کرنے سے انہیں بہت معلومات حاصل ہوئیں ہیں۔ ان کے بقول مجھے پہلی بار پتہ چلا ہے کہ ایسی اشیاء موجود ہیں جو جنسی رابطے کو محفوظ بناتی ہیں جبکہ یہاں ان کا استعمال بھی بتایا گیا ہے۔ میں نے ایڈز کا نام سنا تھا لیکن مجھے یہ نہیں پتہ تھا کہ یہ پھیلتا کس طرح ہے لیکن اس ورکشاپ میں مجھے اس بارے میں کافی معلومات حاصل ہوئیں ہیں اور مجھے یہ ورکشاپ بہت اچھی لگی ہے۔‘

    زیبا رمضان نے آنکھ ہی ریڈلائٹ ایریا میں کھولی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک منفرد ورکشاپ ہے جس میں پہلی بار ہمیں ایک فورم پر اکٹھا کیا گیا ہے، ایسے ورکشاپ ہر سال ہونے چاہیے، اس ورکشاپ سے پہلے ہم چھپے ہوئے تھے لیکن اب ہم بھی معاشرے کے سامنے آگئے ہیں اور ہم اپنے بارے میں آواز اٹھانے کے قابل ہوگئے ہیں، اب میں جی آر ایچ ایف تنظیم کی ممبر کی حیثیت سے اعتماد کے ساتھ اپنی اور اپنی برادری کے حقوق کے لیے آواز بلند کر سکتی ہوں‘۔
    http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2009/07/090711_sex_workers_na.shtml
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    میری سمجھ میں نہیں‌آیا کہ اس پہ کیا تبصرہ کروں

    خدا ہم سب کو اپنی عزتوں کی حفاظت کرنے والے بنائے ،
     
  3. علی عمران
    آف لائن

    علی عمران ممبر

    شمولیت:
    ‏28 فروری 2009
    پیغامات:
    677
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    اس سلسلے میں صرف اتنا ہی کہوں گا کہ یہ پوسٹ پڑھ کے سر شرم سے جھک گیا۔
    کہ جس پاکستان کے حصول کے لئے اسلام کے نام پر بے پناہ خون دیا گیا۔اور جو اسلامی نظریاتی مملکت ہے اس میں ایسی شرم ناک حرکت کی وجہ سے کم ازکم اسلام سے محبت کرنے والوں کو سر ضرور شرم سے جھک جانا چاہیے۔مگر مسلمان تو بے حس ہو چکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  4. جمیلـاختر
    آف لائن

    جمیلـاختر ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جولائی 2009
    پیغامات:
    9
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    معاذ اللہ ، معاذ اللہ، اللہ ہمیں‌اور ہماری ماؤں بہنوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے انہیں گناہوں کے دلدل سے محفوظ رکھے ان کی عصمت کی حفاظت کرے۔ آمین۔

    لعنت ہو ایسے لوگوں پر جو اس طرح کی چیزوں کو عام کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ ایسی عورتوں کو جب جمع کیا تھا تو انہیں سیدھا راستہ دکھاتے مگر ان کو اس گناہوں کو دلدل میں ہی مزید آگاہی فراہم کر رہے ہیں۔ تاکہ یہ اب دوسری پاک عورتوں‌کو بھی دعوت دے سکیں۔
    یہ اسلامی ملک ہے لعنت ہو اس ملک کے کرتے دھرتوں پر۔
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ، کائنات کے فلسفہ عمرانیات میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے جس میں آپ نے مفلسی کے خلاف جہاد کو اپنی اولین ترجیح دیتے ہوئے فرمایا تھا ۔۔۔

    " اگر مفلسی (و غربت) مجھے کسی (مرئی) شکل یا ہئیت میں نظر آجائے تو میں سب سے پہلے اسکے خلاف جہاد کرکے اسے قتل کردوں گا۔ کیونکہ مفلسی سب سے جلد کفر کی طرف لے جاتی ہے"

    ہم استغفار پڑھ لیں، لاحول پڑھ لیں۔ مساجد میں تقریریں اور دعائیں کرلیں۔ لیکن جن کے پیٹ میں لقمہ نہیں ہوتا ان پر یہ سب کبھی اثر نہیں‌کرتا۔ انہیں تو سب سے پہلے اپنے بنیادی حقوق ملنے چاہیں پھر اگر وہ اس راہ پر چلیں تو سزا کا سوچا جاسکتا ہے۔
     
  6. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    چند سال پہلے اس سلسلہ میں ایک اور کوشش کی گئی کہ اقوام متحدہ کی چھتری تلے اور ان کے عطا شدہ فنڈ کے ساتھ چھوٹی چھوٹی فلمیں بنوا کر ان کو نشر کیا جائے ، ان فلموں میں عشق و محبت کو موضوع بنایا گیا اور جوان نسل میں شادی سے پہلے محبت اور اس سے آگاہی ، اور ٹاک شو منعقد کرانے کی سفارش کی گئی ، بڑے ہوٹلوں میں چھوٹے چھوٹے ڈرامے بنا کر نوجوان نسل کو گمراہی کی طرف مائل کرنے کی کوشش کی گئی ،
    اقوام متحدہ کی شیڈو چھتری اور فنڈ کے ذریعے اس سے پہلے ماحولیات کے بارے میں ایک وفد پاکستان تشریف لایا تھا ، اس وفد کو سرکاری پروٹوکول دیا گیا، وہ وفد سندھ میں پنو عاقل فوجی چھاونی کے پاس ماحولیات کا جائزہ لیتا رہا؎، اور ہمارے پولیس افسران ان کی باقاعدہ حفاظت کرتے رہے ، اور ان کو سہولیات مہیا کرتے رہے ، ان کے جانے کے بعد حکومت پاکستان کو علم ہوا کہ اس وفد میں انڈین آرمی کا ایک حاضر سروس میجر، آنند شرما بھی شامل تھا ، اور وہ بھی اقوام متحدہ کی چھتری تلے ،ماحولیات کا مطالعہ کرنے کے بہانے ہماری تنصیبات کی تفاصیل ، اور پیرامیٹر زلکھتا رھا ،
    ہماری غلامانہ روش نے ہماری آنکھیں بند کر دی ہیں ، کہ ہم اصلیت جانے بغیر چند ٹکوں میں اپنا ملک فروخت کرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں ،
     
  7. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    اللہ معاف کرے۔
    اگر کوئی فحاشی پھیلائے تو وہ مہذب، روشن خیال ہے اور اگر کوئی شخص اسلام کی بات کرے تو انتہاپسند ہے۔
     
  8. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اور اگر کوئی ایس ایم ایس یا ای میل کرے تو 14 سال اندر ۔ :121:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں