1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فضائل و مناقب علی رض احادیث میں۔ حصہ سوم

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏10 جولائی 2009۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔

    13 رجب 599 ء ، عظیم خلیفہء راشد، حیدر کرار، باب المدینۃ العلم، معدن الحلم، سیدنا و مولانا علی المرتضیٰ شیر خدا علیہ السلام و رضی اللہ وعنہ کا یوم ولادت ہے۔
    حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم تیرہ رجب (599 ۔– 661( کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوۓ ۔ آپ کے والد کا نام ابوطالب اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے۔
    قبل ازیں احادیث مقدسہ میں بیان شدہ حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب کی مختصر جھلک حصہ اول و حصہ دوم میں پیش کرنے کی سعادت سے بہر مند ہونے کے بعد اب حصہ سوم حاضر خدمت ہے۔
    اللہ کریم ہمیں ان عظیم بزرگان دین کی عظمت و مقام کو سمجھ کر ان سے محبت و ادب کا تعلق قائم کرنے اور انکی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

    چہرہء علی رضی اللہ عنہ دیکھنا عبادت ہے ۔ فرمانِ رسول :saw:

    عَنْ عَبْدِاﷲِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَلنَّظْرُ إِلَي وَجْهِ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.
    الحاکم في المستدرک، 3 / 152، الحديث رقم : 4682، و الطبراني في المعجم الکبير، 10 / 76، الحديث رقم : 10006، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 119، (و قال الهيثمي وثقه ابن حبان و قال مستقيم الحديث)، و الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 4 / 294، الحديث رقم : 6865 (عن معاذ بن جبل)، وأبونعيم في حلية الأولياء، 5 / 58.


    ’’حضرت عبد اﷲ ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی کے چہرے کو تکنا عبادت ہے۔ اس حدیث کو امام حاکم نے اور طبرانی نے المعجم الکبیر میں روایت کیا ہے۔‘‘


    عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَلنَّظْرُ إِلَي عَلِيٍّ عِبَادَةٌ، رَوَاهُ الْحَاکِمُ ۔ وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ.
    الحاکم في المستدرک، 3 / 52، الحديث رقم : 4681، و الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 4 / 294، الحديث رقم : 6866، وأبونعيم في حلية الأولياء، 2 / 183.


    ’’حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی کی طرف دیکھنا بھی عبادت ہے۔ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔‘‘


    عَنْ طَلِيْقِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ : رَأَيْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يَحِدُّ النَّظْرَ إِلَي عَلِيٍّ فَقِيْلَ لَهُ‘ فَقَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : النَّظْرُ إِلَي عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.
    الطبراني في المعجم الکبير، 18 / 109، الحديث رقم : 207، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 109.


    ’’ حضرت طلیق بن محمد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھ رہے تھے۔ کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ علی کی طرف دیکھنا بھی عبادت ہے۔ اس حدیث کو طبرانی نے’’ المعجم الکبیر ‘‘میں روایت کیا ہے۔‘‘


    عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : ذِکْرُ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ، رَوَاهُ الدَّيْلِمِيُّ.
    الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 2 / 244، الحديث رقم : 1351.



    ’’ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی کا ذکر بھی عبادت ہے۔ اس حدیث کو دیلمی نے روایت کیا ہے۔‘‘


    عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ : رَأَيْتُ أَبَابَکْرٍ يُکْثِرُ النَّظْرَ إِلَي وَجْهِ عَلِيٍّ فَقُلْتُ لَهُ : يَا أَبَتِ! أَرَاکَ تُکثِرُ النَّظْرَ إِلَي وَجْهِ عَلِيٍّ فَقَالَ : يَا بُنَيَةُ! سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : النَّظْرُ إِلَي وَجْهِ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِي تَارِيْخِهِ.
    ابن عساکر في تاريخه، 42 / 355، و الزمخشري في مختصر کتاب الموافقة : 14.


