1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

علامہ اقبال کی ایک نظم

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از راشد شہزاد, ‏7 جولائی 2009۔

  1. راشد شہزاد
    آف لائن

    راشد شہزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جون 2009
    پیغامات:
    104
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    دلِ مردہ دل نہیں ہے اسے زندہ کر دوبارہ
    کہ یہی ہے امتوں کے مرَضِ کہن کا چارہ
    تیرا بحر پر سکوں ہے یہ سکوں ہے یا فسوں ہے
    نہ نہنگ ہے نہ طوفاں نہ خرابیٔ کنارہ
    تو ضمیر آسماں سے ابھی آ شنا نہیں ہے
    نہیں بے قرار کرتا تجھے غمزۂ ستارہ
    تیرے نیستاں میں ڈالا میرے نغمۂ سحر نے
    مری خاکِ بے سپر میں جو نہاں تھا اک شرارہ
    نظر آئے گا اسی کو یہ جہاںِ دوش و فردا
    جسے آ گئی میسر مری شوخیِ نظارہ
     
  2. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    عمدہ جناب!
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    تیرا بحر پر سکوں ہے یہ سکوں ہے یا فسوں ہے
    نہ نہنگ ہے نہ طوفاں نہ خرابیٔ کنارہ

    واہ ۔ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی بلندیء‌پرواز کے کیا کہنے۔
    بہت اچھا انتخاب ہے راشد شہزاد بھائی ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں