1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فاطمہ تاج

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏21 دسمبر 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    فاطمہ تاج حیدرآباد کی ان با شعور اہل خواتین میں سے ایک ہیں جنہوں نے ہر صنف پر طبع آزمائی کی ہے۔ جیسے غزل،نظم ،افسانہ ،ناول مضامین ،انشایئے اور خاکہ وغیرہ۔

    فاطمہ تاج کی شخصیت بہت پہلو دار ہے۔ ان کا اپنا وجود ان کی اپنی شخصیت کا آئینہ دار ہے۔ بحیثیت اک انسان وہ کئی خوبیوں کی مالکہ ہیں۔ ان میں خیالات کی بلندی ، اسلوب بیان کی صفائی اور پاکیزگی ، لطافت اور رنگینی سب کچھ موجود ہے۔

    فاطمہ تاج کے دو ناول ’’جب شام ہو گئی ‘‘اور ’’نقش آب ‘‘ زیر طبع ہیں۔ ایک ناولٹ ’’وہ ‘‘ زیور طباعت سے آراستہ ہو کر۵؍ نومبر۱۹۹۵ء؁ کو منظر عام پر آ چکا ہے۔

    ناولٹ ’’وہ ‘‘ ۷۴ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس مختصر ناولٹ کا عنوان بھی انہوں نے مختصر ہی منتخب کیا اور مختصر وقت میں ہی مکمل کیا۔ لیکن اس مختصر ناولٹ میں رسیع پیمانہ پر فکرو نظر اور جذبات کا اظہار خیال ،گفتگو میں ظاہر ہوتا ہے۔

    اس ناولٹ کی خوبی یہ ہے کہ ’’وہ ‘‘ اور میں ‘‘ کی تمام گفتگو کو قلمبند کیا گیا ہے۔ ’’وہ ‘‘ اور ’’میں ‘‘ کا نام آخر تک تجسس میں رکھا گیا ہے فاطمہ تاج ’’وہ ‘‘کے تعلق سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھتی ہیں :

    ’’افسانوی دنیا میں زیادہ تر فرضی کردار ہی ہوتے ہیں اس کے باوجود لگتا ہے کہ وہ حقیقی کردار ہیں اور ہمارے آس پاس ہی ہیں …

    میں نے کوشش توکی ہے کہ مرکزی کردار کو قارئین کے ذہن میں کہیں پناہ مل جائے۔ ’’وہ ‘‘دراصل ’’میں ‘‘کی نشاندہی کرتا ہے اور لفظ ’’میں ‘‘ کائنات پر محیط نہیں بلکہ کائنات کی تخلیق کا سبب بھی ہے۔

    ’’وہ ‘‘ پورے ناول میں ’’وہ ‘‘ہی ہے اس سفرمیں کہیں اُس کا نام نہیں صرف اس کی گفتگو اور دوسرے کردارسے اس کا اتفاقی ٹکراؤ۔

    خوشگواراورفکرونظرسے بھرپور گفتگو میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے میں ،میں کامیاب ہو سکی یا نہیں ؟ یہ فیصلہ قارئین ہی کر سکیں گے۔

    ’’میں ‘‘ کی اہمیت کے لئے ’’وہ ‘‘ بہت ضروری ہے اور ’’وہ ‘‘ کی اہمیت کو میں نے دیانت داری سے اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ ’’وہ ‘‘ کا پرسرارکر داواس کہانی کے اختتام پرہی وضاحت کی منزلیں طئے کرتا ہے۔ ( ناولٹ ’’وہ ‘‘ فاطمہ تاج ص نمبر ۵)

    ناولٹ ’’وہ ‘‘کا ہر کردار محبت میں ناکامی کا شکار ہے ناکامی ان کا مقصد ہے۔ کسی کو بھی محبت میں فتح حاصل نہیں ہوتی۔ فاطمہ تاج نے اس ناول کو ہم ایک بہترین کاوش قرار دے سکتے ہیں۔

    ٭٭٭
     

اس صفحے کو مشتہر کریں