    ’’حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے اپنے والد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ کثرت سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے چہرے کو دیکھا کرتے۔ پس میں نے آپ سے پوچھا، اے ابا جان! کیا وجہ ہے کہ آپ کثرت سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے چہرے کی طرف تکتے رہتے ہیں؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : اے میری بیٹی! میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ علی کے چہرے کو تکنا بھی عبادت ہے۔ اس حدیث کو ابن عساکر نے ’’تاريخ دمشق الکبیر‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘


    عَنْ عَبْدِ اﷲِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ : قَالَ : رَسُوْلُ اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : النَّظْرُ إِليَ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِي تَارِيْخَةِ.
    ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 42 / 351.


    ’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا علی کے چہرے کی طرف دیکھنا عبادت ہے۔ اس حدیث کو ابن عساکر نے ’’تاريخ دمشق الکبیر‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ مَعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : النَّظْرُ إِليَ وَجْه عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِي تَارِيْخَةِ.
    ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 42 / 353.


    ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت معاذ بن جبل سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی کے چہرے کو تکنا عبادت ہے۔ اس حدیث کو ابن عساکر نے ’’تاريخ دمشق الکبیر‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

    بشکریہ و ذرائع احادیث :
    کنزالمطالب فی المناقب علی ابن ابی طالب از شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری

    ۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے متفرق فضائل و خصائص

    حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ کے متفرق فضائل و کمالات

    علی رضی اللہ عنہ اور قرآن کی سنگت

    عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : عَلِيٌّ مَعَ الْقُرْآنِ، وَ الْقُرْآنُ مَعَ عَلِيٍّ لَا يَفْتَرِقَانِ حَتَّي يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
    الطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 135، الحديث رقم : 4880، و الصغير، 1 / 255، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 134.


    ’’حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ علی اور قرآن کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ یہ دونوں کبھی بھی جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ میرے پاس حوضِ کوثر پر (اکھٹے) آئیں گے۔ اس حدیث کو طبرانی نے ’’المعجم الاوسط ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

    حضور اکرم :saw: اور مولا علی رضی اللہ عنہ کا نسبی تعلق

    عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : النَّاسُ مِنْ شَجَرٍ شَتَّي، وَ أَنَا وَ عَلِيٌّ مِنْ شَجَرَةٍ وَاحِدَةٍ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ.
    الطبراني في المعجم الأوسط، 4 / 263، الحديث رقم : 1651، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 100، و الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 4 / 303، الحديث رقم : 6888.



    ’’حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں : میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا لوگ جدا جدا نسب سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ میں اور علی ایک ہی نسب سے ہیں۔ اس حدیث کو طبرانی نے ’’المعجم الاوسط‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

    امت محمدیہ :saw: میں سبقت لے جانے والے سیدنا علی رضی اللہ عنہ


    عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم، قَالَ : السُّبَّقُ ثَلَاثَةٌ : السَّابِقُ إِلَي مُوسَي، يُوْشَعُ بْنُ نَونٍ وَ السَّابِقُ إِلَي عِيْسَي، صَاحِبُ يَاسِيْنَ، وَ السَّابِقُ إِلَي مُحَمَّدٍ صلي الله عليه وآله وسلم، عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رضی اﷲ عنه. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.
    الطبراني في المعجم الکبير، 11 / 93، الحديث رقم : 11152، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 102.


    ’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سبقت لے جانے والے تین ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف (ان پر ایمان لاکر) سبقت لیجانے والے حضرت یوشع بن نون ہیں، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف سبقت لیجانے والے صاحب یاسین ہیں اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سبقت لیجانے والے علی ابن ابی طالب ہیں۔ اس حدیث کو طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

    علی :rda: کا گوشت اور خون ، حضور اکرم :saw: کا گوشت اور خون ہے


    عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم لِأُمِّ سَلَمَةَ : هَذَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ لَحْمُهُ لَحْمِي، وَ دَمُهُ دَمِي، فَهُوَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسَي، إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
    الطبراني في المعجم الکبير، 12 / 18، الحديث رقم : 12341، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 111.


