1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فواد صاحب کے لیے!

'حالاتِ حاضرہ اور ملکی و عالمی سیاست' میں موضوعات آغاز کردہ از ملک بلال, ‏4 مئی 2012۔

  1. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی

     
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فواد صاحب کے لیے!

    شرم ان کو مگر نہیں آتی
     
  3. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    جواب: فواد صاحب کے لیے!

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


    اس ويڈيو کے ضمن ميں يہ وضاحت ضروری ہے کہ خاتون کو کمرے سے ان کے خيالات اور نظريات کی وجہ سے نہيں نکالا گيا تھا۔ سيکورٹی کو مجبوری کے عالم میں يہ قدم اس ليے اٹھانا پڑا کيونکہ خاتون دانستہ کاروائ ميں خلل ڈال رہی تھيں اور مہمان خصوصی کو اپنی تقرير مکمل نہيں کرنے دے رہی تھيں جو کہ اس تقريب کو منعقد کرنے کا اصل مقصد اور سبب تھا۔

    ميں نے بھی وڈرو ولسن سينٹر ميں بے شمار سيمينارز ميں شرکت کی ہے اور تقريريں بھی سنی ہيں جن ميں سابق صدر پرويز مشرف، مليحہ لودھی سميت کئ اہم پاکستانی عہديدار اور پرنٹ اور ميڈيا سے تعلق رکھنے والی نامور شخصيات بھی شامل ہيں۔ فورمز پر موجود حاضرين کی تو حوصلہ افزائ کی جاتی ہے کہ وہ سوالات بھی کريں اور مہمان خصوصی سے تعميری بحث اور گفتگو کريں۔ ليکن کسی بھی دوسرے فورم کی طرح کچھ اصول اور قواعد کو ملحوظ رکھنا لازمی ہے تا کہ ديگر شرکا اور مہمان خصوصی کو بھی يکساں مواقع فراہم ہو سکيں۔ ويڈيو ميں جس خاتون کو دکھايا گيا ہے، اگر وہ چاہتيں تو تقرير کے بعد سوال و جواب کے مرحلے کے دوران اپنا نقطہ نظر اور سوالات سب کے سامنے رکھ سکتی تھيں۔ ليکن انھوں نے دانستہ وہ رويہ اپنايا جو اس واقعے کا موجب بنا جو ويڈيو ميں دکھايا گيا ہے۔

    ميں آپ کو يہ يقين دلا سکتا ہوں کہ آپ محض اس بات پرامريکہ ميں سزا کے مستحق نہيں ٹھہراۓ جاتے کہ آپ نے امريکی حکومت کی پاليسيوں کی مخالفت کی ہے۔

    اگر امريکہ کے خلاف اپنی راۓ کا اظہار "جرم" ہوتا اور اس ويڈيو سے پياد کردا غلط تاثر درست ہوتا تو اس منطق کے اعتبار سے تو امريکہ کے اپنے سينکڑوں صحافی کبھی بھی امريکہ ميں آزادانہ کام اور نقل وحرکت نہ کر سکتے۔ حقیقت يہ ہے کہ امريکی حکومت پر صحافیوں اور تجزيہ نگاروں کی جانب سے نقطہ چينی تو روز کے معمولات کا حصہ ہے۔

    يہ ايک مسلم حقيقت ہے کہ امريکی صدر اور امريکی حکومت پر جتنی تنقيد خود امريکی ميڈيا پر ہوتی ہے اتنی دنيا ميں کہيں نہيں ہوتی۔ جب امريکہ کے اندر مسلمانوں سميت تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کی جانب سے امريکی حکومت کی پاليسيوں پر تنقيد کی مکمل آزادی ہے تو پھر ايک آزادنہ فورم پر ايک خاتون کی جانب سے امريکی پاليسيوں کے خلاف اپنی راۓ کا اظہار امريکی حکام کو کيونکر مشتعل کر سکتا ہے۔

    خاتون کو اپنی راۓ کے اظہار کی پاداش ميں نہيں بلکہ ايک عوامی فورم کے قواعد اور رائج اصولوں کو پامال کرنے پر کمرے سے نکالا گيا تھا۔



    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    www.state.gov
    http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
     
  4. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: فواد صاحب کے لیے!

    واہ جی واہ ہماری آنکھیں کھل گئی ہیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں