1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غیرت کے نام پر ایک اور عورت کا قتل

'گوشہء خواتین' میں موضوعات آغاز کردہ از نور, ‏29 ستمبر 2008۔

  1. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    غیرت کے نام پر ایک اور خاتون قتل

    احمد رضا
    بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی​

    بالائی سندھ کے علاقے پنو عاقل میں ایک نوجوان لڑکی کو مبینہ طور پر اسکے چچا نے کاری قرار دیکر قتل کردیا۔
    یہ واقعہ پنو عاقل کے تھانہ مبارکپور کی حدود میں واقع گوٹھ مہر میں پیش آیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم حاجی محمد حسین نے اپنی بائیس سالہ بھتیجی گل خاتون کو چاول کے کھیت میں کلہاڑیوں کے پے در پے وار کرکے قتل کیا اور بعد میں فرار ہوگیا۔

    مقتولہ کے والد محمد بخش نے مقامی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی کاری تھی کیونکہ ’اسکے ان کے ایک قریبی عزیز جاڑو کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے اس لئے اسکے قتل پر کوئی پچھتاوا نہیں۔‘

    اطلاعات کے مطابق واقعے کے بعد جاڑو اور اسکے اہل خانہ علاقہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

    دریں اثناء سندھ کے علاقے محرابپور میں عدالت نے ایک عورت کو دارالامان بھیج دیا ہے جسے اسکے دعوے کے مطابق رشتے داروں نے پیسے لیکر ایک بوڑھے شخص کو فروخت کردیا تھا۔

    شبیراں شر کو محرابپور پولیس نے مقامی عدالت میں پیش کیا جہاں اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تقریباً چودہ مہینے پہلے ان کے شوہر مور شر کو قتل کردیا گیا تھا جس کے بعد ان کے چچا مینو شر نے ستر ہزار روپے کے عوض میرپور ماتھیلو کے رہائشی غلام نبی سے زبردستی شادی کرادی۔

    شبیراں کے مطابق غلام نبی پہلے سے شادی شدہ اور ضعیف العمر ہے اور اسکے پہلے سے بارہ بچے ہیں اور وہ ان پر تشدد کرتا تھا جس کی وجہ سے موقع ملتے ہی وہ فرار ہوکر تحفظ کی خاطر تھانے پہنچ گئی۔

    خاتون کے مطابق اسکے شوہر کے قتل کے مقدمے پر ہونے والا تمام خرچہ ان کے چچا نے دیا تھا اور اس رقم کی واپسی کے لئے اسکی زبردستی شادی کرائی۔

    شبیراں نے درخواست کی کہ اسکا والد بہت غریب ہے اور اسے واپس اسکے رشتے داروں کے حوالے نہ کیا جائے کیونکہ وہ اسے قتل کردیں گے۔ عدالت نے شبیراں کو دارالامان بھیج دیا۔

    بی بی سی اردوسے ماخوذ
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جانے یہ جہالت کب ختم ھو گی :neu:
     
  3. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    مملکت کا ہر فرد جب تک تعلیم یافتہ نہیں ہوتا اس وقت تک یہ جہالت ختم نہیں ہوگی۔۔۔۔۔
     
  4. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بالکل ٹھیک کہا مگر کیا آپ سمجھتے ھیں پڑھے لکھے جاھل نہیں ھوتے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
     
  5. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    جی بلکل۔۔۔پڑھے لکھے بھی جاہل ہوتے ہیں۔۔۔۔لیکن مردوں کی بات نہیں‌کر رہا ۔۔۔۔میرے مشاہدے کے مطابق پڑھی لکھی خواتین مردوں‌کے مقابلے میں جاہل نہیں‌ ہوتیں۔۔ لڑکیوں کی تعلیم ضروری ہے۔۔۔۔۔۔ :dilphool:
     
  6. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جی بالکل
     

اس صفحے کو مشتہر کریں