عوام پر قابو غیر ملکی مفکر ٹونی بین کہتے ہیں : ’’میری رائے میںعوام پر دو طریقوں سے قابو پایا جاتا ہے۔اول تو انہیں اتنا ڈرایا دھمکا دیا جائے کہ وہ بول ہی نہ سکیں۔کئی ممالک میں اس وقت ایسا ہی ہو رہا ہے۔یا انہیں اس قدر مایوس (Demoralize) کر دیا جائے کہ ان کی ہمت جواب دے جائے۔تعلیم یافتہ، صحت مند اور پر اعتماد قوم پرحکمرانی قائم کرنا مشکل ہوتا ہے اسی لئے کئی حکمران نہیں چاہتے کہ ان کی قوم تعلیم یافتہ اور صحت مند ہو۔ اور اعتماد کی دولت سے بھی مالا مال ہو ،اس صورت میں یہ قوم قابو سے باہر نکل جاتی ہے۔آپ دیکھیں کہ دنیا کہ 80فیصد دولت کے مالک ٹاپ کے ایک فیصد دولت مند ہیں۔انہوں نے باقی ماندہ افراد کو غربت ، خوف اور مایوسی کا شکار کر دیا ہے، دوسروں پر حکمرانی کرنے کا اس سے محفوظ اور آسان راستہ ہو ہی نہیں سکتا‘‘۔