1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل

'جہانِ حمد و نعت و منقبت' میں موضوعات آغاز کردہ از طہ عامر نظامی, ‏23 اکتوبر 2012۔

  1. طہ عامر نظامی
    آف لائن

    طہ عامر نظامی ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2011
    پیغامات:
    2
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    ---غزل ۔5ستمبر1971---
    ---حضرت شمس الحق نظامی رحمۃ اللہ علیہ---

    اب جب ہم نے توبہ کر لی ۔تب پیمانے لاتے ہو؟
    واہ رے دنیا والو! تم بھی خوب کرم فرماتے ہو
    جس مسلک میں عشق عبادت۔عقل سراسر بدعت ہے
    ہم توٹھہرے اسکے مفتی۔تم کیا فتوٰی لاتے ہو؟
    اہلِ تکلف میں اور تم میں خاصا فرق ہے دیوانو!
    تم سے کیا کیا بات چھپائیں۔روز ہی آتے جاتے ہو
    کہتے ہیں ایمان۔ متاع عشق ہے اور خود عشق خدا
    جذب و جنوں کے سرشارو! کیا دور کی کوڑی لاتے ہو
    دیکھ مری روداد وفا کو بند نہ کرنا۔یہ کہہ کر !!
    اگلے پچھلے قصے آخر۔ کا ہے کودہراتے ہو
    ان کا کام تو دل والوں کے رستے روتے رکھنا ہے
    جاناں!تم بھے کن لوگوں کی باتوں میں آجاتے ہو
    مانا تم رشکِ حیا ہو‘ پھر بھی ذرا سمجھاو¾ تو
    دنیا بھر سے کھل جاتے ہو‘ اپنوں سے شرماتے ہو
    ایک ذرا سا سوزِدروں ہے‘ اورکوی کے پاس ہے کیا
    اہلِ خرو! ان اہلِ جنوں سے اتناکیوں گھبراتے ہو
    عشق کا جادہ بے منزل ہے‘ چلتے رہنا لا حاصل ہے
    جاناں جاناں !جانے کن کن سپنوں میں کھو جاتے ہو
    کون و مکاں مل جاتے ہیں جب پل بھر گھر آجاتے ہو
    تم کیا جانو کیا جاتا ہے جس دم اٹھ کر جاتے ہو
    عشق بہانہ خوداری کا‘ بےکاری کا‘ بیماری کا‘
    ہلکی پھلکی میخواری کا‘ اور بھلا کیا چاہتے ہو
    ہم درویش فقیر بچارے‘دو پل کے مہمان فقط
    آج یہاں ‘ کل اور کہیں ہیں ‘ ہم سے کیوںا’کتاتے ہو
    شمس چلو اس شعر و سخن کی دنیا میں پھر لوٹ چلیں
    غزلیں کہنا چھوڑ نہ دینا ٹوٹے دل بہلاتے ہو
    ٭ ٭ ٭
     

اس صفحے کو مشتہر کریں