    ’’حضرت عبد اﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے : وہ فرماتے ہیں، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ام سلمہ رضی اﷲ عنہا سے فرمایا : یہ علی بن ابی طالب ہے اس کا گوشت میرا گوشت ہے اور اس کا خون میرا خون ہے اور یہ میرے لئے ایسے ہے جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لئے حضرت ہارون علیہ السلام مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ اس حدیث کو طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

    مولا علی :rda: کی قیادت و سیادت

    عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَکِيْمٍ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : إِنَّ اﷲَ تَعَالٰي أَوْحٰي إِلَيَّ فِيْ عَلِيٍّ ثَلَاثَةَ أَشْيَاءَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي : أَنَّهُ سَيِّدُ الْمُؤْمِنِيْنَ، وَ إِمَامُ المُتَّقِيْنَ، وَ قَائِدُ الغُرِّ الْمُحَجَّلِيْنَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
    الطبراني في المعجم الصغير، 2 / 88.


    ’’حضرت عبد اﷲ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے شبِ معراج وحی کے ذریعے مجھے علی کی تین صفات کی خبر دی یہ کہ وہ تمام مومنین کے سردار ہیں، متقین کے امام ہیں اور (قیامت کے روز) نورانی چہرے والوں کے قائد ہوں گے۔ اس حدیث کو امام طبرانی نے ’’المعجم الصغیر‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

    مولا علی :rda: کی شان میں‌قرآنی آیات کا نزول ۔


    عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ : نَزَلَتْ فِيْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ : (إِنَّ الَّذِيْنَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا) قَالَ : مَحَبَّةً فِي قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِيْنَ. رَوَاهُ الطَبَرَانِيٌّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ.
    الطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 348، الحديث رقم : 5514، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 125. .


    ’’حضرت عبد اﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت (إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَنُ وُدًّا) حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں اتری ہے۔ اور انہوں نے فرمایا اس سے مراد مومنین کے دلوں میں(حضرت علی رضی اللہ عنہ) کی محبت ہے۔ اس حدیث کوامام طبرانی نے ’’المعجم الاوسط ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘


    عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَا نَزَلَ فِي أَحَدٍ مِنْ کِتَابِ اﷲِ تَعَاليَ مَانَزَلَ فِي عَلِيٍّ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِيْ تَارِيْخِهِ.
    ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 42 / 363، و السيوطي في تاريخ الخلفاء : 132.


    ’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ قرآن پاک کی جتنی آیات حضرت علی کے حق میں نازل ہوئی ہیں کسی اور کے حق میں نازل نہیں ہوئیں۔ اس حدیث کو امام ابن عساکر نے اپنی تاريخ میں روایت کیا ہے۔‘‘


    عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : نَزَلَتْ فِي عَلِيٍّ ثَلاَ ثَمِئَةَ آيَةٍ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِيْ تَارِيْخِهِ.
    ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 42 / 364، والسيوطي في تاريخ الخلفاء : 132


    ’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حق میں قرآن کریم کی تین سو آیات نازل ہوئیں اس حدیث کو امام ابن عساکر نے اپنی تاريخ میں روایت کیا ہے۔‘‘

    بشکریہ و ذرائع احادیث :

    کنزالمطالب فی المناقب علی بن ابی طالب از شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری

    مضمون کے سابقہ حصہ جات :

    فضائل و مناقب علی رضی اللہ عنہ ۔۔ حصہ اول
    فضائل و مناقب علی رضی اللہ عنہ ۔۔ حصہ دوم
     
  3. فیصل شیخ
    آف لائن

    فیصل شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اپریل 2007
    پیغامات:
    159
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    جزاک اللہ بہت عمدہ شیئر کیا ہے نعیم جی آپ نے
     
  4. محمد نواز شریف
    آف لائن

    محمد نواز شریف ممبر

    شمولیت:
    ‏18 فروری 2009
    پیغامات:
    182
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بہت شاندار
    آپ نے تو کمال کردیا
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    دعاؤں کے لیے شکریہ شیخ بھائی ۔ اللہ کریم آپکو بھی جزائے خیر دے۔ آمین
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم پیارے بھائی محمدنواز شریف صاحب۔
    اصل کمال تو نیچے دی گئی کتاب کے مصنف ڈاکٹر قادری صاحب کا ہے جنہوں نے ہر کس و ناکس تک علم حدیث اتنے عام فہم اور آسان طریقے سے پہنچا دیا۔ میں نے اسے پیغاماتی شکل میں یہاں نقل کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔

    دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔ شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں